
جنگِ آزادی 1857 میں میوات کا تاریخی پس منظر
میو قوم: شاندار ماضی اور جنگِ آزادی 1857
جنگِ آزادی 1857 میں میوات کا تاریخی پس منظر
کتاب کے ماخذات، ذرائع اور تحقیقی دائرہ
کتاب کے مارے بنیادی ماخذات و مصادر کے متعلق سمجھنو ضروری ہے کہ میوات پے کام کرنو بالخصوص ایسو موضوع جاپے بہت کم لکھو گئیو ہے۔میواتی زبان میں تو بالکل ای کوئی مواد موجود نہ ہے۔سب سو اہم بات ای ہے میو قوم جلدی سی کائی بات مانے بھی نہ ہے،ایسی صورت حال مین ماخذات و مصادر کو مستند ہونو لازمی ہوجاوے ہے۔
میو قوم اور میوات پے میوون نے بہت کم لکھو ہے دو چار کتاب ہاں جن میں حکیم عبد الشکور کی میو چھتری،اور میو قوم اور میوات۔داستان میوات وغیرہ۔لیکن یہ سب کتاب اردو میں ہاں جب کہ ہماری کتاب میواتی زبان میں ہے۔ جنگ اذادی 1857 کا موضوع پے ان کتابن میں کم مواد دئیو گئیو ہے موقع محل کی مناسبت سےجتنی ضرورت ہی لکھو دئیو گئیو ہو۔جب کہ ہماری کتاب مکمل طورپے 1857 کی جنگ آزادی میں میو قوم نے جو قربانی دی ہاں۔یا مادر وطن کی حفاظت کے مارے جدوجہد کری،واکا بارہ میں الگ سو کوئی کتاب موجود نہ ہے۔میو قوم کو جنگ آزدی مین اتنو ای

حصہ موجود ہے جتنو کائی آزادی پسند کو موجود ہونو چاہے۔
تاریخین میں جو ظلم سب سو گھنو ہوئیو،ای ہوکہ لکھارین نے اپنا ممدوح اکھٹاکرا،ان کا بارہ میں جوکچھ میسر آئیو کتاب شکل میں جمع کردئیو۔میو قوم یابات سو الگ تھلگ رہی ۔یامارے ان کا بارہ میں کائی نے کچھ نہ لکھو ،شاید یہی وجہ ہے کہ نئی نسل کے سامنے ان کا پُرکھن کی تاریخ نہ ہے ،ای لاعلمی احساس کمتری کو سبب ہو۔
میوون کی تاریخ الگ سو تو نہ لکھی گئی لیکن حاشیہ یا ضمنا جو بات ناگزیر ہی لکھی گئی۔ہم نے یہی ذیلی معلومات کتابی شکل مین جمع کرکے نئی پود کے سامنے پیش کری ہے۔
تاریخ کے ساتھ جہاں بہت سا مظالم ہویا اور دانستہ و نادانستہ نسل بعد نسل چلتا رہا۔کہ لکھاری نے اپنی ضرورت پوری کرن کے مارے ادھوری بات کہی ۔مخالف کو موقف پیش کرنے کے بجائے خود انصاف کی تاکھڑی اٹھالی ۔جب من میں آئیو جھکادی،جب من آئیو اُٹھادی۔شواہد موجود ہاں کہ1857 کی جنگ آزادی میں جو قربانی دی گئی یا جو حالات انگریز ی حکومت کا ہا جب ہندستان پے ان لوگون کی گرفت موئی تو چن چُن کے واقعات مسخ کردیا گیا۔حق و سچ والو مواد قصدا تلف کردئیو گئیو۔۔بسوہ داری ریکارڈ ختم کرو گئیو۔واقعات کی شکل بگاڑی گئی۔ای عمومی روش پوری ہندستانی اقوام کے ساتھ کری گئی۔پھر میو قوم جاکے پئے کوئی ایسو ذریعہ نہ ہو کہ اپنی تاریخ محفوظ کرسکتا۔کے بارہ میں جو کچھ سوچو جاسکے ہے۔خود ای سوچ لئیو۔
ہم نے ہر اوُ کتاب کھنگالی جو 1857 کا موضوع پے لکھی گئی ہی۔ایگریزی دستیاب ریکارڈ،گزیٹر۔ڈائریز۔خود نوشت ۔ہندستان کا مورخین کی لکھی گئی کتب جو ہزاروں صفحات پے بکھرو پڑو کو حتی الامکان پڑھو خود ماخذات سو رجوع کرو۔آرکائیو ۔انسائیکلو پیڈیا برطانیہ،دائرہ معارف دانش گاہ پنجات ۔ہندو سکھن مسلمانن کی لکھی ہوئی یادداشت جو بھی مواد ملو کھنگا گیرو۔ہم نے محسو س کرو کہ میو قوم کی تاریخ خدا نے ایسا طریقہ سو محفوظ کری ہے۔لکھاری دانستہ و غیر دانستہ ایسو کچھ لکھ گیا جو آج ہماری ماری بنیادی ماخذ کے طورپے کام آئیو ہے۔
کوشش یہی ہے کہ ماخذ ساتھ ساتھ نقل کردیا جاواں ،اگر کہیں حوالہ نقل سو رہ گئیو ہے تو یا کو مطلب ای نہ ہے واقعہ اپنا مہیں سو اضافہ کرو گئیو ہے۔بلکہپوری کتاب میں کائی کتاب کو ایک بار کو حوالہ بھی کافی سمجھو گئیو ہے۔جتابیات کی فہرست کتاب کا آخر میں دیدی گئی ہے۔
