پھول ای پھول ہاں۔کانٹا نہ ہاں

0 comment 63 views
پھول ای پھول ہاں۔کانٹا نہ ہاں
پھول ای پھول ہاں۔کانٹا نہ ہاں

پھول ای پھول ہاں۔کانٹا نہ ہاں
تنقید نہ سمجھو۔میری بات سمجھو۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

Advertisements

انسانی زندگی میں اتنا موڑ آواہاں کہ جھائیں مائیں کھاکے رہ جاوے ہے۔تلخ تجربات انسان اے اتنا جھنجوڑ دیواہاں کہ اچھا ُبرا کو پتو لگ جاوے ہے۔جب ہم ذاتی رسوخ اور معاملات اور قومی سطح کی چیزن نے گُڈ مُڈ کردینگا کہ تو ہم نے ذاتی انا اور۔سوال و جواب کو سلیقہ۔مسائل پے گفتگو۔معاملات کی درستگی ۔میو قوم کو درپیش مسائلن کو ادراک۔اور عام میو فرد کی معاشرتی مجبوری و وسائل کی تفہیم۔آئیندہ کو لائحہ عمل طے نہ کرا جانگا۔ہم قوم کی نمائیندگی ٹھیک طریقہ سو نہ کرسکنگا۔
انفرادی پہنچ اور قومی مسائل میں بہت بڑو فرق ہے۔ ممکن ہے بات سمجھ میں نہ آئی ہوئے۔ مضمون کچھ طویل ہوسکے ہے ۔لیکن میرو اپنی قوم کے سامنے نکتہ نظر پیش کرنو ضروری ہے۔عمومی طورپے خلط مباحث سو کام لیو جاوے ہے۔بات ہیر پھیر کے ایسا انداز میں پیش کری جاوے ہے کہ سامنے والا کو صاف شفاف چہرہ بھی داغدار ہوجاوے ہے۔
ایک مہربان نے موکو حافظ سلمان طارق چیف اڈیٹر صدائے میو کو ایک مضمون بھجو ۔جامیں۔صدائے میو پاکستان۔عید ملن پارٹی میں شرکت کو ذکر ۔اور میرا (حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو)کا لکھا گیا تاثرات پے رد عمل پے لکھو گئیو، مضمون زیر بحث لائیو گئیو ہو۔سب سو پہلے تو میں حافظ صاحب اور ان کی ٹیم سو دل کی گہرائی سو معافی کو طلب گار ہوں کہ اُنن نے میری بات اپنا نکتہ نظر سو دیکھی۔اور یا قابل سمجھو کہ سوشل میڈیا پے پوسٹ لکھنی پڑی ۔
دو بات سمجھنی چاہاں۔
جب تک ہم ذاتی مفادات و اثر رسوخ اے قومی مفادات اور اثر رسوخ سو الگ نہ کرنگا۔میو قوم ایسے ای بلبلاتی رہے گی۔دوسری بات ای کہ حافظ صاحب محترم نے جو واقعات گنوایا ہاں ،وے ذاتی نوعیت کا ہاں۔ان میں ایک بھی قومی نوعیت کو مسئلہ نہ ہے۔ایسی باتن نے لکھن بیٹھوں تو مکمل کتاب لکھ سکوہوں ۔ ۔کہا میرو ذاتی اثر و رسوخ میری قوم کے کام آئیو ہے؟اگر ہے تو شکر کو مقام ہے۔اور اگر میں نے اپنو الو سیدھو کرکے قومی خدمت قرار دئیو ہے تو سوچنا کو مقام ہے۔
میرا مضمون میں صدائے میو پاکستان کا بارہ میں کوئی تنقید ہے، نہ کوئی کاٹ چھانٹ، میں نے ان کی پالیسز پے اطمنان کو اظہار کرو ہے۔ان کا کامن کی تعریف کری ہے۔تنقید تو سرا سو کری ای نہ ہے۔پھر کیسے حافظ نے سمجھو کہ صدائے میو تنقید کو نشانہ بنائیو گئیو ہے؟


