غذائی درجات تکمیل جسم یا حیاتی امور طبعیہ hakeem al meewat Qari m younas shahid meo tibb4all dunyakailm Saad Virtual Skills @Tibb4allTv ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ اہم باتیں۔مشینی تحریک میں خالص خلط بنتی ہے اور یہی خلط اس عضو کی خوراک ہوتی ہےمثلاََ غدی عضلاتی غدد جازبہ(گرم خشک) میں جگر کی خوراک خالص صفرا ہوتی ہے۔اسی طر ح خبر رساں اعصاب کی خوراک خالص بلغم ہے’’اعصابی غدی‘‘ تحریک ہوتی ہے۔ اسی طرح تیسرا عضو ارادی عضلات عضلاتی اعصابی تحریک ہے۔ان تینوںتحریکوں میں تینوں خالص اخلاط پیدا ہوتے ہیں اور جسم میں جمع ہوتے رہتے ہیں،اگر اخلاط اعتدال کے ساتھ جسم میں پیدا ہوکر جمع رہیں تو صحت قابل رشک رہتی ہے۔اگر کسی وجہ سے اعتدال قائم نہ رہے تو یہ اخلاط کی بے اعتدالی وبال جان بن جاتی ہے اس افراطی کیفیت کو معتدل کرنے کے لئے ہمیںمشینی کیفیات پیدا کرنا پڑتی ہیں مشینی تحریکات جسم سے فالتو اخلاط و غیر ضروری مواد کو خارج از جسم کرکے انسانی صحت کو اعتدال کی طرف لاتے ہیں۔ تکمیل جسم یا حیاتی امور طبعیہ۔ جب غذاء کھائی جاتی ہے سب سے پہلے کیفیات بنتی ہیں،اس کے بعد اخلاط،اسکے بعد اعضاء پھر ارواح اس کے بعد قویٰ یعنی قوت بنتی ہے اور قوت سے فعل صادر ہوتے ہیں۔یہ کل 6 مراتب ہوئے اسی طرح افعال بھی6ہوتے ہیں اور یہ تینوں اعضائے رئیسہ پر منقسم ہیں (1)احساس کا ہونا ’’اعصابی عضلاتی‘‘(2)حکم کا ہونا(3)ارادی حرکت(4)غیر ارادی حرکت (5)غذا کو جذب کرنا یعنی ہضم کرنا(6)فضلہ خارج کرنا۔ پانی ہوا اور حرارت کی بدولت جسم کا نظام چل رہاہے ان کے حد اعتدال سے کم یا زیادہ ہونا مرض (بیماری) کہلاتاہے، جو ا س راز کو سمجھ لے گا کسی بھی مرض کا بفضلہ تعالیٰ علاج کرسکتاہے۔ یہ بھی مطالعہ کریں
میو ٹیکنکل کالج بدوکی لاہور کا اجلاس
میو ٹیکنکل کالج بدوکی لاہور کا اجلاس اور میو قوم کی ذہنی کیفیت انجمن اتحاد وترقی میوات کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ۔میو ٹیکنکل کالج کے بارے ایجنڈے پر بحث ہوئی۔ بنیادی طورپر میو قوم کے زعماء نے کالج کی تعمیر اور اس میں تاخیر پر مختلف آراء اور خیالات کا اظہار کیایہ اجلاس انجمن اتحاد وترقی میوات کے صدر شہزاد جواہر صاحب نے بلوایا تھا۔ہم بھی انہی کی دعوت پر شریک ہوئے تھے۔ میو قوم کے سرکردہ لووں نے شرکت کی۔یہ میڈیا نے خبر چلادی ہے۔ مجھے کئی چہرے نئے دکھائی دئے ان کے نام تو سنے تھے لیکن دیکھنے کا پہلی بار اتفاق ہوا۔۔قابل ذکر لوگوں میں انجمن کے سرپرست باباذادہ اسحق میو۔زمین کے وقف کنندگان کے خاندان کے وارثین۔چوہدری عثمان۔چوہدری یوسف میو۔اور قابل ذکر لوگوں میں سردار طفیل خان مرحوم کے بیٹے امجد طفیل ،جمیل احمد میو کے علاوہ کئی مذہبی سماجی کاروباری شخصیات اور میو نیوز ۔میو ایکسپریس صدائے میوکے نمائیندگان شرکت کی۔رسمی کارروائی جاری رہی اس جگہ تین چار لوگوں کی تقاریر سب سے پہلے اسحق میو اور شہزاد جواہر نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ انجمن اتحاد وترقی میوات کے حوالہ سے تاریخ اور آنے والے وقت میں عزائم کا اظہار تھا۔اس زمین کی آپ بیتی سننے کو ملی۔ساتھ میں ناجائز قابضین کے خلاف درج ایف ،آئی،آر بلا مشروط واپسی کے لئے چوہدری محمد علی کی تجویز و من و عن تسلیم کرلیا گیا۔انجمن اتحاد وترقی میوات کے موجودہ صدر شہزاد جواہر کے بارہ میں چند باریں ایسی معلوم ہوئیں کہ جو برادری اور انجمن کے لئے بہتر تھیں۔جیسے برادری کی مناسب آراء کو من و عن تسلیم کرنا۔انجمن کے لئے جیب سے خرچ کرنا۔انمجن کی ملکیتی زمین کے کاغذات کو قانونی شکل دینا۔نقشہ بنوانا وغیرہدوسری بات جمیل میو نے کی کہ فنڈز جنتے درکار ہوں مہیا کئے جائیں گے لیکن انجمن کی باڑی میں جو کھینچا تانی ہے ۔اور چوہدر کا کیڑا کا یہ نکلنا چاہئے۔