محسن میو قوم کوغم۔
محسن میو قوم کوغم۔
سکندر سہراب میو کی اہلیہ کوانتقال پُر ملال۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
زندگی کی کچھ گھڑی اور لمحات ایسا بھی رہوا ہاں
انسان قادر الکلام ہونا کے باوجود اپنا جذبات کو اظہار
نہ کرسکے ہے۔ای کیفیت میرے اُوپر بھی بیت چکی ہے
یاکو مشاہدہ فخر میوات،قادر الکلام شاعر۔ادیب،مصنف
بہت سی کتابن کو لکھاری،جناب سکندر سہراب میو کی اہلیہ
کی وفات کے وقت دیکھن کو ملو۔(مرحومہ و مغفورہ کی بخشش کاملہ فرمائے آمین)
ہم نے دیکھو کہ سکندر سہراب جیسو قلم کو دَھنی۔قادر اکلام شاعر آپ اپنی
شریک حیات کی وفات پے گُم سُم دیکھو۔انن نے مشکل ترین مضامین
نہایت آسان الفاظ میں سہل ممتنع کا انداز میں بیان کردیا
جن کا بیان کے مارے کئی صفحات درکار رہوے ہا۔ان کی قادر اکلامی
نے یہ چند لفظن میں یچند سطرن میں اَدا کردیا
اُن کا بوڑھاپا کی چہرہ پے پھیلی ہوئی جھری ایک دستان غم بیان کرری ہے
ان جُھرین میں غم کا سمندر ٹھاٹھ ماررو ہو۔لیکن خاموشی اور متانت ایسی کہ
بیان سو باہر۔۔65 سالہ رفیقہ حیات کی جدائی نے چہرہ اور پیشانی پے
پڑی لکیر گہری سو گہری کردی ہی۔گیارہ مہینہ پہلے غم کی لکیر پڑھتے سیکھو ہو
جب میرو بیٹا سعد یونس مرحوم موئے چھوڑ کے بہت دور چلو گئیو ہو
واکی جدائی نے موکو غم کی لکیر پڑھنو سکھائیو ہو۔۔
جب سنکدرسہراب میو جیسا جہاندہ اہل علم کا چہرہ کی جھری کو علم ہوئیو
تو میرو قلم و الفاظ میرو ساتھ چھوڑ گیا۔۔یا وقت میںاپنی ساری قوتین نے
جمع کرکے ان سطرن نے لکھ رو ہو یا دکھ کی گھڑی میں موئے ایک بات کو
شدت سو احساس ہوئیوجا انسان نے میو قوم کے مارے اپنی پوری زندگی وقت کردی
واکی یا دُکھ کی گھڑی میں چند لوگ شریک ہویا۔
باباذدہ ڈاکٹر محمد اسحق میوشہزاد جواہر میو۔شکر اللہ۔مشتاق امبرالیا۔
ماسٹر نصر اللہ میو۔عمران بلا میوماسٹر قاسم میو۔ماسٹر رمضان میو۔۔
سردار افضل میو۔محمد سلیم میو۔محمد رمضان میو۔جاوید نور میو
چند گنی چُنی شخصیات جنازہ میں شریک ہوئی۔حالانکہ سوشل میڈیا پے
دھیرئیں سو رول پِٹری ہی۔لیکن۔۔۔۔۔حاضری مایوس کن
اللہ تعالٰی جناب سکندر سہراب میو کو یا صدمہ اے جھلن کی ہمت دئے
یہ چراغ سحر ہاں میو قوم کی ناقدری عروج پے ہے۔
یائے کھوکے پیچھے سو جو روئوگا آج ان کی قدر کرلئیو۔
۔۔۔۔۔۔ایک مایوس کن رویہ پے گلہ۔۔۔
جاتے جاتے موئے پرویز اقبال صاحب میو ایکسپریس
کا رویہ کو شکوہ کہ جب دس لوگ برادری کا بیٹھا ہوواں تو سبن سو ہاتھ ملائو
یا کائی سو مت ملائو۔جن لوگوں سو طبعی مناسبت نہ ہے،برادری میں تو ان سو
بھی ملو جاوے ہے۔ای کہا بات ہے دھنیڑی لوگن نے دیکھ کے
تو باچی کھل جاواہاں اور عام آدمی کا مہیں دیکھ کے توڑی پڑ جاواں
ای شکوہ یا بنیاد پے کہ ہم میو میڈیا کا لوگن سو امید راکھاہاں
اگر یہ لوگ ہی امیر غریب پسند ناپسند کرنگا تو قوم کو خدا حافظ
میں بھی ایسی ہی طبیعت کو مالک ہوں۔لیکن جادن سو میو قوم کو
نام لینو شروع کرو ہے اپنی طبیعت پے جنر کرنو شروع کردئیو ہے
پرویز صاحب اگر یہی رویہ رہو تو سارا میو نواب ہاں۔۔۔
موئے کوئی دیلنو دینو نہ ہے لیکن تم جا خدمت کا مدعی ہو وا منصب کے خلاف ہے
اور اگر میرے خلاف یائی بنیاد پے کوئی خبر لگانو چاہو تو موئے خوشی ہوئے گی
لیکن اپنا منصب و مرتبہ کا لحاظ سو اپنا رویہ پے نظر ثانی کی ضرورت ہے