لطیف اور کثیف اغذیہ و ادویہ
لطیف اور کثیف اغذیہ و ادویہ
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
مجد دالطب لکھتے ہیں:غذا میں لطافت اور کثافت کا انتخاب بھوک کی شدت کے تحت کرنا چاہئے۔اگر بھوک میں شدت ہو تو تحریک کے مطابق جیسی اغذیہ مریض یا تندرست شخص کو پسند ہو لے سکتے ہیں۔لیکن بھوک بند ہو یا مریض میں سوزش وورم،درد بخار وغیرہ ہوتو غذا اتنی لطیف ہوکہ مریض یا تندرست کی بھوک بھڑک اٹھے جیسے قہوہ،شہد کا نیم گرم شربت،لطیف و رقیق شوربہ،پھل یا پھلوں کے رس،چائے دودھ یاچائے مکھن والی،گھی والی،چنے کا شوربہ،سبزیوں کا شوربہ،گوشت کا شوربہ،انڈوں کا شوربہ،نیم گرم پانی،مچھلی کا شوربہ،سری پائے کا شوربہ۔دال کا شوربہ۔میوجات کے شیرہ جات۔حریرہ جات ،مربہ جات وغیرہ(کلیات صابر جلد دوم صفحہ688)
جن چیزوںکے جزو موثرہ حاصل کرنے کے لئے قہوہ یا جوشاندہ بنایا جاتا ہے ایک طیب ہونے کی حیثیت سے اتنا کہہ سکتا ہوں کہ انہیں دوبارہ سے شامل نسخہ کیا جاسکتا ہے۔کیونکہ قہوہ میں صرف ایک جزو یا ایک حصہ ہی شامل ہوا ہے،جب آپ کسی غذا یا دوا سے اپنی ضرورت کو کسی خاص حصہ سے پورا کیا،ضروری تو نہیں کہ اس کے دوسرے حصے یا اجزاء بے کار محض ہوگئے ہوں،قہوہ کی ترکیب ہی اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کسی جزو کی ضرورت ہے تو آپ اسے کام میں لاسکتے ہیں،کسی دوا یا غذا کا کوئی بھی جزو یا حصہ بےکار نہیں ہوتا ،اپنی ناسمجھی کی وجہ سے جس حصے کو بےکار کہا جاتا ہے دراصل اس کی ہمیں ضرورت نہیں ہوتی یا پھرہم اس کے فوائد سے آشناء نہیں ہوتے،