میو قوم میں کام کرن والا لوگن کی مشکلات۔

0 comment 17 views
میو قوم میں کام کرن والا لوگن کی مشکلات۔
میو قوم میں کام کرن والا لوگن کی مشکلات۔

میو قوم میں کام کرن والا لوگن کی مشکلات۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
خدمت گزار ۔خدمت کرے یا پیسہ کمائے۔؟۔۔
ایک کام ای ہوسکے پیسہ کمالئیو یا خدمت کرلئیو۔اللہ اگر کائی کو صلاحیت کے ساتھ مال بھی دئے تو خدمت کرن کو اپنو ای مزہ ہے۔غربت میں خدمت کو خمار دماغ خراب کرن والی بات ہے۔اگر باصلاحیت لوگ اپنی صلاحیتن سو کام لیواں۔اور سخی لوگ اپنا مال کو بہتر خرچ کراں،تو قوم کی تقدیر بدلی جاسکے ہے۔
میو قوم پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں موجود ہے۔ایک لمبا عرصہ کے بعد ان کے اندر ایک شناختی انگڑائی لے ری ہے۔

Advertisements


مختلف انداز سو شناخت بنانا میں ایک دوسرا سو سبقت حاصل کرن کی کوشش میں مصروف ہاں۔
ہر کائی کو اپنو انداز اور پیٹرن ہے۔کوئی متفقہ لائحہ عمل دکھائی نہ دیوے ہے۔
ہر کائی نے ایک بات سوچ لی ہے واپے عمل کرنو شروع کردئیو ہے۔کوئی پیش بندی نہ ہے۔نفع و نقصان کا بارہ میں کدی سو َچو اِی نہ ہے۔