انیس نٹھی نے اپنی تقریر میں ان لوگوں کو مخاطب کیا جو اپنی سرکاری ملازمتوں کے دوران تو کسی کو پوچھتے نہیں۔لیکن ریٹائرڈ ہونے کے بعد ان کے پیٹ میں برادری کا درد اٹھنے لگتا ہے۔چوہدری یوسف نے معقول تجاویزات پیش کیں جن میں اپنے تعاون اور مالی وسائل ساتھ انجمن کے نئے الیکشن پر بھی بات کی۔سردار امجد طفیل نے بڑی خوبصورت بات کی کہ روٹھنے والے سے منانے والا بڑا ہوات ہے وقف کنندگان میں سے ایک گھر کے کچھ تحفات ہیں جنہیں دور کرنا پوری برادری کی ذمہ داری ہے۔گوکہ اس وسیع حال میں کئی قابل ذکر شخصیات آئیں۔بہترین تجاویز دیں۔سوائے جواہر کے کسی نہ نقد ایک آنہ بھی نہ دیا۔وعدہ فردا تھانام لینا مناسب نہیں لیکن چند ولوگوں نے وہی پرانی میو قوم کی منفی باتیں دوہرائیں۔ایک بابے نے جب ڈائس پر آکر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔یوں معلوم ہوتا تھا کہ انجمن اور اس کے عہدہ داران ان کی سوکنیں ہیں۔مجھے بیاہ شادی میں رسنے والے وہ میو یاد آئے جو کرنی والے کی خوشی کو اس وقت کرکرا کردیتے تھے جب بارات تیار ہوکر گھر نکلنے والی ہوتی تھی۔زندگی کے جتنے ماہ و سال گزارے ہیں ان کے تجربات کی روشنی میں کہہ سکتا ہوں۔کچھ ریٹائرڈ لوگ میو قوم میں بھی افسری چاہتے ہیں۔اور انہوں نے نئی نسل کو آگے آنے سے روکا ہوا ہے۔حتی الوسع پوخلوص ہیں کہ نئی نسل کے تازہ دم خون کو کام کرنے کام موقع نہیں دینا۔جیسے عہدوں سے ریٹائرڈ ہوئے ایسے ہی میو قوم کو بھی ریٹارڈ کرادیں۔میرے قریب براجمان لوگوں میں مشتاق میو امبرالیا۔سردار افضل۔شکر اللہ میو۔میو نیوز والے۔امجد علی ایکسپریس نیوز۔عاصد رمضان میو۔چوہدری آفتاب میو تھے۔مجموعی طورپر یہ اجلاس بہت اچھا رہا۔کیونکہ اس میں آنے والے کل کی بہتری چھپی ہوئی تھی کچھ کرنے کا عزم تھا۔انجمن کی بہتری اور نئے الیکشن پر بات چیت تھی۔ایک ٹہری ہوئی جھیل میں کنکر پھینک کر ارتعاش پیدا کرنے کی سوچ تھی۔باقی نام رہے خداکا۔
امراض میں ادویات کی درجہ بندی کیسے کی جائے
امراض میں ادویات کی درجہ بندی کیسے کی جائے (1)لذت (2)حبس (3)قبض (4)سوزش (5)ورم (6) ضعف۔امراض کے یہی چھ مدارج ہیں کسی مرض میں مرض کی کونسی حالت ہوگی اور جسمانی طورپر کونسی چیز متأثر ہوگی ذیل میں ملاحطہ فرمائیں۔1۔جب مرض مقام لذت پر ہوگا تو مزاج یعنی کیفیات متأثر ہونگی۔۔2۔جب مرض مقام حبس پر ہوگا تو مرض خلط میں ہوگا اس سے اخلاط ہی متأثر ہونگے۔3۔جب مرض مقام قبض پر ہوگا تو اعضاء متأثر ہونگے یعنی مرض اعضاء کو متأثر کرے گا ۔4۔جب مرض مقام سوزش پر ہوگا توارواح متاثر ہونگی یعنی اعضاء کی روح اس کا شکار ہو گی۔ 5۔جو مرض مقام ورم پر ہوگا تو قوی متأثر ہونگے اور مرض قوت کو متأثر کرے گا۔6۔جب مقام ضعف پر ہوگا تو افعال منتثر ہونگے اور مرض عضو کو بگاڑ دے گا۔یہ بھی مطالعہ کیجئے Tahreek Amraz aur Elaj – تحریک امراض اور علاج ازحکیم قاری محمد یونس مدارج مرض میں ادویہ کی ترتیب۔1۔اگر مرض مقام لذت پر ہے تو دوا محرک استعمال کرو(درجہ اول).2۔اگر مرض حبس کے مقام پر ہوتودوا شدید استعمال کریں(درجہ دوم)3۔اگر مرض قبض کے مقام پر ہوتو دوا ملین استعمال کریں(درجہ سوم).4۔اگر مرض سوزش کے مقام پرہوتو دوا مسہل استعمال کریں(درجہ چہارم)5۔اگر مرض ورم کے مقام پر ہوتو دوا اکشیر استعمال کریں(درجہ سمی).6۔اگر مرض ضعف والے مقام پر ہوتو دوا مقوی استعمال کریں(درجہ مقوی)
اعضائے رئیسہ اور ان کے خدام۔
