میو برادی کو شکوہ
میو برادی کو شکوہ
الیکشن میں ٹکٹ پارٹی نہ ملنا کو
ٹکٹ کائی کو دئیو جائے/تہارے بھینتر کونسی خوبی ہے
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
الیکشن کا موقع پے ہر کوئی شکوہ شکایات میں لگو پڑو ہے
کائی کو کہنو ہو فلاں پارٹی نے میون کے ساتھ زیادتی کری
کوئی کہہ رو ہے میون کے ساتھ فلان نے ناانصافی کری۔
کوئی بڑ بڑارو ہے کہ میون کو حق مارو گئیو ہے۔
سوچنو ای ہے کہ میون کی حیثیت کہا ہے؟
ان کو ووٹ بنک اور ان کی معاشرتی حیثیت کہا ہے؟
برادری میںیہ ایک دوسرا کی کتنی عزت کراہاں؟
ان کی معاشی و سکلز۔ہنرحیثیت کہا ہے۔
میون میں کتنی ایکتا اور کتنو سلوک ہے۔
ای واویلا صرف ذاتی مفاد کے مارے ہے
یا برادری کا درد نے بے چین کرراکھا ہاں؟
جولوگ رول مچاراہاں ۔
ان سو ایک دو بات پوچھنا کی جسارت کرروہوں
امید ہے ٹھنڈا دل سو
سوچ کے دماغ حاضر کرکے جواب دئیوگا۔
کوئی چوہدری یا میون کو خیر خواہ بتائے گو کہ
برادری کی منتشر اور بکھری ہوئی طاقت
اکھٹی کرن کے مارے کونسو قدم اٹھائیو گئیو ہے؟
میوبرادری میں ووٹ کو شعور دینا کے مارے
کونسوکارنامو سر انجام دئیو ہے؟۔
جو کہوا ہاں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے
میو قوم کے مارے ۔اُن کی کہا خدمات ہاں؟۔
جاسو عام میون نے پتو چلے کہ یہ تو میو قوم کا غم
میں گُھلا جاراہا۔اگر ٹکٹ مل جاتی تو میو قوم کو کلیان ہوجاتو؟
دوسری بات ای ہے کہ انفرادی مفادات کو نام
میو قوم کا مفادات کو نام دئیو جارو ہے
کیونکہ من الحیث القوم میون نے کائی پارٹی کے
سامنے اپنا نمائیندہ نہ تھرپا ہاں۔
جو کچھ ملو ہے امیدوارن کی ذاتی کوشش کو نتیجہ ہے
میو قوم تعداد کا لحاظ سو بہت بڑی ہے۔
لیکن یا میں بڑو پن ۔قوت ختم ہوکے رہ گئی ہے
یامیں مفادات پے چھینا چھپٹی ہووے ہے۔
در اصل میو قوم کو نام مفادات کے مارے لئیو جارو ہے
میو قوم کی بھلائی کو کائی کے پئے کوئی منصوبہ بندی نہ ہے
نہ کائی نے یا بارہ میں سوچنا کی زحمت گوارا کری ہے
کہ میو قوم کا مفاد میں کچھ کرو جائے۔
میو قوم کی فلاح و بہبود کاکام تو جب کراں
جب پتو ہوئے کہ میو قوم کا مسائل کونسا ہاں؟
بغیر تشخیص کے مریض کو دوا دینو۔
مریض مارن والی بات ہے
میرو کہنو ای ہے کہ جو کچھ ہورو ہے یا ئے ہون دئیو
آج سو کوشش کرو کہ میو قوم میں الیکشن اور ووٹ کا حوالہ سو
بیداری مہم شروع کری جائے۔
میو قوم کا مسائل دیکھا جاواہاں
جن سو ووٹ لینو ہے ان کا مفادات۔
ان کی ضروریات پوری کرن کی کوشش کری جائے۔
میو جوانن کو روزگار کا مواقع فراہم کراجاواں۔
ان کو ہنر۔کاروبار۔بزنس کا میدان فراہم کرا جاواں
یہ سب بات معمولی ہاں۔لیکن سوچنو سنجیدگی سو پڑے گو
یاد راکھو جو قوم اپنی قدر آپ نہ کرے ہے
واکی بھی کوئی قدر نہ کرے ہے۔
کیونکہ غریب کی بات کون سنے ہے؟
کہا کائی کے پئے یا بات کو جواب ہے کہ
کوئی پارٹی تم کو ٹکت کیوں دئے؟
ووٹ تہارا بکھرا پڑا ہاں
تم ایک دوسرا کی بات مانن کے مارے تیار نہ ہو
ٹانگ کھنچائی میں تم نے پی ایچ ڈی کرراکھی ہے
قومی مفاد میں چند روپیہ جیب سو نکالن سو پہلے
تہاری روح نکلے ہے۔
نو دولتیہ اپنی قوم کا دوسرا لوگن نے حقیر سمجھاہاں
بھلائی اور قوم کی بہتری کی تدبیر و ترکیبن سو
تہارو دماغ خالی ہے۔
کمائی اے فضولیاتن مین خرچ کرن سو
تہاری گردن میں سریا آجاوے ہے۔
وعدہ خلافی کرنو تم ہنر سمجھو ہو۔
یاسو آگے کہا لکھوں ۔کہا کہوں۔کہیں موئے تم
ذات باہر پھینک کے حقہ پانی بند کردئیو یاکو ڈر ہے