الصحیفۃ الصحیفۃ
صحیفہ ہمام بن منبہ
میواتی ترجمہ
دنیا میں حدیث کی سب سو پہلے لکھی جان والی حدیث کی کتاب کو سب سو پہلو میواتی میں ترجمہ
صحابی رسولﷺ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات جو اُنن نے اپنا شاگرد ہمام بن منبہ۔ؒ سولکھوائی ہی۔مترجم:۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
انتساب
میں اپنی یا کتاب کو انتساب اپنا والدین مرحومین جملہ امیت محمدیہﷺ۔قوم میوات
بالخصوص اپنے بیٹے
سعد یونس ؒ
کے نام کروہوں۔جاکا لگایا باغ(سعد ورچویل سکلز پاکستان) سو آج ای پھل ہم کو مل رو ہے
(سعد ورچوئل سکلز پاکستان میو قوم کو نمائیندہ ادارو ہے جو اہل اسلام بالخصوص میو قوم کا بچہ/بچین کو،ای کامرس،فری لانسسنگ۔ویب ڈائزیننگ۔کوننٹنت رائیٹنگ۔ڈیجیٹل مارکٹنگ۔ آرٹیفیشل انٹلیجنس۔گرافکس ڈائنزننگ،جیسا کورس کراوے ہے۔جاسو میو قوم اپنا پائون پے کھڑی ہوکے معاشی طورپر مضبوط بن سکے۔خود کفالت کی طرف جاسکے۔
کچھ آپس کی بات
الحمد اللہ رب العالمین وصلی اللہ علی النی الکریم۔وعلی آلیہ وصحبہ وازواجہ وذریاتیہ وبارک وسلم
سب بھلائی اور اچھی بات وا بابرکت ذات کا ہاتھ میں ہاں جا نے ہماری رہنمائی اور رہبری کے مارے اپنو نبیﷺ اپنی کتاب کے ساتھ بھیجو ۔ واکو پاکیزہ امانت دار ساتھ دیا کہ اُنن نے ساری بات پوری کی پوری ہم تک پہنچا دی۔ای کتاب (قران کریم)ایسی مکمل اور پوری ہی کہ کوئی بات اوجھل نہ رہی ۔
ہاں ہرآدمی کی عقل ایک جیسی نہ رہوے ہے۔کچھ بات کھول کے بھی سمجھانی پڑاہاں۔جب نبیﷺ کائی بات اے سمجھاوے ہے۔اور کھول کے بیان کرے ہے تو سمجھنانااور سمجھنا میں آسانی پیدا ہوجاوے ہے۔میو قوم دیندار بھی ہے اور دینی باتن نے دھیان سو سُنے بھی ہے۔اللہ نے اِن سو دین کو کام لئیو ہے۔آج بھی بہت بڑی تعداد میں علماء حفاظ قراء۔مساجد و مدارس کا خدام ۔معاونین۔عوامی طور پے دین دار طبقہ موجود ہاں۔جو اپنا اپنا انداز اور اپنی اپنی سمجھ کے مطابق دین کی خدمت میں مصروف ہاں۔اللہ تعالیٰ کائی سو کتنی خدمت لیوے ہےواکی مرضی ہے۔
بہت دِنن سو میو علماء اور میو ادبی تنظیمن کا لوگ کوشش میں ہا کہ قران کریم کا میواتی ترجمہ (الحمد اللہ راقم الحروف نے1998 میں مکمل کرلئیو ہو) سو پیچھے حدیث کی کتابن کو بھی میواتی میں ترجمہ کرو جائے۔لیکن ابھی تک کوئی حدیث کی کتاب دکھائی نہ دی ہے کہ میواتی میں واکو ترجمہ کرو گئیو ہوئے۔
(1)فخر میوات جناب سہراب سکندر میو۔(مصنف/ادیب۔کالم نگار۔گیت کار۔فلم ساز)
(2)بابائے میواتی عاصد رمضان میو(میو انٹر نیشنل سکول و کالج حویلی رامیانہ قصور)
(3)مفتی حامد محمود راجا۔(مصنف ۔ادیب۔مفکر)
(4)مشتاق احمد میو امبرالیاـمصنف “مشتاق میوات۔
(5)شکر اللہ میو(میو سماجی کارکن۔روشن میوات فیس بک پیج)
(6)شہزاد جواہر میو(صدر انجمن ترقی میوات پاکستان)
(7)حافظ جاوید نور میو(رئیل اسٹیٹ)
(8)رائو محمد شریف میو۔(سماجی و سیاسی کارکن)
(9)عمران بلا میو۔(سماجی و سیاسی کارکن)
(10)رائوتحسین میوایڈووکیٹ ۔(لاہور بات کونسل)
(11)سردار افضل میو(سماجی رہنمامیو قوم)۔
(12)فاروق جان میو(ڈائریکٹر میو نیو)۔
(13)پروفیسر محمد امین (وائس پرنسپل گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج قصور)
(14)بھائی محمد طارق میو قادی ونڈ قصور(سردار فائونڈیشن پاکستان)
(15)دلشاد یونس(دائریکٹر سعد ورچوئل سکلز پاکستان)