اعضائے رئیسہ اور ان کے خدام۔ اعضائے رئیسہ اور ان کے خدام۔ابی سعید سے مروی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’دونوں آنکھیں دلیل ہیں۔دونوں کان برتن ہیں،زبان ترجمان ہے۔ہاتھ بازو ہیں،جگر رحمہ ہے۔طحال و پھپھڑے نفس ہیں۔ دونوں گردے مکر ہیں۔دل بادشاہ ہے۔جب باداشاہ ٹھیک رہتا ہے تو رعیت بھی ٹھیک رہتی ہے ،جب بادشاہ بگڑ جائے تو رعیت بھی بگڑ جاتی ہے(الطب ابی نعیم۔نوادر الاصول فی احادیث الرسول192/2الدیلمی مسند الفردوس546/5) انسانی جسم کی تعمیر کا ابتدائی مادہ مٹی کو تسلیم کیا گیا ہے مٹی میں نشو و نما و ارتقا کی قوت اتم درجہ موجود ہے ابتدائی طور پر پتھر اس کے بعد چونا کیلشیم ہوتی ہے ،جب یہ ارتقائی منزل آگے بڑھتی ہے تو سونا، چاندی،لوہا،تانبا میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔اسی طرح انسانی وجود ارتقائی منزل میں اول الحاقی مادہ مثلاََ ہڈی وتر وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ہڈی مرکز اور کری و وتر خدام بن جاتے ہیں جب الحاقی مادہ نشوونما پاتا ہے تو عضلاتی مادہ یا مسکولر ٹشوز میں تبدیل ہوجاتا ہے، حرکتی اعضا بنتے ہیں،ان کا مرکز دل ہوتا ہے۔ قدرت نے ہمارے وجود میں خبر رساںاعصاب کواس خدمت پر مامور کیا ہے کہ اگر کوئی غیر طبعی و غیر مفید صورت حال سامنے آتی ہے تو اس کی خبر دیتاہے کہ بروقت تدارک کیا جا سکے ۔ کوئی خطرہ ہے تواحسن انداز میںدفاع کیا جاسکے۔انہیں مخبر اعصاب کہتے ہیں یہ قلب و عضلات کو اطلاع دیتے ہیں ،دل دماغ کی طرف سے آئے احکامات کو حرکتی عضلات کے ذریعہ عملی جامہ پہناتا ہے۔قدرت بڑی فیاض واقع ہوئی ہے، دل و دماغ کے زندہ رہنے کے لئے بدل مایتحلل کے طور پر غذا کو تحلیل کرکے جگر کو غذائی ضرریات کی تکمیل پر مامور کردیا اس کے دو خادم بنا ئے غدد جاذبہ۔غدد ناقلہ۔اگر رطوبات کی زیادتی صحت کے لئے نقصان دینے لگے تو فعل جاذبہ انہیں جذب کرکے خون میں شامل کردیتے ہیں۔ ا ااسی طرح اگر خون میں جاذبہ کی وجہ سے زیادہ تری آجائے تو ناقلہ کے ذریعہ انہیں باہر کرکے صحت کو برقرار رکھتے ہیںحکیم انقلاب استاد صابر ملتانی مرحوم کی تحقیق کے مطابق جگر کے تین اہم افعال ہیں (1)خون کو تکمیل تک پہنچانا،اسے سرخ رنگ دینا(2)صفرا بنانا اور روغنی لحمی و شکری اجزاء کا ہضم کرنا(3)حرارت جسمانی کی حفاظت کرنا اور بوقت ضرورت جسم میں تقسیم کرنا،اسی طرح دماغ کے دو خدام ہیں ۔خبر رساں اعصاب یہ کیمیاوی اعمال سرانجام دیتے ہیں، حکم رساں اعصاب مشینی افعال سرانجام دیتے ہیں ،دوسرے لفظوں میں خبر رساں اعصاب اگر بلغم صالحہ کاا جتماع یہ بھی پڑھئے کرتے ہیںتو حکم رساں فاضل بلغمی مواد کو خارج کرتے ہیں، کیمیاوی افعال سر نجام دینے والے اعضا کی غذا بھی ان کے مزاج کی خلط ہی ہوتی ہے مثلاََ غدد جاذبہ کی غذا صفرائے خالص۔خبر رساں اعصاب کی غذا خالص بلغم اور ارادی عضلات کی غذا خالص سودا مشینی افعال انجام دینے والے اعضا کی غذا بھی ان کے مزاج کی ہوتی ہے البتہ فرق یہ ہوتا ہے کہ خالص میں کیمیاوی تبدیلی شروع ہوچکی ہوتی ہے مثلاََ خالص صفرا میں جب کیمیاوی تبدیلی ہوگی تو اپنا اصلی مزاج خشک گرم چھوڑ کر گرم تر میں تبدیل ہوجائے گا لیکن حرارت کا عنصر غالب رہے گا اور نام کے لحاظ سے صفرا ہی کہلائے گا یہی حال باقی دونوں اعضا کے ساتھ بھی ہے۔
رطوبات دمویہ کے افعال و اثرات/Functions and effects of humidity
جسم میں رطوبات دمویہ کی اہمیترطوبات دمویہ کی زیادتی:انسانی چہرے پر آنے والے رنگوں کی کیفیات۔قران و حدیث میں بیان کی گئی ہیں،یعنی خوشی اور غمی کی حالت میں تغیر للونخون میں موجود رطوبت میں خون کے تمام خواص پائے جاتے ہیں،البتہ اعضاء کی مناسبت سے ان کی ماہیت میں ضرور فرق ہوتا ہے مثلاََ اعصابی تحریک ہوتو رطوبات رقیق ہونگی، اس میں سردی غالب ہوگی جسم میں خون کا دباؤ بہت کم ہوگا رنگت میں سفیدی غالب ہوگی گویا جسم میں شوریت(ہائیڈروجن)کا غلبہ ہوگا ۔جب رطوبت غدی ہوگی تو رطوبت غلیظ اس میں حدت غالب،پیشاب میں جلن جسم میں خون کا دباؤ دل کی طرف بڑھا ہوا، رنگت میں زردی نمایاں ہوگی گویا جسم میں کبریت(آکسیجن)کا غلبہ ہوگا۔عضلاتی تحریک میں رطوبت زیادہ غلیظ۔اکثر ناقابل اخراج،خشکی غالب جسم میں خون کا دباؤ دماغ کی طرف بڑھا ہوا رنگت میں سرخی نمایاں ہوگی گویا جسم میںدخان(کاربن)کا غلبہ ہوگا،جب دو تحریکوں کو سامنے رکھیں گے تو افعال و اثرات مشترک ہونگے (تحقیقات سوزش اورام340/1) رطوبات دمویہ کے افعال و اثرات قدرت جسم میں کسی علامت کوبغیر کسی مفید وجہ کے ہرگز پیدا نہیں کرتی اگرچہ اس کی غیر طبعی صورت باعث تکلیف اور مرض کے تحت داخل ہو یہی صورت اس رطوبت دمویہ (ترشح)کی بھی ہے اس کے فوائد ذیل میں بیان کئے جارہے ہیں ؛(1)اپنے اعضاء کی مناسبت کی وجہ سے انہیں ترشح میںکھاری و ترشی اور نمکینی کے اثرات غالب ہوتے ہیں(2)فاد زہر ہوتا ہے۔۔(3)اس میں ہر قسم کے حیوانی و نباتاتی اور جماداتی زہر ختم یا خفیف ہوجاتے ہیں ….(4)سوزش و جلن کو کم کرتا ہے (5)خون کے اجتماع کو کم کرتا ہے(6)دوران خون کو اس طرف آنے سے روکتاہے..(7)اس کے دباؤ کی وجہ سے اعضاء کے افعال میں سکون پیدا ہوتا ہے۔اورام پر گرم پلٹس ،ٹکور اور گرم مالش کا مقصد اس طرف رطوبات کو بڑھاتا ہے، یہی اس کے مفید ہونے کی دلیل ہے گویا رطوبت دمویہ کے ساتھ سوجن بھی فطرت کا ایک مفید عمل ہے ۔ دس فوائد اور نتائج
انسولین مزاحمت اور خلیوں کی مزاحمت
Insulin resistance and cell resistance: ا نسولین مزاحمت اور خلیوں کی مزاحمتحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوآپ کا سوال بہت اہم ہے اور یہ ایک ایسی بیماری کی طرف اشارہ کرتا ہے جو آج کل بہت عام ہوتی جا رہی ہے۔ آئیے ان دونوں اصطلاحات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کے علاج کے بارے میں بات کرتے ہ یں۔انسولین مزاحمت کیا ہے؟انسولین ایک ہارمون ہے جو لبلبہ (پانکریاز) کے ذریعے پیدا ہوتا ہے۔ یہ ہارمون خون میں موجود شکر (گلوکوز) کو خلیوں میں داخل ہونے میں مدد کرتا ہے تاکہ وہ توانائی کے طور پر استعمال کی جا سکے۔ جب خلیے انسولین کے اثر کو کم جواب دیتے ہیں تو اسے انسولین مزاحمت کہتے ہیں۔ یعنی خون میں شکر کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے لیکن خلیے اسے استعمال نہیں کر پاتے۔خلیوں کی مزاحمت کیا ہے؟خلیوں کی مزاحمت کا مطلب ہے کہ خلیے کسی خاص مادے یا ہارمون کے اثر کو کم جواب دیتے ہیں۔ انسولین مزاحمت بھی خلیوں کی مزاحمت کی ایک قسم ہے۔خلیوں کی مزاحمت (Cellular Resistance) ایک ایسی حالت ہے جس میں خلیے کسی خاص مادے یا ہارمون کے اثر کو کم جواب دیتے ہیں۔ یہاں کچھ اہم نکات ہیں جو خلیوں کی مزاحمت کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں: اسٹاک ہوم: سویڈن میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے ایک لاکھ سے زائد مریضوں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن مریضوں میں انسولین مزاحمت زیادہ تھی، انہیں فالج کا خطرہ بھی دوسرے مریضوں سے زیادہ تھا۔واضح رہے کہ انسولین مزاحمت (انسولین ریزسٹنیس) میں ہمارے جسمانی خلیے انسولین استعمال کرکے خون میں موجود شکر (گلوکوز) جذب کرنے، توڑنے اور توانائی بنانے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔نتیجتاً ہمارا لبلبہ (پینکریاز) خون میں شکر کی زائد مقدار معمول پر لانے کےلیے زیادہ انسولین خارج کرتا ہے جس سے اس پر کام کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور لبلبے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔اس تحقیق کی تفصیلات گزشتہ دنوں ’’یورپین ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف ڈائبٹیز‘‘ کی سالانہ میٹنگ میں پیش کی گئیں جو اس سال آن لائن منعقد ہوئی تھی۔کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ اسٹاک ہوم، گوتھنبرگ یونیورسٹی اور نیشنل ڈائبٹیز رجسٹری سویڈن کے ماہرین نے یہ مشترکہ تحقیق ڈاکٹر الگزینڈر زبالا کی نگرانی میں تقریباً سات سال میں مکمل کی۔اس مطالعے میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے 104,697 مریضوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر اس مطالعے کے آغاز پر 63 سال تھی۔