خواص المفردات – 3 حصے مکمل
از – قاری محمد یونس شاہد میو
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سخن ہائے گفتنی ( میری باتیں )
الحمد اللہ طبی کتب میں سے خواص المفردات چوتھی کتاب ہے۔ اس سے پہلے (1) تحریک ۔ علامات – علاج نسخہ جات (2) قرآن کریم سے اخذ کردہ طبی نکات (3) غذائی چارٹ (4) نظام جسمانی ۔ کسی بھی کتاب سے پہلے لکھنے والا کتاب لکھنے کی وجہ اور غرض وغایت لکھتا ہے۔ اس کتاب کا سبب تحریر دوست احباب کا اصرار اور سعد طبی کالج کے نصاب کی ضرورت کو پورا کرنا تھا۔ اس کتاب میں جس قدر ایجاز واختصار سے کام لیا گیا ہے۔ کیونکہ کچھ الفاظ اپنے اندر اتنی جامعت رکھتے ہیں کہ پوری پوری کتاب بھی اس ضرورت کو پورا نہیں کر سکتی عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے۔ اہل لغت و ماہرین فن نے کچھ الفاظ کو اس انداز میں مرتب کیا ہے وہ جامعیت کے لحاظ سے بلیغ ترین ہوتے ہیں الاشارة ابلغ من التصريح – نئے دیکھنے والوں کو الجھن ہو گی لیکن یہ تو نصابی کتاب ہے جسے ماہر معلمین پڑھائیں گے اس لئے کوئی الجھن نہیں ہے۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ کسی بھی معالج و حکیم کو اسے لیکے چلنا انتہائی آسان ہو گا ضخامت کی کمی ۔ الفاظ کا اختصار اس بات سے مانع نہ ہوگی ۔
اس میں دیکھنے کو ایک بات ضرور ملے گی کہ ہر جڑی بوٹی کے ساتھ ایک جیسے الفاظ استعمال ہوئے ہیں (56) کی تعداد میں ہیں ) جن کی کتاب کے آخر میں تشریح کر دی گئی ہے۔ ایک بات تو ماننی پڑے گی کہ اس کتاب سے اطبا کے لئے اتنی آسانی تو ہوگئی ہے کہ اب بدل و صلح کا جھگڑا ختم ہو گیا ہے۔ ان 255 میں (عضلاتی ). 257. غدی 141، اعصابی جڑی بوٹیوں میں سے کسی بھی بوٹی کو ایک دوسری کی جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ قدرت نے ہر چیز کو مکمل خواص کے ساتھ پیدا کیا ہے اس میں کوئی کمی یا خامی نہیں ہے۔ البتہ کسی جڑی ہوئی میں کسی خاص جز کی بہتات ہوتی ہے۔ مثلاً بانچی میں گندھک کے اثرات زیادہ ہیں اور بہی دانہ میں لیس زیادہ ہے۔ یہ حکیم کا کام ہے کہ اپنی مرضی کے مطابق اور مرض کی نوعیت کے مطابق انتخار دونوں ہی اثرات کے لحاظ سے عضلاتی اعصابی ہیں۔ کیا دیکھتے نہیں کہ ایک ہی علامت و مرض کے بہت سارے نسخے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ کسی کو کوئی نسخہ موافق آتا ہے تو دوسرے کو دو سر انسخہ ۔ کیونکہ مریض کی حالت اور مرض کی نوعیت کو سمجھتا ہی حکمت ہے جسے مرض کی نوعیت کی شناخت کے ساتھ جڑی بوٹیوں کے خواص پر عبور حاصل ہو گیا وہ کسی میدان میں مار نہیں کھا سکتا۔ دنیا میں ان خواص کی حامل بہت سے جڑی بوٹیاں ہونگی جن تک ہماری رسائی نہ ہو سکی یہاں تو ان مشہور جڑی بوٹیوں کو ذکر کیا گیا ہے جو طب میں دن رات استعمال کی جاتی ہیں۔ کچھ لوگوں کو اس بات کا شوق ہوتا ہے کہ ان جڑی بوٹیوں کی تلاش میں رہتے ہیں جو نا یاب یا کمیاب ہوں اس انداز فکر کو
خواص المفردات – 3 حصے مکمل
از – قاری محمد یونس شاہد میو
