
میوقوم کا ہیروز کی تلاش6۔۔
میواتی زبان میں کتب کی یقینی فراہمی
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
جب انسان چلنو شروع کرے ہے تو راستہ خودبخود کھلتو جاوے ہے۔لیکن بہانہ باز کے مارے تو کھلو آسمان بھی سامنے سو زمین پے ٹِکو دکھائی دےوےہے۔کوئی راستہ کتنو بھی کشادہ اور لمبو کیوں نہ ہوئے۔ایک جگہ کھڑا ہوکے وائے دیکھو تو ایسو لگے ہے کہ کچھ دور جاکے آسمان زمین سو لگ جائے گو اور راستہ بند ہوجائے گو ۔ جبکہ ای فطری بات ہے تم کتنی بھی پیچھے کھڑا ہوجائو یا آگے بڑ ھ جائو یہی نظارہ دکھائی دیوے ہے۔

کام کرن والان کے پئے اتنا کام رہوا ہاں کہ زندگی چھوٹی پڑجاوے ہے۔بہانہ باز نکمان لے پئے اتنو وقت رہوے ہے کہ گزارن سو نہ گزرے ہے۔
جادن سو ہم نے میو ہیروز کی تلاش شروع کری ہے۔ایسو لگے ہے کہ یا میدان اتنو زیادہ کام ہون والو ہے کہ ساری قوم بھی یامیں لگ جائے تو بھی کئی سال محنت کرن کے باوجود سمیٹنو مشکل ہے۔لیکن کچھ لوگ ہاں ،جنن نے ایک دوسرا کی مخالفت کے علاوہ کوئی کام ای سمجھ میں نہ آوے ہے۔
دو دِن پہلے ہماری ٹیم جناب عبد الوحید میو ایکسائز والے سو ملی ۔بڑی اپنایت سو ملو۔ای شچی مانچ کو پڑھو لکھو آدمی ہے ےتعلیم و تعلم سو جڑو پڑو ہے۔کئی کالجز اور یونیورسٹیز میں لیکچرز بھی دیوے ۔خود کی اکیڈ می اورسکول موجود ہے جامیںمستحق بچہ مفت مین پڑھاہاں۔
شکراللہ میو اور عمران بلا مشتاق میو امبرالیا میرے ساتھ ہا۔مہیری تحفہ میں دی۔چلتی باتن میں پتو چلو کہ موصوف نے بھی چھ ساتھ کتاب لکھی ہاںکوشش میں ہے جلدی چھپ جاواں،ان کی حالات زندگی اور میو قوم کی خدمات پے گفتگو ہوئی۔موصوف نے لاہور میں میو قوم کی تنظیمن میں رہ کے کام کرو ہے۔اپنی ایک تظیم صدائے میوات کا نام سو بھی بنائی۔کئی سال سو میڈیا سو بھی جڑی ہوئیو ہے ۔میو اتحاد کا مخلص ساتھین میں سو۔میو زبان میں سب سو پہلو ترانہ اب کی کوشش سو بنائیو گئیو۔ کھوج کرید کے بعد پتو چلو کہ کرونا کا دنن میں کئی سو گھرانہ ان کی خدمات سو مستفید ہویا۔باقی زندگی کا بارہ میں ۔میو قوم کا ہیروز کی تلاش میں۔مطالعہ کرو جاسکے ہے۔