پہلی جلد

خشک سبزیوں کو بطور دوا کیسے کام میں لائیں؟
پہلی جلد
1۔گاجر،2پالک۔3ٹماٹر۔4. بروکلی5. میتھی کے پتے۔6 مولی۔7کھیرا۔8گوبھی
حرف تقدم۔
قدرت جب انسانیت کی بھلائی کا ارادہ کرتی ہے تو ذہنوں ایسی تدابیر و آئیڈیاز پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں،جب یہی خیالات قلم و قرطاس کی مدد سے جب دوسروں لوگوں کے سامنے آتے ہیں،تو انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے تجربات شروع ہوجاتے ہیں،یہی تجربات وقت کے ساتھ ساتھ نکھرتے

رہتے ہیں،اور ایک قانون و مسلمات کی صف میں شامل ہوجاتے ہیں۔
سبزیاں انسانی غذا کا جزو لازم ہیں،انہیں بطور غذا و خوراک انسانی زندگی میں اہمیت رکھتی ہیں۔انہیں بطور سالن ۔بطورسلاد۔بطور جوس۔مختلف طریقوں سے روزہ مرہ کی ضرورت ہیں۔سبزیوں کو تازہ حالت میں استعمال کیا جاتاہے۔جب موسم گزر جاتا ہے تو ان سے استفادہ ممکن نہیں رہتا۔گوکہ آج کل جدید زرعی اصطلاحات کی وجہ سے سبزیوں کی فراہمی کسی بھی وقت ممکن ہے،اس کے علاوہ رسد و حمل کی جدیدسہولیات نے اس میں بہتری پیدا کردی ہے۔
سبزیوں کو بطور دوعا استعمال میں لانا۔انہیں خشک کرکے محفوظ کرنا۔اورانہیں دواخانوں کی زینت بنانا۔اور نسخہ جات کے لئے سستے اجزاء فراہم کرنا۔امید ہے یہ سلسلہ ضرور موثر ہوگا۔جب معالجین کو نسخہ جات کے لئےپنساریوں کی محتاجی نہ رہے گی۔اور گھر میں موجود سبزیوں کو خشک کرکے نسخہ میں بطور جزو استعمال میں لائیں گے تو کم خرچ بالا نشین ،ہونگے
قبل ازین،اس سلسلہ میں کئی ایک کتب موجود ہیں جنہیں جوس تھراپی کے عنوان سے تحریر کیا گیاہے۔ایچ کے باکھرو صاحب کی “جوس تھراپی”کافی مشہور کتاب ہے،لیکن یہ کتاب ضخامت کے باوجود اجزاء کی فہرست اور دستیاب سبزیوں کے حساب سے ناکافی ہے۔ دوسری بات کہ یہ صرف تازہ دستیاب سبزیوں اور پھلوں کے بارہ میں ہے۔جب موسم نکل جائے تو استفادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ہم نے اپنی اس تحریر ” خشک سبزیوں کو بطور دوا کیسے کام میں لائیں؟پہلی جلد”ذیل کی آٹھ سبزیوں کو منتخب کیا ہے
1۔گاجر،2پالک۔3ٹماٹر۔4. بروکلی5. میتھی کے پتے۔6 مولی۔7کھیرا۔8گوبھی۔۔
کتاب لکھنے اور مواد جمع کرنے میں کافی محنت لگی۔لیکن اس سے زیادہ محنت حکماء و معالجین کو سمجھانے میں لگی کہ آپ سبزیوں کو خشک کرکے انہیں بطور دوا کام میں لاسکتے ہیں ۔لیکن ایک ذہن بنا ہوا ہوا ہے کہ بغیر دوا علاج کیسے ممکن ہے۔وہ ماننے کے لئے تیار نہیں ۔عوام کو خاک سمجھائیں جب معالجین ہی اس طرف توجہ نہیں کررہے۔
مجھے یہ محنت دو معالجین کے لئے کرنا پڑی(1) جناب حکیم ظہیر انصاری صاحب(دمام سعودی عرب)(2)طبیبہ محترمہ عائشہ ندوی صاحبہ(حیدر آباد انڈیا)۔ان دونوں کی طب سے لگن اور کاوش قابل قدر ہے۔یہ لوگ جس انداز میں خدمت خلق میں مصروف ہیں اور دکھی انسانیت کے لئے جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں قابل تحسین ہے۔غریب و نادار۔وسائل کی کمی کا شکار مریض ان کے دست شفت سے کبھی محروم نہیں رہتے۔دامن مراد بھرتے رہتے ہیں۔جب ان سے مریضوں سے حق الخدمت کے بارہ میں بات کی جائے تو ان کا جذبہ ایثار کے مینارہ کے سامنے خود کو کم تر سمجھنے لگتا ہوں۔یہ دونوں خود میرا شاگرد کہتے ہیں۔لیکن میں انہیں ایک محقق اور ہمدرد معالج کے طورپر دیکھتا ہوں۔مریضو اور امراض کے بارہ میں یہ دونوں راقم الحروف سے رابطے میں رہتے ہیں۔ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔
یہ لوگ ادویات کی خریداری کی رسید جب دکھاتے ہیں معمولی قیمت کی ادویات کو جب گراں قیمت پر خریدتے ہیں تو مجھے بہت افسوس ہوتا ہے۔اس لحاظ سے ہمارا پاکستان بہت اچھا ہے کہ یہاں ادویات کے نرخ اتنے زیادہ نہیں۔مثلا حیدر آبادانڈیا میں چار سو روپے میں سو گرام کچلہ۔یا دمام سعودی میں دس گرام گودنتی سو ریال میں۔ یہی محرک ہے اس کتاب کی تالیف و تصنیف کا کہ یہ لوگ یا اسی قبیل کے لوگ اگر خشک سبزیوں کو بطور دوا کام میں لانا شروع کردیں گے تو ان کا دست سخاوت مزید کشادہ ہوجائے گا۔
اس وقت جس قدر بازاری کھانوں برگر۔شوارما۔پیزا۔سپائسی کھانوں نے انسانی صحت کو تباہ کرنا شروع کیا ہے ،اندازہ ہے کہ آنے والے وقت میں یہ تباہ کاری مزید بڑھے گی۔معدہ جگر۔مثانہ۔دل گردے۔سب چیخ رہے ہیں۔جوانوں کے چہروں پر مردنی چھائی ہوئی ہے۔یہ نسل ہمدردی کی مستحق ہے انہیں بتانا ہوگا کہ سادہ خوراک اور مناسب غذا آپ کے بوجھل جسم کو ہلکا کرنے میں معاون ہیں۔
جب یہ لوگ معالجین اور اطباء کے پاس اپنا کیس لاتے ہیں۔اپنی دکھ بھری کہانی سناتے ہیں تو معالجین انہیں تیز ترین دوا تجویز کرتے ہیں۔تاکہ مریض مہنگی سمجھ کر موثر ہونے کا یقین کرلے اورمعالج اپنی روزی روٹی کا سلسلہ قائم رکھنے میں کامیابی حاصل کرسکے۔ بہتر ہے کہ یہ تیز تین کیمیکل آمیز ادویات کو ترک کرکے قدرتی سزیوں کو بطور دوا کام میں لائیں تاکہ مریض کو بھی راحت ملے اور بھاری رقم کا ضیاع بھی نہ ہو۔
یہ سلسلہ آگے بھی چلے گا۔بھاری بھرکم کتاب دیکھ کر لوگوں کے سر چکرانے لگتے ہیں۔سبزیوں کی افادیت پر اتنا سارا مواد تیار ہوا کہ ضخامت بڑھتی چلی گئی۔مذکورہ 8 سبزیوں کے فوائد مختصر کرتے کرتے بھی اڑھائی سو صفحات کی ضخامت ہوگئی۔یہ سلسلہ بفضلہ تعالی جاری رکھنے کا ارادہ ہے۔باقی جس قدر رب کو منظور ہوگا۔کام لے لیگا۔
ہمارے سامنے طبیب اساتذہ کی روش بھی موجود ہے۔استاد الحکماء حکیم محمد عبد اللہ مرحوم کا سلسلہ خواص الاشیاء بہتر رہنما ہے
سوشل میڈیا نے طبی مواد کو اس قدر عام کردیا ہے کہ معمولی سی جنبش بہتر نتائج دے سکتی ہے۔۔جو لوگ لکھنا جانتے ہیں انہیں ضرور لکھنا چاہئے ،تاکہ ان کے لئے صدقہ جاری کا بندوبست ہوسکے۔
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی //سعد ورچوئل سکلز پاکستان کے بانی میرے بیٹے سعد یونس(میرے والدین مرحومین) کو اپنی نیک دعائوں میں ضرور یاد رکھئے کہ جو پودا انہوں نے کم عمری میں لگایا تھا اس کا پھل لوگوں کے سامنے آرہا ہے۔ادارہ ہذا اس سے پہلے 150 سے زائد کتب ڈیجیٹل فارمیٹ میں شائع کرچکاہے۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو:منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان
رابطہ کےلئے ۔03238537640//03484225574….
www.dunyakailm.com….www.tibb4all.com…www.tibbilife.com