برسات کا موسم ہے اچار کھالو۔
از حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
خلاصہ مضمون:۔
اچار کے فوائد
سانس کی بد بو سے چھٹکارا
ہچکیوں سے تحفظ
پٹھوں کی اکڑن سے نجات
بلڈ شوگر کے لیول میں بہتری
وزن میں کمی
اینٹی آکسیڈنٹس کا بہترین ذریعہ
کولیسٹرول میں کمی
الیکٹرولائٹس کی متوازن مقدار
بخار کی مہمان نوازی
تین چار دن سے راقم الحروف کو بخار رہا۔یہ بخار ہر سال دو تین دن کے لئے آتا ہے ۔دوا لوں تب دوا نہ لوں تب اس نے تین دن کا مہمان بن کر اپنی حاضری لگوانی ہوتی ہے۔سو آج اسی کیفیت سے فارغ ہوا تو کھانے کو دل نہ کیا۔پھر کیا تھا اچار نکالا سوکھی روٹی نکالی دو عدد کھالیں۔منہ کا ذائقہ بھی بہتر ہوا،بھوک بھی بحال ہوئی۔کھانے کی رغبت بھی بڑھی۔سوچا کہ آپ کو بھی اس خوشگوار تجربہ شریک کرلوں۔۔اس وقت سعد طبیہ کالج کی طرف سے طب اور عملیات کی کلاسیں جاری ہیں ۔میں اپنے طلباء و متعلقین کو اس طرف توجہ مبذول کراتاہوں۔کہ صحت و مرض ،تندرستی و علاج میں وہی قوانین کار فرماہیں،جن کا مشاہدہ ہم لوگ روز مرہ کی زندگی میں کرتے ہیں۔بخار کے بعد جو کیفیات رونما ہوں انہیں اپنے طلباء کے ساتھ شئیر کیا۔جب طلباء فطرت اور اس کے قوانین کی طرف متوجہ ہونگے تو بڑے سےبڑے امراض بھی دم دباکر بھاگ جائیں گے۔
اچار کی تاریخ
برصغیر پاک و ہند کی روایات میں اچار یوں رچا بسا ہے کہ ایک دوسرے سے جدا کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ہر گھر کی ضرورت تھی۔اور ہے یہ گھر میں بطور سالن استعمال ہوتا تھا۔گوکہ بعد والوں نے صرف ذائقہ بدلنے کا ذریعہ بنالیا ہے
اچار ڈالنے کی روایت برصغیر میں قدیم زمانے سے چلی آرہی ہے۔ گاؤں دیہاتوں میں آج بھی اچار ڈالنے کا رواج برقرار ہے جبکہ شہر میں مختلف برانڈز کے اچار دستیاب ہوتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ اچار کھانے کے کئی فائدے ہیں اور اسے اپنی غذا میں ضرور شامل کرنا چاہئے۔
اچار مختلف سبزیوں، پھلوں، مصالحوں اور سرکے سے تیار کیا جاتا ہے جس کا استعمال صحت بخش فائدے فراہم کرتا ہے۔
اچار ڈالنا پاکستان کی روایتوں میں سے ایک خاص روایت ہے، اچار کا استعمال خصوصی طور پر اندرون سندھ، اندرون پنجاب اور متعدد شہروں میں بھی کیا جاتا ہے، سندھ کے شہر شکار پور کا اچار پاکستان بھر میں بہت مقبول ہے حتیٰ کے اسے درآمد بھی کیا جاتا ہے، یہ مکس مسالوں کا اچار نہایت لذیذ اور صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔
ہماری والدہ مرحومہ اچار بنانے میں خصوصی مہارت رکھتی تھیں۔گائوں سے کئی عورتوں ان سے اچار کا مسالحہ بنواکر لے جاتی تھیں۔انہیں خاص تجربہ تھا وہ اجزاء کا جائزہ لینے کے لئے بتادیا کرتی تھیں کہ یہ اچار کتنے دن تک برقرار رہ سکے گا ۔کتنے دن میں خراب ہونے کے خطرہ ہے
اچار کے طبی فواید
اچار کے بہت سے فائدے ہیں۔معدہ کی درستگی۔ہاضمہ اور اشتہا میں اضافہ۔ایک بات آپ نے مشاہدہ کی ہوگی ۔اکثر ہوٹلوں اور بازاری کھانوں کے ڈھابوں۔حلوہ پوری۔ سموسے وغیرہ کے ساتھ اچار ضرور پروسا جاتا ہے۔اس کی بنیادی وجہ ہے ہوتی ہے کہ زیادہ مرغن غذا کھانے سے معدہ بلا ک ہوجاتا ہے۔بھوک مرجاتی ہے۔
یوں اشتہا برقرار رکھنے کے لئے اچار دیا جاتا ہے۔
ایسے لوگ جن کی بھوک ختم ہوگئی ہو۔
یا پھر انہیں کھانا کھاتے ہیں قضائے حاجت کی ضرورت محسوس ہوتی ہو۔
جسم بے جان سا رہنے لگے۔
یا پھر قے الٹیاں بالخصوص برسات کے موسم میں جب مریض کو بے حال کردیں تو اچار کا مناسب استعمال مناسب رہتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کی چٹنیوں، مسالوں، فرمینٹڈ فوڈ کو حالیہ تحقیق میں صحت کے لیے مفید قرار دیا گیا ہے۔ اچار میں موجود قدرتی صحت بخش اجزا کینسر سے بچاؤ کا بھی سبب بنتے ہیں۔
اچار کے اجزائے ترکیبی۔
غذائی ماہرین کے مطابق ہر قسم کے اچار کھانے سے جسم کو بنیادی وٹامنز اور منرلز حاصل ہوتے ہیں جو کہ
جسم کو تندرست اور چاق و چوبند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں
اچار میں استعمال ہونے والے اجزا خاص طور پر میتھی دانہ، کلونجی، سونف وغیرہ جہاں اچار کے ذائقے کو بڑھاتے ہیں وہیں ان کا استعمال صحت کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا ہے۔
اچار کے کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام طاقتور ہوتا ہے اور انیمیا ( خون کی کمی) اور بینائی کی کمزوری دور ہوتی ہے۔
اچار میں وٹامن سی اور اے کے علاوہ اور بھی بہت سے وٹامنز شامل ہوتے ہیں جو متعدد بیماریوں سے جسم کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، اچار میں ایسے اینٹی آکسیڈینٹ بھی پائے جاتے ہیں جو کہ موسمی الرجی جیسی بیماریوں کو بھی قابو میں رکھتے ہیں۔
اچار میں سرکہ استعمال ہوتا ہے اور سرکہ ایسیڈک ایسڈ سے بھر پور ہوتا ہے جو جسم میں ہیموگلوبن کو بڑھاتا ہے۔
اچار میں شامل سبز مرچ اور لہسن شوگر لیول کو کم کرنے میں انتہائی مفید ہے، لہسن جسم سے مضر صحت مادوں کو خارج کر دیتا ہے اور بہت سی دوسری بیماریوں میں بھی انتہائی مفید ہے۔
مضرات۔
اچار کے جہاں بے شمار فوائد ہیں وہاں پر بواسیر۔شدید قبض۔اور تیزابہت والوں کے لئے اچار کھانا نقصان دے سکتاہے۔