Another gathering of the Mayo people. The curse of dowry is a hate campaign.
میو قوم کی ایک اور بیٹھک۔جہیز کی لعنت سو بیزاری مہم
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میوقوم جب تک اپنا پائوں کی مانٹی نہ چھوڑے گی ۔وا وقت تک ترقی اورکائی منزل تک پہنچنو ناممکن ہے۔پہنچے گو تو اُو۔ جو چلے گو۔
میوقوم میں بیداری کی ایک لہر اُبھرری ہے۔ایسے لگے ہے ستر پچھتر سالن کی نیند سو اُٹھ کے
اُنگڑائی لے ری ہے
سوشل میڈیا نے کام بہت آسان کردئیو ہے ،کوئی بھی پیغام پل بھر میں ہر جگہ پہنچ جاوے ہے،کائی سو کچھ بھی کہو جاسکے ہے۔
میو قوم کی کئی نمائیندہ جماعت اور تنظیم ہاں۔اپناا پنا انداز سو کام کرری ہاں۔ہر کائی نے ای سمجھ لئیو ہے کہ جاکام اے میں کررو ہوں
یاکام کی سب سو گھنی ضرورت ہے۔یا پھر ای کام دوسراکامن سو اَہم ہے۔
گزشتہ روز۔”میواتی بیٹھک”کا پلیٹ فارم کا مہیں سو قریشی والا گائوں(مضافات لاہور پاکستان) میں
طاہر نمبر دار صاحب کی میزبانی میںدو سال بعد ایک بیٹھک ہوئی۔یاسو پہلے بھی ایک بیٹھک یا جگہ ہوچکی ہے۔
۔
خوش آئیند بات ای ہے کہ یا میں دوردراز سو لو گ آکے شریک ہویا۔
چوہدری شیر محمد اسلام آباد، ٹیکسلا۔چوہدری عبدالحمد وہاڑی/چوہدری فیروز خان نمبردار،ساتھ ان کو بیٹاعبدالواسع ، گائوں سیان ڈسکہ سیالکوٹ۔
عمران بلا مانانوالہ۔عثمان میو گجومہ۔ماسٹر کھارا قصور۔۔۔میو؟ بدوکی
۔عاصد رمضان میو قصور ۔سرور شماش میو۔ارشد میو قصور سو،محمد عثمان میو فیصل آباد سو۔دور پَرے گائوں سو۔وغیرہ وغیرہ
ان میں بہت سا لوگن نے جانے ہو۔ کئی لوگ میری پہچان میں نہ آسکا۔
طاہر نمبردار نے سبن کا سائن انگوٹھا کروایا ہے، ابھی تک اُو کاغذ موتک نہ پہنچ سکو ہے۔
جب ہم پہنچا ہا تو مولاناثیث نقشبندی میو(موراں والی حویلی للیانی قصور)۔تقریر کررو ہو۔
آیات اور احادیث میں روشنی میں جہیز لین والا میون نے ڈران کی کوشش کررو ہو۔
مولانا نے بہترین بیان کرو ۔لیکن ایسے لگے ہو۔ میو ٹس سو مس نہ ہویا۔
باری باری میو برادری کا کئی معزز لوگن نے سمجھانا کی کوشش کری۔
ہر کائی نے اپنا اپنا ذوق کے مطابق۔آیات۔احادیث۔شعر ڈوہا۔کہاوت سنائی۔
بھائی سلیم اختر صاحب سٹیج سکرٹری ہو۔اِی جب بھی کائی ایک سٹیج پے بلاوےہو تو ۔
۔ستراہ سندھواں سیالکوٹ کا ایک میو کی لکھی نظم کا کچھ مصرع دوہراوے ہو۔
لوبھی مانگا کار۔۔۔۔
جاوید صاحب ماشا اللہ تبلیغ کا کام سو جُڑا ہویا ہاں۔اُنن نے ای دعا کروائی۔۔
موسو کئی لوگن نے کہو۔ تم نے بھی اپنی بات کری ہے ۔