ان میں سے 46,590 خواتین تھیں جبکہ 58,107 مرد تھے۔ ان تمام مریضوں میں ذیابیطس اور صحت کے حوالے سے مختلف ظاہری کیفیات و علامات کے استعمال سے انسولین مزاحمت معلوم کی گئی۔مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ ذیابیطس کے جن مریضوں میں انسولین مزاحمت زیادہ تھی، ان پر اوسطاً ساڑھے پانچ سال میں کم از کم ایک بار فالج کا حملہ ضرور ہوا تھا۔محتاط تجزیئے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جن مریضوں میں انسولین مزاحمت سب سے کم تھی، ان میں (سب سے زیادہ انسولین مزاحمت والے مریضوں کے مقابلے میں) فالج کا خطرہ بھی 40 فیصد کم تھا۔بتاتے چلیں کہ ذیابیطس کو دنیا کی سب سے ہلاکت خیز بیماریوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ذیابیطس کی وجہ سے 2019 میں تقریباً 15 لاکھ اموات ہوئیں جبکہ خون میں شکر (گلوکوز) کی زیادتی 2012 میں 22 لاکھ اموات کی وجہ بنی۔انسولین مزاحمت ان دونوں کیفیات پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہے لہذا اس پر قابو پانا بھی بہت اہم ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انسولین مزاحمت پر قابو پانے کےلیے وزن کم رکھنا، صحت بخش غذا استعمال کرنا، روزانہ تقریباً 30 منٹ کی جسمانی مشقت (بشمول تیزی سے چہل قدمی) اور ڈاکٹر کی تجویز کردہ دواؤں کا پابندی سے استعمال ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔۔
م
مرض کے آٹھ درجات اور ان کی شناخت تحقیقات العلامات بالمفرد اعضاء:قران کریم انسان کی مختلف کیفیات علامات کا ذکر فرمایا ہے،جیسے چہرہ سیاہ پڑنا،سفید ہونا،(عبس،تسود وجوہ،آیات)علامات ایسے نشانات ہیںجن سے حالت مرض یا حالت صحت کا پتہ چلتا ہے ۔یہ طبی اصطلاح میں علامات تکالیف کی اُن کیفیات کو کہتے ہیں جو مرض کے ساتھ جسم کے مختلف مقاما ت پر ظاہر ہوا کرتی ہیں، علامات اکثر امراض سمجھے جاتے ہیں۔جب اعضاء کے افعال میں اعتدال نہ ہو یعنی ان میں افراط و تفریط اور ضعف پایا جائے۔اعضاء کے افعال کی خرابیوں کو جاننے کے لئے ان علامات کو دیکھیں گے جو اُن پر دلالت کرتی ہیں ۔ یہ ِاس وقت ہوسکتا ہے کہ امراض اور ان کی علامات کو الگ الگ ذہن نشین کرلیں کہیں ایسا نہ ہو علامات کو ہی امراض کہہ دیں ۔کچھ اہم علامات جو بتدریج رونما ہوسکتی ہیں، سلسلہ وار بیان کی جارہی ہیں جیسے ہچکی ،نزلہ۔بخار یہ بھی پڑھئے سوزش۔اورام وغیرہ علامات جس مفرد عضو سے تعلق رکھتی ہیں اسی طرف منسوب ہونگی تنہا علامات کو امراض کا نام نہیں دیا جاسکتا۔بہت سی علامات ہیں جو درجہ میں کم و بیش ہوتی ہیں درج ذیل ہیں (1)سوزش (2)ورم (3) بخار(4) ضعف(5) تحذیر (6) استرخاء(7)تشنج(8)اختلاج وغیرہ۔؎قران کریم نے مختلف حوالوں سے انسانی جسم کی کیفیات بیان فرمائی ہیں،،جیسے چہرہ جھلسنا۔کالا پڑنا،قطران سے چہرہ سوجھ جانا وغیرہ۔سوزش: ایسی جلن ہے جو کیفیاتی و نفسیاتی اور مادی تحریکات سے جسم کے کسی مفرد عضو میںپیدا ہو جاتی ہے۔سوزش میں حرارت کی پیدائش اور سرخی اور درد لازم ہے، تحریک سے سوزش تک کئی منزلیں پائی جاتی ہیں جیسے حبس قبض لذت،بے چینی، خارش ، جوش خون وغیر ہ ان علامات میں سے کسی پر طبیعت مدبرہ رک جاتی ہے تو اس کو اس عضو کی علامت مرض کہا جاتا ہے ۔ورم:ورم کی علامت سوزش کے بعد پیدا ہوتی ہے اس میں سوزش کی علامات کے ساتھ ساتھ سوجن بھی ہوتی ہے، جب سوجن زیادہ ہوجائے یا شدت اختیار کرلے تو حرارت بخار میں تبدیل ہوجاتی ہے ۔جسم کے پھوڑے پھنسیاں اور دانے بھی اورام میں شریک ہیں ۔ بخار:بخار ایسی غیر معمولی حرارت ہے جس کو حرارت غریبہ(بیرونی)بھی کہتے ہیں جو خون کے ذریعہ قلب سے تمام بدن میں پھیل جاتی ہے جس سے بدن کے اعضا میں تحلیل اور ان کے افعال میں نقص واقع ہوتا ہے۔