
قومی ثقافتی نمائش7تا17 نومبر۔لوک ورثہ اسلام آباد۔2
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
قومی نمائش کا حوالہ سو ایک بات اور بتائوں میں نے محسوس کرو، فنکارن کے ساتھ ساتھ میو قوم کا حاضرین نے روایتی انداز میں جوش و جذبہ کو مظاہرہ کرو۔رائو عمران ایک جوشیلو جوان لگو۔پہلے تو میں نے سوچو کہ کوئی۔۔۔۔آدمی ہے لیکن جب واکو جذبہ لمحہ بہ لمحہ بڑھتو رہو سارا مجمع کی توجہ کو مرکز بن گئی ناچو، کودو۔فنکارن کو ہاتھ بِہتر۔جواب دئیو۔میں نے رائو غلام محمد صاحب اور یوشف شاکر سو یا بارہ میں معلومات لی تو خوشی ہوئی۔یاکا چلبلا پن میں اتنی کشش ہی کہ آن جان والا جوان بھی بھنگرا میں شامل ہوکے اپنو حصہ گیرتا۔شکیل اصغر۔قمر الزمان اور بھی کئی لوگ پینڈال میں۔آکودا۔پروگرام مین چار چاند لگادیا۔

پندال میں بہت سارا لوگ ہا۔کچھ آجاراہا۔کچھ میو جم کے پروگرام سولطف اندوز ہوراہا۔بھائی جاوید میو۔قمر الزمان میو۔پروفیسر شرجیل باوضو مکمل تبلیغی ماحول میں شریک ہویا،۔ہمت خاں میو۔رائو اعمران محفل کی رونق۔شکیل اصغر۔ای ٹھیٹ میو لباس میں پہنچو، سچی بات تو ای ہے یاکا تہبند کُرتہ کے آگے کائی کی پیش نہ گئی کوئی کچھ بھی کہے،یاکا لباس نے پیو ثقافت میں انفرادیت قائم کردی ہی۔شکیل اصغر کو ایک پلس پوائنٹ ہے۔ان کی یا ہیئت سو میو برادری اور کلچر سو کتنی محبت ہے ،کو اندازہ ہووے ہے۔میں ان لوگن سو معذرت کرو ہوں جنن کا نام نہ لکھ سکو۔سچی بات تو ای ہے میں انن سو واقفیت پیدا نہ کرو۔آئیندہ تعارف ضرور کرونگو۔جاسو ای خلاء پُر رہے۔۔

حاجی صدیق اور ان کا ہموالوگن سو میری پہلی ملاقات ہی۔میں نے ان کے اندر ایک کہنہ مشق فنکار دیکھو جا میںاپنا فن میں مہارت اورلگن موجود ہی۔بات چیت سو پتو چلو کہ حاجی صاحب ملنسار انسان ہاں۔

دوسری گھاں کو ریاض نور میو اور محترم کرنل محمد علی میو۔اور ریاض بھائی کو بیٹا فراز احمد میو ہو۔یقینا یہ لوگ اور ان کی کوشش میو قوم کے مارےبہترین اقدام ہا۔باپ نے فن کو مظاہرہ کرو بیٹا نےمیڈیاکو کوریج دی۔دونوں باپ بیٹا جا اخلاص کو مظاہرہ کرراہا۔میو قوم ان کو شکریہ ادا کرے ہے۔
دِن نکل جاواہاں لیکن قومی خدمات تاریخ بن جاواہاں۔ریاض نور واکو میٹا۔کرنل محمد علی۔حاجی صدیق اور ان کا ہمنوا۔میو ثقافتی دنیا کا چاند پے پہنچن والا پہلا لوگ ہا ،جن کا قدم فن کی دنیا میں پڑا۔۔جادِن بھی میو ثقافت اور کلچرل تاریخ لکھی گئی،یہ لوگ بطور محسنین قوم کے لکھا جانگا۔

رہی بات انتظامیہ اور ،مقامی لوگن کی توان کا جذبہ خدمت کوٹ کوٹ کے بھرو پڑو ہے۔رائو غلام محمد میواور حاجی اسحق میو ۔کی کاوش یا پروگرام کی مورت میں جان گیرن والا ہاں۔انن نے قانونی راستہ ہموار کرا۔متعلقہ محکمان سو اجازت لی۔کم وقت میں زیادہ کام کرو۔بھگا بھگی میں بھی یہ لوگ آخر تک میرا میزبان رہا۔وقت نکالو۔گاڑی میں لئی ڈولا۔
جا انداز سو کام ہوروہے۔ایسو لگے ہے کہ میو قوم اپنی سمت دور کرچکی ہے۔۔۔۔۔کچھ لوگ اپنا خیالات کا اظہار اے حق سچ کی ترجمانی کہوا ہاں۔کچھن کو خیال ہے کہ میو قوم ہماری مرضی کے مطابق چلے تو ترقی کرسکےہے۔کائی کی سوچ پے کیسے پہرہ بٹھائیو جاسکے ہے؟۔جو جا میدان میں کام کررو ہے قابل تحسین ہے
لکھائی کو سلسلہ تو جاری رہے گو۔۔۔۔۔
آج کاکالم لکھن سو پہلے محترم حافظ سلمان طارق صاحب نے میسج بھیجو۔کہ میں ان کو ابھاری ہوں ۔حافظ صاحب میو قوم کا اثاثہ ہاں۔انن نے کائی میری کائی بھی تحریر ۔کتاب۔عبارت کے مارے اجازت کی ضرورت نہ ہے۔ان کو بڈو پن ہے ۔۔میں ان کو شکریہ ادا کرو ہوں۔۔۔
دوسرو پیغام۔سردار احمد بلال خاں کو ہو۔جن کو کہنو ہے کہ یا ثقافتی میلہ میں میو لیڈر شپ پے کوئی بات کوئی پلان ۔طے ہوئیو ہو۔کوئی بات چیت ہوئی ہی؟،تو محترم ای ثقافتی میلہ ہو۔میری قوم کا دونون فنکارن نے جا انداز میں قوم کی نمائیندگی کری۔قابل فخر ہے۔۔۔بس اتنو ای کچھ میں نے ہوں دیکھو ہو۔۔۔
