ہشام سرور کے ساتھ ایک دن
ہشام سرور کے ساتھ ایک دن
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
آئی ٹی کی دنیا ۔کچھ بڑے لوگوں سے ملاقات
آج مورخہ6 اپریل2023 بروز ہفتہ کنوینشن سینٹر اسلام آباد
میں ہشام سرور صاحب کے ایونٹ میں شرکت کا موقع ملا
اور بھی نامور لوگ موجود تھے۔ہشام سرور اور اسماعیل بلوگر جنہیں
یوٹیوب اور ان کے سوشل میڈیا اوردیگر فنی ویڈیوز کے توسط سے
تعارف تھا۔جن سے میں نے انٹر نیٹ کی دنیا میں بہت کچھ سیکھا تھا
میری زندگی کاانوکھا تجربہ اور خوشگواراحساس تھا۔
ایک شخص اتنی سحر انگیز شخصیت کا مالک ہوسکتا ہے دیکھنے کو ملا
ہشام سرور اس ترقی کےسفر میں کتنا آگے جاچکے ہیں
اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے البتہ جناح کنویشن سنٹر کی حاضری نے
ایک پیمانہ مہیا کیا کہ اگر کوئی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہوکے
آگے بڑھے تو قوم اس کی راہوں میں پلکیں بچھانے میں ہمہ وقت
تیار رہتی ہے۔اس سے ملنا ایک نظر دیکھنا ،آج کے زمانے میں سیلفی
لینایا گفتگو کے لئے کچھ لمحات کا ملنا خوش گوار احساس سے بھرپور ہوتا ہے
ہشام سرور کے استقبال/حال میں داخلہ کے وقت ان کی والدہ محترمہ
کے لئے تالیوں کی گونج۔انکے اساتذہ کے لئے پورے حال کا
اٹھ کھرا ہونا۔ان کی ایک ایک بات کو ہمہ تن گوش ہوکر سننا
وہ بھی جوان بچوں کا،اس قدر انہماک زندگی میںخال خال ہی دیکھنے کو ملا
میں نے اس حال میں ۔قوم کے جوان خون میں آگے بڑھنے کی امنگ دیکھی
ایک جوش و ولولہ دیکھا۔قوم ملک کے خدمت کے لئے چمک دیکھی
ہشام سرور نے نئی نسل کے لئے ایک چراغ مہیا کیا۔
ایک روڈ میپ دیا۔ایک سوچ دی ایک تجسس دیا۔
جوانوں کے لئے نئی راہیں متعین کیں۔نشان منزل بتایا
ان کی آواز پر ملک بھر سے جوان، مقناطیسی کشش اور سحر انگیز درد بھری
آواز پر حاضر ہوئے۔دیوانہ وار دور و نزدیک سے چلے آئے
سٹیج سے اعلانات سن کر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کسی نے قوم کی دکھتی رگ
پے ہاتھ رکھ دیا ہے۔کسی سوکھے ہوئے مسافر کے گلے میں دو بوند
پانی کی ٹپکادی ہوں۔کسی کو بھور سے ہاتھ پکڑ کے باہر کھینچ لیا ہو
انکی کاوشوں کی بدولت ایسی کمپنیوں نے پاکستان کی طرف رخ کیا
جن کا سکہ بند نام دنیا بھر میں گونج رہا ہے۔
بینگ گرو۔جیسے بڑی ویب سائٹ نے دنیا بھر کو
اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔
ہشام سرور نے جب بتایا کہ اس ایونٹ میں چائنہ بارڈر سست سے
لیکر مٹھی کے جوان تک۔سکردو سے لیکر بلوچستان کے تپتے صحرا
اور خطہ پاک کے کونے کونے سے لوگ آئے ہیں یوں لگا
جیسے کسی چوٹ کے مقام پر جسم کا خون سمٹ آیاہو
نوجوان نسل کاندھوں پر لیپ ٹاپ لٹکائے۔
ہاتھوں میں سمارٹ فون تھامے۔
ہاتھوں نوٹ پیڈ لئے یوں دیوانہ وار لبیک کہتے ہوئے آموجود ہونا
وہ بھی اس مصروفیت اور میڈیا کے دور میں۔
احساس دلاتا ہے میری قوم۔میرا ملک۔
آگے بڑھنے کے لئے بے چین ہے۔
راستہ تلاش کرنے کے لئےہاتھ پائوں ماررہا ہے۔
ہشام سرور نے کسی سے ایک روپیہ نہیں لیا۔سب کو یکجا کیا۔
دوپہر میں میزبانی کی۔ کھانا دیا۔سب سے بڑھ کر کہ انہوں نے
جوان کو امید دی۔ آس دلائی، لاچاری و مجبوری کے بہانے کی
چادر تار تار کی۔ان کی آواز پر جوانوں کے چہرے کی تمتماہٹ
بتا رہی تھی کہ ملازمت یا نوکری ہی سب کچھ نہیں
دنیا میں اور بھی بہت کچھ ہے
کہ باہمت لوگوں کے راستے کسی قسم کی رکاوٹ نہیں روک سکتی۔
ہر دیوار راستہ بن سکتی ہے۔
محنت کے بل بوتے پرغربت سے چھٹکارا ممکن ہے
انہوں نے باتیں نہیں بلکہ عملی روڈ میپ دیا۔
آئی ٹی کی دنیا میں داخل ہونے کے گرُر بتائے۔
انہوں نے بتایا اب دنیا میں لوگوں کی سوچ اور ترجیحات بدل رہی ہیں
اب طاقت کے محور اپنی جگہ سے سرک رہے ہیں۔
اگر تم نے آئی ٹی کی دنیا سے منہ موڑے رکھا
تو دنیا تمہیں گمنامی کے اندھیروں میں
دھکیل دئے جائوگے۔اپنے حصے کا کام کرلو نہیں تو ۔۔۔۔۔۔
انہوں نے ہوسٹنگر۔اور سلیکون ویلج کے اشتراک سے
یہ پروگرام کیا۔دونوں کی پرواز،
وقت کے لحاظ سے بلندی کی طرف ہے۔
آنے والےوقت کا نقشہ انہوں نے سکرین پر پھیلاکے سمجھایا
ہشام سرور کا کہناہے کہ تمہیں جس قسم کی بھی تکینیکی مہارت درکار ہوگی
میں اور میرا ادارہ ہمہ وقت خدمت کے لئےمصروف عمل ہیں۔
ان کی ٹیم بہترین منتظم ثابت ہوئی۔
ایک قابل رشک نظام تھا ۔
میں پہلے بھی اس جگہ بار ہا آچکا ہوں
لیکن جو انتظام اس بار دیکھنے کو ملا۔شاہد ہی پہلے دیکھا ہو
دعا ہے اللہ اس ملک خدادادکودو چار اورہشام سرورجیسے لوگ
دیدے تو اس مایوسی کے دور میں قوم امید تک پہنچ سکتی ہے
اللہ ان کے اخلاص و کام میں برکت دے
قوم و ملت کے لئے نافع بنائے۔