وقت دئیو جائے گو۔سچی بات ای ہے۔میں یا کے مارے تیارای نہ ہو۔ذہن میں بھی ای بات نہ ہی۔
جب کندھان پے پنجالی آپری تو جُڑنو پڑو۔،،،
میں نے بسم اللہ پڑھ کے میون کی کہاوت سو شروع کرو۔
۔بات کہوں بتکا کی۔۔تیرا سِر میں ماروں کتکا کی۔۔
۔۔وقت بہت کم ہو۔ایک دو منٹ میں کہا کہہ تو
پھر سوچو۔چج کاکتکا تو ایک دو ای پڑجاواں تو کافی ہاں۔
حیرانگی ہوئی کہ ساری محفل میں لوگن نے واہ واہ کرکے تالی بجاکے جتنی کتکا والی تقریر پے داد دی ۔
پوری محفل میں اتنی داد کائی کو نہ ملی۔
کچھ لوگ اپنی مصروفیات سو وقت نکال کے دیر سو پہنچا ۔بسا غنیمت نہ پہنچنا سو پہنچا بہتر۔
لیٹ پہنچ والان میں باباذادہ ڈاکٹر محمد اسحق میو(فارما ورلڈ)۔چوہدری شہزاد جواہر میو(صدر انجمن ترقی میوات)فاروق جان میو (میو نیوز)مشقات احمد امبرالیا(شاعر)شکر اللہ میو(صدائے میو)۔
گٹھ گٹھ جتنا تو دن ہاں۔سورج موسم کی خرابی کی وجہ سو نکلنو ای نہ ہو۔گیارہ بجے مہکھڑو دیکھائیو۔نماز ظہر باجماعت ادا کری۔مسجد کو امام ہمار و بیلی قاری محمد مشتاق عادل گجر ہو۔وانے کھینچ کے مصلی پے کھڑو کردئیو۔
نماز سو پیچھے میزبان کا مہیں سو بہترین کھانو دئیو گئیو۔مرغا کو لگان بہت سواد پکائیو ۔چاول بھی بہترین بنایا /لیکن چاولن میں اتفاق دیکھن کو ملو۔
پھر میون نےکھوب فوٹو بنوائی۔شکر اللہ میو نے سب لین میں کھڑا کرکے ویڈیو بنائی۔فوٹو کھینچا۔مجموعی طورپر اجتماع خوشگوار رہو۔
اجتماع کو مقصد میو قوم میں جہیز کی بڑھی ہوئی رسم کی روک تھام ہو۔۔نکاح میں سادگی۔رسومات سو بچنو۔
حیرت انگیز طورپے یا تحریک یا دوسرا ذرائع سو متاثر ہوکےمیو قوم کا لوگن نے سادگی سو نکاح کرنا شروع کردیا ہاں۔
کچھ لوگن کا ذہن میں ای بات کُلبلاہٹ کرے ہے کہ لیڈر قوم سو مخلص نہ ہاں۔وے کہواں کچھ ہاں کراں کچھ ہاں؟
لیکن بھائی تہاری بات مان بھی لی جائے تو اخلاص تو کام سو دیکھے ہے۔دلن کا بھید اللہ کے حوالے۔
خوشگوار انداز میں تقریب شروع سو آکر تک چلی دعائے خیر پے ختم ہوئی۔
یاکی قبولیت کو اندازہ میزابان کا مہیں سو پر تکلف کھانا سو لاگئی جاسکے ہے۔
اگر میون میں میل میلاپ۔آپس میں مل بیٹھنا کوشعورپیدا ہوگئیو تو ۔چھوٹی موٹی غلطی بھی دو ر ہوجانگی۔
اگر ایک دسران میں کیڑا نکالتا رہا۔تو ان کو کیڑان کے علاوہ کہا ملے گو؟۔۔
اگر ای بات مان لی جائے کہ کچھ لوگ دکھاواکراہاں۔تو بھائی تم میدان عمل میں اُتر کے اخلاص کو مظاہرہ کرلئیو؟
گار گھرن میں بیٹھن کے بجائے۔میدان میں اُتر کے دیکھو گا تو جن باتن نے تم عیب سمجھو ہو۔ممکن ہے وے عیب مجبوری کی شکل میں دکھائی دیواں۔