
ہم غریب کیوں ہیں؟
غربت کا عفریت صرف مسلمانوں کی گردن کیوں دبوچتا ہے؟
حیکم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
اس وقت مسلمانوں کو کئی جہاں سے شکشت کا سامناہے۔ اس میں سب سے اہم بات فکری انداز اور رہنمائی کا فقدان ہے۔لیڈر شب کی محدود ۔کاروباری ذرائع کے بجائے چندوں پر انحصار۔مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں بڑھاوا دینا۔خود کرنے والے کاموں کی ذمہ داری قبول نہ کرنا۔ذمی داری اٹھانے سکے راہ فرار اختیار کرنا۔ہر کام میں دوسروں کو مورد الزام ٹہرانا۔اچھے کاموں کا کریڈٹ خود لینا۔کام سے جی چرانا۔حقائق کا ادراک اور کاروباری ذرائع سے موقع نہ اٹھانا۔اجتماعی مشاورت کا فقدان۔خود رائے پر اصرار۔
اس تحریر میں ایک بہت اہم اور فکری مسئلے کی طرف توجہ دلائی ہے جو ہندوستان میں مسلمانوں کی ڈیجیٹل موجودگی (Digital

Presence) اور میڈیا نیریٹو (Narrative) سے متعلق ہے۔
تفصیلی خلاصہ درج ذیل ہے:
1۔ گوگل سرچ کا تجربہ
اس میں چیلنج کیا کہ وہ گوگل پر اسلام سے متعلق بنیادی سوالات (جیسے طلاق کیا ہے؟ محرم کیا ہے؟ اسلام کیا ہے؟) ہندی یا انگریزی میں سرچ کریں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ٹاپ رینکنگ میں اسلامی ادارے یا علمائے کرام کی ویب سائٹس نہیں آتیں، بلکہ مین اسٹریم میڈیا (جسے وہ گودی میڈیا کہتے ہیں) کے لنکس آتے ہیں جیسے آج تک، زی نیوز، دینک جاگرن وغیرہ۔
2۔ بیانیہ (Narrative) اور پروپیگنڈا۔
ہندی بولنے والے خطے (Cow Belt) میں اسلام کے بارے میں معلومات “غیر ماہر” لوگ (میڈیا چینلز) فراہم کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے اسلام کی صحیح تصویر کے بجائے پروپیگنڈا پھیل رہا ہے۔ بڑے اسلامی ادارے (جیسے دیوبند، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے ہند) انٹرنیٹ کی دنیا میں، خاص طور پر ہندی زبان میں، بالکل غائب ہیں۔
3۔ معاشی پہلو (Revenue Model)۔
ایک اور اہم نکتہ اٹھایا کہ دنیا بھر میں اسلام کے بارے میں سب سے زیادہ سرچ کیا جاتا ہے۔ مین اسٹریم میڈیا نے اس ڈیٹا کو سمجھا اور اس پر ہندی میں آرٹیکلز لکھ کر “گوگل ایڈز” کے ذریعے کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔ دوسری طرف، مسلمان تنظیمیں صرف چندے پر انحصار کر رہی ہیں اور اپنا خود کفیل (Self-dependent) ریونیو ماڈل کھڑا نہیں کر رہیں۔
4۔ حکمت عملی کا فقدان۔
مسلم صحافیوں اور دانشوروں پر تنقید کی کہ وہ فیس بک پر اپنی تشہیر (Self-appeasement) یا اردو اخبارات میں سرکاری اشتہارات کے حصول میں لگے ہیں، جبکہ 76 فیصد سے زیادہ لوگ موبائل اور گوگل پر منحصر ہیں۔ قوم کے پاس لاکھوں ہندی ٹیچرز اور گریجوایٹس ہونے کے باوجود، وہ ہندی زبان میں انٹرنیٹ پر اسلام کا صحیح مواد فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔
5۔ حل اور اپیل۔
آخر میں، تمام مسلم صحافیوں اور تنظیموں سے درخواست ہے کہ وہ ہندی زبان میں ویب سائٹس اور ڈومینز (Domains) بنا کر اسلام کی صحیح معلومات فراہم کریں۔ اس سے دو فائدے ہوں گے۔
پروپیگنڈا کا توڑ ہوگا (Counter Narrative)۔
معاشی طور پر اشتہارات کے ذریعے فائدہ حاصل ہوگا۔
مختصراً، یہ تحریر مسلمانوں کو SEO (سرچ انجن آپٹیمائزیشن) اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی اہمیت سمجھانے اور ہندی زبان میں اپنا مواد لانے کی دعوت دیتی ہے۔
