نیم میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا
نیم میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
قدرت کے بے بہا قیمتی تحائف میں سے نیم کا درخت ایک ایسا انمول تحفہ ہے جس کا ایک ایک ذرہ انوکھے فوائد کا حامل ہے۔ خواہ پھل ہو، پتے ہوں، ڈالیاں ہوں، ان میں بے شمار فوائد ہیں مگر نقصانات سے بالکل پاک ہے۔ نیم ایک اینٹی بیکٹیریل ہے۔اینٹی پیراسائٹک ہے، اینٹی فنگل ہے، اینٹی انفلامیٹری ہے،نیم میں موجود ”وٹامن سی“ جلدی امراض میں نہایت کارآمد ثابت ہوتی ہے۔ مانع وائرس ہے۔ جو سوزش، پیچش،دست اور بخار وغیرہ کے علاج میں فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ نیم جراثیم کش ہونے کے سبب اس کے تیل میں 135 کیمیائی اجزاء پائے جاتے ہیں،جن میں شامل Quercetin اور Beta-Sitosterol جراثیم اور پھپوند کے علاج کے لئے مفید ہیں۔نیم کی چھال سے کشید کردہ محلول میں پرولین بھی پایا جاتا ہے، جو جوڑوں کے درد کے لئے اکسیر ہے۔
نیم کی 1250 ایم جی خوراک کھانے سے گلوکوز 15 فیصد،یوریا 13 فیصد،کریٹنین 23 فیصد اور چکنائی 15 فیصد کم ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ چکنائی، ٹرائی گلیسرائڈ اور کولیسٹرول کی مقدار میں کمی بلڈ پریشر،امراض قلب،فالج اور ذیابیطس،جب کہ یوریا اور کریٹنین کی کمی امراض گردہ میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
نیم کے بعض اجزاء جراثیم کے خلاف کام کرتے ہیں۔ ممکنہ طور پر نیم مختلف خامروں (Oxidative Enzymes) کو متحرک کرتا اور جراثیم کی خلیاتی دیوار توڑ دیتا ہے۔ واضح رہے کہ ضد حیوی ادویہ (Antibiotics) بھی جراثیم کی خلیاتی دیوار توڑ کر ان کے خاتمے کا باعث بنتی ہیں۔ کسی بھی فرد میں بیماری کا ایک ممکنہ سبب آزاد اصلیے (Free Radicals) بھی ہوتے ہیں۔ آزاد اصلیے اوکسیجن کے متحرک یا ایکٹیو عناصر کو کہتے ہیں۔
1 Comment
Thank you very much for sharing, I learned a lot from your article. Very cool. Thanks. nimabi