علاج میں دوائی مقدار کے تعین کا پیمانہ
از۔۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان۔
دوائی خوراک دوا کی طاقت اور مریض کی ضرورت کو پیش نظر رکھےت ہوئے متعین کیا جاتا ہے۔جو خوراکی مقدار کتب میں لکھی ہوتی ہے یہ وہ متعدل خوراک ہوتی ہے جو عام انسانی جو اوسط جسامت رکھتا ہو کے حساب سے ہوتی ہے۔اگر کوئی زیادہ جسامت والا ہوگا تو اس کے لئے خوراک مین اضافہ کیا جائےگا اور اگر کوئی کمزور جسم کا مالک ہوگا تو اس کی صحت کے مطابق خوراک کا تعین کیاجائے گا۔بچوں کو خوراک کی مقدار کم رکھی جاتی ہے بلکہ عمر کے لحاظ سے کم و بیش کی جاتی ہے۔
دوائوں کی تقسیم غذائی دوا۔
دوائے اصلی۔پھر حیوانی۔نباتاتی۔جماداتی۔اس کے بعد درجہ بندی اول تا چہارم۔یعنی کس قدرجہ میں دوا کی دوائی خوراکی مقدار کیا ہونی چاہئے۔
کتابوں میں لکھی گئی مقدار تخمینی ہوتی ہے حتمی نہیں ۔لکھنے والا اپنے مطالعہ و مشاہدہ کی بنیاد پر دوا کی مقدار خوراک کا تعین کرتا ہے۔یہ حتمی نہیں ہوتی۔اگر کوئی معالج کسی دوا میں ضرورت کے وقت کمی یا زیادتی کرتاہے تو اسے اختیار ہوتا ہے۔لیکن تخمینی مقدار کسی حدتک محفوظ ہوتی ہے یعنی اگر اس مقدار میں دو کھالی جائے تو نقصان کا امکان کم سے کم ہوتا ہے۔عمومی طورپر دیکھا گیا ہے کہ متعین مقدار سے اگر کسی نے زیادہ دوا کھابھی لی تو ایک نارمل انسان اسے برداشت کرسکے۔عمومی طورپر خوراکی مقدار سے اگر تین گنا دوا کھالی جائے تواسے برداشت کیا جاسکتا ہے۔
طبی کتب اور بن سو وابسطہ لوگوں میں ایسا بھی مشاہدہ ہوا ہے کہ جو مقدار خواک کسی نسخہ یا مفرد دوا میں لکھ دی گئی ہے اس سے سرمو انحراف نہیں کرتے،اگر دوا دی جائے گی تو نسخہ میں لکھی ہوئی مقدار کے مطابق ہی ہوگی۔کم یا زیادہکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔اس کواکی مقدار سے اگر مریض پر غیر طبعی اثرات کا ظہور ہوتا ہے تو اسے نقص کہا جاتا ہے۔اس نقص کو دور کرنے کئے لئے طرح طرح
کے جتن کئے جاتی ہے،بالخصوص جب زہریلی اور جماداتی ادویات کی باری آتی ہے۔
تریاق و اکسیر کی حقیقت مقدار خوراک۔
عمومی طورپر معدنی اور زہریلی ادویات طب میں استعمال کیا جانا کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔کشتہ جات۔جیسے شنگرف،پارہ۔سم الفار۔فولاد۔۔تانبہ۔نیلا تھوتھا۔وغیرہ وغیرہ۔اگر انہیں ٹھیک طریقے سے بنالیا جائے۔اور بروقت استعمال کیا جائے تو یہ چیزیں تریاقی صفات کی حامل اثرات میں برق رفتار ہوتی ہیں ۔لیکن ان کی مقدار خوراک میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے،کسی اناڑی یا غیر طبیب کو ان کے اندرونی استعمال کی اجازت نہیں دی جاتی ۔کیونکہ ان کی معمولی مقدار بھی تیز ترین اثرات کی حامل ہوتی ہے۔ جو اس کے بروقت استعمال کا فن جان لیتا ہے وہ امراض سے بچائو کی حیرت انگیز صلاحیت کا مالک بن جاتا ہے۔اور جو یہ فن نہیں سمجھتا اور اس کے طریق استعمال سے بے خبر ہے اس کے ہاتھ میں یہ ادویات ہلاک کے اوزار ہیں۔