غصہ اور تھکان کی معمولی گرمی بیمار کی حد سے باہر ہوتی ہے، کوئی غیر تبدیلی بدن انسان میں لاحق ہوتی ہے۔اسے عربی میں حمی فارسی میں تپ کہتے ہیں۔ضعف :جسم کی ایسی حالت کا نام ہے جس میں گرمی کی زیادتی سے کسی مفرد عضو میں تحلیل پیدا ہواجائے۔ضعف کے مقابلہ میںطاقت کا تصور کیاجاتاہے۔ تحذیر:کسی مفرد عضو کا سن ہوجانا اس علامت میں احساسات اعضاء کے ختم ہوجا تے ہیں، تسکین و تبرید اسی شامل ہیں ۔تحذیر کی صورت میں جسم میں بلغم ’’ رطوبت‘‘ کی زیادتی سے پیدا ہوتی ہے ۔استرخاء:کسی مفرد عضو کا ڈھیلا ہوجانا۔استرخاء تحلیل میں واقع ہوتا ہے ،لقوہ ، فالج اس میں شریک ہیں،تحلیل تینوں مفرد اعضاء میں ہوسکتی ہے اس لئے استرخاء صرف عصبی مرض نہیں ہے، یہ تو عضلات و غدد میں بھی ہوسکتا ہے، اس لئے لقوہ دیگر کسی عضو کے استرخاء کے ساتھ عرضا اور طولاََ(کبھی دائیں بائیں)استرخاء ہوجاتا ہے جس کو فالج کہتے ہیںتشنج:کسی مفرد عضو کا ایک طرف یا دونوں طرف سکڑ جانا اس کی وجہ حرارت و رطوبت کا ختم ہوجانا اور سردی و خشکی کا بڑھ جانا ہے کبھی ریاح کبھی سوزش اور شدت برودت سے یہ حالت ہوتی ہے یہ عصبی نسیج کے علاوہ عضلاتی و غدی انسجہ میں بھی پیدا ہوسکتا ہے۔اختلاج:کسی مفرد عضو کا پھڑکا ۔کسی مواد یا ریاح یا سوزش سے اس عضو کے فعل میںتیزی آجاتی ہے بعض دفعہ معمولی اعضاء پھڑکنے سے بڑی بیماریاں ہوجاتی ہیں ۔خون آنا۔جسم کے کسی مخرج آنکھ ،ناک،منہ،ناک کان منہ مقعد اور احلیل سے خون خارج ہو یاکسی پھوڑے پھنسی یا ورم سے خون دفعتہ یا رفتہ رفتہ آئے اس کی وجہ عضلاتی انسجہ میں تحریک ہوتی ہے، اس کی دو صورتیں ہوتی ہیںاگر معدہ سے اوپر کی طر ف سر تک کسی مخرج سے خارج ہوتو یہ عضلاتی اعصابی (سردی خشکی)ہوتی ہے اور جگر سے لیکر پاؤں تک اگر کسی مخرج یا مجری سے خارج ہو یہ عضلاتی غدی تحریک ہوتی ہےرطوبات کا گرنا:رطوبات یا رطوبتی مواد یا بلغم کا اخراج پانا۔جسم کے کسی حصہ سے رطوبات اخراج پارہی ہوںتو وہاں خون کا اخراج نہیں ہوسکتا، جب خون اخراج پارہاہو تو رطوبات کا اخراج بندہوگا گویا دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں،علاج میں ان دونوں صورتوں کا سمجھنا لازم ہے،جسم کے کسی حصے یا مخرج و مجری میں کسی قسم کی بو کا ہونامثلاَ ناک ۔ منہ ،بغل ،کنج ران یا کسی مادہ کے اخراج کے ساتھ اس کی زیادتی کا احساس ہوتو یہ اس جگہ رطوبات کے رکنے اور متعفن ہونے سے ہوا کرتا ہے۔رطوبات کا رکنا تسکین کی وجہ سے ہوتا ہے ۔شقاق:کسی جگہ کا پھٹنا۔یہ انتہائی خشکی سردی کی علامت ہے اور عضلاتی اعصابی تحریک۔ ہر قسم کی خشکی سردی اس کے تحت شامل ہوتی ہے۔تعظیم الاعضاء:کسی عضو کا اپنے جسم میں بڑا ہوجانا مثلاََ دماغ دل یا جگر و طحال میں سے کسی کا اپنے حجم سے بڑھ جانا۔معدہ و جوڑوں کا بڑھ جانا یہ سب رطوبات کی زیادتی سے ہوتاہے اور تسکین اعضاء کی علامت ہے ،کبھی ریاح سے بھی پیٹ پھول جاتا ہے لیکن یہ عارضی ہوتا ہے کیونکہ ہوا کے اخراج کے ساتھ ہی پیٹ اپنی اصلی حالت پر واپس آجاتا ہے ، یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ ریاح سے پیٹ سکڑتا ہے پھیلتا نہیں ہے ،یہی وجہ ہے کہ اس میںیا کسی بھی عضو میں درد ہوتا ہے مگر تعظم نہیں ہوتا۔یاد رکھئے عضو کا علاج تحریک سے کرنا چاہئے تحلیل سے ہرگز نہ کریں۔تصغیر الاعضاء:یہ عظم الاعضاء کے برعکس کسی عضو کا اپنے حجم سے کم یا چھوٹا ہوجانا تصغر اس جگہ پر ریاح کی پیدائش اور سوز ش سے ہوتا ہے یہ کسی عضو کی تحریک ہے اس کا علاج وہاں پر رطوبات پیدا کرنا نہیں بلکہ تحلیل کرنا ہے تاکہ اس جگہ سے ریاح خارج ہوجائیں اور سوزش ختم
چہرہ سے امراض کی تشخیص
