
میو قوم کا ہیروز میڈم نسیم اقبال میو ایک میو نی کی کہانی۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
زندگی کی کئی رخ ہاں، انسان جا رُخ اے بھی دیکھے ہے، سمجھے ہے یاسو اہم کوئی دوسرو رخ نہ ہے۔جیسے لمبا راستہ پے جب نگاہ گھمائی جاوے ہے تو ایسے لگے کچھ دُور جاکے آسمان زمین سو آلگو ہے۔لیکن اِی فریب نگاہ رہوے ہے۔ تم جہاں بھی کھڑا ہوجائوگا ،آسمان سگلے اِتنو اِی اُونچو ہے جتنو وائے اپنا سر کے اوپر لگے ہے۔

الحمد اللہ “۔میو قوم کاہیروز” کو پہلو حصہ چھپ کے لوگن تک پہنچ چکو ہے۔پچھلا ہفتہ پبلیشر سو لے کے آئیو اَب تک یاکی دو سو کاپی سو زائد نکل چکی ہاں ۔یابات پے جتنو اللہ کو شکر ادا کروں کم ہے۔
کل ہم لوگ میڈم نسیم اقبال میو صاحبہ کے پئے گیا۔میو قوم کا ہیرو ۔پیش کری ۔محترمہ نے کتاب دیکھی تو بہت خوش ہوئی۔یا ڈھلتی عمر میں بھی ان کو علمی ذوق کم نہ ہویو ہے۔ایک واحد خاتون ہے جاکو نام میو قوم کا ہیرز میں دئیو گئیو ہے۔
اپنا ہاتھ سو چاء بناکے پلائی۔ڈرائی فروٹ آگے لادَھرا۔موسم کا لحاظ سو اَنڈہ اُبال کے سامنے لادھرا۔۔ہم چار لوگ ہا۔جناب عاصد رمضان میو۔مشتاق احمد میو امبرالیا۔تیسرو بندہ ناچیز (حکیم المیوات قاری

محمد یونس شاہد میو)ایک میو بھائی گاڑی والو ۔غالبا وقا ص نام ہو۔
میو اتی ادب و ثقافت۔تاریخ نظم و نثر پے کئی گھنٹہ بات چیت ہوتی رہی۔۔محترمہ ایک پلندہ لے آئی، جامیں بہت سا کاغذ بھرا پڑا ہا۔وامیں /بندہ ناچیز کی کتاب۔۔مہیری۔۔۔بھی موجود ہی۔۔ان کو کہنو ہے وقت کم رہوے ۔کام زیادہ ہے۔کم کم کتاب پوری پڑھی جاواہاں۔۔مہیری۔۔ میں نے سٹیٹی کئی

بار پڑھی۔۔پھر یامیں سوُ دیکھ کے۔ مہیری۔ خود بنائی۔اور کھائی ۔۔اپنو بچپن یاد کرو۔۔
محترمہ خود میونی ہونا کی حیثیت سوُ میو ادب و ثقافت سو گہری وابسطگی راکھے ہے۔ایک بہترین لکھاری کئی کتابن کی مصنفہ ہے۔۔میو ثقافت کی بھولی بسری بات بتائی۔میو اَدب و تاریخ پے کام کرن کی اہمیت پے طویل گفتگو ہوئی۔اور خود یاکام میں شریک ہوکے ہماری کڑی تھپتپایہ۔۔۔۔
جب اِن سو۔۔میری کتاب ۔۔میو قوم کوشاندار ماضی اور جنگِ آزادی 1857.۔۔۔۔۔۔
پے بات چیت ہوئی۔ اوران کو مسودہ دکھائیو بہت خوش ہوئی۔۔۔کہن لگی، بھائی! تو ایسی باتن نے کہاں سو ڈھونڈ کے لاواہا۔جن موضوعات پے کائی دھیان بھی نہ جاوے ہے، تو اِن پے کتاب لکھ دیواہا۔۔بہت شفت کری۔۔۔کچھ موضوعات وانے خود اپنے ذمہ لیا کہ ِان پے میں خود کام کرونگی۔۔۔ایک پُر مغز اور علمی نششت رہی۔۔۔ہمن کو حوصلہ ملو۔۔محترمہ کو کہنو ہو کہ میری جہاں بھی ضرورت پڑے گی میں حاضر ہوں۔۔۔
ایک دلچسپ بات ای ہے ۔۔میڈم سو جناب سکندر سہراب میو اور قیس چوہدری صاحب مائونسی(خالہ) کہواہاں۔ہم نے محترمہ سو گزارش کری آج تو ہماری بھی مائونسی ہا۔۔میڈم نے ای بات قبول کرلی۔۔۔آج سو محترمہ نسیم اقبال ہماری مائونسی ہے۔۔
واپسی پے۔محترمہ نے میو قوم کا ہیرو۔۔ملن کی خوشی میں ہم کو انعام دئیو۔۔۔
