حاملہ خواتین کادائیں کروٹ سونا
يمكن للمرأة الحامل النوم على المنشعب
Pregnant women can sleep on the crotch
حاملہ خواتین کادائیں کروٹ سونا
بچہ کی صحت پر مفیداثرات۔اور نقصان سے بچائو
حکیم المیوات،قاری محمد یونس شاہد میو
روایت ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو اپنے تہبند کے داخلی پلو سے بستر جھاڑ دے ، اسے کیا خبر کہ بستر پر کیا چیز پڑی ہے ، پھر کہے یا رب تیرے نام پر پہلو رکھ رہا ہوں اور تیرے نام پر ہی اٹھاؤں گا ، اگر آج میری جان تو قبض کرے تو اس پر رحم فرمانا ، اور اگر واپس بھیجے تو اس کی اس ہی سے حفاظت فرمانا جس سے اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے ، اور ایک روایت میں یوں ہے کہ پھر اپنی داہنی کروٹ پر لیٹ جائے پھر کہے بِأِسْمِکَ “مسلم بخاری”
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جس طرح کھانے پینے اور چلنے پھرنے کے انسانی صحت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں ٹھیک اسی طرح رات کو سونے کا انداز بھی صحت کے
لئے اچھا اور برا ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پرسکون نیند انسانی صحت اور دماغ کی نشونما کے لئے بہت ضروری ہے لیکن رات کو بستر پر سونے کا انداز بھی انسانی زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے اور خاص طور پر ایسے افراد جو بستر پر دائیں کروٹ سونے کے عادی ہوتے ہیں وہ اپنی اس عادت سے صحت کے لئے 4 فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔
حاملہ خواتین کے لئے مفید:
ماہرین صحت حاملہ خواتین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ دائیں کروٹ پر سونے کو معمول بنائیں تاکہ جسم میں خون کے دورانیے کو بہتر بنانے کے ساتھ جسم کے پچھلے حصے پر وزن پڑ سکے جو کہ حاملہ خواتین کے لئے انتہائی مفید ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین دائیں کروٹ سوتے وقت اپنی ٹانگوں کو موڑ لیں اور ان کے درمیان تکیا رکھ لیں جو پرسکون نیند کے لئے مفید ہے۔
خراٹوں سے نجات کا ذریعہ :
بائیں کروٹ سونا یا سیدھا سونے سے بعض اوقات نیند کے دوران سانس میں مشکلات پیش آتی ہیں جو خراٹوں کا باعث بنتا ہے اس لئے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دائیں کروٹ سونا خراٹوں میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
سائنسدانوں نے حاملہ خواتین کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ بچے کی پیدائش سے تین مہینہ قبل سے کروٹ سوئیں تاکہ مردہ بچے کی پیدائش سے بچا جا سکے۔
تحقیقی نتیجہ
ایک ہزار خواتین پر کی جانے والی ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ اگر خواتین حمل کی آخری سہ ماہی میں پیٹھ کے بل سوتی ہیں تو بچے کی موت کا خطرہ دگنا ہو جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 291 ایسی خواتین کے معاملے کی جانچ کی گئی ہے جن کے ہاں مردہ بچے پیدا ہوئے تھے جبکہ تحقیق میں 735 ان خواتین کے معاملے کی بھی جانچ کی گئی تھی جنھیں زندہ بچے پیدا ہوئے۔
محققین کا کہنا ہے کہ خواتین جس انداز میں سوتی ہیں وہ بہت اہم ہے اور جب وہ بیدار ہوتی ہیں اور یہ دیکھتی ہیں کہ وہ اپنی پیٹھ کے بل سو رہی تھیں تو انھیں اس بات سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں ہر سوا دو سو بچے کی ولادت میں ایک مردہ بچہ پیدا ہوتا ہے جبکہ اس تحقیق کے مصنفوں کا کہنا ہے کہ اگر خواتین کروٹ سوئیں تو سال میں کم از کم 130 بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔
برٹش جرنل آف آبسٹیٹرکس اینڈ گائیناکلوجی (بیجوگ) میں شائع تحقیق اپنے قسم کی اب تک کی سب سے وسیع تحقیق ہے اور یہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں کی جانے والی تحقیق کے نتائج کی تصدیق کرتی ہے۔
اس تحقیق کے سربراہ اور سینٹ میری ہسپتال میں ٹومی سٹل برتھ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر الیگزینڈر ہیزیل خواتین کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ حمل کی تیسری سہ ماہی میں وہ کبھی بھی سوئیں تو کروٹ ہی سوئیں۔
اوہ کہتے ہیں:میں یہ نہیں چاہتا کہ جب حاملہ خواتین بیدار ہوں اور دیکھیں کہ وہ پیٹھ کے بل سو رہی ہیں تو کہیں وہ ڈر نہ جائیں کہ انھوں نے اپنے بچے کو نقصان تو نہیں پہنچا دیا۔’
ان کے مطابق جس پوزیشن میں آپ سونے جاتے ہیں وہ زیادہ اہم ہے نہ کہ جس پوزیشن میں آپ بیدار ہوتے ہیں۔
ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ کروٹ سونے سے برطانیہ میں ہر سال کم از کم 130 بچوں کو بچایا جا سکتا ہے
انھوں نے کہا: ‘آپ جس پوزیشن میں بیدار ہوئے ہیں اس کے متعلق آپ کچھ نہیں کرسکتے لیکن جس پوزیشن میں آپ سونے جا رہے ہیں اس کے بارے میں آپ کچھ کر سکتے ہیں۔’
مردہ بچے کی پیدائش کے خطرے کے اضافے کے بارے میں وثوق کے ساتھ تو کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن بہت سے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ جب کوئی حاملہ خاتون پیٹھ کے بل سوتی ہے تو بچہ اور بچہ دانی دونوں کا وزن خون کی نلی پر اثر ڈالتا ہے جس سے بچے میں آکسیجن کی کمی ہو سکتی ہے۔
بہرحال بیجوگ کے ایڈوارڈ مورس نے اس تحقیق کے نتائج کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: ‘یہ ایک اہم مطالعہ ہے جو مزید شواہد فراہم کرتا ہے کہ حاملہ خواتین کے سونے کی پوزیش بچے کی پیدائش پر اثر انداز ہوتی ہے جسے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔’