میوقوم آگے بڑھ سکے ہے۔۔ لیکن؟
Mayoqom has been able to move forward. But?
میوقوم آگے بڑھ سکے ہے۔۔۔ لیکن؟
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
آج کی بات اے میں اردو کا شعر سو شروع کرروہوں
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو مرے نامہ سیاہ میں تھی
میو ن کا خون میں ابھی تک 90 فیصد خالص پن موجود ہے
حیرت تو یا بات پے ہووے ہے کہ جو چیز ہماری خوبی ہی
وے ہمارا لیڈرن نے خامی بنا کے پیش کری ہاں۔
(1)مثلاََ سب سو بڑی خامی ای بتائی جاوے ہے کہ میو ایک دوسرا
کی ٹانگ کھینچا ہاں۔کائی آگے بڑھن والا اے برداشت نہ کراہاں
(2)ان میں تعصب بہت زیادہ پائیو جاوے ہے
(3)یہ تعلیم میں دوسران کے برابر نہ ہاں ۔
(4)ان کے پئے وسائل کم ہاں
(5)یہ ایک دوسران سو تعاون نہ کراہاں۔
(6)یہ جہیز کی بیماری میں مبتلاء ہاں۔
(7)یہ کائی اے لیڈر نہ ماناہاں۔
(8)یہ کدی اکھٹا نہ ہوسکاہاں۔
(9)کوئی کائی کی نہ سُنے ہے۔سب اپنی اپنی کہواہاں۔
(سانپن کی پنچانت مین جیبن کی لپا لپ)
(10)کام نہ کراہاں۔دوسران کا کامن پے مَل ماراہاں۔
ہر کائی کو سوچن کو انداز الگ رہوے ہے۔
میں بھی انہی لوگن میں سو ہوں جو عام زاویہ سو الگ سوچاہاں،
میری قوم کی جن باتن نے لوگ خامی بتاواہاں مین انن نے خوبی سمجھو ہوں
میرے پئے یاکا ثبوت موجود ہاں۔
سب سو پہلے تو اعتراض کرن والان سو پوچھو ہوں کہ
تم نے قوم کی تعلیم و تربیت کے مارے کہا کروہے؟
کائی سو بھی واچیز کو سوال کرو جاوے ہے ۔جو کائی کو دی ہوئے۔
تم نے قوم کو دئیو کہا ہے؟۔جو تم قوم سو ایسی باتن نے کرو ہو؟
لیڈر قوم اے بناواہاں ۔نہ کہ قوم لیڈر بناوے ہے۔
قوم تو ایک منتشر اور بکھری ہوئی طاقت کو نام ہے
جائے لیڈر اکھٹو کرکے واسو کام لیوے ہے۔
جیسے سورج کی کرن جو الگ الگ تو ہلکی پھلکی گرمائش کو سبب بنا ہاں
لیکن اگر انن نے ای آتشی شیشیہ میں سو گزارکے کائی چیز پے گیرے تو
یہی کرِن آگ لگا دیں گی۔لیکن الگ الگ یہ کچھ بھی کر سکاہاں۔
ایسے ای قوم جب تک بکھری پڑی ہے،یاکی قوت کو اظہار نہ ہوسکے ہے
سائنس کو اصول ہے
جب طاقتور چیزن نے آپس میں ملاواہاں تو دھماکہ پیدا ہووے ہے
میو ایک طاقت ہاں۔اِنن نے ملان کے مارے طاقتور لیڈر کی ضرورت ہے
جامیں ان کی مخالفت(رزسٹنس)سو گھنی صلاحیت ہوئے
جو سمجھ سکے کہ موجودہ طاقت کو صحیح مصرف کہا ہے؟
لیڈر ہونو کائی کرسی اے سنگوانا کو نام نہ ہے۔
لیڈر تو جہاں بھی ہوئے لیڈر ہے۔
اُو کرسی پے بیٹھو ہوئے ۔یا جنگل میں جارو ہوئے۔
بھوکو ہوئے یا دھاپو ہوئے۔لیڈر لیڈر ہے۔
وائے یا بات کی پروا نہ رہوے ہے کہ
کون بات سُن رو ہے ،کون مخالفت کررو ہے
کیونکہ وائے لوگن کی باتن سو گھنی اپنی بات کو فکر رہوے ہے
لوگن کی بات تو بدلتی رہوا ہاں۔
لیکن واکو نظریہ اور راستہ ایک ای رہوے ہے۔
لیڈر کو کام ای نہ ہے کہ لوگن کی باتن سو متاثر ہوئے،
واکی شخصیت دوسر سو متاثر ہونا کے بجائے۔
دوسرا ن نے متاثر کرے ہے۔
ایک لیڈر کی ای خوبی ہے کہ وائے ای ہنر آنو چاہے کہ
اُو مختلف اوقات میں مختلف ذہنن سو کام لینو جانتو ہوئے۔
اُ و ہر وقت سیکھن کو چائو راکھے۔کہ اچھی بات ملے تو پلے باندھوں۔
جو ،ناکامین سو سبق نہ لئے اُو لیڈر کیسے ہوسکے ہے؟
اگر لیڈر میں اکَڑ ہوئے تو اُو لیڈر نہ ہے بلکہ مردہ ہے
کیونکہ لچک زندہ ہونا کی نشانی ہے
اکڑنو مردہ ہونا کی علامت ہے۔
ایسا تو لیڈر نہ رہوا ہاں کہ جو کام کی بات کرے۔
پہلی فرصت میں وائے نکا ل باہر کرو۔
واکی خوبین نے خامی بنا کے رول مچاتا پھرو۔
لیڈر کے پئے ای ہنر ہے کہ جاوقت ضرورت ہوئے
دستیاب طاقت سو مرضی کو کام لئے۔
ہم الحمد اللہ مسلمان ہاں ،
سیرت النبیﷺ کی صورت میںکائنات کا بہترین اصول ہمارے سامنے ہاں
ہم نے سوچنو چاہے کہ میو قوم ۔عربن سو گھنی بگڑی تو نہ ہے
تو جو اصول رسول اللہ ﷺنے عربن کے مارے بنایا
ہم بھی اپنی قوم کے مارے اُنن نے استعمال کراں۔
کائناتی قوتن نے استعمال کرن کا اصول ایک جیسا رہوا ہاں
انسانی سوچ بدلے ہے۔اصول اور قانون فطرت کدی نہ بدلا ہاں
۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