بین الاقوامی معاملات اور سورۃ الکہف کا پیغام
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
قران کریم تاقیامت رہبرو رہنمائی کےلے نازل کیا گیا ہے،یہ وہ سمندر ہے جس کی گہرائی مانتے مانتے قیامت آجائے گی لیکن اسرار و رموز ختم نہ ہونگے۔ہر زمانے کے محڈث و مفکر مفسر کو بغور مطالعہ کرنے سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ قران اسی کے لئے اترا ہے۔آیات پرغور کرنے پر یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے ان کا مخاطب پڑھنے والا ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ ہر زمانہ کے مفسرین نے کچھ ایات کی تطبیق اپنے اپنے زمانے کے حوادثات اور نظریات کو مد نظر رکھا ہے۔نظریات و حوادت وقتی رجحانات کے پیش نظر جنم لیتے ہیں جبکہ قران کریم ابدی
یہ بھی پڑھئے
تفسیر قران کریم اور AIجدید ٹیکنالوجی
حقائق کا خزانہ ہے۔
سورہ الکہف کے بارہ میں ہر جمعہ تلاوت کرنے کی فضیلت احادیث مبارکہ میں میں موجود ہے رعاقم الحروف بچپن سے سورہ کہف کی تلاوت کرتا آیا ہے۔تین باتیں ذہن میں موجود ہوتیں
- ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک نور ملنا
- فتنہ دجال سے حفاظت
- روحانی معاملات میں معاونت
آج جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے جسے سطحی الذہن لوگ دجالی فتنہ قرار دیتے ہیں۔اور اس دور جدیدمیں(A.I)کو بہت بڑ فتنے کے طورپر دیکھتے ہیں۔جب کہ حقائق یہی نہیں جن انہوں نے اپنے اذہان میں بٹھا لئے ہیں ۔بلکہ جدید سہولیات سے خود اور ماننے والوں کو دور رکھنے اور حقائق سے راہ فرار اختیا ر کرنے کا ایک بہانہ ہے۔اگر وقت کی رفتار کو محسوس کریں اور لوگوں کے اذہان میں پیدا ہونے والی ضروریات و افکار پر توجہ دیں تو نیا جہان دکھائی دیتا ہے۔آج کا متلاشی اس بات سے مطمین نہیں ہوتا کہ فلاں نے یہی کہا۔اس امام و فقیہ نے یہ لکھا ۔اس کا قول یہ ہے۔اب لوگ اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ اس وقت کی ضرورت کو آُ کس تناظر میں دیکھتے ہیں۔اگر آپ اپنی علمیت اور حالات حاضرہ کی جائز ضروریات کو تطبیق بہتر انداز میں کرسکتے ہیں،ورنہ لوگ ان کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہونے جو انہیں دھوکہ دینے
کی نیت رکھتے ہیں
شاید یہی وج ہے کہ آج الحاد جس تیزی سے پھیل رہا ہے اس کا اندازہ مشکل ہے۔البتہ ملحدین جو شکوک اور شبہات ذہنوں ڈالتے ہیں ۔ان کا حل کافی حد تک سورہ الکہف میں موجود ہے۔آج جو باتیں اہمیت رکھتی ہیں انہیں ذیل کی سطور میں اکتصار کے ساتھ بیان کیا جارہا ہے۔یہ وہ باتیں ہیں جو اسلام سے متصادم نہیں لیکن وقت کی ضرورت ہیں لوگ ا ن معاملات میں قران و حدیث کی روشنی میں رہنمائی کے طالب ہیں۔
- زبان اور کلچر کی اہمیت کا ادراک
زبان اور ثقافت کسی قوم کی شناخت کا حصہ ہیں۔ ذوالقرنین نے قوم کی زبان نہ سمجھنے کے باوجود ان کے مسائل کو جاننے اور حل کرنے کی کوشش کی۔ آج کے دور میں بین الاقوامی تعلقات میں یہ ضروری ہے کہ ہم مختلف زبانوں اور ثقافتوں کو سمجھنے اور ان کا احترام کرنے کی کوشش کریں۔ - ترجمہ اور مواصلات کے وسائل کا استعمال
ذوالقرنین نے قوم کی ضروریات کو سمجھنے کے لیے مختلف ذرائع استعمال کیے ہوں گے۔ آج کے دور میں ہمارے پاس جدید ترجمہ ٹیکنالوجی اور مواصلات کے وسائل موجود ہیں، جو زبان کی رکاوٹوں کو ختم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر ان وسائل کا مؤثر استعمال ضروری ہے۔ - تعاون اور مشترکہ اہداف
