میون کی اجتماعی شادی۔کا ڈرائونا نتائج۔
میون کی اجتماعی شادی۔کا ڈرائونا نتائج۔
تذلیل کو جدید انداز
حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو
شادی بیاہ ساری قومن میں رائج ہے۔
ہر کائی کا اپنا اپنا طریقہ اور سومات ہاں۔
حالانکہ دین یا شریعت کا مہین سو ان کی یہ لازم نہ ہاں۔
میون میں کچھ سالن سو اجتماعی شادین کو معمول چلو آرو ہے
بہت سا لوگن نے یا بات پے خوشی کو اظہار بھی کرو ہے۔
بہت سا مخیر لوگن نے اپنو اپنو حصو بھی گیرو ہے۔
یابات میں شک نہ ہے کہ کچھ مستحق بیٹین کو گھر بسان کو اچھو منصوبہ ہے
لیکن سوچن کی بات ای ہے کہ ای رسم میون کی تہذیب سو میل کھاوے ہے؟
یا کی میواتی تمدن میں گنجائش موجود ہے؟
میں نے جتنو بھی میو ادب پے کام کرو ہے۔
جتنی تاریخ ۔شاعری۔میواتی ادب پڑھو ہے
موئے کوئی ایسی مثال نہ ملی کہ میو بیٹین نے یا انداز میںبدا کرن کو تصور موجود ہوئے
اجتماعی شادین کا نفسیاتی نقصانات۔
سب سو پہلی بات کہ چھوری کا بارہ میں تصور موجود ہوئے کہ
یاکو بیاہ بھی دوسران نے کرو ہے؟میو معاشرہ میں ایسی بچی کو نباہ مشکل ہے
واکو ساری زندگی طعنہ ملنگا کہ تیرو تو بیاہ بھی دوسران نے کرو ہو،توبھی بات کراہا؟
بہت کھوج کریدنا سو پیچھے پتو چلو کہ بہت سی بچین کو یائی وجہ سو طلاق بھی ہوچکی ہے؟
میون میں غریب کا منہ پے کھری کہن کی بیماری ہے
اگر کائی موقع پر شادی مین ہزار روپیہ چندہ دین والان سو مڈھ بھیڑ ہوگی تو
فورا کہے گو کہ ارے یاکا بیاہ میں۔میں نے پیسیہ دیا ہا ای بھی ہمارے سامنے بولے ہے؟
اجتماعی شادین سو دوسری قومن کو کہا پیغام دینو چاہاں
کہ ہماری قوم کی بچین کی شادی کے مارے بھی چندہ کی ضرورت پڑے ہے
کیونکہ ہم دکھلاوا میں تو دے سکاہاں۔لیکن کائی غریب کی خفیہ امداد نہ کراہاں۔
ہم نے غریب سو گھنو اپنو نام اونچا کرن کی فکر ہے۔
خدا ترسی کو نام بھی نہ ہے۔
نہیںتو غریب کی بچی کی شادی میں الگ دے سی بھی دے سکے ہا۔
موئے حیرت ہے میون کا بڑا برا ذہین اور پڑھا لکھا لوگ بھی یا رسوائی مین شریک ہاں
کہا ہم ان کا گھرن میں جاکے ان کی امداد نہ کرسکاہاں؟
یا جات دکھا کے اور غریبن کا سرپے اپنو پائوں دھر کے ای سکون ملے ہے؟
میں تو نوں کہوں گو کہ ای غریبن کا نام پے کھلواڑ ہورہو ہے۔
جامیں جوت بھی کائی کو۔سر بھی کائی کو۔اور فائدہ کوئی دوسرا لے راہاں۔
کتنی شرم کی بات ۔
ہم برادری کا کچھ لوگن نے سرے بازار رسوا کرن پے تلا ہویا ہاں۔
بہتر انتظام ای ہے کہ گھرن میں پہنچ کے غریبن کی بیٹین نے بدا کرو۔
جاسو واکی عزت بھی بچی رہے ۔تم کو نیکی بھی مل جائے۔
ہم نے بہت سی محفلن میں بیگانان کی بات سنی ہاں۔
جو دھری جاں نہ اٹھائی جاں۔
خدا کے لئے سیاست یا چوہدر کے مارے قوم کی بچین نے استعمال مت کرو۔
لکھائی میں وے ساری بات نہ لکھی جاسکا ہاں۔
ای رسم میو قوم کا نام پے ایک کلنک ہے۔
کہا ایسو نہ ہوسکے ہے ۔
تم غریبن کے مارے کوئی ایسو انتظام کردئیو کہ
وے ہنر مند بن جاواں۔اپنی روزی روٹی کرن لگ پڑاں
پھر تم نے چندہ کی ضرورت نہ پڑے گے۔
کیونکہ چھورو کمارو ہوئے گو۔
جا چندہ اے تم اجتماعی شادین مین خرچ کرو
ان پیسان میں قوم کا جوانن کوہنر دئیو ۔
کاروبار دئیو۔۔۔انن نے اپنا پاون پے کھڑا کرو
بھتیرا رشہ مل جانگا۔۔۔کوئی بھی بن بیاہہی نہ رہے گو
بہتر ہے کہ میو قوم عظیم ہے تو یاکے مارے سوچ بھی عظیم راکھو
2 Comments
Your comment is awaiting moderation.
I don’t think the title of your article matches the content lol. Just kidding, mainly because I had some doubts after reading the article.
Your comment is awaiting moderation.
Can you be more specific about the content of your article? After reading it, I still have some doubts. Hope you can help me.
Can you be more specific about the content of your article? After reading it, I still have some doubts. Hope you can help me. https://accounts.binance.com/lv/register-person?ref=RQUR4BEO
Thanks for pointing it out, it will help