
میو قوم کی ڈوبتی ثقافت کو تازہ دم سہارو
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم میں ابھی تک اپنی بقاء اور آگے بڑھن کو جذبہ موجود ہے۔جب کوئی قوم اپنا ماضی اور گزرا ہویا کل اے ساتھ لیکے مستقبل کا دروازہ میں داخل ہووے ہے تو واکا خون میں اپنا آباءو اجداد کی خواہشات۔باقیات۔تاریخ و ثقافت اور اُ ن سو جڑا رہنا کواُجالو اُن کی رہنمائی کرے ہے۔
میو قوم علاقائی سطح پے اپنی ضروریات اور مقامی طورپے اپنی غذائی ضروریات میں خود کفیل ہی۔کوئی قوم کتنی بھی ترقی کرجائے۔دوسری قومن سو کتنی بھی گُھل مل جائے لیکن اپنی

شناخت برقرار راکھے ہے۔
میواتی کھانا(یانام سو میری ایک کتاب بھی ہے ۔جو چھپ چکی ہے)۔میواتی قوم کا پسندیدہ پکوان دوسری قومن سو الگ پہچان راکھاہاں۔جیسے مہیری ۔ سہالی ۔ پوڑا ۔چیلا۔کھجورا۔باکھلی۔لھاپسی۔گونچی کی روٹی۔ست بھیجڑی۔جولائی کو ساگ۔کھنڈلی۔بیسن کی بڑی۔بیسن کی کتلی۔پینڈی۔گنجی۔ وغیرہ بیسیوں کھانا ایسا ہا جو میو قوم اپنا گھرن میں عمومی طورپے پکاوے ہی۔مخصوص دِنن میں بھنوا گوشت۔شوربہ کی مچھلی۔نونی گھی اور مرچن کی چٹنی۔وغیرہ
مورخہ 17 مئی2025 بروز ہفتہ۔قصور میں ایک فنکشن منعقد ہوئیو۔جامیں میواتی ثقافت اور میواتی کھانان کو سٹال لگائیو گئیو۔مختلف لوگ مختلف میواتی کھانا پکاکے لایا۔موکو عاصد رمضان میواور پرو فیسر محمد امین میو نے فون کرکے شرکت کی دعوت دی۔ہمارو بیلی شرور شماس میو نے میزبانی کا فرائض سر انجام دیا۔
یامیں میو قوم کا جانی مانی شخصیات اور لوگن نے شرکت کری۔کچھن نے میں جانو ہوں، کچھ لوگ واقف تو ہاں لیکن اُن سو گھنو میل جول نہ ہے۔لیکن میرے مارے سارا لوگ سر ماتھے پے۔ان میں ۔شہزاد جواہر میو(ترقی میوات والا)۔پروفیسر سرفرا ز میو(مصنف ماہر نفسیات)۔چوہدری شہاب الدین میو (واپڈ) افتخار نتھی میو(صحافی)خلیل احمد میو(وکیل)خالد محمد میو(سوشل ورکر)حنیف انجم میو ۔حافظ سلمان طارق(صحافی)عقیل میو (کراچی) اسد اللہ میو(شاعر)فہیم احمد میو(شاعر)کرنل محمد علی میو(سوشل ورکر) مقصود میو(میو سنگر)ان کے علاوہ بہت سی نامور شخصیات نے میو قوم سو وابسطگی کو ثبوت دئیو۔
عمومی طورپر روایتی تقریر اور بیان بھی ہویا۔آخر میں پاک فوج اورپاکستانی قوم اور فوج کی مخالف کے خلاف شاندار فتح پے خراج تحسین پیش کرو گئیو۔ قومی الیکٹرک میڈیا نے کوریج کری۔کئی ایک نیوز چینلز نے مختلف لوگن کا انٹرویوز کرا۔
یابارہ میں بہت کچھ لکھن کو من کررو ہے، لیکن میزبان حضرات کی طرف سے وعدہ وعید لیا گیا ہا کہ ۔توئے کائی سو کچھ نہ کہنو۔نہ کائی کو نام لینوہے۔تیرے مارے سارا شرکاء ماں باہن ہاں ۔اُن سو اَبے تَبے نہ کراگو۔میں نے حامی بھری۔شاید یہی وجہ ہے کہ پروگرام کے دوران جہاں معزز مہمان اور خصوصی لوگ بیٹھا ہا۔ہوں میں نہ بیٹھو ۔کیونکہ اُن کی بات سن کے موپے رہو نہ جاتو۔میں کچھ نہ کچھ لکھ دیتو۔اور میں اپنی بات سو وعدہ خلافی کرتو۔
بہر حال مجموعی طورپے ای ایک شاندار پروگرام ہو۔اور میو قوم کی بہترین نمائیندگی ہی۔میو قوم کا کھانا۔جو کدی بچپن میں مائی ،یا دادی مرحومہ کا ہاتھ سو بنا کھانا کھایا ۔ اُن کی یاد تازہ ہوگئی۔ایک گھڑی تو ایسو لگو کہ بچن کھڑکین سو کوُد کوُد کے بھگو آرو ہے۔لیکن خیالات کو تسلسل آخر کد تک!۔ میزبان حضرات کو پر تپاک استقبال و اکرام۔شاندار ہو۔شرکاء نے بھی اپنی زندہ دلی کو ثبوت دئیو۔عصر کی نماز باجماعت پڑھی ۔میواتی کھانا کھایا۔سلام کرو۔اپنا گھر کو آیا۔اللہ اللہ خیر صلی۔