Tara is my enemy of constipation, piles.piles
تارا میرا قبض بواسیر/توند کا دشمن۔
Tara is my enemy of constipation, piles.piles
الجرجیر هي عدوتي للإمساك والبواسير.
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
تارا میرا، جرجیر اسوں ، تیرا تیزک
مختلف نام:
مشہور نام تارا میرا۔ پنجابی تارا میرا۔ عربی جرجیر۔بنگالی سفید سروں۔ سنسکرت اُگرگندھا۔ فارسی ترہ تزک۔ لاطینی ایرو کاسٹیوا
(Eruca Sativa) انگریزی میں روکت(Rocket) کہتے ہیں۔
تارا میرا، جرجیر اسوں ، تیرا تیزک
جَو یا چنے کے ساتھ بویا جانے والا ایک قسم کا پودا جو عموماً ڈیڑھ دو ہاتھ اونچا ہوتا ہے، ہندوستان میں تارا میرا کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔
تارا میرا کے پھل کا سائز 2.5 سینٹی میٹر ہوتا ہے اور اس کے پتے مولی کی طرح، مگر سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس کے بیج سے جو تیل نکلتا ہے، وہ اپنے خواص اور فوائد کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کے بیجوں سے 30 سے 35 فی صد تک روغن حاصل کیا جاسکتا ہے جو جلانے اور پکوان کے علاوہ جلد پر ملنے کے کام آتا ہے۔
اسے ترمرا بھی کہتے ہیں اور اس کا ساگ پنجاب میں بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔ سرسوں کے ساگ میں تارامیرا کا ساگ، پالک بتھوا ڈال کر پکایا جاتا ہے، جو اس کا ذائقہ بہتر بناتا ہے۔
رنگ سبزی مائل، ذائقہ تیز کڑوا۔
مزاج گرم خشک 3
مقدار خوراک 1 ماشہ تا 3 ماشہ
افعال:۔۔۔۔۔
ہاضم طعام ، کاسر ریاح، موَلد منی، مقوی باہ، مدربول و حیض، جالی محمر
تارا میرا کئی قسم کے علاج کے لیے نہایت مفید ان بیجوں کا استعمال کب اور کیسے کرنا چاہیے اور ان کے کیا فوائد ہیں؟
تارا میرا کا تیل اپنی بُو اور تیزی کی وجہ سے اکثر حساس جلد والوں کو الرجی کا شکار کر سکتا ہے جب کہ اس کے بھیج کھانے سے خارش، کھجلی میں آرام آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ درد میں بھی آرام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ذاتی تجربات۔
ہمارے مطب میں تارا میرا کسی نہ کسی انداز میں استعمال ہوتارہتاہے۔بالخصوص خشکی اور تیزابی مواد خارج کرنے کے لئے بے خطا چیز ہے۔جسم سے خون بہنے کو روکنا اس کا بہت بڑا فائدہ ہے۔
قانون مفرد اعضاء کے فارماکوپیا کا اہم جزو ہے۔ہمارے گائوں میں ایک عورت کو خونی پیچس لگے لواحقین نے بہت جتن کئے اور حتی الوسع دوا دارو کیا ہسپتالوں اور دیگر معالجین کی خدمات حاصل کیں لیکن کچھ افاقہ نہ ہوا۔ایک راہ گیر نے مشورہ دیا کہ آپ انہین تارا میرا ٹھنڈے پانی سے کھلائیں۔دوچار چمچ کھلائے۔یعنی صبح دوپہر شام،ایک ایک چمچ ،اللہ کی شان خون فورا رُک گیا،
اس کے علاوہ بواسیر والے کے لئے۔
تارا میرا کا استعمال کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔اس کے کھانے سے قبض،بواسیر اور ہاتھ پائوں کا پھٹنا بند ہوجاتے ہیں ۔
اس کے علاوہ جسم میں جہاں کہیں سختی پیدا ہوجائے وہاں پر تارا میرا کا لیپ کرنا یا اس کے تیل کی مالش کرنا بہترین نتائج کا حامل ہوتا ہے
تارا میرا کا ساگ۔
تارا میرا کے پھول پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ ذائقہ اس کا تیز ہوتا ہے۔ ساگ پکانے میں اس کے پھول بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ تارا میرا کو مختلف پکوان اور اس کے بیجوں یا اس کے روغن کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے جس میں لڈو یا پیڑے بنا کر کھانے،
