کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات۔5۔
تحریر :حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔۔منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی۔کاہنہ نولاہور پاکستان
(کچلہ کا یہ مضمون ہماری ویب سائٹ(www.tibb4all.com)پر 25 قسطوں میں شائع ہوا۔ مضمون کے مطالعہ میں مشکلات پیش آرہی تھیں مضمون کو نظر ثانی لے ساتھ پیش کیا جارہااہے۔شکریہ)
ٹیبل آف کونٹینٹس
- تعارف
1.1 انسانی خدمات اور شہرت کا راز
1.2 تحقیق کی اہمیت - کچلہ: ایک تعارف
2.1 کچلہ کی خصوصیات
2.2 کچلہ کے درخت کی ساخت
2.3 پودے کی زہریلی اور مفید فطرت - طبی دنیا میں کچلہ کی اہمیت
3.1 کچلہ کا تاریخی پس منظر
3.2 کچلہ کی قدرتی صفات - کچلہ کی کڑواہٹ دور کرنے کے طریقے
4.1 حکیم محمد اللہ مرحوم کا طریقہ
4.2 تجربات و مشاہدات
4.3 قدرتی ذائقے اور فوائد کی اہمیت - کچلہ کے طبی فوائد
5.1 اعصاب کو تقویت دینا
5.2 معدے کی صحت کے لیے فوائد
5.3 دردوں کے علاج میں کردار
5.4 زہریلے اثرات کم کرنے کی صلاحیت - کچلہ کے استعمال کے طریقے
6.1 خوراک میں شامل کرنا
6.2 بیرونی استعمال - احتیاطی تدابیر
7.1 خطرات اور نقصانات
7.2 ماہرین کی رائے کی اہمیت - نتائج اور خلاصہ
8.1 تجربات کے اہم نتائج
8.2 کچلہ کی ممکنہ افادیت - اضافہ شدہ معلومات
9.1 کچلہ کا سائنسی نام اور دیگر زبانوں میں نام
9.2 قدرتی اور روایتی استعمال - حکمت کے میدان میں کچلہ کا مقام
10.1 تجربات کی روشنی میں اہمیت
10.2 روایتی اور جدید تحقیق
ضمیمہ
- حوالہ جات
- کچلہ کے بارے میں مزید پڑھنے کے ذرائع
انسانی زندگی میں وہی لوگ شہرت پاتے ہیں جو انسانی ضروریات سے وابسطہ کسی ایسےراز سے پردہ سرکاتے ہیں جو عمومی طور پر فائدہ مند ہو،ایسے ہی لوگ تاریخ کے صفحات میں باقی رہتے ہیں جو خدمت کے جذبہ سے سرشار ہوکر انسانیت کی فلاح و فوز کے لئے ہمہ تن مصروف ہوتے ہیں ۔ یوں بھی کہہ سکتے ہیں لوگ کسی شخصیت کو یاد نہیں کرتے بلکہ ان خدمات کو یاد رکھتے ہیں جو اس نے دوسروں کے لئے سر انجام
دی ہوتی ہیں۔
کوئی بھی انسان موجد نہیں ہوتا وہ تو ایک کھوجی ہوتا ہے جو پہلے سے موجود چیز کا سراغ لگاتا ہے۔کوئی بھی تحقیق کسی چیز کو جنم نہیں دیتی البتہ پہلے سے موجود کائنات کی کسی چیز یا زندگی کے کسی پہلو کو تلاش کرلیتا ہے۔
طبی دنیا میں بے شمار لوگ روزی روٹی تلاش کرتے ہیں اس میدان میں اس لئے آتے ہیں کہ آنہ ٹکا کی آمدن ہوجائے۔وہ چار ناچار ایسے مراحل سے گزرتے ہیں کہ انہیں کچھ راز معلوم ہوجاتے ہیں۔یہ راز قدرت نے انہیں کے حصے میں لکھے ہوتےہیں ان میں کوئی دوسرا شریک نہیں ہوتا۔یہ راز بجلی کی وہ کوند ہوتے ہیں جنہیں گرفت میں لاکر فائدہ اٹھا نا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔کسی نے کہا ہے۔اتفاقات بھی انہیں پیش آتے ہیںجو کسی کام میں لگے ہوتے ہیں”۔۔۔
کچلہ سخت جان چیز
کچلہ سخت جان چیز ہے اسے بغیر نرم کئے استعمال کرنا باریک کرنا بہت مشکل ہوتا ہے ،جب تک کوئی چیز باریک نہ ہوجائے اس وقت تک ہمارا جسم قبول نہیں کرتا۔ طبی دنیا میں بہت سی عجیب باتیں پائی جاتی ہیں ۔جنہیں فن کاری اور مہارت سمجھا جاتا ہے،جیسے کسی دوا کا کے ذائقہ کو بدل دینا یا اسے بے ذائقہ کردینا۔ طبی کتب میں ان باتوں کو بطور راز درج کیا جاتا ہے۔کچلہ کو ہی لےلیں،اس کی کڑواہٹ ہی اس کی صفت خاص اور اس کا امتیاز ی وصف ہے۔حکماء نے بہت ساری تراکیب لکھی ہیں کہ کچلہ کی کڑواہٹ دور
کی جاسکتی ہے۔
مثلاََ حکیم محمد اللہ مرحوم نے اپنی مشہور زمانہ کتاب کنز المجربات میں ایک ترکیب یوں لکھی ہے”
کچلہ کی کڑواہٹ دور کرنا۔
