کچھ بڑا لوگن سو ملاقات۔
نواب ناظم میو۔اقبال درویش۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
انسانی زندگی میں ہر دِن کیسا کیسا بدلائو آواہاں ،انسان سوچ بھی نہ سکے ہے۔حالات اور تجربات کی بنیاد پے کہو جاسکے ہے ایک چیز ایک وقت میں غیر اہم رہوے ہے ،کہ بندہ واکا مہیں نگاہ اُٹھا کے بھی نہ دیکھے ہے۔
اور ایک وقت ایسو بھی آوے ہے کہ وہی چیز اہمیت اختیار کرجاوے ہے۔واکو حصول کامیابی محسوس ہووے ہے۔
ہمارو گھرانہ مذہبی اور تبلیغی جماعت سے جڑو ہوئیو ہے ۔
موئے اچھی طرح یاد ہے گائوں کی مسجد میں جب بھی کوئی تبلیغی جماعت آوے ہی تو ہماری مائی ہم سو کہہ دیوے ہی کہ جماعت کی روٹین نے میں پکائوں گی۔۔
ای سلسلہ ان کی زندگی میں بھی چلتو رہو۔ابھی تک موجود ہے میرو ایک بھائی نصیر احمد یاذمہ داری اے بخوبی نباہ رو ہے
تعلیم کے دوران جو کچھ بتائیو جاوے ہو۔اُو پتھر پے لیکر رہوے ہو۔
پھر تعلیمی غرض سو مساجد مدارس میں تقریبا زندگی کا بیس سال صرف ہویا۔پھر عملی زندگی میں بہت کچھ اتار چڑھائو دیکھا ۔پڑھن لکھن کا شوق نے آندھی اندھیر بھی فارغ نہ رہن دیا۔
کتاب ہاتھ سو نہ چھوٹی۔البتہ جب سو جدید میڈیا اور سوشل سہولیات میسر آئی ہاں
کتاب سو زیادہ کمپیوٹر ۔لیپ ٹاپ۔اور موبائل پے گُدی گاڑی راکھو ہوں۔
کیونکہ جو چیز کتابن میں ملے ہی یاجگہ واسو کہیں زیادہ مل ری ہے۔
تحقیق تدقیق۔کتاب لکھنو ۔حوالہ جات۔سب کچھ تو ہے ۔
جن کتابین نےتنگدستی کی وجہ سو خرید نہ سکے ہا۔اب وے میری ایک کلک کی دوری پے ہاں۔
میو قوم کی خدمت اَنگ انگَ میں سمائی ہوئی ہے۔
میو قوم کا مہیں رجحان تعصب کی حد تک ہے۔دوسران سو نفرت نہ ہے
لیکن جو لگائو میو بولی ۔میو ادب۔میو ثقافت۔ کے ساتھ ہے۔اُو بیان سو باہر ہے۔
بحمد اللہ میواتی زبان میں قران کریم کا میواتی ترجمہ سمیت بیس بائیس کتاب لکھ چکو ہوں۔
۔میری کتاب ۔۔۔مہیری ۔۔۔تیار ہوچکی ہے ۔۔کچھ ای دنن میں میو قوم کے سامنے آجائیگی۔
جناب نواب ناظم صاحب سو بہت پہلے ملاقات ہوئی۔
اُنن نے اپنی کئی کتاب تحفہ میں دی ۔جن میں “محافظ ارائولی” بھی ہی۔
چائے کا وقفہ میں نواب صاحب کہن لگا کہ اگر ۔محافظ ارائولی ” میواتی میں ترجمہ ہوجائے تو بہت اچھو ہوئے۔!۔
میں نے ہاں بھرلی۔واپسی پے ہزاروں مصروفیات ایسی آئی کہ نواب صاحب کی بات دھیان میں نہ رہی۔
پچھلا دنن میں آے آئی(Artificial intelligence (AI))کی سہولت ملی۔
کچھ میواتی لوگن سو ملو ۔موئے نواب صاحب کی بات یاد آئی ۔
۔تو میں نے “محافظ ارائولی” میواتی میں ڈھال دی۔۔
یائے بھی پڑھو
یائی دوران موئے خیال آئیو کہ ۔Artificial intelligence (AI)۔۔۔کی مہارت کد کام آئے گی؟
