سوشل میڈیا نفسیانی و طبی نقصانات۔
از:۔۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
سوشل میڈیا جس تیزی اور غیر محسوس طریقے سے ہماری زندگی اور نجی معاملات میں غیر محسوس طریقے سے گھس چکا ہے اس کا اندازہ کرنا بہت مشکل ہے۔انٹر نیٹ کی دنیا ایک ایسا طوفان سے جس کی زد میں ہر کوئی کسی نہ کسی انداز میں آچکا ہے۔اس بہائو میں شعوری و لاشعوری طورپر بہتے چلے جارہے ہیں۔اس سے انکار نہیں کہ جدید دور میں اس کے بغیر زندگی محال بنتی جارہی ہے ۔ساری دنیا اور معاشی و معاشرتی مصروفیات اس پر منتقل ہورہی ہیں۔
اسے کارباری ٹول کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے۔ہر کاروباری ایک شکار ی کی طرح تاک میں ہے کہ اسے کہاں سے شکار ملتا ہے ۔اس لئے وہ اخلاقی و غیر اخلاقی ہر طرح کے کونٹنٹ ڈالتا ہے۔گوکہ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا عالمی سطح پر غیر معمولی منافع بخش مارکیٹ میں ڈھل چکا ہے ۔لیکں تیزی اور ہیجان نے نئی نسل کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔
ہم نے جس غیر محسوس انداز میں موبائل اور نیٹ کو اپنی چادر و چاردیواری میں داخلہ کی اجازت دی ۔اس کی نوجوان نسل کی نفسیاتی و جسمانی صحت کی تباہی کی صورت میں بہت بڑی قیمت ادا کی ہے۔
موجودہ اور آنے والی نسل کمپیوٹر اور آرٹفیشل انٹیلی جنس کی تو ماہر ہوگی لیکن صحت و راحت اور ذہنی سکون سے عاری ہوگی۔ہمیں موبائل کئ استعمال میں اعتدال پیدا کرنا پڑے گا۔ورنہ گھریلو اور معاشرتی افراتفری کے لئے تیار رہبا پ
ڑے گا۔کیونکہ پیش بندی کرنا ہماری ضرورت ہی نہیں بلکہ مجبوری ہے
۔