Rays of Islam in the West
اسلام کی کرنیں دیارِ مغرب میں
أشعة الإسلام في الغرب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Rays of Islam in the West
أشعة الإسلام في الغرب
اسلام کی کرنیں دیارِ مغرب میں
شائع ہونے والی تازہ کتاب کا نام ہے۔ اس عنوان سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اسلام آج
مغرب کا اہم ترین موضوع ہے۔ اس بات کی تائید اعداد و شمار سے بھی کی جاسکتی ہے، یہ اعداد و شمار ہماری ان
معروضات کی تائید کرتے ہیں۔
چند مثالیں ملاحظہ کیجئے:
جید ایک اطالوی صحافی نے ریانا فلاسی نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ
آئندہ ۲۰ برسوں کے اندر اندر ۳۰ تا ۴۰ فیصد تک نصف درجن یورپی شہری مسلمان ہو جائیں گے۔ اس نے کہا کہ اس کی اصلی وجہ یورپ میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔ (ڈان۔کراچی – ۱۳/ مارچ ۲۰۰۵)
ایک خبر کے مطابق آج یورپی یونین کے اہم رکن فرانس میں مسلمانوں کی آبادی ۵۰لا کھا اور جرمنی میں ۳۵ لاکھ ہے۔ آئندہ چند عشروں میں یورپ کے کئی بڑے شہروں کا مسلم اکثریتی شہر بنے کا امکان ہے۔ (نوائے وقت ۔ کراچی ۔ ۱۹ جون ۲۰۰۵ء)
بلاد یورپ میں اشاعت اسلام کی رفتار اگر یہی رہی تو آئندہ پچیس برسوں میں مسلمانوں کی تعداد وہاں 4 کروڑ سے تجاوز کر جائے گی (واضح رہے کہ اکثر یورپی ممالک کی آبادی یہ مشکل ۵ تا ۶ کروڑ ہے ۔ یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کی مخالفت کی ایک بڑی وجہ اس کی مسلم آبادی ہے جس کے باعث یورپی یونین کی مسلم آبادی عیسائی آبادی سے بڑھ جائےگی۔ (جنگ کراچی ۔ ۶ فروری ۲۰۰۷ء)
بر طانوی پالیسی ساز ادارے کریچن ریسرچ کے مطابق اگلے پندرہ برس (یعنی ۲۰۲۰ پیک ) میں برطانیہ کے ہم ہزار چرچ بند ہو جائیں گے۔ (نوائے وقت کراچی ۔ ۱۵ مارچ
Groo
یہ پہلوتھا، یہ تو اس ساری صورت حال کا ایک پہلو تھا، اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی و بنیادی پر تقی کا جو عالی پرپیگنڈہ ہو رہا ہے، اس سے بھی خیر کا ایک پہلو بر آمد ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں مغرب میں اسلام کو سمجھنے اور پھر قبول کرنے کا رجحان بڑھا ہے۔ اس وقت جاپان سمیت امریکہ اور یورپ میں مقامی عیسائی آبادی کے قبول اسلام کے واقعات بڑی تیز سے رونما ہورہے ہیں