Dehydration causes stones to form in the body
پانی کی کمی جسم میں پتھریاں بننے کا سبب ہے
يتسبب الجفاف في تكوين حصوات في الجسم
حکیم المیوات قاری مھمد یونس شاہد میو
کہاجاتا ہےپانی/ روزانہ 8 سے 12 کپ پانی پیجئے۔
پانی پینے کے بارہ میں کوئی حتمی اصول نہیں ہے۔ہر کوئی اپنی جسامت کے لحاظ سے پانی کی مقدار متعین کرسکتا ہے۔بھاری بگرکم وجود والوں کے لئے زیادہ پانی جبکہ ہلکے وجود والوں کے کم مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔جو لوگ چٹ پٹی اشیاء ۔کڑھائی۔مچلی کباب۔یا اس قسم کی دیگر غذائی استعمال کرتے ہیں انہیں زیادہ مقدار میں پانی استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے
جو لوگ سبزیاں یا فطری(نیچرل) غذائی استعمال کرتے ہیں انہیں کم مقدار میں پانی ضرورت ہوتی ہے۔بھنی ہوئی اشیاء کھانے سے جسم کو پانی کی زیادہ طلب ہوتی ہے،اگر مناسب مقدار میں پانی نہ پیا جائے تو نظام ہضم میں گڑ بڑ پیدا ہوجاتی ہے۔اس قسم کی غذا کے ہضم میں زیادہ مقدار پانی کی چاہئے جب پانی نہیں ملتا تو جسم میں ذخیرہ شدہ پانی خرچ ہوتا ہے۔ سخت ضرورت کے ےحے جب یہ پانی استعمال ہوجاتا ہے توجسمانی طورپر دیگر اعضاء پانی طلب کرتے ہیں۔
اگر بروقت پانی پی لیا جائے تو جسم نقصان سے محفوظ رہتا ہے ۔کچھ عرصۃ تو ہمارا نظام اس غیر طبعی حالت کو برداشت کرتا رہتا ہے لیکن پھر جسم مین کھچائو اکرائو۔گردوں میں تکلیف۔اعضاء شکنی۔نیند کی کمی۔مزاج میں چڑا چڑا پن نمایاں ہونے لگتے ہیں۔
جسم میں پتھریاں کیوں پیدا ہوتی ہیں۔
جب انسان پانی کی مقدار پوری نہیں کرپاتا گردوں کو خون صاف کرنے کے لئے مناسب پانی نہیں ملتا جس سے رسوب بننا شروع ہوجاتا ہے۔یہی رسوب رفتہ رفتہ پتھری کی شکل اختیار کرجاتا ہے۔عمومی طورپر پتھری خارج کرنے کی تدابیر کی جاتی ہیں۔دوائیں کھائی جاتی ہیں جب تکلیف میں کم نہ ہوتو آپریشن تک تجویز کیا جاتا ہے
سوال یہ ہے کہ پتھریاں آتی کہا ں سے ہیں؟
یہ پتھریاں ہمارے جسم کے وہ فضلات ہوتے ہیں نہیں گردے خون کی صفائی کےدوران بطور کثافت خون سے الگ کرتے ہیں،اگر جسم کے اندر مناسب مقدار میں پانی ہوتو اس مادہ کو جسم آسانی کے ساتھ براہ حالبین /مثانہ خارج کردیتا ہے۔
بصورت دیگر یہی کثافت معمولی معمولی مقدار میں جمع ہوکر پتھری کی شکل اختیار کرجاتی ہے۔گردے مثانے مین بننے والی پتھر دراصل وہی فضلات ہوتے ہیں جنہیں جمارا جسم خارج کرنا چاہتا ہے۔لیکن کسی خرابی کی وجہ سے خارج نہیں کرپاتا۔
معالج کو چاہئے کہ وہ پتھری خارچ کرنے یا پتھری توڑنے پر توجہ ضرور دے مگر ان اسباب کو مد نظر رکھے جو پتھری کی پیدائش کا سبب ہیں۔
کھانے کے بعد چاہئے۔ پنے سے جسم میں پانی طلب کم ہوجاتی ہے۔جو لوگ کھانے کے بعد پانی کے بجائے چاہئے پینے کے عادی ہوتے ہین انہیں عمومی طورپر پانی کی کمی شکایت رہنے لگتی ہے۔چائےانسانی جسم میں پانی طلب کی اشتہا کم کردیتا ہے۔ایسے لوگوں کے لئے معالجین پانی کی خاص مقدار متعین کرتے ہیں۔
لیکن عام انسان جو سادہ غذا استعمال کرتا ہے اس کا جسم از خود پانی کی طلب کرکے اپنی مناسب مقدار پوری رکھتا ہے
جولوگ پتھریوں کی وجہ سے پریشان ہوں انہیں چاہئے وہ پھلوں کے جوس۔اور اناج کا ابا ہوا پانی۔قہوہ جات کا استعمال کریں۔
بالخصوص سونف۔پودینہ۔اجوائن۔کے قہوہ جات سخت پتھریوں کو ٹوڑنے میں مددگار ہوتےہیں۔
معالجاتی مشاہدہ میں محسوس ہوا کہ جو لوگ پتھریوں کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں ان کے ہاضمے بھی خراب رہتے ہیں۔
پانی کی کمی پورا کریں۔غذا کے انتخاب میں اھتیاط سے کام لیں
پتھریوں سے پریشان کو چٹ پٹے کھانے ترک کردیں ۔تازہ سبزیان کھائیں ۔موسمی پھلوں کا جوس مسیر ہوتو استعمال کریں
دیہاتی لوگ چاٹی کی لسی پیا کریں ۔اس سے پانی کی کمی بھی پوری ہوگی پتھریاں بننے کا عمل بھی کمزور ہوگا۔
پانی کے مناسب استعمال استعمال سے جلد پر جھریاں پڑنے کا عمل کمزور ہوجاتا ہے
اگر پانی کی مقدار پوری ہوتو چہرہ ہشاش ترو تازہ دکھائی دیتا ہے
پانی کی پوری مقدار نیند کے عمل کو بہتر بنانے میں معاون ہے