پین کلر (منشی ادویا ت) کا غیر ضروری استعمال
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
اس وقت تقریباً 70 فیصد لوگ جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں دردوں کے امراض میں متلا مریضوں کو تو درد ہوتا ہی ہوتا ہے ہمارے پاس کسی بھی مرض کے علاج کے لئے جو مریض آتے ہیں انہیں ساتھ کسی جگہ جسم میں دردلازمی ہوتا ہے مثلاً یرقان کے مریض کو جب صفراوی ورم ہوتا ہے تو مقام ورم پر درد بھی ہوتا ہے اسی طرح جلدی امراض کی تمام علامات میں بھی دردیں لازمی ہوتی ہیں اسی طرح عظیم جگر و طحال ہو یا استسقا قلب و عضلات یا ورم خصیہ حتی کہ کوئی بھی علامت ہو اس میں دردلازمی ہوتا ہے۔
صرف بے اولادی کے مریضوں کے بارے میں کہا کرتا تھا کہ بے اولادی والے میاں بیوی ایسے مریض ہوتے ہیں کہ انہیں بظاہر کوئی تکلیف نہیں ہوتی نہ کہیں کوئی درد تکلیف ہوتا ہے نہ کوئی اور علامت ہوتی ہے موٹے تازے صحت مند ہوتے ہیں بس حمل نہیں ہوتا لیکن اب تو بے اولادی والے میاں بیوی سے بھی پوچھا جائے تو بھی کہتے ہیں کہ سارے جسم میں دردیں ہوتی ہیں خاص طور پر ایسے میاں بیوی کو ہمبستری کے بعد تو سارے جسم میں تھکاوٹ اور در دیں ہوتی ہیں شوگر کے تمام مریض شوگر سے اتنے تنگ نہیں ہوتے جتنا سارے جسم میں دردوں سے تنگ ہوتے ہیں کبھی پاؤں درد کرتے ہیں اور کبھی پاؤں سن ہو جاتے ہیں کبھی کوئی اور حصہ سن ہوتا ہے اس طرح ہارٹ کے مریضوں کو دل میں درد تو کبھی کبھار ہوتا ہی رہتا ہے مسلسل دواؤں کے کھانے سے دیگر جسم میں اور جوڑوں میں بھی درد ہونے لگتا ہے غرضیکہ جورڑوں کے درد میں ہر شخص کسی نہ کسی شکل میں مبتلا ہے۔
منشیات
جہاں تک دردوں کی دواؤں کا تعلق ہے تو ہر شخص کی جیب میں کوئی نہ کوئی پین کلر دوا ضرور ہوتی ہے یہ پین کلر دوا ئیں جب کام چھوڑ دیتی ہیں تو ان کی مقدار بڑھانی پڑتی ہے میں نے کئی ایسے مریض دیکھے جو ایک دن میں درد رو کنے والی ہیں گولیاں یا اس سے بھی زیادہ کھاتے ہیں تو ان کا وقت گزرتا ہے ورنہ انہیں چلنا پھرنا اور اٹھنا بیٹھنا مشکل ہو جاتا ہے اتنی زیادہ مقدار میں یہ لوگ زیادہ دیر تک دواؤں کو نہیں کھا سکتے بس ایک دو سالوں میں دوائیں انہیں کھا جاتی ہیں اور وہ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں کیونکہ انسانی جسم کو اللہ نے دواؤں سے چلنے والا نہیں بنایا بلکہ غذاؤں سے چلنے والا بنایا ہے جب دواؤں کی مقدار غذاؤں سے بڑھ جائے تو انسانی جسم بے بس ہو کر ختم ہو جاتا ہے
منشیات کا بے دریغ استعمال
کچھ لوگ دردوں سے بچنے کے لئے نشہ کا استعمال کرتے ہیں مثلاً کوئی کہتا ہے میں چائے زیادہ اس لئے پیتا ہوں اگر نہ پیوں تو دردیں ہوتی ہیں کوئی سگریٹ پی کر فریش ہوتا ہے اور کوئی افیون بھنگ سے دردوں کو روکنے کی ناکام کوشش کرتا ہے مندرجہ بالا تمام مسکن اور مخدر چیزیں جنہیں مریض اپنے ناقص عقل کے مطابق استعمال کرتا ہے اور انتہائی نقصان اٹھاتا ہے ان دوا پنس سے وقتی طور پر تو دردوں میں فائدہ ہو جاتا ہے مگر مستقل مرض بڑھتا رہتا ہے اس لئے علاج ناکام ہو جاتا ہے۔
علاج ناکام ہونے کی وجہ
علاج نا کام کی اصل وجہ بالاعضاء تشخیص کا نہ ہوتا ہے جب بالاعضاء تشخیص نہ ہوا اور علامتوں کو دور کرنے دوائیں کھلائی جائیں تو ہمیشہ علاج کامیاب نہیں ہوتا اس کتاب میں ،دردوں کی تمام اقسام کو قانون مفرد اعضاء کے تحت بالاعضاء تشخیص کر کے غذائی و دوائی علاج درج کیا ہے تا کہ مریض کے لئے مستقل شفاء کا سبب بن جائے ۔ امید ہے کہ قارئین اور مریض اس کے مطالعہ سے ضرور مستفید ہونگے