بیجوں کو کوٹ کر دودھ میں پکا کر، بیجوں کو پیس کر حاصل ہونے والا سفوف، دہی میں ملانے کے علاوہ طبیب حضرات مختلف طریقے بتاتے ہیں۔
طبیب اور پرانے حکیم تارامیرا کی افادیت اور اس کے بیجوں کی خاصیت جانتے تھے اور اسے استعمال کرنے کے طریقوں سے بھی واقف تھے، لیکن اب سبزیوں، جڑی بوٹیوں، پھلوں جیسی قدرت کی نعمتوں سے علاج معالجے یا تکالیف دور کرنے کی کوشش کم ہی کی جاتی ہے، مگر زمانہ قدیم سے تارا میرا کے بیجوں سے انسان فائدہ اٹھاتا آیا ہے۔
یہ تخم مقوی باہ، تقویت باہ کیلیے تخم جرجیر کو پیس کر قدرے نمک کے ساتھ بیضہ نیم برشٹ پر چھڑک کر کھلاتے ہیں، اور مقوی باہ مرکبات میں شامل کرتے ہیں۔
مدربول اور مدر حیض ہیں۔
جالی اور محمر ہونے کی وجہ سے اس کا لیپ سیاہ داغ دھبے چھائیاں، برص اور چھیپ کو نافع ہے۔
• یہ اینٹی سوزش اور جراثیم کش ہوتے ہیں جوکہ جلن، خارش اور کیڑوں کو ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
•
ہاضم کاسر ریاح معدے کی تیزابیت کے مریضوں کو تارامیرا کے بیج کھانے سے خاصا فائدہ ہوسکتا ہے۔
اس کے علاوہ پاؤں کی موچ کے لیے بھی اس تیل کا استعمال اکسیر ہے۔چوں کہ یہ تیل اینٹی فنگل اور اینٹی آکسیڈنٹ ہے، اس لیے سرطان جیسے موذی مرض میں بھی اس کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ تاہم، اس کے لیے اپنے معالج سے مشورہ کرلیا جائے، تو بہتر ہوگا کہ سرطان کے تمام مریض ایک جیسی ڈوز استعمال نہیں کرسکتے۔
• یہ اینٹی سوزش اور جراثیم کش ہوتے ہیں جوکہ جلن، خارش اور کیڑوں کو ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
عموماً بچّوں کے سَر میں جوئیں ہوجاتی ہیں، تو اس کے لیے سرسوں اور تارا میرا کا تیل 100,100 گرام مِکس کرکے ایک شیشی میں بَھر لیں اور یہ تیل بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح لگا کر دو سےتین گھنٹےبعد بال دھو لیں۔
چند ہی دِنوں میں جوؤں سے نجات مل جائے گی۔نیز، اس تیل سے خشکی کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔ اگر کسی کو جوڑوں کی تکلیف ہو ،تو تارامیرا کا تیل 50 گرام، سرنجان اورتِلوں کا تیل 30،30 گرام لےکر ایک بوتل میں مِکس کرکے رکھ لیں، جب بھی درد ہو،تو انگلیوں کی پوروں پر تیل لگا کرمتاثرہ جوڑ پر لگالیں، خاص طور پراُن مریضوں کے لیے، جنہیں موسمِ سرما میں جوڑوں میں شدید در ہوتا ہے، یہ تیل بےحدفائدہ مندہے۔
تھکن کو اور ذہنی دباؤ کو دور کرے
تارا میرا کے تیل کے مساج سے پٹھوں کو آرام ملتا ہے اس وجہ سے ذہنی دباؤ یا تھکن کی صورت میں اگر اس تیل سے مساج کیا جائے تو اس سے نہ صرف تھکن دور ہوتی ہے بلکہ ذہنی دباؤ سے بھی نجات ملتی ہے-
اس کے جلد پر بہت بہتر اثرات ہوتے ہیں۔ یہ ایک بہترین اینٹی آکسیڈنٹ ہوتا ہے۔ اس کی بہترین اینٹی فنگل خصوصیات کے سبب یہ جلد پر کسی بھی قسم کے فنگل انفیکشن سے بچاتا ہے۔ یہ اینٹی سیپٹک بھی ہوتا ہے اس کے علاوہ اس میں ایسے وٹامن بھی موجود ہوتے ہیں جو کہ جلد کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں- یہ جلد پر لگنے کی صورت میں بعض افراد میں جلن کا باعث ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ مساج کے لیے بہترین ہوتا ہے اور اس سے جلد پر ہونے والے بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے-
