6 stages of completion of body or biological affairs (ٍ1)
تکمیل جسم یا حیاتی امور طبعیہ۔کے6 مراحل(ٍ1)
6 stages of completion of body or biological affairs (ٍ1)
6 مراحل لإتمام الشؤون ۔أو البيولوجية (1)
حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو
جب غذاء کھائی جاتی ہے سب سے پہلے کیفیات بنتی ہیں،اس کے بعد اخلاط،اسکے بعد اعضاء پھر ارواح اس کے بعد قویٰ یعنی قوت بنتی ہے اور قوت سے فعل صادر ہوتے ہیں۔یہ کل 6 مراتب ہوئے اسی طرح افعال بھی6ہوتے ہیں اور یہ تینوں اعضائے رئیسہ پر منقسم ہیں (1)احساس کا ہونا ’’اعصابی عضلاتی‘‘(2)حکم کا ہونا(3)ارادی حرکت(4)غیر ارادی حرکت (5)غذا کو جذب کرنا یعنی ہضم کرنا(6)فضلہ خارج کرنا۔ پانی ہوا اور حرارت کی بدولت جسم کا نظام چل رہاہے ان کے حد اعتدال سے کم یا زیادہ ہونا مرض (بیماری) کہلاتاہے، جو ا س راز کو سمجھ لے گا کسی بھی مرض کا بفضلہ تعالیٰ علاج کرسکتاہے۔
جب غذاء کھائی جاتی ہے سب سے پہلے
(1) کیفیات بنتی ہیں۔یوں کہا جاسکتا ہے غذا انسانی جسم میں جاکر خاص قسم کا تاثر پیدا کرتی ہے،جسم غذا کو اس قاب بناتا ہے کہ اس کے ذریعہ سے اپنی ضرورت یعنی بدل مایتحلل کرسکے۔کےنی تونائی خرچ ہوئی ہے پوری کرسکے،ضروری نہیں کہ جو چیز کھائی جائے وہ جسم کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔غذا کیسی بھی ہو اگر جسم قبول کرتا ہے تو اس کے لئے مقوی ہے اور اگر جسم میں اسے قبول کرنے کی صلاحیت نہ ہو یا جسم کو اس کی ضرورت نہ ہو تو سب کچھ بے کار ہوتا ہے۔جسم ہر اس چیز کو باہر پھینک دیتا ہے جسے وہ فالتو سمجھے،جتنی بھی غذائی یا دواءیں کھائی جاتی ہیں جس اپنی ضرورت کے مطابق رکھ لیتا ہےئ باقی اجزاء کو گالتو وہ بے کار سمجھ کر باہر پھینک دیتا ہے۔وہ ہضم کے بعد پاخانہ یا پیشاب کی صورت میں ہو یا پجر قے کی صورت میں۔
جسم کی غذائی ضرورت
جسم کی خاصیت ہوتی ہے کہ اگر اس کی غذائی ضرورت پوری نہ ہورہی ہوتو یہ گالتو کو اجزاء کو جذب کرکے اپنی ضروریات پوری کرلیتا ہے۔ایسے اجزاء جنہیں عمومی طورپر فالتو سمجھ کر فضلات کی صورت میں باہر پھینکتا ہےلیکن اگر غذائی اجزاء ایک مقدار مقرہہ سے زائد جسم میں داخل کئے جائیں تو انہیں بہترین اجزاء فضلہ بناکر باہر پھینک دینا۔بسا اوقات تو مقررہ مقدار سے زائد کھائی جانے والی غذا کو دست قے متلی۔وغیرہ کی صورت میں خارج کرتا ہے۔مثلاََ جسم میں کسی بھی چیز کی ایک حد تک ضرورت ہوتی ہے،جیسے گھی دودھ دنیا میں مقوی مانے گئے ہیں ،لیکن جسم میں انہیں ہضم کرنے ککی خاص صلاحیت ہوتی ہے اگر مقررہ مقدار سے زیادہ دودھ یا گھی کا استعمال کرلیا جائے تو الٹی،متلی کی صورت پیدا ہوجاتی ہے،یا پھر دست لگ جاتے ہیں۔کیونکہ جسم کو ایک مقدار قابل قبول ہوتی ہے۔زائد اس کے لئے خرابی کا سبب بنتی ہے
کبھی آپ نے غور کیا ہےکوئی بھی مشنری بغیر ایندھن کے نہیں چل سکتی ۔لیکن وہی ایندھن ایک مقررہ مقدار سے زیادہ جھونک دیا جائے تو رکاوٹ کا سبب بن جاتا ہے۔جیدے طولہے مین ہنڈیا پکانے کے لئے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے لکڑیاں اتنی ہی ڈالی جاتی ہیں جتنی ضرورت ہو۔۔اگر زیادہ مقدار میں ایندھن ڈال دیا جائے تو مقصد پورا نہیں ہوتا،یا تو کھانا جلے گا یا پھر آگ بھج جائے گی۔جام میں غذا بھی ایندھن کا کام کرتی ہے۔صحت کا راز ضرورت کے مطابق غذا کا استعمال ہے۔
صحت مند انسان کو غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ہاضمہ اچھا ہوتو کھائی گئی غذا کی زیادہ مقدار جسم جذب کرلیتا ہے اور فضلہ کم بنتا ہے۔کمزور یا بیمار جسم کھائی جانے والی غذا سے ،غذذائی اجزاء کم مقدار میں جذب کرتا ہے زیادہ غذائی اجزاء کو فضلہ بناکر جسم سے خارج کردیتا ہے۔جسم سے خارج ہونے والا فضلہ بےکار نہیں ہوتا لیکن جسم کو ہضم کرنے یا ان غذائی اجزاء کو جذب کرنے مین دشواری ہوتی ہے اسلئے انہیں جسم سے باہر پھینک دیتا ہے۔