چہرہ سے امراض کی تشخیصان کے چہروں سے پہچانے جائیں گے۔۔قران۔مجرمین کی پیشانی پکڑی جائے گی۔۔۔۔قرانحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوچہرہ شناسی بہت سے علوم و فنون میں رائج ہے طب میں بھی ماہرین طب نے چہرہ شناسی کو بطور تشخیص کام لیا ہے۔اس طریقہ تشخیص کی کچھ علامات یہاں درج کی جارہی ہیں۔چہرے کی رنگت سفید اعصابی سیاہی مائل یا سرخ عضلاتی اور پیلاہٹ غدی تحریک کی علامت ہے زچہرہ سرخ۔کان سرخ کنپٹیوں پر بوجھ یا درد بلڈ پریشر کی دلیل ہے۔۔ زچہرہ کا دائیں طرف مڑ جانا لقوہ(غدی عضلاتی)کی علامت ہے زچہرے پر سفید یا جلد کے رنگ کے موہکے عضلاتی اعصابی تحریک کو ظاہر کرتے ہیں۔ زچہرے پر سیاہ تل عضلاتی غدی تحریک کی طرف واضح اشارہ ہے۔ چہرہ پر ایسے دانے جو جلدی نہ پکتے ہوں عضلاتی اعصابی ہوتے ہیں۔ زچہرہ پر ایسے دانے جن کا حلقہ،اندر سے خون نکلے یا خون پیپ آمیز آئے عضلاتی غدی سمجھنا چاہئے زچہرہ پر نوکیلے دانے جن سے خالص پیپ برآمد ہوتی ہے غدی عضلاتی ہوتے ہیں۔ چہرہ پر ہونٹ کنارے زخم بننا،پک کر ختم ہوجانا کسی بڑے بخارکے جانے کی علامت ہے ، زچہرہ موٹا اور گول ہونا کثرت گوشت و چربی کی علامت ہے۔ زچہرے کا چوڑا ہونا۔رنگ برنگے کھانے کا شوقین معدہ کا مریض عضلاتی غدی ہوتا ہے۔ زچہرہ دبلا ہونا کھانے کی کمی،رطوبات کی کمی عضلاتی اعصابی کے حامل ہوتے ہیں۔ زچہرہ پر مردوں کے بال نہ آنا اعصابیت کی دلیل ہے(داڑھی اور مونچھ) زچہرہ پر کثرت سے بال عضلاتی تحریک میں ہوتے ہیں۔ زعورتوں کے چہرہ پر بال آنا ہارمونز کی خرابی یا ایام کو جاری کرنے کے لئے انگریزی دوا کا اثر (عضلاتی غدی تحریک ہے) زچہرہ کی اداسی اور تفکر نامردی کی علامت ہے ۔ زچہرہ فکر مند امراض دل عضلاتی اعصابی تحریک والا ہوتا ہے۔ زچہرہ ڈراؤنا ہونا جنون عضلاتی غدی تحریک ہوتی ہے ۔ زچہرہ کی رنگت پھیکی ہونا خون کی کمی کی علامت ہے(اعصابی ) زچہرے پر آتشک کے نشان رنگ خاکستری ہونا اعصابی تحریک سے ہوتا ہے۔ زچہرہ کا رنگ پیلا ہونا یرقان کی دلیل ہے غدی عضلاتی تحریک سے ہوتا ہے۔ زچہرہ کا رنگ سیاہ ہونا کالے یرقان عضلاتی تحریک کا مظہر ہوتا ہے ۔ زچہرہ کی سفیدی اور پھیکا پن یرقان سفید ہے اعصابی تحریک سے ہوتا ہے۔ زچہرہ کامرگی کے دورے کے وقت نیل گوں ہونا اعصابی تحریک کا مظہر ہوتا ہے۔ زچہرہ پر بائیں رخسار پر سیاہ دھبے نظر آنا مرض سل غدی عضلاتی تحریک سے ہوتا ہے۔ زچہرہ کا دائیں طرف کا رخسار سرخ دکھائی دینا ذات الریہ عضلاتی اعصابی ہے۔ زچہرہ رخسار پچک جانا امراض دق کی علامت ہے۔ زچہرہ کا زردی مائل ہوتا جریان الدم غشی،سکتہ کی علامت ہے۔ زچہرہ بے رونق ہوناعورتوں میں مزمن امراض رحم کی علامت ہے ۔ عمر سے زائد محسوس ہونا۔ زچہرہ کی زردی عورتوں میں خصیۃ الرحم غدی عضلاتی سے نمودار ہوتی ہے۔ زچہرہ رخساروںکی غیر معمو لی سرخی جس کے ساتھ رنگ اڑا ہوا ہو۔ورم شش، اختلاج ، عضلاتی اعصابی تحریک کی وجہ سے ہوتا ہے۔ زچہرہ بخاروں میں سرخی مائل ہوجاتا ہے۔زہونٹوں کا موٹا ہونا عضلاتی تحریک ہے۔ زہونٹوں پر ورم ہونا سوزش جگر کی علامت ہے ۔ زہونٹوں پر غیرمعمولی سرخی امراض شش کی علامت ہے۔ زہونٹوں پرسیاہی مائل پھنسی سوزش دماغ کی دلیل ہے ۔ زہونٹ سفید ہوچکے ہوں قلت الدم کی دلیل ہے ۔ زہونٹوں پرپپڑی جم جانا سوز ش معدہ کی دلیل ہے۔زاگر ہونٹوں پر زردی مائل سفید پپڑی جمے تو صفراوی غدی بخار کی علامت ہے۔ زہونٹ لٹک جائیں تو استرخاء کی علامت سمجھو۔ زدونوں ہونٹ آپس میں نہ مل سکیں تو لقوہ سمجھو۔عضلاتی اعصابی تحریک۔ ز
انسانی جسم میں رطوبات اور ہارمونز کا کردار