کا عنوان دیگر حکیم صاحب لکھتےہیں”کچلہ حسب ضرورت لیکر کنوئیں کےپانی میں بھگودیں اور روزانہ تازہ پانی بدلتے رہیں جب بالکل نرم ہوجائے تو قینچی سے یا چھوٹے چھوٹے چاقو سے کتر کر بدستور پانی میں تے رہیں،غالبا چالیس دن میں کڑواہٹ مٹ جائے گی،اسکو گھی میں بریاں کرکے شامل ترکیب کریں(کنز المجربات صفحہ515)
کسی چیز کا قدرتی ذائقہ ہی اس کی پہچان اور ہوتی ہے،اصل حالت میں استعمالات کے فوائد بہت گہرے ہوتے ہیں۔اس بات سے انکار نہیں کہ جن لوگوں نے یہ نکات دریافت کئے انہوں نے زندگی کی بہت سی قیمتی گھڑیاں اس کی نذر کیں۔وقت وسائل کا بے دریغ استعمال کیا ۔کسی بھی چیز کا ذائقہ اور اس کی اصلی حالت ہی طبی لحاظ سے بہترین استعمال کے قابل ہوتی ہے۔
البتہ جو چیزیں اصلی حالت میں کام میں نہ لائی جاسکیں انہیں قابل استعمال بنانے کے لئے مختلف تدابیر اختیار کی جاتی ہیں کشتہ جات،سفوف۔مربہ جات،شربت گولیاں وغیرہ اس کی مختلف صورتیں ہیں۔مثلاََ تمہ کی کڑواہٹ دور کرکے اس کا مربہ بنانا۔یا کچلہ کی کڑواہٹ دور کرنا وغیرہ
حکیم عبد اللہ صاحب کا فارمولہ کہ ایک مخصوص مدت تک پانی میں رکھنے سے کچلہ کی کڑواہٹ دور ہوجاتی ہے۔میں نے بھی اس ترکیب کو استعمال کیا،اور کچلہ کو قابل استعمال بنانے کے لئے پانی کا استعمال کرتے ہوئے اس سے مختلف انداز میں فوائد حاصل کئے۔۔۔ ……….
اضاٖفہ
کچلہ، جسے عربی میں “اذراقی” اور انگریزی میں “Poison Nut” کہا جاتا ہے، ایک منفرد اور طاقتور جڑی بوٹی ہے جس کے بارے میں میرے تجربات و مشاہدات بہت دلچسپ ہیں۔ اس پودے کی خصوصیات، فوائد اور استعمالات نے مجھے اس کی اہمیت کا قائل کیا ہے۔
کچلہ کی خصوصیات
کچلہ کا درخت عموماً 40 سے 50 فٹ اونچا ہوتا ہے اور یہ ہر موسم میں ہرا بھرا رہتا ہے۔ اس کے پتلے مگر مضبوط شاخیں ہوتی ہیں اور اس کے پتے آم یا جامن کی طرح چمک دار ہوتے ہیں۔ اس کے پھول سردی اور بہار میں آتے ہیں اور ان کی بو ہلدی جیسی ہوتی ہے۔ یہ پودا زہریلا ہوتا ہے، لیکن اگر صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو اس کے فوائد قابل ذکر ہیں۔
صحت کے فوائد
- مقوی اعصاب: کچلہ کو اعصاب کو طاقت دینے والی دوا سمجھا جاتا ہے۔ میرے تجربات میں، اس نے جسم کی قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد کی۔
- معدے کی صحت: یہ معدے کی غشائی جھلی کو مضبوط کرتا ہے، جس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور بھوک بڑھتی ہے۔
- دردوں کا علاج: کچلہ کا استعمال درد کم کرنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ میرے مشاہدات کے مطابق، اس نے درد شقیقہ اور دیگر دردوں میں افاقہ کیا۔
- زہر کا تریاق: یہ زہریلے اثرات کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے، خاص طور پر کھاری زہر یا کیمیکل زہر کے اثرات کو ختم کرنے میں۔
استعمال کے طریقے
کچلہ کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے:
- خوراک: کم مقدار میں کچلہ کو خوراک میں شامل کرنا یا اسے مختلف ادویات کے ساتھ ملا کر لینا۔
- بیرونی استعمال: جلدی بیماریوں یا ورم پر لگانے کے لیے اسے روغن کنجد میں جلا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
احتیاط
کچلہ کا استعمال کرتے وقت احتیاط ضروری ہے کیونکہ یہ غیر مدبر صورت میں تشنج پیدا کر سکتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ ماہرین سے مشورہ کر کے ہی اس کا استعمال کریں۔
نتیجہ
میرے تجربات و مشاہدات نے یہ ثابت کیا کہ کچلہ ایک طاقتور جڑی بوٹی ہے جو مختلف بیماریوں کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ اگرچہ یہ زہریلا ہو سکتا ہے، لیکن صحیح طریقے سے استعمال کرنے پر یہ بے شمار فوائد فراہم کرتا ہے۔
سابقہ قسطیں