،موقع سو فائدہ اٹھا لے۔تو میں نے تقریبا ایک لاکھ کے قریب رقم کو بندو بست کرو۔
اور کچھ پروگرام(ایپ) خریدا۔کچھ مفت میں دستیاب ہا۔میں نے پکی ٹھان لی کہ نواب صاحب کی خواہش کو سینامیٹک(فلم) بناکے میو قوم کے سامنے لادھرونگو۔۔
گوکہ اکیلو انسان ۔مال خرچ کرے۔ محنت کرے۔تخلیقی ذہن سو کام لئے ۔کہا کہا کرے؟۔۔
۔میں جب بھی کائی میو کے سامنے اپنا مافی الضمیر لائو ہوں تو
۔پہلے تو حیرانگی سو موئے سَر سو لیکے پائوں تک غور سو دیکھے ہے۔
اور کچھ تو منہ موڑ کے مُلکن بھی لگ پڑاہاں۔۔
لیکن نوں سب کہوا ہاں ۔ہمارے لائق کوئی بات ہوئے تو ضرور بتائیو۔۔۔
انجینیر حبیب کینیڈا والا کا چھورا کی شادی میں شرکت کری۔
یاسو پہلے بھی پچھلا سال ملو۔لیکن وقتی ہاں ۔ہمبے سو بات آگے نہ بڑھ سکی۔
مشتاق میو امبرالیا ۔شکرللہ میو ۔عمران بلا میو۔
اور عاصد رمضان میو۔ای مختصر سی ٹولی ہے جاسو بات چیت کرن کو موقع ملے ہے۔۔۔
کال کی بات ہے مشتاق امبرالیا نے ایک پرانو فنکار۔۔جناب” اقبال درویش” صاحب سو ملوایو۔
چونگی امر سدو ان کے گھرے ملا ۔
عمران بلا بھی ساتھ ہو۔بات ہوئی محافظ”اائولی ” کی فلم بنانا کی ۔
تو اقبال درویش صآحب منجھا ہویا فنکار ہا۔
اقبال صاحب نے ۔استاد شوکت علی گلوکار۔استاد امانت علی۔ جیسا مشہور فنکارن کے ساتھ کام کرو ہو۔
بہت سی فلم ڈرامہ ۔ٹھیٹر کرا ہا۔جب ہم نے ان کو تجربہ سنو۔ دیکھو تو حدک رہ گیا۔
خیر بات چیت چل نکلی ۔”محافظ ارائولی کی بات آئی ۔
تو میں نے اپنی بات سامنے دھری۔۔
اقبال درویش صاحب زیرک انسان ہا۔میدان عمل کا دھنی ہا۔بہت غور سو بات سنی۔
مشتاق امرالیا سو کہن لگو ۔جب تہارے پئے ایسو ماہر انسان موجود ہے تو موپے کہا لین آیاہو؟۔۔۔
خیر دو گھنٹہ کی ملاقات میں اقبال دوریش صاحب نے ہر طرح سو تسلی دی کہ ۔
کام کرو میں تہارے ساتھ ہر قسم کو تعاون کرن کے مارے تیار ہوں۔
بات باتن میں کہن لگو کہ تہاری اتنی بڑی قوم ہے۔
آج تک تم کوئی ڈرامہ یا فلم نہ بنا سکا؟ ۔
۔یائے بھی پڑھو
میو قوم پے احسان کرو ،ایک کتاب دان کرو
ہم نے پہلے کری گئی کوششن کا بارہ میں بتائی ۔
سکندر سہراب۔کی فلم سازی سو آگاہ کرو۔خیر کہن لگوموکو دس بیس منٹ دورانیہ کو نمونہ بناکے لا۔
۔میں دیکھوں ۔
اقبال دوریش کہن لگو میں ٹانگ کھنچائی اور غیبت سو بہت چِڑو ہوں۔
۔تہاری میو قوم میں بہت اتفاق ہے ۔۔مشتاق میرا مہیں دیکھن لگو ۔
۔میں مشتاق مہیں ۔بلا بھی ساتھ میں ۔
۔جب اتفاق اور مل بیٹھ کے کام کرن کی بات ہوئی تو ۔ہانسی چھوٹ گئی ۔
۔آخر کہنو پڑو کہ میون میں کام کرن کی بہت لگن ہے۔۔۔باقی آئیندہ قسط میں