Prayer or walking. Antidote for pain
Prayer or walking. Antidote for pain
نماز یا چہل قدمی۔دردوں کا تریاق
الصلاة أو المشي ترياق للألم
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
نماز کی اہمیت۔اور اس کے طبی فوائد
نماز کی جتنی اہمیت آج محسوس کی جارہی ہے شاید اس سے پہلے یہ ضرورت محسوس نہ ہوہوئی ہوگی۔پہلے لوگ حرکت میں رہا کرتے تھے صحت و تندرستی سے مالا مال رہا کرتے تھے۔سیرۃ النبیﷺ ہمیں درس دیتی ہے کہ اپنے کام چھوٹے ہوں یا بڑے اپنے ہاتھوں سے کرو۔دن میں مصروفیت کی بنیاد پر نماز کے اوقات مقرر کئے گئے،اس کے صحت پر کیسے اثرات مرتب ہوتے ہیں عام بات نہیں ہے۔بلکہ بہت گہری اور پُر مغز بات ہے،جسے مسلمانوں نے تو نہ سمجھا لیکن تحقیقی کرنے والوں نے بساط بھر کوشش کرکے کچھ فوائد دریافت کئے ہیں انہیں اپنے تجربات میں بیان کیا ہے۔
دور جدید میں آسائش کی بھر مار ہے۔تجارتی ذہن ہر و ہر لمحہ اس فکر میں ہے زندگی کے ہر شعبہ میں آرام دن سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی ہے۔قدم قدم پر زندگی ایسے گیجٹس میں گِھر کر رہ گئی ہے فطری نقل و حرکت ختم ہوکر رہ گئی ہے۔لیکن قدرت اپنے معاملات کو اپنے انداز سے چلاتی ہے،اس نے جو فطری اصول مقرر کردئے ہیں ان سے انحراف کی کوئی صورت باقی نہیں چھوڑی۔
ہمارے جسمانی نظام کو جہاں آسائش کی ضرورت محسوس ہوتی وہیں پر اس کے فطری تقاضے ہیںزندگی صرف آرام کا ہی نام نہیں ہے بلکہ زندگی تو حرکت کا نام ہے ۔آسائش وراحت میں حرکات جسمانی بہت کم ہوجاتی ہیں اور مسلسل حرکت سے منہ موڑے رکھنا جسمانی نظام پر برے اثارات مرتب کرتا ہے۔جب بیٹھنے یا آرام کرنے میں مبالغہ کیا جاتا ہے تو دیگر اعضاء خون کی ٹھیک گردن نہ ہونے کی وجہ سے چیخنے لگے ہیں۔ اسی چیخ و پکار کا نام درد ہے۔
مریض و معالجین دردوں کے اسباب پر توجہ نہیں فرماتے بلکہ درد روکنے کی تدابیر اختیا رکرتے ہیں مختلف تدابیر اختیار کرتے ہوئے دوا دارو،مساج نہ جانے کیا کیا جتن کئے جاتے ہیں۔دوا یادارو یا مساج فطری حرکات کا نعم البدل نہیں ہوسکتے۔
مسلمان اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ انہیں ایک خاص وقفے سے نماز کی تلقین کی گئی ہے۔ دفتری اوقات میں نماز ظہر و عصر کا آتا نعمت سے کم نہیں ہے بد قسمتی ہے مسلمانوں نے ان نماز کے ان اوقات کو بھی ریسٹ کا ایک بہانہ سمجھ لیا ہے ۔وفقہ نماز کا ہوتا ہے لیکن لوگ اس وقفے کی اہمیت و افادیت سے اگاہ نہ ہونے کی وجہ سے کوئی گپیں ہانکتا ہے کوئی موبائل میں گھسا رہتا ہے۔کوئی کھانے پینے پر جھک جاتا ہے۔
دراصل نماز کا وقدہ جہاں جسمانی طورپر سکون و راحت کا سبب بنتا ہے وہیں پر ذہنی و نفسیاتی راحت کا سبب بنتا ہے۔اس وقفے میں جسمانی جھکائو اور بیٹھے یا کھڑے ہونے کی حالت اور تنائو کو بھلانا ہوتا ہے۔ کہ ایک لگے بندھے ماحول سے کچھ وقت کے لئے ذہن و جسم کو فراغت ملے ہجوم افکار سے خلاصی ہو ۔ جسمانی طورپر نماز کی ادائیگی جسمانی طورپر ڈیوٹی پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے ازالہ کا اہم سبب ہے،۔ذہنی طورپر مختلف مسائل و افکار سے پیدا ہونے والے منفی اثرات کا ازالہ نماز کے توسط سے کیا جاتا ہے۔کتنی بھی گہری سوچ ہو۔جب اس سوچ کے درمیان وقفہ آجائے۔یا کتنی بھی تھکاوٹ و درمانگی محسوس ہو ایک حالت سے دوسری حالت میں منقتل ہونا ان کی طاقت کو توڑ دیتا ہے۔
نماز کے دوران حرکات و سکنات اس لئے راحت کا سبب بنتی ہیں کہ خون کی گردش بہتر ہوجاتی ہے۔
نماز میں پڑھنی جانے والے آیات و تسبیحات انسانی توجہ کو مسائل سے ہٹاکر رب کی طرف پھیر دیتی ہیں
خیالات و افکار بہتے ہوئے پانی کی طرح ہوتے ہیں۔اگر اس بہائو میں ٹہرائو پیدا کردیا جائے تو وہ زور باقی نہیں رہتا جو اس سے پہلے تھا۔
مسلمانوں نے اپنے دین کو سمجھنے کے بجائے اسے روز مرہ کی مشق سمجھا نماز روزہ کے عمل کو ایک بوجھ سمجھا ایک مجبسور انسان کی طرح لگے بندھے بے روح اعمال کرلئے اور خود کو مذہبی سمجھنے لگے،اس کی روح سمجھنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی۔
نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر آدھے گھنٹے میں صرف 5 منٹ کی چہل قدمی طویل عرصے تک بیٹھے رہنے کے کچھ انتہائی مضر اثرات کو دور کر سکتی ہے۔
کولمبیا کے ویجیلوس کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز میں رویے کی ادویات کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر کیتھ ڈیاز، پی ایچ ڈی کی سربراہی میں تحقیقی ٹیم نے پانچ مختلف ورزشوں کا تجربہ کیا۔
ان میں بیٹھنے کے ہر 30 منٹ کے بعد 1 منٹ کی چہل قدمی، 60 منٹ کے بعد 1 منٹ، ہر 30 منٹ میں 5 منٹ، ہر 60 منٹ میں 5 منٹ، اور چہل قدمی شامل نہیں تھی۔
ڈیاز نے ایک بیان میں کہا، “اگر ہم نے متعدد آپشنز کا موازنہ نہ کیا ہوتا اور ورزش کی فریکوئنسی اور دورانیے میں فرق نہ کیا ہوتا، تو ہم صرف لوگوں کو بہترین معمولات کے بارے میں اپنے بہترین اندازے فراہم کرنے کے قابل ہوتے،” ڈیاز نے ایک بیان میں کہا۔کم بیٹھنے کی ضرورت بہت ساری تحقیق ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ دفتری سیٹنگز کی طرح طویل بیٹھنا صحت کے لیے خطرہ ہے، یہاں تک کہ ان لوگوں کے لیے جو باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں۔
ڈاکٹر بالغوں کو زیادہ حرکت کرنے اور کم بیٹھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔پھر سوال یہ بنتا ہے کہ جب یہ ہوتا ہے تو اس ساری نشست کو کیسے کم کیا جائے۔اور، نئے مطالعہ کے محققین کے مطابق، دفتری کارکنوں کو تسلی بخش جواب دینے میں زیادہ تحقیق نہیں ہوئی ہے۔
بیٹھنے اور چلنے کا مطالعہ کیسے کیا گیا۔نیا مطالعہ –
ڈیاز کی لیبارٹری میں صرف 11 بالغوں نے حصہ لیا۔شرکاء 8 گھنٹے تک ایک ایرگونومک کرسی پر بیٹھے، صرف ٹریڈمل واکنگ یا باتھ روم کے وقفے کے اپنے مقررہ ورزش کی مدت کے لیے اٹھتے رہے۔
محققین نے کہا کہ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہر شریک نے زیادہ ورزش یا کم ورزش نہیں کی۔ انہوں نے وقتاً فوقتاً مطالعہ کے مضامین کے بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر (قلبی صحت کے کلیدی اشارے) کی پیمائش بھی کی۔
شرکاء کو سیشن کے دوران لیپ ٹاپ پر کام کرنے، پڑھنے اور اپنے فون استعمال کرنے کی اجازت دی گئی اور انہیں معیاری کھانا دیا گیا۔محققین نے چلنے اور بیٹھنے کے بارے میں کیا دریافت کیا۔
محققین نے بتایا کہ ہر 30 منٹ میں 5 منٹ کی چہل قدمی کے بہترین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ یہ واحد مقدار تھی جس نے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر دونوں کو نمایاں طور پر کم کیا۔
محققین نے رپورٹ کیا کہ پیدل چلنے کے طریقہ کار نے ڈرامائی طور پر متاثر کیا کہ شرکاء نے بڑے کھانوں پر کیا ردعمل ظاہر کیا، جس سے پورے دن بیٹھنے کے مقابلے میں بلڈ شوگر میں 58 فیصد کمی واقع ہوئی۔ہر 30 منٹ میں 1 منٹ کے لیے واکنگ بریک لینے سے بھی دن بھر بلڈ شوگر کی سطح کے لیے معمولی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