ذوالقرنین نے قوم کے ساتھ مل کر دیوار تعمیر کی تاکہ ان کے مسائل حل ہوں۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ مختلف قوموں کے درمیان تعاون اور اشتراک سے بڑے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ عالمی معاملات میں بھی مختلف ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ دنیا کو بہتر بنایا جا سکے۔ - اختلافات کے باوجود مشترکہ فلاح کی سوچ
زبان اور ثقافت کے فرق کے باوجود ذوالقرنین نے قوم کے ساتھ انصاف اور ہمدردی کا مظاہرہ کیا۔ یہ رویہ آج کے دور میں بھی ضروری ہے کہ اختلافات کو قبول کرتے ہوئے مشترکہ فلاح کے لیے کام کیا جائے۔
آج کے بین الاقوامی معاملات پر اطلاق
عصر حاضر میں دنیا “گلوبل ولیج” بن چکی ہے، لیکن زبان، کلچر اور جغرافیائی فرق ابھی بھی چیلنج ہیں۔ سورۃ الکہف کا یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ان چیلنجز کو دور کرنے کے لیے:
- عالمی زبانوں کو سیکھنے اور ترجمہ کرنے کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔
- دیگر قوموں کے کلچر اور تہذیب کو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔
- اقوام کے درمیان انصاف، ہمدردی اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔
یہ تعلیمات آج کے بین الاقوامی سفارتی تعلقات، تجارتی معاہدات اور انسانی حقوق کے معاملات میں رہنمائی فراہم کر سکتی ہیں۔
بین الاقوامی معاملات اور سورۃ الکہف کا پیغام
سورۃ الکہف میں بیان کردہ ذوالقرنین کا واقعہ ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ زبان، ثقافت اور سرحدوں کے فرق کے باوجود انسانیت کے مسائل کو حکمت اور تدبر کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہے۔
1. زبان اور کلچر کے فرق کو سمجھنا
ذوالقرنین ایک ایسی قوم کے پاس پہنچے جن کی زبان وہ نہیں سمجھ سکتے تھے۔ یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ مختلف زبانوں اور کلچرز کو رکاوٹ کے بجائے ایک موقع کے طور پر دیکھا جائے۔ بین الاقوامی معاملات میں، مختلف قوموں کے کلچرز اور زبانوں کو سمجھنے کی کوشش عالمی ہم آہنگی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
2. ترجمہ اور جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت
ذوالقرنین نے قوم کے مسائل کو سمجھنے کے لیے وسائل کا استعمال کیا۔ آج کے دور میں مواصلاتی ٹیکنالوجی، مشین لرننگ، اور زبان کے ترجمے کے سسٹمز بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
3. عالمی مسائل کے حل کے لیے تعاون
ذوالقرنین نے قوم کے ساتھ مل کر دیوار تعمیر کی تاکہ ان کے دشمنوں سے حفاظت کی جا سکے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عالمی مسائل جیسے ماحولیاتی تبدیلی، غربت، اور تنازعات کے حل کے لیے اقوام کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
4. اختلافات کے باوجود انصاف اور ہمدردی
ذوالقرنین نے انصاف کا مظاہرہ کیا اور طاقت کا غلط استعمال نہیں کیا۔ بین الاقوامی تعلقات میں یہ اصول آج بھی اہم ہے کہ تمام اقوام کے ساتھ برابر انصاف اور ہمدردی کی جائے۔
5. مشترکہ فلاح اور امن کا قیام
قوموں کے درمیان دیوار تعمیر کرنے کی مثال ہمیں سکھاتی ہے کہ اختلافات کے باوجود مشترکہ اہداف کے لیے کام کیا جا سکتا ہے۔ آج بھی اقوام کو چاہیے کہ وہ جنگ و جدل کے بجائے امن اور ترقی کے لیے اپنی توانائیاں صرف کریں۔
نتیجہ
سورۃ الکہف کا یہ پیغام آج کے بین الاقوامی معاملات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے کہ مختلف زبانوں، کلچرز، اور قوموں کے درمیان تعاون، انصاف اور حکمت کے ساتھ عالمی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ یہ قرآن کی جامع ہدایت ہے جو ہر دور کے لیے عملی سبق فراہم کرتی ہے۔