رہی بات کرنل صاحبان یا برگیڈئیر صاحبان کی۔تو میں نے تو ان کو نام نہ لئیو ہے۔ نہ میری اُن سو علیک سلیک ہے۔کرنل محمد علی صاحب ہاں ،ان سو اچھی سلام دعا ہے،گوکہ ان کا طریق کار سو اختلاف کرو جاسکے ہے۔ای حق تو سب کو ہے، میری آپ کی کائی کی بھی بات سو اختلاف کرو جاسکے ہے۔لیکن جہاں تک میرو کرنل صاحب سو معاملہ ہے اُو احترام کو ہے۔دل سوُ اُن کی قدر کرو ہوں۔اگر کوئی بات محسوس کرو ہوں کہنا میں مضائقہ نہ سمجھو ہوں۔
حافظ صاحب کا مضمون اے پڑھ کے حیرت یامارے ہوئی کہ ایک عام ۔جنرل قسم کو مضمون حافظ نے مخصوص شخصیات کے ذمہ لگاکے جواب مرحمت فرمائیو۔
حافظ صاحب کے پئے پلیٹ فارم ہے ۔ان صاحبان کی خدمات قوم کے سامنے لادھراں۔ایک مکمل ایڈیشن شائع کراں ،میں واکی قیمت ادا کرن کے مارے تیار ہوں کہ ان لوگن کے پئے اپنا فیلڈ اور تجربات کی بنیاد پے نئی پود اور آن والی نسل کے مارے کونسو پروگرام ہے؟۔قوم کی ترقی کوکونسو روٹ میپ ہے۔
صدائے میو کی اہمیت اپنی جگہ پے ۔خدمات اور قوم کی نمائیندگی سو کوئی انکاری نہ ہے۔کہا جو ذمہ داری صدائے میو نے منتخب کرراکھی ہاں۔میو قوم کی ساری پریشانین کو یہی حل ہاں ۔یا کچھ اور بھی مسائل ہاں؟
بہر حال یا مضمون اے پڑھ کے حافظ صاحب میو قوم کا نمائیندہ کے بجائے شخصیات کا خدمت گزار زیادہ لگا ہاں۔(یا بات پے معذرت بھی کروہوں)
پیشہ کا لحاظ سو میں ایک معالج اور طبیب ہوں۔
فطری طورپے میری نگاہ بیماری والی جگہ جاوے ہے۔شاید یہی عادت میرا قوم کا نمائیندان نے بھلی نہ لگے ہے
اگر کوئی سمجھے ہے میں کائی کی ذاتی حیثیت سو حدف تنقید بنائو ہوں۔بخدا میری کائی سو کوی پرُ خاش نہ ہے ۔میں جب لکھن بیٹھو ہوں تو دوستی و دشمنی سو بہت دور ہوکے لکھو ہوں۔میو قوم کے مارے جو بھی بہتر کام کرے ہے بے اختیار واکی تعریف کرو ہوں، جہاں محسوس کرو ہوں کہ میری قوم کے مارے بہتر نہ ہے بلا جھجک لکھو ہوں۔اگر کوئی سمجھے ہے کہ کائی کی ذات پے میں ناسمجھی یا جان بوجھ کے حملہ کرو ہے۔پوری برادری سو معافی مانگو ہوں۔جانے خود پے حملہ سمجھو موکو بتائے میں وضاحت نہ دے سکو۔تو پوری قوم کے سامنے حرجانہ بھرن کو تیار ہوں۔
حافظ صاحب اگر ذاتی پسند نہ پسند نہ چھوڑی گئی تو یا ترقی یافتہ دور اور سوشل میڈیا کی گہما گہمی میں میو قوم کہیں کھو جائے گی۔جن افراد کو نام آپ نے لیا ہاں۔ اگر یہ واقعی قوم کا خدمت گزار اور خادم ہاں۔اُنن نے خوش ہونو چاہے کہ یہ کہیں نہ کہیں ڈسکس ہوراہاں۔ان کی بات کری جاوے ہے۔اگر ایسو نہ ہے تو فکر کی بات ہے، کہ اتنا اعلی عہدان پے ہوتے ہوئے بھی کوئی ماررو بھی نہ لیرو ہے۔
آخر میں اتنو ضرور کہوںگو کہ میو قوم کا بے شمار مسائل ایسا ہاں جہاں صدائے میو کی رسائی نہ ہے۔یا پھر ان مسائلن نے مشکلات کی شکل میں دیکھن کا عادی نہ ہاں ۔اگر موسو کوئی پوچھے کہ میں نے کتنا میو ملازمین کا تبادلہ۔نوکری۔محکمانہ تادیبی کاررئین میں مدد کری ہے تو پھر آپ کی خدمات بہت بودی اور چھوٹی دکھائی دینگی۔میو ایک بڑی قوم ہے۔یاکی ہر پل نئی ضروریات و مسائل ہاں۔ہم صدین پرانی باتن نے گنواتا رہینگا تو میو قوم کا نمائیندہ کے بجائے شخصیت پرست زیادہ لگنگا۔
بہتر ہے کہ ذاتی پسند نا پسند کے بجائے قومی مسائل اور قومی پسند نہ پسند کو خیال کرو جائے۔۔
موئے افسوس ہے کہ کہ میری باتن نے نوجوان اور نئی نسل اور صاف ستھری شخصیت کا مالک لوگ پسند کراہاں ۔لیکن ایک جگہ پے فیکس ذہنیت کا لوگ،انہی باتن کی وجہ سو موئے گروپن میں سو ریمو کردیواہاں ۔۔
لیکن الحمد اللہ میری ویب سائٹس۔سوشل میڈیا کائونٹس۔چیلنز پے دو لاکھ سو گھنا فالور اوردنیا بھر میں پھیلا ہویا میرا شاگرد ہاں۔اگر دو چار سو لوگن کا وٹس ایپ گروپ سو نکال بھی دئیو جائوں تو کہا فرق پڑے گو؟بہتر ای ہے جب تک زندگی سلامت ہوں موئے بلائو پوچھو۔میں اپنی قوم اور برادری اے مطمئن نہ کرسو تو اپنا کام سو توبہ کرلئیونگو۔میری کائی تحریر،ویڈیو۔کتاب۔مضمون۔کشتہ۔نسخہ پے کائی نکتہ دان تحفظات ہوواں تو میرا نمبر موجود ہاں رابطہ کرکے شکایت لگا سکے ہے۔
باقی خوامخواہ کی معافی منگوانا یا مانگنا کی عادت نہ ہے۔وسلام۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme