
مسلمانوں کے سائنسی کارنامے
حرف اول
سائنس کی تاریخ میں مسلمانوں نے پانچ سوسال کے عرصے میں جو شاندار کارنامے سر انجام دئے ، ان کی مختصر تفصیل اس کتاب میں پیش کی جاری ہے۔ سائنس پر کسی ایک قوم یا علاقے کی اجارہ داری نہیں رہی ہے بلکہ چینیوں ، ہندوؤں ، ایرانیوں، یونانیوں، مسلمانوں اور آج کے دور میں اہلِ یورپ و امریکہ نے اس میں برابر کا حصہ لیا ہے۔ سائنس انسانیت کی مشترکہ میراث ہے جس میں مسلمانوں کا بڑا حصہ ہے۔ یہ ہماری ذمے داری ہے کہ جس چیز سے انسانیت کو فائدہ پہنچتا ہے اس کے فروغ میں بھر پور حصہ لیں۔
مسلمان حکماء واطبا اور اسلامی سائنسی دور کے مطالعے کا شوق مجھے میں سال قبل تہذیب الاخلاق میں اسلام اور سائنس پر ٹھوس علمی مضامین پڑھنے سے شروع ہوا۔ اس کے بعد میں نے اس موضوع پر درجنوں کتابیں پڑھ ڈالیں۔ پچھلے ہیں سال میں راقم السطور نے جو کچھ مطالعے سے حاصل کیا اس کا ماحصل یہ کتاب ہے جو آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ لیں کہ یہ خریطہ علم میری زندگی کا نچوڑ ہے۔ امید واثق ہے کہ یہ کتاب آپ کے ازدیاد علم کا باعث ہوگی کیونکہ اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ:
روشنی کے قوانین کس نے دریافت کیسے؟
سب سے پہلے کس نے قوس و قزح کی سائنسی وجہ بیان کی کی تھی؟
چیچک وخسرہ میں فرق سب سے پہلے کس نے بتلایا تھا؟
خورد بینی کیڑے یا مائیکروب (microbes) کا نظریہ سب سے پہلے کس نے پیش کیا تھا ؟
الرجی (allergy) اور امیونولوجی (immunology) کی سب سے پہلے تشخیص کس نے کی تھی؟
جراثیم (bacteria) کی دریافت سب سے پہلے کس نے کی تھی؟
پھیپھڑوں میں خون کی گردش کا نظریہ سب سے پہلے کس نے پیش کیا تھا ؟
امراض چشم اور ان کے علاج سے دنیا کو کس نے روشناس کرایا۔
سرجری کی باضابطہ ابتدا کس نے کی؟
منظم ہسپتال کا تصور سب سے پہلے کس نے پیش کیا ؟
فوٹو لینے والے کیمرے کا خیال سب سے پہلے کس کو آیا ؟
ریاضی میں جدید علم ہندسہ اور صفر کے علاوہ الجبرا اور جیومیٹری سے دنیا کو کس نے متعارف کرایا ؟
سورج پر سن اسپاٹس (sun spots) کس نے دریافت کئے تھے؟
بارود (gun powder) کس نے دریافت کیا ؟
میزائل (missile) کس نے بنانے شروع کئے؟
شیشہ کس نے ایجاد کیا؟
گھڑی کی ایجاد کا سہرا کس کے سر ہے؟
ان سب دلچسپ سوالوں کے جوابات آپ کو اس کتاب میں ملیں گے۔ اب ایک
مودبانه گزارش:
سائنسی تعلیم کے فروغ کے لیے برصغیر میں اردو میں سائنس کی تعلیم کا سب سے بڑا لیے کا مسئلہ یہ ہے کہ اردو میں تکنیکی الفاظ کو کس طرح لکھا جائے۔ مثلاً یہ کہنا تو آسان ہے کہ ایٹم (atom) کے اندر مرکزہ ہوتا ہے اور بر قئے باہر چکر لگاتے ہیں جبکہ انگلش میں اس کا اظہار یوں ہو گا کہ ایٹم کے اندر نیوکلس (nucleus) ہوتا ہے اور الیکٹران (electrons) با ہر چکر لگاتے
ہیں۔ اسکول میں طالب علم ان تکنیکی الفاظ کو سیکھ تو لے گا مگر یو نیورسٹی سطح پر جا کر اسے تمام ٹیکنیکل اصطلاحات (technical tems) انگریزی میں پڑھنے ہوں گے۔ دنیا کے تمام سائنسی رسالے (journals) اور جدید تحقیقات پر مبنی مضامین آئے دن انگریزی میں ہی لکھے اور پڑھے جاتے ہیں۔ اس لئے بہتر ہے کہ طالب علم شروع ہی سے ان الفاظ کو انگریزی میں سیکھ لے اور تمام ٹیکنیکل الفاظ جوں کے توں اردو میں لکھ دیے جائیں۔ میری ناقص رائے میں اردو میں تکنیکی اصطلاحات کے متبادل الفاظ ایجاد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بولنے میں اردو کی یہ حالت ہے کہ انگریزی کے الفاظ روز مرہ گفتگو میں زیادہ بولے جاتے ہیں۔ اس لیے تحریر میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ؟
میں مرکز فروغ سائنس ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈائر یکٹر پروفیسر سید ابوالہاشم رضوی صاحب کا شکر گزار ہوں جن کی تحریک پر یہ کتاب لکھی گئی ہے۔ مطلوبہ کتابوں کے حصول میں کنگسٹن کی پبلک لائبریری (Kingston Public Library) کا خاص طور پر تہِ دل سے ممنون ہوں جنہوں نے مجھے دوسرے شہروں کی لائبریریوں سے مطلوبہ کتا بیں منگوا کر دیں۔
میں یہ کتاب بشری ، ذیشان اور عدنان کے نام معنون کرتا ہوں۔
کنگسٹن کینیڈا
محمد زکریا ورک