تخم تارا میرا بواسیر میں نہایت مفید و موثر دواء ہے۔ مقعد کی خارش جرنوں کو نکالنے کیلئے کارآمد ہے۔
جسم کو فربہ قوی کرنے میں مدد گار ثابت ہوا ہے۔
مدر بول، دودھ بڑھانے کیلئے اور مولد منی ہے۔
پیشاب کے قطروں کے لیے مجرب نسخہ
تخم تارا میرا ثابت ایک چمچ
مصری ایک چمچ
صبح کو دودھ میں بھگو دیں
عصر کے وقت کھالیں
انشاءاللہ چند ہی خوراک سے پیشاب کے قطروں سے نجات مل جائے گے
برص کے علاج کے لیے بھی تارا میرا کا پاؤڈر بہترین نسخہ ہے۔ اس کے لیے تارا میرا کا پاؤڈر آدھا چائے کا چمچ صُبح و شام ایک ماہ تک باقاعدگی سے استعمال کریں، تو بیماری سے نجات مل جاتی ہے۔ ماہ واری کی بے قاعدگی کی صُورت میں تارا میرا باریک پیس کر اور اس میں کالا نمک ملا کر استعمال کریں، تو فائدہ ہوگا۔ خیال رہے، جو افراد بلڈ ڈس آرڈر یا نکسیر پُھوٹنے کے مسئلے سے دوچار ہیں، وہ تارا میرا کے استعمال سے گریز کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تارا میرا کے تیل کے فوائد
تارا میرا کا تیل پکوان میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اس کے علاوہ وہ جلد اور دوسرے کئی حوالوں سے بہت افادیت کا حامل ہے-
تارا میرا کے تیل کے جلد پر اثرات
بال لمبے اور گھنے کرے
تارا میرا کے تیل کے بالوں پر حیرت انگیز اثرات ہوتے ہیں یہ نہ صرف بال لمبے اور گھنے کرتا ہے بلکہ خشکی اور سکری کا خاتمہ بھی کرتا ہے اس کو استعمال کرنے کے لیے تارا میرا کے تیل کے چند قطروں کو اپنے شیمپو یا بالوں میں لگانے کے کسی بھی تیل میں شامل کر لیں اور نہانے سے قبل اس کو ہفتے میں ایک بار دو گھنٹے قبل لگا لیں -تارا میرا کے تیل سے سر کی جوؤں کا بھی خاتمہ ہوتا ہے
–
ذیابطیس کے مریضوں کے لیے
ذیابطیس کے مریضوں کی جلد پر خارش یا فنگل انفیکشن کے ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں- ایسے مریض اگر تارا میرا کے تیل کو جلد پر باقاعدگی سے لگائیں تو اس انفیکشن کے امکانات میں واضح کمی واقع ہوتی ہے اور اس کے لیے بہت مفید ثابت ہوتے ہیں-
تارا میرا کا تیل بینائی کے لیے مفید
تارا میرا کے تیل میں لیوٹن نامی ایک مادہ موجود ہوتا ہےجو کہ بینائی کے لیے بہت مفید ہوتا ہے اس وجہ سے کھانے کے تیل میں چند قطرے تارا میرا کے تیل کے شامل کرنے سے اس کے اندر اس کی طاقت چلی جاتی ہے اور کمزور بینائی والے افراد کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے-
وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے
جو لوگ وزن کم کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں ان کو چاہیے کہ اپنی غذا میں تارا میرا کے تیل کو شامل کریں جس سے ان کے جسم کا میٹا بولزم تیز ہوتا ہے اور اس وجہ سے وزن تیزی سے کم ہوتا ہے- وزن کم کرنے کے خواہشمند لوگ تارا میرا کا ساگ بھی کھانے میں پکا کر استعمال کر سکتے ہیں جو کہ وزن کو تیزی سے کم کرتا ہے-
شناخت
:
سرسوں اور رائی کی طرح تیز، تیل دینے والا بیج (eruca sativa) ہے۔ پودا سرسوں کی طرح ہوتا ہے۔ پھول پیلے، پنجاب، ہریانہ اور یو پی کے علاوہ ہندوستان و پڑوسی ممالک کے کئی صوبوں میں اس کی کھیتی ہوتی ہے اور اس کے بیجوں سے تیل نکالتے ہیں۔ تیل صاف پیلے رنگ کا لگ بھگ 30 فیصدی نکلتا ہے۔ ذائقہ تیز، کڑوا، رنگ سبزی مائل ہوتا ہے۔ اس کو بغیر صاف کئے تیل کا استعمال زبان پر چھالے کردیتا ہے۔ اس لئے سرسوں یا تل کے تیل میں ملا کر استعمال میں لایا جاتا ہے۔
مزاج:
گرم و خشک۔
مقدار خوراک:
ایک گرام سے دو گرام تک۔
