ادویہ اور ان کے اجزاء کا استعمال
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
مفردادویات تو جس صورت میں چاہیں استعمال کر سکتے ہیں، یعنی سفوف محلول اور حبوب جس شکل میں چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن مفرد دوا کے اجزاء کو جن صورتوں میں جدا کیا گیا ہے ان کو انہی صورتوں میں استعمال کرائیں ۔ ان کو اگر کسی اور صورت میں استعمال کیا تو ان کے افعال و اثر بدل جائیں گے۔ ان کے استعمال میں اس فرق کو بھی مد نظر رکھیں مفرد دوا میں اس کے کئی مؤثر جو ہراس کے دیگر عناصر اور مواد کے اس طرح جذب اور شامل ہوتے ہیں کہ ان کے افعال و اثرات میں تیزی پیدا نہیں ہوتی۔ اور نقصان کا خطرہ ہیں رہتا۔ کیونکہ ان کے اثرات بھی ساتھ ہی ہوتے ہیں ۔ لیکن مؤثرہ جز اور جو ہر ہر ایک اپنی جگہ تیز ہوتا ہے ان کے غلط استعمال سے نقصان ہو جانے کا خدشہ ہے۔ علاج بالمفردات کا قدیم طبوں میں یہ شعبہ بھی اپنے اندر کمالات فن رکھتا ہے۔ جس کا عشر عشیر بھی فرنگی طب میں نہیں پایا جاتا ہے۔ قدیم طبوں کی فوقیت ہے۔(کلیات صابر،فارما کوپیا ،از۔ مجدد الطب 2/40)
موصوف نے ان کی جگہ عام دستیاب اور کم قیمت اشیاء کو رائج کردیا۔یہ اشیاء پہلے بھی طب میں بطور غذا و دوا موجود تھیں،آج بھی موجود ہیں۔لیکن جو اہمیت و افادیت حکیم صاحب نے اُجاگر کی وہ ان کے لئے صدقہ جاریہ ہے۔مجھے معلوم نہیں ہے کہ نادر و نایاب اشیاء ہماری طب میں اتنی اہمیت کیوں اختیار کرگئیں؟یاتو ان کی دستیابی کوئی مسئلہ نہ تھی۔ان حصول ہر کہہ ومہہ کی دسترس میں تھا۔یا پھر اس راہ سے طب سے استفادہ کا راستہ بند کرنا تھا۔
جہاں حکیم صاحب کے انقلابی اقدامات نے دنیا ئے طب کو نئی جہت دی کہ امراض میں قہوہ جات کے استعمال کو عام کیا۔ایسا نہیں کہ حکیم مرحوم سے پہلے قہوہ جات کا استعمال موجود نہ تھا۔ہر گز ایسا نہیں ہے۔قدیم ترین کتب میں اس طریقہ کا ذکر موجود ہے۔مختلف قہوہ جات کا استعمال۔جوشاندہ خیساندہ،بھپارہ۔بدرقہ۔تکمید۔وغیرہ پر کتب موجود ہیں۔لیکن جس انداز میں حکیم صاحب نے قہوہ کو متعارف کرایا، شاید اس سے پہلے طب میں تاثر موجود نہ تھا۔