میون کی سرگی(سحری)میں پھریرا چاول اور دہی
میون کی سرگی(سحری)میں پھریرا چاول اور دہی
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
منتظ، اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی/علوم مخفیہ۔کاہنہ نو لاہور
ہم نے اپنو بچپن یاد ہے روزان میں سحری اور افطاری
بہت سادہ طریقہ سو کری جاوے ہی۔
میون میں سو کوئی گھری ایسو رہوے ہو جامیں
سحری میں دیسی گھی کی چُپڑی روٹی۔دہی اور تھوڑو بہت
لگان رہوے ہو۔لیکن زیادہ تر سحری میں
یہی بڑی نعمت رہوے ہی۔مہیری کو رواج بھی ہو
لیکن ای رواج ہمارا زمانہ تک بہت کم رہ گئیو ہو
چولہا کی تاز ہ روٹین کے اوپر دیسی گھی/نونی گھی(مکھن)
چٹنی۔چھاچھ سحری کو سامان رہوے ہو
گھر میں بیربانی تائولی اٹھے ہی۔ٹیم دیکھن کے مارے
گھڑی نہ رہوے ہی۔زیادہ تر ستاران نے دیکھ کے
وقت کو اندازہ کرو جاوے ہے۔بوڑھا بڑان کو تجربہ
بہت کامیاب ہو،بغیر گھڑی کے ٹھیک وقت پتو کرلیوے ہا
جماری ہوش میں تو ریڈیو آگو ہو لوگ ریڈیو سو
سحری افطاری کو ٹیم پتو کر لیوے ہا۔
میون میں ایک مسئلہ مشہور ہو کہ جب تک اذان ہوئے
کھا پی سکو ہو۔کدی مدی بوڑھی بڑھی مزید گنجائش کردیوے ہی
کہ اذان سو پیچھے بھی دو چار منٹ رہوا ہاں۔اگر مجبوری میں
تھوڑو بہت کھا پی لئیو جائے تو گنجائش ہے۔
دوسری بات کہ جب تک آنگ کا رونگ دکھائی نہ دیواں
سرگی کو وقت رہوے ہے۔
بالک چھوٹان نے روزہ راکھن کو بہت چائو رہوے ہو
گھر والا جائے سرگی(سحری) میں جگا لیوے ہا بڑو خوش ہووے ہو
بالک چھوٹان میں بات مشہور رہوے ہی کہ اکیلو روزہ نہ راکھنو چاہے
یامارے ہر کائی کوشش رہوے ہی کہ کلو روزہ نہ رہوے بلکہ
جوڑا ہونا چاہاں۔دو چار چھ آٹھ دس وغیرہ۔
بعد میں لوگن کو فخریہ بتاوے ہا کہ اِن روزان میں ہم نے
پندرے روزہ راکھا ہا۔جے مائی سرگی میں جگا دیتی تو میں
سارا روزان نے راکھتو(راکھتی)پھر بھی تھاڑ سو پندرے راکھا ہا
بہترین زمانہ ہو۔عبادت اور نیکین کو شوق رہوے ہو
میونی بیچاری سحری پکان کے مارے سبن سو پہلے کھڑی ہووے ہی
اور سبن سو پیچھے سحری کرے ہی۔کدی مدی تو بےچاری کو روٹی بھی
نہ ملے ہی چاول چونٹان سو گزارو کرے ہی۔
کیونکہ میون میں روٹی دھاپ کے کھائی جاوے ہے
پھلا گدری اور پیاس سو بچن کے مارے
پھریرا چاولن پے دہی گیر کے کھاوے ہے
چاولن نے کھانا میں کھانو نہ سمجھے ہا بلکہ پیاس نہ لگن کو فارمولہ سمجھے ہا
دھاپ دھوپا بھی ایک آدھ کٹورا چاولن نے دہی گیر کے کھاجاوے ہا
جب سرگی کو وقت ختم ہون لگے ہو تو بیربانی(ماں باہن۔پھوپھی بیٹی)
اپنی ذؐہ داری سمجھے ہی کہ سبن سو پانی کی پوچھے ہی کہ ایک آدھ گھونٹ
پانی پی لیوئو۔کام آئے گو۔میو ماشا اللہ پیاس سو بچن کے مارے اتنو پانی
پیوے ہا کہ پیٹ پُھٹائو ہوجاوے ہو۔ہُلٹو ہلٹو آوے ہو۔
جو روزہ کی لذت اورخوف خدا وا وقت میسر ہو آج موجود نہ ہے