انسانی جسم میں رطوبات اور ہارمونز کا کردارازحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میووَ جَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ كُلَّ شَیْءٍ حَیّ-اَفَلَا یُؤْمِنُوْنَ(30)اس وقت دنیا بھر میں جتنے بھی امراض پائے جاتے ہیں وہ غذا و خوراک ۔اور ہارمونلز امراض ہیں۔انسانی جسم میں رطوبات اور سیالیات کا کردار کتنا اہم ہے اس کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوجائے گا۔عمومی طورپر معالجین اس بات کو سمجھ نہیں پاتے کہ آنے والا مریض کسی عام بیماری کا شکار ہے یا پھر ہارمونلز پرابلمز کی شکایت ہے۔ جب تک امراض کی شناخت نہیں ہوتی اس وقت تک کسی مرض کا شافی علاج ممکن نہیں ہوسکتا۔اگر کوئی اتفاق ہوا بھی تو یہ مسلمات کے مقابلہ میں غیر یقینی ہے۔اس وقت شوگر۔عورتوں کا موٹاپا۔پیٹ کا لٹک جانا۔ماہواری کا درد سے آنا۔سوزش کا ہونا۔دماغی طورپر اب نارمل ہونا۔کوئی بھی افراط و تفریط ہو ہارمونز سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔جب تک سبب دور نہ کیا جائے مریض خوار رہتا ہے اور معالج غیر معتبر ٹہرتا ہے۔معمولی توجہ سے پیچیدہ امراض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔اس وقت مرد و خواتین کے پوشیدہ امراض کا بہت شور مچاہوا ہے۔ہر عورت موٹاپے کا رونا رو رہی ہے تو ہر مرد قوت رجولیت کا رونا رو رہا ہےانسانی جسم میں رطوبات اور ہارمونز کا کردار۔نامی کتاب جسے حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو اور سعد طبیہ کالج کے ماہرین نے جدید معلومات اور آرٹفیشل انٹلیجنس کی مدد سے تیار کیا ہے۔اس بنیاد پر انسانی جسم کی میں رطوبات کا کردار اور ہارمنز کی کارکردگی کو نمایاں کیا ہے۔کیونکہ یہ چیزں دیسی طب میں بہت کم بیان ہوئی ہیں۔البتہ جدید قسم کی تحقیقات پر نظر رکھنے والے معالجین اس بارہ میں بہتر معلومات رکھتے ہیں۔انسانی جسم میں رطوبات اور ہارمونز کا کردار۔یہ کتاب اے ۔ائی۔(A.I)۔ر آرٹفیشل انٹلیجنس(Artificial intelligence)۔۔۔۔ کی مدد سے لکھی گئی ہے۔اس لئے جدید میڈیکل سائنس کا موفق بھی پڑھنے کو ملے گا۔انسانی جسم میں رطوبات اور ہارمونز کا کرداریہ کسی دیسی طبیب یا طب نبویﷺ کے ماہر کی پہلی کوشش ہے کہ Artificial intelligence۔کی مددسے کوئی کتاب ترتیب دی گئی ہے۔یہ کتاب حکماء و معالجین اور سعد طبیہ کالج کے طلباء و متوسلین اور دیگر طالبین طب کو مفت دی جارہی ہے اس بارہ میں اپنی رائے ضرور دیں۔جب آپ لوگوں کی آراء موصول ہونگی تو اس کتاب کو طب نبویﷺ اور مفرد اعضاء کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔ہارمونلز امراض کا شافی علاج۔اور بہترین غذائی چارٹ مہیا کیا جائے گا۔تاکہ ضرورت اپنی ضرورت کو اپنے دسترخوان پر پورا کرسکے۔ کتاب یہاں سے ڈائون لوڈ کریں
آپ ماہر حکیم کیسے بن سکتے ہیں
آپ ماہر حکیم کیسے بن سکتے ہیں How to develop expertise in medicineحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوگوکہ آج پوری دنیا میں حصول علم کے طریقے اور نظریات تبدیل ہوچکے ہیں۔اس آرٹیفیشل انٹلیجنس کی دنیا میں روایتی طریقے دم توڑتے جارہے ہیں۔انٹر نیٹ پر دستیاب کتب اور تحقیقی مواد نے کتاب کی اہمیت کو جدید نسل کی نگاہ میں کم کردی ہے اب لوگ پڑھنے کے بجائے اپنی ضرورت کو ترجیح دیتے ہیں۔لیکن ابھی بہت ساری دنیا روایتی طریقے سے جڑی ہوئی ہے۔شاید جلد ہی یہ انقلاب کی نظر ہوجائیںجدید انداز تعلیم میں مواصلاتی طریق تعلیم و تعلم جاری ہے۔لیکن اس سے استفادہ کے لئےکاغذ قلم نوٹ بک یا لکھنے لکھانے کی ضرورت اتنہی ضروری ہے جیسے پہلے لوگ محسوس کرتے تھےاس میں شک نہیں ہے کہ اب کم وقت میں زیادہ کام بہتر طریقے سے کیا جاسکتا ہےلیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس سے استفادہ کی کیا صورت ہوگی۔انٹر نیٹ کی دنیا میں کسی بھی موضوع پر مواد کی بہتات نے بھی پریشان کردیا ہےہمیں اتنے مواد کی ضرورت ہوتی ہے جو ہماری ضرورت کو پورا کردےاس لئے طب کی کلاسز کے شرکاء کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پہلے سے تیار ہوکے آئیںاپنے سوالات لکھ کر لائیں ۔ذہن میں پیدا ہونے والے نئے خیالات پر بحث کریںذہن میں محفوظ تضربات شئیر کریں ۔انہیں زیر بحث لائیں۔اس طریقے سے ذۃن میں وسعت پیدا ہوگی۔تجربات میں نکھار آئے گا