جیسا میو قوم کا سپوتن نے ادبی و معاشرتی،قلمی ۔تعلیمی خدمات سر انجام دی ہاں۔ان کو اپنو خدمات کو ریکارڈ ہے۔اِن لوگن نے کئی بار کہو کہ سلسلہ احادیث کو بھی میواتی ترجمہ شروع ہونو چاہئے ۔ مصروفیت اور روزی روٹی کی بھاگ دوڑ میں مفید کامن کے مارے کم ہی وقت نکلے ہے اللہ نے توفیق دی ہے کہ ۔دنیا میں سبن سو پہلے لکھی جان والی حدیث کی کتاب (صحیفہ ہمام بن منبہؒ)کو میواتی میں ترجمہ کرو جائے۔الحمد اللہ ای خواہش اللہ نے پوری کردی ہے۔
صحیفہ ہمام ابن منبہ۔ کا بارہ میں وکی پیڈا جیسے مشہور ویب سائٹ پے لکھو ہے
صحیفہ ہمام ابن منبہ جاکو اصل نام الصحیفۃ الصحیحہ ہے۔ ای ہمام بن منبہ، ابوہریرہ (صحابی رسول ﷺ ) کو شاگردہے۔ جانے (جا میں 138 حدیث درج کری ہاں) لکھ کے اپنا استاد ابوہریرہ (وفات:58ھ) کے سامنے پیش کر کے یا کی تصحیح و تصویب کروائی ہی۔ گویا ای صحیفہ سن 58 ہجری سو بہرحال پہلے ہی ضبط تحریر میں لایو گیوہو۔
یاکو ایک قلمی نسخہ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے سن 1933ء میں برلن کی کائی لائیبریری سو ڈھونڈ نکالو۔ اور دوسرو مخطوطہ دمشق کی کائی لائیبریری سو۔ پھر ان دونوں نسخان کو تقابل کر کے 1955ء میں حیدرآباد دکن سو شائع کرو۔یا میں کل 138 احادیث ہی۔
سعد ورچوئل سکلز پاکستان جو کہ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی ﷺ کو ذیلی ادارہ ہے
(ای میرا بیٹا سعد یونس المتوفی9ستمبر 2022)
نے بنائیو ہو ۔یاکا اغراض و مقاصد میں ای بات شامل ہی کہ روزانہ میواتی زبان میں کچھ نہ کچھ ضرور لکھو جائے ۔الحمد اللہ دوسال کا عرصہ میں کئی کتاب میواتی زبان میں لکھی جاچکی ہاں۔
ای کتاب(صحیفہ حمام بن منبہؒ)بھی وائی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔موئے خوب پتو ہے میو قوم میں موسوُ بھی بہتر جانن والا علم والا لائق سو لائق لوگ موجود ہاں۔جب تک وے کوئی کام نہ کراں یائی سوکام چلا لیو۔جب کوئی بہتر کوشش سامنے آئے توائے لے لئیو۔
ممکن ہے کچھ لوگ ادبی بانکپن کو مظاہرہ کراں اور میرا طرز تحریر میں اُنن نے بے ادبی یا مناسب الفاظ کی کمی دکھائی دئے۔تو معاف کریو۔کیونکہ جو زبان یاالفاظ یا ترجمہ میں استعمال کراہاں ۔ جیسے لفظ(آپ ) کی جگہ(تو)لکھو ہے کیونکہ میو قوم کو طرز تکلم یہی ہے۔
ترجمہ اصل کلام نہ رہوےہے۔البتہ سمجھانا کی ایک کوشش رہوے ہے۔ اور سمجھانا کو طریقہ ہرکائی کو اپنو ہے۔موئے جو الفاظ میو قوم کا طرزتکلم کے مطابق مناسب دکھائی دیا۔لکھ دیا۔
اگر میرو طرز تحریر نامناسب لگے توواکی رائے سمجھی جائے۔جو بہتر لکھ سکے ہے۔واکے مارے میدان خالی ہے۔اور کرن کے مارے بہت سو کام باقی ہے۔لنگوٹ باندھو۔کود پڑو۔میو ادب تہاری باٹ دیکھ رو ہے۔
میواتی زبان میںمیری کئی کتاب پہلے سو موجود ہاں۔جن میں۔
(1)قران کریم کو میواتی ترجمہ۔(2)میواتی کھانا۔(3)گچوڑاور کچود
(4)میو سو ملاقات۔(5)یہ سب کہا جاواہاں؟۔(6)مہیری۔وغیرہ
ای سلسلہ قد تک چلے پتو نہ ہے۔ای کتاب چھپے کہ نہ۔میں تو اپنا حصہ کو کام کررو ہوں۔جب کام ہوجائے گو تو چھپوان والا بھی مل ہی جانگا۔چھپوان والا مل جانگا لیکن لکھن والا کم کم ملنگا۔جو
جاکو کام ہے اپنائے کردئے۔
سب سو پہلے حدیث کو عنوان دئیو گئیو ہے۔واسو پیچھے عربی میں حدیث لکھی گئی ہے۔
پھر میواتی میں ترجمہ کرو گئیو ہے۔واکے بعد حدیث مبارکہ کی تخریج و حوالہ جات لکھا گیا ہاں۔