آپ کدی غور کرکے دیکھو ۔ہر کوئی میو قوم کو نام استعمال کرے ہے۔
لیکن یا بات کی پروا نہ رہوے ہے کہ جا کام اے کررا ہو ۔میو قوم کو واکو فائدہ بھی ہے کہ نہ ہے؟
بنیادی طورپے جتنا بھی کام ہورا ہاں ۔ان کی منصوبہ بندی نہ کری گئی ہے۔نہ کائی کے پئے کوئی لائحہ عمل موجود ہے۔
نہ کائی نے کوئی پیپر ورک کرو ہے۔۔قوم مصروف عمل تو ضرور ہے۔
لیکن واکا نتائج کہاں ہونگا۔یابارہ میں سوچنا کی زحمت کائی نے گوارا نہ کری ہے۔
ای کوشش۔وٹس ایپ گروپس کی شکل میں ہوئے ،یا تنظیم سازی۔یا پھرجلسہ جلوس۔اور میٹنگز کی شکل میں ہوری ہاں۔اور بھی کئی کام ایسا ہاں جو سامنے نہ ہاں۔
کائی بھی فلاحی کام کا دو رخ رہوا ہاں۔
ایک وقتی رہوے ہے۔۔جیسے۔ایک تھاں میں کچھ بھیلا(جمع) ہوگیا۔ایک پیغام پہنچا دئیو۔تقریر کردی۔واہ واہ ہوگئی۔۔۔اپنا پان گھرن کو چل دیا ۔
یا کوئی تقریب ہوئی وامیں سرسری بات چیت ہوئی ۔اُٹھک بیٹھک ہوئی ۔کھائیو پئیو ۔ہاتھ پونچھا اپنا پنا گھرن کو چل دیا۔
عمومی طورپے ایسو ای ہووے ہے۔
دوسرو خدمت کو رُخ ای بھی ہے کہ چند لوگ مل بیٹھاں۔سوچاں کہ آن والی نسل کے مارے ہما کہا میراث چھوڑ راہاں؟
تاریخ کا لحاظ سو ۔ادب کا لحاظ سو۔ثقافت کا لحاظ سو۔تجارت۔سیاست۔تعلیم۔ذرائع آمدن۔دفیکٹری لگانا۔کاروبار کرنا وغیرہ ایسی بات بہت کم دیکھنا کو ملاہاں۔
کیونکہ اجتماعی کامن کا مہیں رجحان کم ہے۔کوئی بھی کام ہوئے۔ہم لوگ دھنیڑی(مالدار)لوگن مہیں دیکھا ہاں۔کہ ان کی جیبن میں سو کچھ نکلے گو۔ہم کام کرنگا؟
دوسری گھاں کو دھنیڑی لوگن کی نفسیات بھی عجیب ہے ۔ایک دو جگہ چندہ دیکے سوچا ہاں کہ اب کوئی پروگرام ہمارے بغیر نہ ہوسکے ہے؟
چندہ کے ساتھ ساتھ ان کی من مانی۔ان کی غیر سنجیدہ بات۔اور غیر معقول مشورہ بھی ماننا پڑا ہاں۔ مثلا ایک آدمی محنت و تحقیق کرکے ایک کتاب لکھے ہے۔یائے چھپوانا کے مارے ایک ایسو آدمی بات کرے ہے جاکو کتاب سو دور دور تک بھی تعلق نہ ہے۔لیکن پیسہ دیوے ہے،یا مارے بات کرے ہے۔
نوں ای بے جوڑ قسم کو اجتماع ہون کو ہوجاوے ہے لیکن یا کی روح کھینچ لی جاوے ہے۔
مثلاََ۔ایک آدمی کوئی پروگرام کرنو چاہے ۔یا لوگن کو بتانو چاہے کہ ۔میں نے کوئی کتاب لکھی ہے
کوئی ترانہ گائیو ہے۔میو قوم کے مارے کوئی خاص کام کرو ہے۔کائی شاعر نے دیوان لکھو ہے۔کائی نعت خواہ نے اپنو کلام پیش کرنو ہے
۔واسو آگاہی مطلوب ہے۔کوئی چینل بنائیو ہے۔واکو افتتاح مقصود ہے۔ کائی فنکار اے اپنو فن پیش کرنو ہے۔ایک محنت کری گئی۔
محنتی لوگن نے اپنا مہیں سو بہترین کا م کرو۔اب یائے پیش کرن کے مارے کائی جلسہ جلوس۔محفل کو انعقاد کی ضرورت پڑی۔
اب مالدارن کا مہیں چلد یا۔۔اپنی ضرورت پیش کری۔کہ مالی سہارو مل جائے،تو پروگرام کا اخرجات پورا ہوجاواں۔
ان لوگن کے سامنے تین قسم کا لوگ آنگا۔ان کی اپنی سو چ ہوئےگی۔ان کو اپنو رویہ ہوئے گو
(1)جو یاکام کی اہمیت سمجھا ہاں۔وے چُپ کرکے جو حسب توفیق ہوئے مٹھی باندھ کے دے دینگا۔یہ لوگ حقیقی مخیر ہاں۔
(2)جودے ساں تو کچھ بھی نہ لیکن گلاں ایسی ایسی کرنگا ۔اٹھائی جاں نہ دھری جاواہاں۔ یہ سہارا بنن کے بجائے۔حوصلہ توڑن کو سبب بنا ہاں۔ان سو بچنو چاہے۔
(3)تیسرا لوگ چندہ تو دیوا ہاں۔لیکن ساتھ میں اپنی شرائط بھی راکھاہاں۔کہ ہم کو کہا ملے گو؟۔ہم کیوں دیواں؟یاسو قوم کو کہا ملے گو؟۔یہ لوگ سستی شہرت کا طالب رہواہاں۔ان کی مار سٹیج پے بچھی کُرسی رہوے ہے۔یعنی اونچی جگہ پے بیٹھ کے قوم کو بتانو چاہواہاں کہ جو کچھ کرو ،یا ہویو ہے سب ہمارا پیسہ کا بل بوتا پےہے۔(قران کریم ایسان کا بارہ میں کہوے ہے۔یحبون ان یحمدو بمالم یفعلوا۔ایسی چیز پے تعریف چاہواہاں ۔جو اُنن نے کری نہ ہوئے)
کام کرن والا بھی ان کی نفسیات سو واقف رہوا ہاں۔سٹیج پے ایک کرسی ایسا دھنیڑی کے مارے بھی بچھا دی جاوے ہے۔دونوں راضی۔قوم جائے بھاڑ میں۔
۔۔۔۔۔۔
یہ خصائل و مسائل صرف میو قوم کے مارے ای نہ ہاں۔بلکہ یہ انسانی جبلت کا عکاس ہاں۔ساری دنیا میں ایسو ای ہووے ہے۔لوگ سپونسر کراہاں۔اپنی شہرت اور اپنی پروڈیکٹ کی مشہوری کے مارے پیسہ دیواہاں۔جو پیسہ دیواہاں۔وے اپنا مفادات کی تکمیل کی امید راکھاہاں۔جو پیسہ لیواہاں۔وے اپنا کام کے ساتھ ساتھ۔ڈونر کی ضرورت اے بھی پہچانا ہاں۔دنیا بھر میں اشتراکی سلسلہ چلے ہے۔
۔۔۔۔۔
کام کرن کو طریقہ آسان و بہترین طریقہ۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme