سیرت پر اختلافی پہلو
سیرت پر اختلافی پہلو
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
پیدائش
نبیﷺ کی پیدائش کے بارہ میں مورخین و محدثین کا ہمیشہ اختلاف رہا ہے ،اس کی تاریخی تعین میں اقوال مختلفہ نقل ہوتے آتے ہیں ،سیرت نگاروں نے اس پر بہت کچھ لکھا ہے مگر محقق کے لئے آج بھی اس میں بہت سے ایسے پہلو دکھائی دیتے ہیں جن پر تدبر کی گنجائش باقی ہے ،حضرت عبد اللہ اس جہان فانی سے اس وقت کوچ فرماتے ہیں جب آج شکم مادر بھی تھے[السیرۃ النبویہ ابن ہشام ص۲۹۴ج۱]
،اس وقت آپ کی عمر کیا تھی اس میں بھی اختلافی اقوال پائے جاتے ہیں ،کیونکہ جو کام [نبوت] بعد میں پیش آیا اس وقت کسی ذہن میں بھی نہ تھا البتہ بہت سے ارہاصات کتابوں میں لکھے ہوئے ملتے ہیں دلائل کی کتابیں اس سے بھر پور ہیں،محمد بن اسحق کہتے ہیں نبیﷺ کی ولادت مبارکہ پیر کے دن ہوئی جب کہ ربیع الاول کی بارہ راتیں گذر چکی تھیں ،آگے چل کر قیس بن مخرمہ کی روایت نقل کرتے ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺدونوں عام الفیل میں پیدا ہوئے ،آ پ ﷺ جس مکان میں پیدا ہوئے اسے دار یوسف کہا جاتا ہے ،یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ مکان آپﷺنے عقیل بن ابی طالب کو ہبہ کیا تھا [السیرۃ النبویہ ابن ہشام ص۲۹۴ج۱]
؛اور مورخ طبری کہتے ہیں کہ حضرت آمنہ کہتی ہیں جب میں حاملہ ہوئی تو مجھے کہا جاتا تھا ،کہ آپ نے اس امت کے سردار کو اٹھایا ہوا ہے،اسے خدا کی پناہ میں دیدو ہر حاسد کے حسدسے اور اس کا نام محمد رکھنا ،اسی دوران مجھے ایک روشنی محسوس ہوئی جس میں نے بصرہ کے محلوںاور شام کی زمین کو دیکھا ،ایک عورت کہتی ہیں ولادت کے دن میں میں آمنہ کے پاس تھی میں نے محسوس کیا کہ ستارے اتنے قریب آئے ہیں گویا گراہی چاہتے ہیں [تاریخ طبری ص۴۵۴ج۱] پیر والی روایت کو صاحب مجمع الزوائد نے بھی ذکر کیا ہے [مجمع الزوائد ص ۰ ۲۲ج۸]اور باب التاریخ میں لکھتے ہیںحضرت ابن عباس کہتے ہیں نبی کریم ﷺ پیر کے دن پیدا ہوئے[مجمع الزوائد ص۱۹۶ج۱]
اسی دن مکہ سے ہجرت فرمائی ،اسی دن مدینہ میں داخل ہوئے،طبرانی کبیر کے حوالہ سے لکھا ہے کہ بدر کی فتح ،سورہ مائدہ کا نزول بھی پیر کے دن ہی ہوا[مجمع الزوائدص۱۸۷ج۱]طبرانی کبیر میں ہے ،ابن عباس کہتے ہیںنبیﷺ پیر دن پیدا ہوئے پیر کے دن ہی وحی نازل ہوئی اور پیر کے دن ہی آپﷺاس دنیا سے پردہ فرماگئے [،معجم کبیر طبرانی ص۸۵ج۱۱]ابن کثیر فصول السیرہ ص۹۷]پر لکھتے ہیں نبیﷺپیر کے دن جب کہ ربیع الاول کی دو راتیںاور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آٹھ راتیں،کچھ نے دس راتیں کسی نے بارہ راتیں کہا ہے کہ ربیع الاول کی گذر چکی تھیں،پیدا ہوئے اور زبیر بن بکار نے کہا ہے کہ آپﷺ رمضان میں پیدا ہوئے یہ شاذ قول ہے ،جیسے سہیلی نے روضہ میں نقل کیا ہے ،اسی طرح عام الفیل میں واقعہ سے پچاس دن یہ بھی کہا گیا ہے کہاسی دن کہا ہے،اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے دس سال بعد،کچھ تین سال بعد کی روایت کرتے ہیں اور کچھ چار سال کا کہتے ہیں اور اسی روایت کو صحیح کہا ہے[فصول السیرہ ] صفوۃ الصفوہ ص۵۲ج۱]میں ہے کہ ،یہ اتفاقی بات ہے کہ رسول اللہ ﷺپیر کے دن ربیع الاول کے مہینے عام الفیل میں پیدا ہوئے،ہاں اس بات میں اختلاف کہ ربیع الاول کے کتنے دن گذرے تھے ،اس بارہ میں چار قول ہیں دوراتیں/آٹھ راتیں/دس راتیں/بارہ راتیں گذری تھیں
…صفوۃ الصفوہ ص۵۲ج۱از عبد الرحمن بن علی بن محمد ابو الفرج المتوفی۷ ۹ ۵ ھ]اسی طرح روایات میں آتاہے کہ جب نبیﷺسے پیر کے دن کے روزہ کے بارہ میں پوچھا گیا تو آپﷺ نے فرمایا اس دن میں پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی اتری[مسلم الصیام۱۹۷۸،ترمزی الصوم۶۹۸،نسائی الصیام۲۳۴۱،ابن ماجہ الصیام احمد]یعمر بن لیث سے پوچھا گیا تم بڑے ہو یا نبیﷺ؟تو کہنے لگے نبیﷺ مجھ سے بڑے
ہیں لیکن پیدایش میں میں بڑا ہوں نبیﷺ عام الفیل میں پیدا ہوئے،مجھے میری ماں [لشکر کی جگہ] لیکر گئی میں نے پرندوں کے نشانات دیکھے[ترمزی المناقب،احمد الشامیین ]