ہر 60 منٹ (یا تو 1 منٹ یا 5 منٹ کے لیے) چلنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔چہل قدمی کی تمام مقداریں پورے دن بیٹھنے کے مقابلے میں بلڈ پریشر کو 4 سے 5 mmHg تک کم کرتی ہیں۔
ڈیاز نے کہا، “یہ ایک قابل ذکر کمی ہے، جس کے مقابلے میں آپ چھ ماہ تک روزانہ ورزش کرنے سے اس کمی کی توقع کریں گے۔”ہر گھنٹے میں 1 منٹ پیدل چلنے کے علاوہ چلنے کے تمام طریقوں نے شرکاء کی تھکاوٹ کو نمایاں طور پر کم کیا اور موڈ میں بہتری دکھائی۔تاہم، چلنے کے کسی بھی طریقے نے ادراک کو متاثر نہیں کیا۔
دن بھر چلنے کے فوائدماہرین کا کہنا ہے کہ کام کے دن کے دوران تھوڑی سی سرگرمی بھی بڑھ جاتی ہے ۔ کیلیفورنیا میں اورنج کوسٹ میڈیکل سینٹر میں میموریل کیئر ہارٹ اینڈ ویسکولر انسٹی ٹیوٹ کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر یو منگ نی نے کہا، “یہ مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں میں معمولی بہتری بھی
بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔””یاد رکھیں کہ سالوں میں کی جانے والی چھوٹی تبدیلیاں صحت پر دیرپا اثر ڈال سکتی ہیں،” نی نے ہیلتھ لائن کو بتایا۔ “ایسا لگتا ہے کہ ڈیسک کے ہر گھنٹے میں پانچ منٹ تک پیدل چلنا زیادہ نہیں لگتا، لیکن یہ کام کے دن میں اضافہ کر سکتا ہے۔””مثال کے طور پر، آٹھ گھنٹے کے کام کے دن میں، یہ 40 منٹ کی جسمانی سرگرمی کے برابر ہے،” نی نے نوٹ کیا۔ “اپنے دوپہر کے کھانے کے وقفے کے دوران 15 منٹ کی واک میں شامل کریں، اور آپ کو ہر کام کے دن اچانک تقریباً ایک گھنٹہ اضافی جسمانی سرگرمی کرنا پڑتی ہے۔
ان چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں سے، کوئی بھی اپنی صحت میں فرق پیدا کر سکتا ہے، ایک وقت میں چلنے کا ایک وقفہ۔”نیویارک کے سٹیٹن آئی لینڈ یونیورسٹی ہسپتال میں میڈیسن کے چیئرپرسن ڈاکٹر تھیوڈور اسٹرینج کے مطابق، بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہونے سے بھی فرق پڑتا ہے۔
اسٹرینج نے ہیلتھ لائن کو بتایا کہ “طویل عرصے تک بیٹھنا کسی کی عام صحت کو بہت سے چھوٹے طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔ “کھڑے ہونے اور چلنے سے اچھی صحت کے لیے بہت سے فوائد ہیں۔ صرف کسی کی میز پر کھڑے ہونے اور/یا چلنے سے ایک دن میں زیادہ کیلوریز جلتی ہیں۔
یہ واضح طور پر وزن برقرار رکھنے کی کوشش میں مدد کرتا ہے۔
اسٹرینج نے کہا کہ کھڑے ہونے اور چلنے سے خون کا بہاؤ بڑھتا ہے،
خاص طور پر ٹانگوں میں، اس طرح جمود اور سوجن کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
یہ چینی اور چربی کو میٹابولائز کرنے میں بھی مدد کرتا ہے
اور سانس لینے میں مدد کرسکتا ہے۔
اسٹرینج نے کہا، “اس کے علاوہ، طویل عرصے تک بیٹھنا کمر کے مسائل اور درد کا باعث بن سکتا ہے۔
۔” “کسی کے پٹھوں، لیگامینٹس، اور جوڑوں کو ڈھیلا اور پھیلا ہوا رکھنا بیٹھنے کے برعکس کھڑے ہونے / چلنے کا ایک اور فائدہ ہے – جو مائالجیاس اور سختی میں مدد کرتا ہے۔کام کرتے وقت کیسے چلنا ہے۔Perry Mykleby آرتھوپیڈک ورزش سرٹیفیکیشن کے ساتھ ایک مصدقہ ذاتی ٹرینر ہے۔
مائکلیبی نے ہیلتھ لائن کو ان تمام طریقوں کے بارے میں بتایا کہ بیٹھنے کو کم کرنے کے لیے اسٹینڈنگ ڈیسک حاصل کرنا ہے،