تبلیغی جماعت کا تاریخی جائزہ
Historical overview of Tablighi Jamaat
لمحة تاريخية عن جماعة التبليغ
تبلیغی جماعت کا تاریخی جائزہ
ابتدائیہ
حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے دو سال اپریل انیس سو ستاسٹھ میں مکتبہ معاویہ کراچی نے ان کی تقاریر اور مکتوبات کو جمع کرکے مرقع یوسفی شائع کیے ۔راقم الحروف نے اس کتاب پر مقدمہ لکھا تھا اور اس مقدمے میں برصغیر پاک و ہند میں تبلیغ اسلام کا مختصر تاریخی جائزہ پیش کیا،میوات میں اسلام کی اشاعت کا خاص طور پر بیان کیا،یہ داستان 64 صفحات پر مشتمل تھی حضرت مولانا مرحوم و مغفور کی تقاریر و مکتوبات کی برکت سےاس مقدمہ کو بھی مذہبی اور علمی حلقوں میں مقبولیت حاصل ہوئی ملک کے کئی رسائل و جرائد نے اس کو نقل کیا بعض اہل رائے حضرات نے زور دیا کہ یہ مقدمہ بعد نظرثانی کتابی شکل میں شائع کیا جائے خاکسار نے اپنی بے بضاعتی اور مصروفیات کے باوجود رمضان تیرہ سو نوے میں اس مقدمے پر نظرثانی کا ارادہ کیا،خیال تھا کہ ایک آدھ خطے میں یہ کام ختم ہو جائےمگر جب قلم کا مسافر روانہ ہوا تو اس نے تحقیق و تلاش کی وادیوں میں سرگردانی شروع کر دی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مقدمہ مذکور کے خاکے یا اس پر مستقل ایک نئی کتاب وجود میں آگئی
،
یہ کتاب 10ابواب وا پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں تاریخی پس منظر بیان کیا گیا ہے۔
دوسرے میں میوات میں اسلام کا داخلہ۔ ت
یسرے میں مسلم حکومت کا استحکام ۔
چوتھے میوات میںدین انحطاط۔ پ
انچویں باب میں میوات میں علماء کی تبلیغ کوششوں کا جائزہ لیا گیا ہے
۔چھٹے باب میں عیسائیت اور آریہ سماج تحریک کا ذکر ہےتاکہ تبلیغی دعوت اور جدوجہد کی اہمیت کا اندازہ ہو سکے
۔ساتویں آٹھویں نویں باب میں تبلیغی جماعت کے ارکان ثلاثہ،مولانا محمد عمر ۔ مولانا محمد الیاس۔اور مولانا محمد یوسف کے حالات اور تبلیغی کارناموں کا ذکر ہے
۔درحقیقت اس امر کی سخت ضرورت ہےکہ بر صغیر پاک و ہند میں تبلیغ اسلام کی ایک مکمل مفصل اور مستند تاریخ لکھی جائے۔افسوس کہ اب تک یہ کام نہ ہو سکااور اس کام کا آغاز بھی کیا تو ایک غیر مسلم نے۔ہماری مراد۔ ٹی، ڈبلیو،آرنلڈ۔سے ہے کہ جنہوں نے 1896 میں۔پریچنگ آف اسلا م کتاب لکھی، جس کا اس زمانے میں اردو ترجمہ بھی شائع ہوگیا تھا ۔اس کتاب کا نواں ہندوستان سے متعلق ہے جو نہایت مختصر اور تشنہ ہے، ملک میں بڑے بڑے سرکاری اور غیر سرکاری ادارے ہیں ان کو یہ کام کرنا چاہیےمگر ان کو اپنے منصوبوں اور مصلحتوں سےفرصت نہیں ملتی۔لہذا ایسے کتنے ضروری قومی کام التواء میں پڑے ہوتے ہیں
کتاب کے آخر میں کتابیات اور اشاریہ بھی شامل ہے، میں مفتی محمد شفیع صاحب اور مولانا محمد اسحاق صاحب سندیلوی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے تعارف اور پیش لفظ لکھ کر ہمت افزائی کی۔
محمد ایوب قادری یکم ستمبر1971۔
۔اے 174 این نارتھ ناظم آباد کراچی نمبر 33۔