فوائد:(eruca sativa)
تیز ہونے کی وجہ سے اس کا لیپ سیاہ داغ،چھائیں اور سفید داغ وچھیپ پر لگاتے ہیں۔ اس کے تیل کی مالش کرنے سے خارش دور ہوجاتی ہے اور یہ تیل سستا ہونے کی وجہ سے اسے صاف کر کے کئی علاقوں میں بجائے گھی کے استعمال کرتے ہیں۔
اس کے پتوں کا ساگ دمہ، کھانسی کے لئے مفید ہے۔اس کا تیل ریاحی امراض کے لئے مفید(eruca sativa benefits) ہے۔
اس کا استعمال عام طور پر موسم سرما میں ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے تیل کا استعمال صابن بنانے اور موم بتی بنانے میں بھی کام آتا ہے لیکن جسم پر ملنے سے یہ بہت جلن کرتا ہے۔ مختلف قسم کے مرہموں میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی کھلی میں نائٹروجن زیادہ ہوتا ہے۔ یہ پشوؤں کے لئے بہت طاقتور ہے۔ اس کا کھاد میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ ریاحی امراض میں اس کے تیل کی نیم گرم مالِش ہم وزن تلی کا تیل ملاکر کرنے سے درد کمر، ٹانگ کا درد، کندھوں جوڑوں کے درد دور ہو جاتے ہیں۔ تلی کا تیل اور سرسوں کا تیل ملا کر مالش کرنے سے جوئیں بھی مر جاتی ہیں۔ دادو وغیرہ پر لگانے میں بھی فائدہ مند (eruca sativa benefits) ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
تارا میرہ، ترمراہ، جرجیر (Rocket)
لاطینی میں:
Eruca Sativa
خاندان:
Crciferae
دیگر نام:
عربی میں جرجیر، فارسی میں ترہ تزک، اْردو میں تارا میرہ، پشتو میں جمایا، پنجابی میں استون،بنگالی میں ہلیم، سندھی میں آہریو اور انگریزی میں راکٹ کہتے ہیں۔
ماہیت:
کچھ شناخت پہلی سطور میں لکھی جاچکی ہیں ،مزید یہ ہیں
اس کا پودا (eruca sativa) لگ بھگ ایک فٹ سے ڈیڑھ فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کا پتا بغیر رواں کےاور نرم ہوتا ہےاور مولی کے پتوں کی طرح اسے کچا کھایا جاتا ہے۔جو کھانے میں چرچرا تیز لیکن لذیذ ہوتا ہے۔ اس کے کچھ پتے لمبے گولائی لےَ ہوتے ہیں۔اور کچھ کٹاوَ دار ، ان کا ساگ بنا کر پنجاب میں کھایا جاتا ہے۔ تخم سرسوں کی طرح بالیاں پھول گرنے کے بعد لگتی ہیں۔ یہ پھلیاں سی بالی کے سروں پر تعداد میں بہت سی ہوتی ہیں جو شروع میں سبز اور جن کے اندر کافی تعداد میں تخم بھرے رہتے ہیں جو پکنے پر شلغم یا سرسوں سیاہ کے تخموں کی طرح گول ہوتے ہیں۔ بطور دوا اس کے تخم اور تیل استعمال (eruca sativa benefits)کیا جاتا ہے۔
استعمال:
تقویت باہ کے لیے تخم جرجیر کو پیس کر قدرے نمک کے ساتھ بیضہ (انڈا) نیم برشت پر چھڑک کر کھالتے ہیں اور مقوی باہ مرکبات میں شامل کرتے ہیں۔جالی اور محمر ہونے کی وجہ سے اس کا لیم (طلا) برص، چھیپ ، چھائیں کو نافع ہے۔ اس کے تیل کی مالش کرنے سے کھجلی دور ہوجاتی ہے۔ یہ تیل سستا ہونے کا باعث پنجاب کے بعض علاقوں میں بجاےَ گھی کے استعمال کرتے ہیں۔
اس کے پانی میں چنوں کو بگھو کر استعمال کیا جاےَتو منی خوب پیدا ہوتی ہے اور قوت باہ بڑھ جاتی ہے۔ کاسر ریاح ہونے کی وجہ سے جسم کے دردوں کے لئے اس کے تیل میں پکوان بنا کر کھانا دردوں (eruca sativa benefits)کو دور کرتا ہے۔ پہلوان عموماََ اس تیل کی مالش کر کے ورزش کرتے ہیں۔
احتیاط:۔یہ تیل (eruca sativa) بہت تیز ہے اور اس کو نہار منہ نہیں پینا چاہیے۔
کیمیاوی اجزاء:
اس کے تخموں میں ایک نہ اڑنے والا تیل، ایبوفنائیڈ، کاربوہائیڈریٹ، پوٹاشیم، اور کچھ دیگر مواد ہوتے ہیں۔
مقدار خوراک:۔۔ایک سے تین گرام (ماشے)