جادو کی تاریخ۔ تعارفی پوڈ کاسٹ

0 comment 104 views

یقیناً، ذرائع اور ہماری گفتگو کی روشنی میں جادو کی تاریخ پر ایک جامع بحث پیش ہے۔

Advertisements

جادو (“رحس و اجد و”) کی تاریخ پر بات کرتے ہوئے، مصنف نے اس موضوع پر موجود گرد و غبار کو چھان کر صاف ستھرے حقائق پیش کرنے کی کوشش کی ہے. تاریخ کا مطالعہ ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے.

قدیم ادوار اور جغرافیہ: قدیم جادو مختلف شکلوں میں مختلف ممالک میں قدیم زمانے سے آج تک موجود رہا ہے. جن ممالک کا ذکر کیا گیا ہے ان میں قدیم مصر، روم، یونان، فارس، ہندوستان، چین، اٹلی، اسپین، برطانیہ، ملائیشیا اور عرب شامل ہیں. مصنف کے بقول، ساحر اور جادوگر ہر جگہ موجود ہیں. عراق کی تاریخ (“یخیرعا ق”) کا ذکر کیا گیا ہے، جس میں اشور، اکاد، اور سومر جیسے علاقے شامل ہیں. مہاجر اقوام عراق آئیں. عراق کئی اقوام کے رہنے کی جگہ رہا ہے. قدیم اقوام، خصوصاً قدیم عراقی قوم نے بابلی اور دیگر اقوام کے ادبی موضوعات اور فنون پر گہرا اثر ڈالا. مصریوں اور دیگر اقوام نے جادو کے بہت سے تصورات اور طریقے مستعار لیے. فلسطین اور “حتی” قوم نے بھی بہت سی چیزیں اور طریقے اپنائے. قدیم مصر اور عراق جادو کے خلاف تاریخی کوششوں کے گواہ ہیں. کلدانیوں کی تہذیب (“کلد ا ین”) ختم ہو گئی. بابل کو حضرت آدم علیہ السلام کا مقام رہائش بتایا گیا ہے. قابیل نے ہابیل کو قتل کرنے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ بابل کی طرف ہجرت کی. بعض مورخین لکھتے ہیں کہ زمین پر پہلے حکمران عراق میں تھے. مصر اور فرعون کے شہر کے درمیان فاصلے کا ذکر ہے. فرعون کا ایک عبادت خانہ تھا جہاں بت رکھے جاتے تھے. فرعون عبرانی زبان بولتا تھا. مصر کے اہرام (“ا الرھا م”) کا ذکر بڑے، پہاڑ جیسے عمارتوں کے طور پر کیا گیا ہے. فتح کے بعد عمرو بن العاص نے ایک کتاب میں اہرام کی تفصیلات لکھیں. حکماء نے کیے گئے اعمال کی خصوصیات اور اہرام اور مقبروں پر موجود نقوش اور تصاویر کی خصوصیات پر گفتگو کی ہے.

جادو کی ابتداء: جادو کی ابتداء جنّات سے ہوئی ہے. علم سحر (“ملع رحس”) کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ آسمان سے اترا ہے. بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ علم جَعد بن دِرہَم یا جَهل بن صفوان سے لیا گیا تھا. روایت ہے کہ جب قوم گم برصغیر سے ہندوستان آئی تو وہ جادو کا علم بھی ساتھ لائی.

تعریفات اور اجزاء: جادو کی مختلف تعریفات موجود ہیں. ایک تعریف اسے واقعات کو متاثر کرنے اور مافوق الفطرت قوتوں کو استعمال کرنے کا علم قرار دیتی ہے. ایک دوسری مذہبی تعریف اسے ایک ایسا عمل بتاتی ہے جس کے بارے میں گمان کیا جاتا ہے کہ وہ بنی آدم کی انسانی فطرت کو قابو کر سکتا ہے. جادو کے اجزاء میں جسمانی اعمال، اوقات پر قابو، قربانیاں، دم، ظاہری اعمال، خلاف عادت چیزوں کا ظاہر ہونا، حواس خمسہ پر قابو اور دنیا سے بے خبری، دل کے کمالات سے لگاؤ، اور انسان کے اندر کے کمالات شامل ہیں. چیزیں جنّات کی مدد سے پیدا ہوتی ہیں. ساحر خود کو عالم میں متصرف سمجھنے لگتا ہے.

اقسام اور اثرات: جادو سے متعلق معانی میں جھوٹ، فریب، اور آنکھوں کی بندش شامل ہیں. دیگر اثرات میں کسی کو دیوانہ یا مجنون بنا دینا (“ونجمں”)، حق سے پھیر دینا، یا کھانے پینے کے ذائقے کو متاثر کرنا شامل ہیں. حِرصِ مُخَلّ (“رحس ومخل”) جادو کی ایک قسم ہے جو خیالات کو منتشر کرتی ہے، تنہائی پسندی، خاموشی، مکمل بے حسی، سر درد، محفلوں سے کراہت، اور بھول پن کا باعث بنتی ہے. یہ اکثر مخالفین کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ان کے کام میں رکاوٹ پیدا ہو. جادو کا اثر علاج کے بعد زائل ہو جاتا ہے. جادوگر کے بھیجے ہوئے جنّات کا اثر بھی ختم ہو جاتا ہے.