ہم صرف شوق ہی کہہ سکتے ہیں۔ طبیب کو جڑی بوٹی سے نہیں اپنی ضرورت سے غرض ہونی چاہئے جہاں سے بھی ہو جیسے بھی ہو اس کی ضرورت پوری ہو جائے یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ رہی بات مہنگے ترین اجزا کی تو شفاء تو ان میں بھی انہیں ہے کیونکہ سوا جس قدرت کے ہاتھ میں وہ کسی بھی معمولی سمجھی جانے والی جڑی بوٹی میں پانش سکتا ہے۔ البتہ مہنگے اجزا سے پیسے اینٹھنے میں آسانی رہتی ہے۔ زیادہ خرچ مریض کو یقین دلانے کا وہ راستہ ہے جہاں شک کی گنجائش نہیں رہتی۔ مجھے حیرت ہوتی ہے جب میں اپنے احباب سے کہتا ہوں کہ امراض کے لئے زیادہ مہنگی و نایاب اشیاء کی انتی ضرورت نہیں آپ کی ضرورت عام ملنے والی ستی ترین جڑی بوٹی پوری کر سکتی ہے تو مذاق اڑاتے ہیں اُن کا کہنا ہے ہم لوگ دیسی جڑی بوٹیوں کے مرکبات کو بنانے میں قیمتی ترین اشیاء و اجزا کے محتاج ہو نگے اس کے بنا ہمارا کام نہیں چلے گا۔ الحمد اللہ فری طبی کیمپوں میں صدہا مریضوں کا علاج معمولی قیمت رکھنے والی جڑی بوٹیوں سے کیا بہترین نتائج سامنے آئے بلکہ گھر یلو طور پر استعمال کی جانے والی اشیاء وہ کام کر جاتی ہیں جو قیمتی سے قیمتی اجزا پر مشتمل نسخہ جات نہیں کر سکتے کسی چیز کا قیمتی یا بے قیمت ہونا ہم لوگوں کی تقسیم ہے قدرت نے تو ہر چیز مکمل خواص کے ساتھ پیدا کی ہے۔ ابن قیم لکھتے ہیں۔ تقریباً دنیا کی اکثر اقوام با وجود اختلاف نسل و وطن کے عموماً مفردات ہی سے علاج کرتی ہیں عرب ہوں خواہ ترک دیہاتی ہوں کہ شہری کلیہ مفردات ہی سے علاج کرتے تھے البتہ روم و یونان کے باشندوں کا میلان خاص مرکبات کی طرف تھا اس حج ہندستان کے دید و اطباء کرام کی بڑی جماعت صرف مفردات ہی سے علاج کرتی کراتی تھی، زاد المعاد فصل 3 طریقہ علاج )
نسخوں میں دو چار اشیاء کا ملانا ہماری اپنی ایجاد ہے قدرت اس سے مستغنی ہے۔ اگر کسی کو ذہن رسا مل جائے تو مرکبات کی جگہ مفردات سے کا و رسائل کام لیا جا سکتا ہے۔ فری غذائی طبی کیمپوں مفردات کو لیکر جاتا ہوں اس وقت جو مناسب سمجھتا ہوں مریض کے لئے نسخہ تجویز کر دیتا ہوں ۔ اتنے سارے نسخے ساتھ لیکر دور دراز علاقوں میں لے جانا دشوار ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔ اس انداز سے جتنے چاہوں جتنے اجزاء پر مشتمل چاہوں نسخہ بنا دیتا ہوں۔ میرے احباب اس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ تمہیں تو یہ ہنر معلوم ہے لیکن ہم تو مرکبات کے عادی ہیں اس لئے نسخہ جات کو مرکبات کی صورت میں استعمال کر دتا کہ ہمیں بھی معلوم ہو جائے کہ کونسانسخہ مؤثر ہے اور کس کے نتائج بہترین سامنے آتے ہیں۔ یہ پہلاحصہ ہے اس کے بعد غدی پھر اعصابی جڑی بوٹیوں کا ذکر ہوگا ۔ وباللہ التوفیق۔ قرآن کریم
میں دل کے مرض کا 12 بار ذکر آیا ہے بقرہ ۔ مائدہ – انفال – حج – النور ۔ الاحزاب محمد مدثر وغیرہ دیکھئے۔ لفظ نات – 5 مار آیا ہے ۔ الانعام 99 یونس 24 الكيف – 45 – طه 53 – التحريم -3
آن لائن پڑھنے کے لئے
یہ کتاب یہاں سے حاصل کریں