میون کا ہولا(آگ پےتازہ بھناچنا)
میون کا ہولا(آگ پےتازہ بھناچنا)
طاقت کو خزانہ۔دوائیں کو حکیم۔صحت کو راز۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی/علوم مخفیہ
کاہنہ نو لاہورپاکستان۔
کدی مدی عام سی بات بھی اہمیت اختیار کر جاواہاں
سوچو بھی نہ ہوکہ ہولا بھی سوغات بن جانگا۔
میرو خیال ہے کہ کوئی میو ایسو نہ ہوئے گو
جانے یا موسم میں ہولا نہ کھایا ہوواں۔
میون میں جب چنا کی فصل تیار ہونا کے قریب ہووے ہی
اورچنان میں دانہ تو پڑجاوے ہو لیکن مکمل تیار نہ ہووے ہو
ایسی حالت میں چنا سو ۔ٹاٹ۔ کہو جاوے ہو۔
ٹاٹ توڑ کے گھاس پھونس اکھٹو کرکے ٹات
یعنی چنا کو بوٹا اے جڑ سمیت اُخھاڑ کے
آگ پے لا دھرے ہا۔جڑ مہیں سو پکڑ کے
بھونے ہا۔عمومی طور پے کچھ ٹاٹ بھن کے
آگ میں گر پڑے ہا۔۔کچھ پودا میں لگا
رہ جاوے ہا۔بھلستا بھلستا ٹاٹن نے گرم گرم
حالت مین چھیل کے کھاوے ہا۔
کتنو سواد آوے ہوبیان کرن کے مارے الفاظ نہ ہاں
۔ایسی بات بتان کی نہ ہرواہاں۔یہ تو محسوسات ہاں۔
جانے بھی ہولا کھایا ہاں،وہی بتا سکے ہے۔
کہ ان کی لذت کہاہی۔ان کا کھان کو مزہ کہا ہو؟
کھان والا کا ہاتھ بھی کالا منہ بھی کالو
دور سو پہچانو جاوے ہو کہ ہولا کھاکے آروہے۔
ہولا،قدرت کو انمول تحفہ ہا۔عمومی طور پے
ہولا کرن کو سبب ہلکی پھلکی بھوک رہوے ہی۔
کھیتن میں روٹی کہا دھری ہی؟۔اپنی بھوک
مٹان کے مارے ،کدی ہولا کرے ہا
تو کدی کنک کی بال بھونے ہا۔
کدی باجرہ کی بال
ای ایک ہنر ہو ،ہر کائی کا بس کی بات نہ ہی کہ
ہولا کرے یا کنک کی بال بھونے۔یا باجرہ کی
بال کا دانان نے سونتے۔
جنن نے ہنر ہووہی ایسو کر سکے ہا،
میون میں جب تک ہولا ہووے ہا
وا وقت تک میون کو اوجھ نہ نکلے ہو۔
نہ یہ دوائیں کا عادی ہا، شوگر ہی ،
نہ طاقت کی دوا کو تصور ہو۔
چاروں گھاں کو صحت ای صحت ہی،
یاکو اندازہ جب ہویو ہے۔جب ای دولت
ہاتھ سو چھن لی گئی۔
ہولان کا حکیمی فائدہ کہا ہاںکوئی ہم حکیمن سو پوچھے۔
ہم بتانگا کہ قدرت نےمیوون کے مارے
کیسا کیسا تندرستی کاموقع دیا ہا۔
جب سو یہ نعمت چھنی ہاں۔
ہمارا گھرن میں دوائین نےجگہ بنا لی ہے۔
بُھنی بال۔پولا۔باجرہ کی بھنی ہوئی بال
طاقت کا وے خزانہ ہا،جو قدرت نے میو قوم کو دیا ہا۔
جب سو میوون نے ماڈرن بنن کو بھوت سوار ہویو ہے
ہمارا گھراور جیبن میں دوائیں کا بنڈل آگیا ہاں
جو چیز ہم نے پرانی کہہ کے چھوڑ دی ہی۔
وے غذاو خوراک بھی ہی۔اور دوا بھی ہی
جب اصل نعمت کی ناقدری کرنگا تو سزاکے طورپے
دوائی کا نام پے زہرن نے اپنا حلق میں اتارن پے
مجبور ہونگا۔
شاید ہے میو ہالان نے دوبارہ سو کھان لگ پڑاں
تو شوگر۔ہارٹ بلاکج۔خون صاف کرن وا لی دوا۔
اور نگاہ اور بلڈ پریشر والی دوائین کی ضرورت نہ پڑے گی
دیکھ لئیو۔ہولا اچھا ہاں یا زہرن سو بنی دوا اچھی ہے؟
بہتر ہے ہولان کا کچھ حکیمی فائدہ بھی بتادئیوں
ایک چھٹانک چنامیں دو سو چھ غذائی حرارے (کیلوریز) قوت رہوےہے۔
چنا میں حیاتین ای ہے۔ جا حیاتین کی کمی سو
مردوں میں خاص طاقت کم ہوجاوے ہے
اولاد نہ ہونا تک نوبت جا پہنچےہے۔
بیر بانین میں بھی اندرونی اعضاءکمزور ہوجاواہاں
اور حمل گرن کو اندیشہ ہووے ہے۔
طب یونانی اور طب جدید دونونں یاپےمتفق ہاں کہ چنا مقوی غذا ہے۔
ایک ماہر غذایات نے تو چنا کا غذائی اجزاء
انڈے کی زردی کے برابر قرار دیا ہاں۔
چنا انڈہ کی جگہ استعمال کرو جاسکے ہے۔
قدرت نے چنا میں دوسرا غذائی اجزاء دھرا ہاں
یا میں 17 فیصد لحمی اجزاء(پروٹین)‘
چکنائی‘ نشاستہ دار اجزاء
چونا اور فاسفورس ہے۔
فولاد کی وافر مقدار چنا میں ہے‘
حیاتین ،الف‘ ب‘ ای، اور ایگزلک ایسڈ اور مکمل غذا ہے۔
چنا بدن کی خاص قوت اے بڑھاوے ہے۔
چناکا پانی یا شوربا‘ پیشاب آور اور قبض کشا ہے۔
چنا خون صاف کرے ہے اور یاکا کھان
سو چہرہ کو رنگ نکھرے ہے۔
بدن گندہ اور فاسد مادان سوپاک کرے ہے۔
پھیپھڑان مارے مفید غذا ہے۔
گردان کا سدہ کھولے ہے
یاکا کھانا سو بدن( فربہ) موٹوہوجاوے ہے
۔ آواز صاف کرے ہے۔
اب بس کرو ں تم کہو گا حکیم تو دوکان کھول کے بیٹھ گو