متعلقہ عقائد: زمین کو الٰہ ماننے کا عقیدہ تھا. عبادت کی مختلف صورتیں موجود تھیں، جن میں بت پرستی، روح پرستی، ستارہ پرستی اور انبیاء کی پرستی شامل تھیں. ستارہ پرست ستاروں کو حیات، سماعت اور بصارت جیسی صفات سے متصف کرتے ہیں. وہ مانتے ہیں کہ عالم کا انتظام اجرام فلکی کے ذریعے ہوتا ہے. قوم سبا چاند اور سورج کی پرستش کرتی تھی. یہ عقیدہ عام تھا کہ جنّات غیب جانتے ہیں. یہ شبہ اس وجہ سے پیدا ہوا کہ جنّات پوشیدہ تھے اور لوگ سمجھتے تھے کہ وہ بھی پوشیدہ باتیں جانتے ہیں جیسے وہ خود پوشیدہ ہیں. جنّات روحانی مخلوق ہیں جو آگ سے پیدا کیے گئے ہیں. ان میں فرشتے اور شیاطین شامل ہیں. بعض قسم کے جنّات مسائل پیدا کرتے ہیں، گھروں میں پتھر یا اینٹیں پھینکتے ہیں. کبھی کبھی وہ خون کے چھینٹے مارتے ہیں یا گھروں کو جلا دیتے ہیں.

تاریخی واقعات اور شخصیات: بابل میں ہاروت اور ماروت کا جادو سکھانے کا قصہ بیان ہوا ہے. حضرت آدم علیہ السلام بابل میں رہتے تھے. بعض کہتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام پہلے تھے جنہوں نے بات کی (بابل کے سیاق و سباق میں). حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ نے بابلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھیجا. نجومیوں نے ان کی پیدائش کی پیش گوئی کی تھی کہ وہ نمرود کی سلطنت کا خاتمہ کریں گے. انہوں نے کعبہ کی تعمیر نو کی. حضرت یوسف علیہ السلام کو ایک نیک نبی کے طور پر ذکر کیا گیا ہے. حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بچھڑے کے بت کا واقعہ زیر بحث آیا ہے. بچھڑا سونے سے بنا تھا (یا اس کے اندر سونا تھا)، آواز نکالتا تھا، اور بعض کے مطابق وہ چلتا بھی تھا. حضرت سلیمان علیہ السلام کا ذکر جنّات اور جادو کے سلسلے میں آیا ہے. بنی اسرائیل کے شیاطین اور جنّات جادو میں ملوث تھے. جنّات غیب نہیں جانتے تھے. لکڑی کے کیڑے کا ان کے عصا کو کھانا اس بات کا ثبوت بنا. حضرت نوح علیہ السلام نے جبریل کی رہنمائی میں پہلی کشتی بنائی. وہ اور ان کے ساتھی طوفان سے محفوظ رہے. عمرو بن العاص کا اہرام پر چڑھنے کی کوشش اور مقامی شیوخ کا رد عمل بیان کیا گیا ہے. ایک لڑکے، راہب اور جادوگر کا قصہ یہ واضح کرتا ہے کہ اللہ کا راستہ (ایمان) جادو سے بہتر ہے. حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کے اثر کے بارے میں مختلف آراء زیر بحث آئی ہیں. بعض کہتے ہیں کہ اس کا اثر آپ کے جسم پر ہوا، جس سے بیماری ہوئی. بعض کہتے ہیں کہ یہ صرف آپ کے ادراک یا دنیاوی معاملات میں اعمال تک محدود تھا. جمہور علماء کہتے ہیں کہ جادو حقیقت ہے اور اس کا اثر آپ کے جسم اطہر پر ہوا.

اسلامی نقطہ نظر: اسلام میں جادو پھلا پھولا نہیں. مدینہ کے یہودی قبائل اس فن میں علم رکھتے تھے. جمہور علماء کہتے ہیں کہ جادو ایک حقیقت ہے. جنّات کا ذکر اسلامی نصوص اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں موجود ہے.

عملیات: مستقبل کی پیش گوئی کے لیے لکڑی کے ٹکڑوں یا جانوروں کے سینگوں کا استعمال (کہانت/ہَیْئَقہ) کیا جاتا تھا. ساحر اپنے عملیات میں عجیب و غریب پودوں، جڑوں اور جانوروں کے اعضاء کا استعمال کرتے تھے. کالے علم کا ماہر کالے نام، کالے کپڑے اور کالے کمرے استعمال کرتا ہے. طلسمات (“امسلطت”) استعمال کیے جاتے تھے، مثال کے طور پر بچھوؤں سے بچاؤ کے لیے. مٹی پر دم کر کے پھینکنے جیسے اعمال سے نقصان پہنچایا جا سکتا ہے.

علاج: جادو اور جنّات کے علاج کا ذکر ہے، جس سے شفا ہوتی ہے. پڑھ کر پھونکنا جنّات اور بھوتوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے. حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن اور حسین کے لیے ہر شیطان اور نظر بد سے پناہ مانگنے کی دعا پڑھا کرتے تھے.

نتیجہ: جادو اور ساحر تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف جگہوں پر موجود رہے ہیں. علم سحر کو وقت کے ساتھ نکھارا گیا، لیکن جدید دور میں یہ زیادہ تر نقل پر مبنی ہے.




					
                    
                

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme