
میو قوم کی ہجرت
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو لکھتے ہیں
یہ میو مختلف زمانوں میں میوات ہی سے ہجرت کر گئے تھے مثلاََکچھ تو قحط سالوں کے زمانے میں اورکچھ مختلف شاہان سے لڑائیاں لڑنے کے دوران تربترہوئے اور وہیں دور دراز مقامات پر جا کر آباد ہوگئے۔آج ان کی زبان تہذیب ، رسم ورواج بھی بدل گئے ہیں۔بعض ایسے بھی بیرون مقامات میں ملتے ہیںجواپنے کو میو کہلانا پسند نہیںکرتے اور وہ کہیں پٹھان، کہیں سید بنے ہوئے ہیں،غیر میو کےساتھ رشتہ کرنا بھی شروع کر دیا ہے حالانکہ میور سم دروداج کے یہ بالکل خلاف ہے ۔
پاکستان اور میو
پاکستان میں بھی میووں کی بہت بڑ تعدادمنتتر طورپراآبا دہوئی ہے، یہ لوگ سندھ اور پنجاب کے اضلاع لاہور ۔ سیالکوٹ، شیخوپورہ، لائل پور ، ملتان ،منٹگمری وغیرہ میں پھیلے ہوئے ہیں، ابھی ان کے رسم ورواج ، زبان میں کوئی فرق نہیں آیا

،لیکن تبدیلی کا پورا امکان ہے۔ میو قوم کی آبادی اگرچہ منشر ہے لیکن قومی یکجہتی اس میں بہت زیادہ ہے۔ برادرانہ،

اور گوت پال وار تعلقات کے کچھ اس طرح کے ہیں کہ وہ اسے مرکزیت کی طرف لے آتے ہیں اور ان لوگوں کے مظالم و سفاکیوں کا ہر وقت مذاق اڑا سکتی ہیں جنہوں میو قوم اور علاقہ میوا کو تباہ و برباد کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا یا ہے