وقت ہاتھ سو کھسکو جاوے ہے
Time should get out of hand
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم ادعلی:سعد طبیہ کالج /سعد ورچوئل سکلز پاکستان
زندگی کی معیاد مقرر ہے جتنی کائی کا للار میں لکھ دی گئی ہے واسو فالتو ایک پل بھی نہ مل سکے ہے۔ماں کا پیٹ میں پیدا ہونا سو پہلے کچھ بات پیدا کرن والا کا مہیں سو لکھ دی جاواہاں ۔رزق کتنو ملے گو۔زندگی کا سانس کتنا ہونگا۔کتنو جئے گو۔وغیرہ۔
میو قوم میں وقت کو ضیاع بہت گھنو ہے میرو خیال تو ایسو ہے کہ وقت جیسی قیمتی چیز کی ناقدری جتنی میو قوم میں کری جاوے ہے شاید ہی دنیا میں کوئی اتنو لاپروا اور مجہول قوم ہوئے گی۔
موئے خوب پتو ہے کہ محفل ۔بیاہ بدو اور پرے پنچاتن میں موئے جانو پسند نہ ہے،لیکن میڈیا اور آئی تی کی دنیا سو میرو تعلق ہے ۔پڑھن لکھن کو کام ہے۔یہی میری دنیا ہے۔
جب میں اپنی دنیا میں جھانک کے دیکھو ہوں تو حدک رہ جائو ہوں کہ میری قوم خڈا کی نعمتن نے کتنا خلوص سو بردابر کرری ہے۔
یائے بھی پڑھ لئیو
میو قوم کے مارےآگے بڑھن کا اور بھی طریقہ ہاں! –
ایک چھوٹی سی مثال لے لئیو۔ میون کاواٹس ایپ گروپن کی بھر مار ہے۔ان میں میو سارا دن رات گپوڑاہاں۔خؤامخواہ کی باتن نے کراہاں۔قوم و ملت اور برادری کے مارے ان کے پئے کوئی پیغام ہے نہ کوئی مشن۔بس ایک دوسرا کی ٹانگ کھنچائی ہے۔جن گروپ ایڈمنن نے اَن بَن ہوجائے دوسرے دن ایک نئیو گروپ کھڑو ہوجائے گو۔لیکن گروپ در گروپ میں میو قوم کے مارے کوئی پیغام ہے نہ قوم و ملت کے مارے کوئی بھلائی۔ بس وقت ہے جائے دھڑلا سو برباد کری جاراہاں۔کام کا لوگن کی بات سُنی اَن سنی ایک کردی جاوے ہے۔بے ڈھنگا بے سُرا لوگ ٹینٹن پے بیٹھا ہاں۔کچھ لوگ نو دُلتیا ہاں وے سمجھا یہاں کہ ہم تو کوئی آسمانی مخلوق ہاں؟میو قوم وقت ضائع کرن میں پورا اخلاص سو لگی پڑی ہے۔کائی کے پئے کوئی راہ ہے نہ کوئی میو نسل کے مارے کام۔
میو قوم اپنا وسائلن نے دلجمعی سو برباد کرری ہے۔بیاہ بدون میں ایک دوسرا سو بڑھ کے نوٹ پھینکا جاواہاں۔بے شمار دولت لٹائی جاوے ہے۔لیکن جب انہیں لوگن سو نکاح کے مارے مولوی صاحب کو ہدیہ مانگو جاوے ہے تو ان کی روح قبض ہوجاوے ہے،مسجد مدرسہ فلاحی امور۔اور میو قوم کی بہتری کے مارے بات کری جائے تو ان کا گھر کو چون مُک جاوے ہے۔ساری دنیا کا دکھان کی زبان سو نکلن لگ پڑا ہاں۔
ایک مثال لگا لئیو کہ کچھ عرصہ پہلے ایک میو سپوت تمغہ لے کے آئیو۔ساری قوم نے واکو مان سمان کرو۔واکو حق بھی ہو۔وا وقت ہم نے رول مچائی کہ جتنا وسائل جلسہ جلوسن پے خرچ کراجارا ہاں۔انن نے کچھ معتبر لوگن کے سُرد کردئیو ۔وے پلاننگ سو خرچہ کراہاں اور ایسا ادارہ قائم کردیواں کہ ایک یاسر سلطان نہ بلکہ بہت سا یاسر سلطان میو قوم میں پیدا ہوجاواں
لیکن بازار میں آندھا کی ٹیر کون سُنے ہے۔
بہت سارا شعبہ ہاں۔جہاں میو قوم کا نوجوانن کی ضرورت ہے کہ ان کی بات مانی جائے ان کو ہنر دئیو جائے۔ان کو جدید سکلز دی جاواں۔ان کو ہنر اور کاروبار دئیو جاوے۔میو قوم کا دھنیڑٰن نے چاہے کہ کم وسائل میون نے غلام اور کمتر سمجھن کے بجائے۔انن نے آگے لاواں۔اجتماعی شادی یا اجتماعی رسوائی کے بجائے،اجتماعی ہنر مند پیدا کراں۔کم از اکم نئی نسل تو اپنا اپون پے کھڑی ہوجائے۔
میو پھنے خان لوگن سو کہہ رو ہوں۔زندگی گزر جائے گی ،یا بڑھاپا سو آگے کچھ نہ ملے گو۔اگر تم نام چاہو،نیکی کا طالب ہو۔تو زندگی کا آخر میں کوئی بھلو کام میو جوانن کے مارے کرجائو۔جاسو تم نے کوئی دعا میں یاد راکھ سکے۔میو قوم کے مال دارن سو بھی بِنتی ہے کہ صدا تو وے بھی نہ جئینگا۔مرنو تو سبن نے ہے۔تو یار کچھ کام ایسا بھی کردئیو کم از کم تہارو نام لین والو تو کوئی ہوئے؟۔رہی بات اولاد کی تو ہم نے خوب پتو ہے جیسا سپوت تم جن را ہو۔یہ تو جائیداد کے مارے ایک دوسرا پے بندوق تانن سو بھی باز نہ آنگا۔کہا ایسی اولاد دعا کے مارے ہاتھ اٹھائے گی۔جو بوڑھاپا میں باپ کو روٹی پانی دینا لتا کپڑا دھونا سو بھی کُنتاوے ہے؟جاکی کوٹھی میں بوڑھا باپ کے مارے ایک کونہ میں چھوٹو سو میلو کچیلو ۔کمرہ دے کے دور پھینک دئیو جاوے ہے۔کہا یہ لوگ تم نے دعا میں یاد راکھنگا۔؟ ۔موئے تو نہ لگے ہے۔۔۔
لیکن میو مانا کَس کی ہاں۔انن نے خداسمجھائےئ تو سمجھائے۔نہیں تو ان کا دمیاغ بند ہاں۔ایسا بند کہ قسم کھاراکھی ہے کہ کوئی ڈھنگ کی بات دماغ میں گُھسن نہ دینگا۔۔۔
میری باتن سو بہت سا میون نے غصہ بھی آئے گو۔آنو بھی چاہئے۔ممکن ہے یا غصہ کی حالت میں وے کوئی ایسو بھلائی کو کام کردیواں،جاسو میو قوم کی نئی نسل کچھ فائدہ اٹھالیوے۔۔۔کہا سنو معاف