میوات کے ساتھ مور خین نے ظلم کرو
میوات کے ساتھ مور خین نے ظلم کرو
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
۔۔۔۔۔۔۔
میوات کو علاقہ جتنو مشہور ہے شاید یاسو بھی گھنی
یاکی تاریخ گمنامی ہے۔میون کی اپنی ثقافت
اپنو رہن سہن۔تہذٰب و تمدن ہو۔اور ہے
یامیں ہر قسم کا لوگ گزاراہاں۔لیکن تعلیمی
سلسلہ میں میوات کمزور ہو ،یامارے
اپنا بارہ میں لکھن لکھان کو سلسلہ پیدا نہ کرسکا
میو تلوارکا دَھنی ہا۔غیرت مند ہا۔حیاء شرم ہی
کان قائدہ ہا۔اپنا کام کود کرن کا عادی ہا۔
میون نے کدی کائی کی کندھ نہ ٹپی ہی
نہ کائی کا علاقہ میں چڑھ کے گیا ہا۔
لیکن جب بھی میون کا علاقہ میں
کائی نے قدم دھرن کی کوشش کری تو
میون نے واکی چمڑی اُدھیڑکے دھردی
جبسوٹا اٹھا لیا تو ۔مارا بھی جانگا اور
کھایا بھی جانگا۔یہی دنیا کی ریت ہے
میون کے بارہ میں درباری قسم کا مورخین نے
جو کچھ لکھو ہے۔او میونکی تاریخنہ ہی بلکہ
وقت کی حکومت کی دلالی ہی۔جنن نے
وقت کا حکمرانن کی ہر ظلم و زیادتی کو
مذہبی رنگ دے کے بہتر ثابت کرو
اور جن کے ساتھ ظلم ہوئیو ہو وے
باغی لٹیرا۔ڈاکو۔نہ جانے کہا کہا لکھو
یہی ایک ظلم ہے جو میون کے ساتھ ہوئیو
خدا لگتی کہو۔اگر کوئی کائی کا گھر پے
دھاوا بول دئے۔تو کہا واکا ظلم اے یا بنیاد پے
شرعی رنگ دے دئیوگا۔کہ وانے منہ پے داڑھی
سجا راکھی ہی۔۔؟؟؟
میون سو بڑی غلطی ای ہوئی کہ انن نے اپنا
کارنامہ نہ لکھا ۔اپنی تاریخ کی حفاظت نہ کری۔
جانےجو کچھ لکھو ۔پڑھن والان نے وہی پڑھو
ایکام تو میون کو ہو کہ اصل بات لوگن کے سامنے دھرتا
کہ نوںنہ ہے بلکہ اصل بات نوں ہے۔
جب بے ایک دوسرا کا سرن پے لٹھ تانی راکھا
اصل کام مہیں دھیان نہ دئیو۔
لون نے کہا پڑی کہ تہاری مظلومیت اور سچائی اے
جانتا پھرتا ۔اتنو وقت کس کے پئے ہے۔
۔اب بھی وقت ہے پھوں پھاں اے چھوڑ کے
کوئی ڈھنگ کا کام کرو۔اپنی تاریخ خود لکھو۔
2 Comments
[…] بچھڑا مل را ہاں میو ایک دوسرا کے پئے آراہاں۔ اور میون کو حقہ پوُر والی محفل پھر سو دیکھن کو مل ری ہاں مزہ کی بات ای […]
شکریہ