Mewati literature is the need of the hour
میواتی ادب وقت کی اہم ضرورت
میواتی لکھو،میواتی بولو،میواتی بچائو
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم اپنی تہذیب و ثقافت راکھے ہے
زندگی کا جو بھی لوازمات ہا۔ وےموجود ہا
زندگی جین کے مارے خوراک
غذائی اجناس۔ہل پھائولا۔ڈھور ڈنگرسب کچھ۔
دینی لگائو کی ضرورت ہی۔ لیکن یا کا وسائل کم ہا
جب اسلام کا نمایندہ میوات میں پہنچا تو
میو قوم لٹھن سمیت اسلام میں داخل ہوگئی
کچھ لوگ اسلام کے نام پے آگے پیچھے بھی آیاہا
لیکن اُن کی گردن میں سریا ہو۔
میون نے وے بگھا دیا۔
میو قوم سو نرمی ۔حلیمی سو بات کرو تو یہ جھک جاواہاں
کوئی اکھڑ پن سو منانو چاہے
تو ان کو لٹھ لہران لگ پڑے ہے۔
میو قوم کی سادگی ہی کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ
اپنا لٹھ اےنہ بدل سکا۔
صدی پہلے اگر میو لکھن پڑھن کو کام کرلیتا تو
آج نقشہ کچھ اور ہوتو۔
آج میو یا راز اے جان چکو ہے
اور اپنا بالکن کو بہترین تعلیم دیوارو ہے۔
آج میون کا چھورا چھوری بہترین تعلیم حاصل کرراہاں
ایک وقت اُو بھی ہو، جب میون میں چھوری کو قران پڑھو
ہونو بہت بڑی تعلیم۔ تعلیم سمجھی جاوے ہے۔
آج میو چھوری حافظہ بھی ہاں۔قاریہ بھی عالمہ بھی ہاں۔
میون کا بالکن میں اب تعلیم اتنی ہوچکی ہے
جتنی کدی میوات میں چھاچھ رہوے ہی۔
لیکن ابھی تک ایک کمی ہے کہ ہم نے تعلیمی
ضرورت تو محسوس کرلی لیکن پڑھنو کہا ہے؟
یابارہ میں کوئی خاص سمت نہ ہے۔
اگر کوئی ایسی صورت پیدا ہوجائے کہ
میون کا بالکن کے مارے اختیاری طورپے
میواتی میں شامل کردئیو جائے۔
جیسے علاقائی زبان شامل ہاں تو
بہت ملوک ہوجائےیاکا دو فائدہ ہاں۔
(1)جو میو گھرن میں اردو وغیرہ بولنو شروع ہوچکا ہاں
دوبارہ سو میو بولی بولن لگ پڑنگا۔
کیونکہ وا مضمون اے میو ای سمجھا سکے گو
(2)نئی نسل اپنی بولی سو مانوس رہے گی۔
میواتی بولن میں اور لکھن میں
دشواری نہ رہے گی۔
میوئو تم نے پتو ہونو چاہے،
تہارے پئے بہت سارا وسائل ہاں
زمین جائیداد۔بنک بیلنس۔
ادارہ۔نوکری۔تعلیم۔کاروبار
ایک چیز سو ٹوٹ میں ہو۔
اُو ہے میواتی ادب۔میواتی میں لکھی گئی کتاب
میواتی زبان میں لکھی میراث۔
ہم نے سارا میدانن میں کامیابی حاصل کرلی ہے
لیکن ہم میواتی میں لکھو ہوئیو ادب میں کمزور ہاں
موئے بہت افسوس ہے کہ میواتی پروگرامن میں بھی
میو اردو بولاہاں۔انگریزی بولاہاں۔
ان سو پوچھنو چاہوں کہ میواتی بولنا سو منہ دُوکھے ہے؟
کہا کمپیوٹر میں میواتی کے مارے کرکٹر نہ ہاں۔
میں میواتی لکھو ہوں تو کمپیوٹر راضی ہوجاوے ہے
کپپیوٹر کوکہنوہے میواتی لکھنا کا مہیں سو میون نے
بہت شرم آوےہے۔ میواتی لکھتے وقت۔
میو شرم سو پانی پانی ہوجاوے ہے۔
یقین نہ آوے تو لکھ کے دیکھ لئیو
اللہ کی سو میون کی شرم لکھن میں سِمٹ آئی ہے
نہیں تو میو تو اپنی پکی ہڈی کو ہے
ای تو مجبور سو بھی جہیز لےلیوے ہے۔
معمولی معمولی اختلاف پے بھی سر پھٹول کردیوے ہے
یاکی ناک اتنی حساس ہے۔
چھوٹی چھوٹی باتن سو کٹ جاوے ہے۔
ہاتھ بھی اتنا لمبا ہاں کائی بھی ٹاگن نے کھینچ سکاہاں۔
ہم ساری چیزن نے کمپوٹر سو پوچھا ہا ں
جب میں نے میوون کابارہ میں پوچھو
تو وانے بتائیو کہ میون نے میواتی لکھن سو
بہت شرم آوے ہے۔میواتی لکھتے اور پڑھتے وقت
ان کو چہرہ لال ہوجاوے ہے۔
اچھو میری بات پے یقین نہ ہے تو کرکے دیکھ لئیو
کمپیوٹر جھوٹ بولے ہے،یا میون کا بارہ میں ای افواہ ہے
ہم تو جھوٹا کے گھر تک جاواہاں۔یا جھوٹ اے بھی پکڑو
میون پے اتنی بڑی تہمت۔۔