جلاب کی ضرورت ،نفع و نقصان
جلاب کی ضرورت ،نفع و نقصان
طبی دنیا میں ملینات اور مسہلات کی طویل فہرست موجود ہے،آج بھی مسہلات مطب کی بنیادی ضروریات میں شامل ہیں،ایک معالج طبیب کے لئے جلاب کے بارہ میں بنیادی معلومات ہونا بہت ضروری ہیں۔جلاب ایک ایسی چیز ہے اگر بروت استعمال کرلیا جائے تو خراب مواد جو بعد میں بیماری کا سبب بنتا ہے،جسم سے نکال باہر کرتا ہے۔معالج و مریض علاج کی لمبی چوڑی مشقت اور اخراجات سے بچ جاتے ہیںاگر بروقت جلاب دیدیا جائے تو عرصہ کے بعد ہونے والے آپریشن سے محفوظ رہا جاسکتاہے(حکیم قاری محمد یونس شاہد میو)
جلاب سے کیا فائدہ ہوتا ہے .
-1 جلاب لینے سے اندریاں طاقتور ہوتی ہیں .
-2 جلاب لینے سے طبیعت آسودہ ہوجاتی ہے .
-3 معدہ کی آگ یعنی بھوک بھڑکتی ہے.
-4 بڑهاپا جلدی نہیں آتا .
*کن مریضوں کو جلاب دینا چاہیے.*
-1 جن کو زہر دیا گیا ہو .
-2 بخار والے کو
-3 بلغم کی کثرت والے ک و
-4 بواسیر اور بھگندر والے کو .
-5 پیٹ میں گرانی والے کو اور بھوک کی کمی والےکو .
-6 یرقان والے ک و
-7 وجع المفاصل، گنٹھیا والے ک و
-8 جریان اور مردانہ کمزوری والے کو.
-9 دل کی بیماری والے کو .
10 . خرابی خون، سوز اک و آتشک، اور امراض خبیثیہ کو اور
کوڑه والے کو .
-11 ناک اورکان کی بیماریاں.
-12 منہ اور دانت کی بیماریا ں
-13 دماغی اور بلغمی امراض، مرگی والے کو .
-14 قے، الٹی، ہیضہ، اپھارا والے کو .
-15 امراض چشم کی بیماریا ں
-16 سوزش و اورام والے ک و
-17 دمہ، کھانسی والے ک و
-18 پاگل پن،جنون اور مالیخولیا والے کو
اگر ان میں سے کسی ایک میں بھی مبتلا ہو تو جلاب دیا جاسکتاہے.
*کن کو جلاب نہیں دینا چاہیے*
-1 نازک طبیعت والے کو .
-2 جن کی جاۓ پاخانہ میں زخم ہو.
-3 جن کو پاخانہ کے راستے کانچ نکلتی ہو .
-4 بگڑے ہوۓ مریض کو .
-5 فاقہ سے پژمردہ، کمزور بہت کم حرارت والے کو .
-6 نئے بخار والے کو.
-7 زخم کے درد سے نڈهال والے
-8 بہت موٹے کو
-9 بہت ہلکے، بچے، بوڑهے، پیاس سے گھبراۓ ہوۓ کو.
-10 بھوک کے ستاۓ ہوۓ ک و
-11 جماع والے، مطالعہ اور ورزش سے تھکے ہوۓ، فکرمندکو .
-12 حاملہ عورت کو جلاب نہیں دینا چاہیے .
اگر دینا ہی مقصود ہو تو بہت ہلکا جلاب دیا جاۓ جس سے دو تا تین پاخانے ہی آسکیں، اور زیادہ نہ آئیں .
*جلاب دینے کا طریقہ *
جس دینا جلاب دینا ہو اس سے پہلی رات کو نرم زود ہضم غذایعنی کھچڑی وغیرہ اور ترش پھلوں کی کھٹائ مریض کو کھلا کر
اوپر سے پانی پلا دینا چاہیے.جب دوسرے دن دیکھیں کہ پیٹ پھول گیا ہے تب مریض کو معدہ
کی طاقت کے مطابق جلاب دیں .*جلاب لینے کے بعد مریض کو کیا کرنا چاہیے *جلاب کی دوا کھانے والا دست کی حاجت ہونے پر اسے نہ روکے،ہوا سے بہت بچنا چاہیے .جہاں ہوا نہ آتی ہو ایسی جگہ میں سرہانہ کی طرف اونچا نہ کرے، کسرت یا محنت والے کام بند
کردے اور جماع سے بھی دوررہے.
*جلاب والے دستوں سے کیا نکلتا ہے*
جس طرح قے می رال، دوا، بلغم وغیرہ سلسلہ وار نکلتے
ہیں.اسی طرح جلاب میں بھی پاخانہ، پت )صفرا( دوا اور کف)بلغم( سلسلہ وار نکلتے ہیں. پاخانہ گرتے گرتے آخیر میں کف
گرے، ایسے بیس دست آئیں تو وہ سخت جلاب سمجھنا چاہیے.
سخت جلاب میں دو سو تولہ،درمیانہ جلاب میں ایک سو تولہ اور
معمولی جلاب میں ساٹھ تولہ پاخانہ نکلتا ہے .
ٹھیک طرح جلاب لگ جانے پر کف کے ساتھ تمام گندہ مادہ نکل
جانے پر ناف کے چاروں طرف ہلکا پن اور دل میں مسرت وغیرہ
علامتیں پائی جاتی ہیں. محسوس ہونے لگتا ہے کہ طبیعت کھل
گئی ہے پیٹ صاف معلوم پڑنے لگتا ہے. جسم میں جلن، کھجلی،
پاخانہ اور پیشاب کی رکاوٹ وغیرہ شکایتیں جاتی رہتی ہیں .
اگر جلاب اچھی طرح نہ لگے تو ناف کے نیچے سختی سی
محسوس ہوتی ہے.پسلیوں میں درد ہوتا ہے پاخانہ کے راستے
ہوا پوری طرح خارج نہیں ہوتی، پ ٹ پ ٹ ی ا پ رر پ رِر آواز ہوتی ہے. نیچے سے خارج ہونے والی ہوا میں پاخانے کی سی تیز بدبو
ہوتی ہے. کھجلی ہوتی ہے بدن پر چکتے سے ہوجاتے ہیں.بھاری پن، جلن، اپھارا، غشی اور قے کی شکایتیں پیدا ہوجاتی ہیں .