
قارورہ شناسی۔تشخیص کاجامع و مختصر ترین راستہ
قانون مفرد اعضاء کے تحت قارورہ (پیشاب) کی ماہیت، پیدائش، اور تشخیصی اہمیت کا جامع تجزیہ
” اس میں شک نہیں کہ حضرت مجدد الطب صابر ملتانیؒ کے صدقہ جاریہ میں سے قانون مفرد اعضاء ہے اور قانون مفرد اعضاء میں سے تشخیص۔نبض اور قارورہ شناسی ہے۔یہ ایک پیچدہ سمجھاجانے والا عمل تھا جس کے لئے آج بھی لبارٹری ٹیسٹ ضروری سمجھا جاتا ہے۔لیکن ایک ماہر معالج اور اپنے فن مین درک رکھنے والا ایک نگاہ میں پیچیدہ اور گھمبیر امراض کو پرکھ لیتا ہے۔اور جسم انسانی میں ہونے والے تغیرات کو ایسے بتانے لگتا ہے گویا کسی کتاب کی عبارت پڑھ رہا ہو۔ جہاں شفاف چشمے بہتے ہیں ،وہیں پر کچھ گدلے جوہڑ۔بدبودار چھپڑیاں بھی ہوتی ہیں۔جو خود بھی رُکی ہوتی ہیں۔اوراگر کوئی چیز ان میں گِر جائے اسے بھی بدبودار کردیتی ہیں۔یہی کچھ مفرد اعضاء کے شفاف و مصفی چشمہ کے ساتھ ہورہا ہے۔اس آسان و متبرک فن کو سمجھنے کے بجائے۔بہت سارے لوگ اناڑی پن کا ثبوت دے رہے ہیں۔ان کا اناڑی پن۔اس فن کی بدنامی کے سبب بنتاہے(حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو”)
حصہ اول: قانون مفرد اعضاء کے بنیادی نظریات
1.1 تعارف اور بانی نظریہ: حکیم انقلاب دوست محمد صابر ملتانی
قانونِ مفرد اعضاء، جسے نظریہ مفرد اعضاء بھی کہا جاتا ہے، طب یونانی کی ہزاروں سالہ تاریخ میں ایک انقلابی اور جدید نظریہ ہے جس نے امراض کی تشخیص و علاج کے تصورات کو ایک نئی جہت عطا کی۔ اس نظریے کے بانی حکیم انقلاب، دوست محمد صابر ملتانی (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں 1۔ حکیم صابر ملتانی نے طب یونانی کے کلاسیکی نظریہ اخلاطِ اربعہ (Four Humours) کی پیچیدگیوں کو محسوس کرتے ہوئے ایک ایسا تشخیصی اور معالجاتی نظام وضع کیا جو براہِ راست اعضاء کی فعلیاتی حالت پر مبنی ہے۔ ان کا بنیادی مقصد تشخیص کو یقینی اور علاج کو خطا سے پاک بنانا تھا، جیسا کہ اس نظریے کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ “تشخیص یقینی” اور “معالجہ بدون خطا” کی خصوصیات کا حامل ہے 3۔
حکیم صابر ملتانی کی شہرہ آفاق تصنیف “کلیاتِ تحقیقاتِ صابر ملتانی” ان کے تمام علمی و طبی تجربات کا نچوڑ ہے اور اسے قانونِ مفرد اعضاء کے بنیادی ماخذ کی حیثیت حاصل ہے 2۔ اس نظریے کی اساس اس فلسفے پر قائم ہے کہ انسانی جسم میں بیماری کا آغاز براہِ راست اخلاط (خون، بلغم، صفرا، سودا) میں نہیں ہوتا، بلکہ اس کی ابتدا جسم کے کسی ایک مفرد عضو (Single Organ) کی فعلیاتی حالت میں غیر طبعی تبدیلی سے ہوتی ہے۔ یہ غیر طبعی تبدیلی بعد ازاں متعلقہ خلط کی پیدائش میں کمی یا زیادتی کا سبب بنتی ہے۔ یہ نقطہ نظر روایتی طب سے ایک اہم انحراف ہے، جہاں مرض کو بنیادی طور پر خلطی بگاڑ (Humoral Pathology) سے منسوب کیا جاتا ہے۔ قانونِ مفرد اعضاء اس تصور کو عضو کی خرابی (Organo-pathology) کی طرف منتقل کرتا ہے۔ اس تبدیلی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ تشخیص کا عمل واضح اور غیر مبہم ہو جاتا ہے۔ ایک طبیب کے لیے یہ سوال کہ چار اخلاط میں سے کون سی خلط بگڑی ہوئی ہے، اس سوال میں تبدیل ہو جاتا ہے کہ تین اعضائے رئیسہ میں سے کون سا عضو غیر طبعی طور پر متحرک (Hyperactive) ہے۔ یہ “فطری طریقہ علاج” 1 تشخیص کو زیادہ سائنسی اور منظم بنیاد فراہم کرتا ہے۔
1.2 اعضائے رئیسہ اور ان کے افعال: جسمانی کائنات کے تین مراکز
قانونِ مفرد اعضاء کی پوری عمارت تین اعضائے رئیسہ (Principal Organs) کے تصور پر کھڑی ہے۔ یہ اعضاء نہ صرف اپنی تشریحی ساخت کے اعتبار سے اہم ہیں بلکہ یہ پورے جسم کے فعلیاتی نظاموں کے مراکز بھی ہیں۔ یہ تین اعضاء اور ان سے متعلقہ نظام درج ذیل ہیں:
- دماغ و اعصاب (Brain and Nerves): یہ اعصابی نظام (Nervous System) کا مرکز ہے۔ قانونِ مفرد اعضاء کے مطابق اس کا مزاج سرد تر (سرد تر) ہے۔ یہ عضو جسم میں بلغم (Phlegm/Fluids) کی پیدائش کا ذمہ دار ہے۔ اس کے افعال میں حسیات، شعور، ذہنی اعمال اور جسم میں رطوبات و سیالات کے توازن کو برقرار رکھنا شامل ہے۔
- قلب و عضلات (Heart and Muscles): یہ عضلاتی نظام (Muscular System) کا مرکز ہے۔ اس کا مزاج خشک (خشک) تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ عضو جسم میں سودا (Black Bile/Acids) کی پیدائش کا ذمہ دار ہے۔ اس کے افعال میں حرکت، جسمانی ساخت کی مضبوطی، اعضاء کا انقباض (Contraction) اور حرارتِ غریزی (Vital Force) کی تقسیم شامل ہے۔
- جگر و غدد (Liver and Glands): یہ غدی نظام (Glandular System) کا مرکز ہے۔ اس کا مزاج گرم (گرم) ہے۔ یہ عضو جسم میں صفراء (Yellow Bile) کی پیدائش کا ذمہ دار ہے اور اس کے افعال میں استحالہ (Metabolism)، ہضم، غذائیت کی فراہمی اور جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج (Detoxification) شامل ہے 4۔
یہ سمجھنا انتہائی اہم ہے کہ قانونِ مفرد اعضاء میں یہ اعضاء محض اپنی محدود اناٹومی تک محدود نہیں۔ “قلب” سے مراد صرف دل نہیں بلکہ پورا عضلاتی نظام (Musculoskeletal System) اور اس کے تمام انقباضی و حرکی افعال ہیں۔ اسی طرح “جگر” سے مراد پورا غدودی اور میٹابولک نظام ہے، اور “دماغ” سے مراد پورا اعصابی نظام اور جسم میں سیالات کو منظم کرنے والا نظام ہے۔ یہ جامع نقطہ نظر اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ کس طرح ایک عضو کی حالت میں تبدیلی پورے جسم پر وسیع اثرات مرتب کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی مریض کو عضلاتی کھچاؤ کی شکایت ہے تو قانونِ مفرد اعضاء اسے محض ایک مقامی مسئلہ نہیں سمجھتا بلکہ اس کی جڑ قلب و عضلات کے نظام میں تلاش کرتا ہے۔ اسی طرح ہارمونل بے قاعدگیوں کو جگر و غدد کے نظام کی خرابی کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ فریم ورک ایک طبیب کو بظاہر غیر متعلقہ علامات کو ایک واحد بنیادی وجہ سے جوڑنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔
1.3 صحت و مرض کا دائروی قانون: تحریک، تحلیل، اور تسکین
صحت اور مرض کی کیفیات کو سمجھنے کے لیے قانونِ مفرد اعضاء ایک دائروی قانون (Cyclical Law) پیش کرتا ہے جو تینوں اعضائے رئیسہ کے باہمی تعلق کو واضح کرتا ہے۔ اس قانون کے مطابق، کسی بھی وقت ایک عضو غیر طبعی طور پر متحرک (Stimulated)، دوسرا عضو تحلیل (Weakened)، اور تیسرا عضو تسکین (Suppressed) کی حالت میں ہوتا ہے۔ ان تینوں حالتوں کی تعریف درج ذیل ہے:
- تحریک (Tehreek – Stimulation/Hyperactivity): یہ کسی عضو کی غیر طبعی طور پر تیز رفتار اور بڑھی ہوئی فعلیاتی حالت ہے۔ قانونِ مفرد اعضاء کے مطابق بیماری کا آغاز ہمیشہ کسی ایک عضو کی تحریک سے ہوتا ہے۔
- تحلیل (Tehleel – Dissolution/Weakness): یہ وہ حالت ہے جس میں متحرک عضو کی زیادتیِ افعال کی وجہ سے دوسرا عضو کمزور ہو کر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگتا ہے۔ اس کی ساخت اور فعل دونوں متاثر ہوتے ہیں۔
- تسکین (Taskeen – Sedation/Hypoactivity): یہ وہ حالت ہے جس میں ایک عضو کی فعالیت انتہائی سست یا معطل ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے اس کے طبعی افعال رک جاتے ہیں 4۔
ان تینوں حالتوں کا تعلق ایک ناقابلِ تغیر اور دائروی قانون کے تحت ہے۔ یہ دائرہ اس ترتیب سے چلتا ہے: دماغ و اعصاب ← قلب و عضلات ← جگر و غدد ← دماغ و اعصاب۔ قانون یہ ہے کہ جو عضو تحریک میں ہوتا ہے، وہ اپنے سے اگلے عضو میں تحلیل اور پچھلے عضو میں تسکین پیدا کرتا ہے۔
مثال کے طور پر:

- اعصابی تحریک (Tehreek-e-A’sabi): جب دماغ و اعصاب تحریک میں ہوں گے تو وہ اپنے اگلے عضو، قلب و عضلات، میں تحلیل پیدا کریں گے اور اپنے پچھلے عضو، جگر و غدد، میں تسکین پیدا کریں گے۔
- عضلاتی تحریک (Tehreek-e-Uzlati): جب قلب و عضلات تحریک میں ہوں گے تو وہ جگر و غدد میں تحلیل اور دماغ و اعصاب میں تسکین پیدا کریں گے۔
- غدی تحریک (Tehreek-e-Ghudadi): جب جگر و غدد تحریک میں ہوں گے تو وہ دماغ و اعصاب میں تحلیل اور قلب و عضلات میں تسکین پیدا کریں گے۔
یہ دائروی قانون دراصل قانونِ مفرد اعضاء کی “Grand Unified Theory” ہے۔ یہ کسی بھی بیماری کی حالت کے لیے ایک قابلِ پیشین گوئی اور باسبب زنجیر فراہم کرتا ہے۔ اگر کوئی طبیب پیشاب کی کثرت اور سفیدی سے اعصابی تحریک کی تشخیص کرتا ہے، تو وہ فوری طور پر یہ نتیجہ اخذ کر سکتا ہے کہ مریض کا عضلاتی نظام کمزور (تحلیل) اور اس کا جگر غیر فعال (تسکین) ہے۔ اس سے علاج کی حکمتِ عملی واضح ہو جاتی ہے: جگر کو متحرک کرنا، عضلات کو تقویت دینا، اور اعصاب کو تسکین دینا۔ یہ باہمی ربط واضح کرتا ہے کہ کس طرح ایک نظام کا عدم توازن اعصابی، عضلاتی اور استحالہ سے متعلق پیچیدہ علامات کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔
حصہ دوم: پیشاب کی پیدائش اور اخراج کا میکانزم (قانونِ مفرد اعضاء کی روشنی میں)
2.1 گردوں کا کردار: اعضائے رئیسہ کے ماتحت اعضاء
قانونِ مفرد اعضاء کے تحت گردے (Kidneys) خود مختار اعضاء نہیں ہیں جن کی اپنی کوئی بنیادی پیتھالوجی ہو۔ انہیں اعضائے رئیسہ کے ماتحت کام کرنے والے اعضاء کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ان کا فعل مکمل طور پر اس بات پر منحصر ہے کہ تین مرکزی نظاموں (اعصابی، عضلاتی، غدی) میں سے کون سا نظام غالب ہے۔ گردے ایک ایسی “تشخیصی اسکرین” (Diagnostic Screen) کی مانند ہیں جس پر جسم کی اندرونی میٹابولک اور خلطی حالت ظاہر ہوتی ہے۔
جدید طب گردوں کو فلٹریشن، ری ابزارپشن اور اخراج کے پیچیدہ افعال کا مرکز سمجھتی ہے۔ قانونِ مفرد اعضاء ان افعال کو تسلیم کرتا ہے لیکن ان کی تشریح اپنے نظریے کے مطابق کرتا ہے۔ گردوں کو ایک غیر فعال فلٹر (Passive Filter) کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کی چھاننے کی صلاحیت اور پارگمیتا (Permeability) غالب تحریک کے مطابق بدلتی رہتی ہے۔ لہٰذا، گردے پیشاب سے متعلق مسائل کا سبب نہیں ہیں، بلکہ وہ مقام ہیں جہاں جسم کا عمومی عدم توازن ظاہر ہوتا ہے۔
اس نقطہ نظر کا عملی اطلاق یہ ہے کہ جدید طب جسے “گردوں کا فیل ہونا” (Kidney Failure) تشخیص کرتی ہے، قانونِ مفرد اعضاء یہ سوال اٹھاتا ہے کہ “کس مرکزی عضو کے فیل ہونے کی وجہ سے گردوں نے کام کرنا چھوڑا ہے؟” اگر پیشاب تیزابی مادوں سے بھرا ہوا ہے (عضلاتی تحریک)، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ گردے خراب ہیں، بلکہ یہ ہے کہ وہ ایک انتہائی متحرک عضلاتی نظام کے پیدا کردہ فضلات کو صحیح طور پر خارج کر رہے ہیں۔ اگر پیشاب بالکل بند ہو جائے (Anuria)، تو اسے عضلاتی نظام کی شدید انقباضی کیفیت کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے جس نے گردوں میں خون کی سپلائی اور فلٹریشن کے عمل کو روک دیا ہے۔ یہ تصور رینل پیتھالوجی کے پورے فریم ورک کو ایک نئی شکل دیتا ہے۔
2.2 پیشاب کی تشکیل اور اخراج پر نظاموں کا اثر
پیشاب کی حتمی مقدار، رنگت، اور گاڑھا پن تینوں نظاموں کی باہمی کشمکش کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ہر نظام پیشاب کی تشکیل اور اخراج پر اپنے مزاج اور فعل کے مطابق اثر انداز ہوتا ہے:
- اعصابی نظام (Nervous System) کا اثر: چونکہ اس نظام کا مزاج سرد تر ہے اور یہ جسم میں رطوبات اور سیالات کو کنٹرول کرتا ہے، اس کی تحریک گردوں میں خون کے بہاؤ کو بڑھا دیتی ہے۔ اس سے گلومیرولر فلٹریشن کی شرح (Glomerular Filtration Rate) بڑھ جاتی ہے اور ٹیوبولر ری ابزارپشن (Tubular Reabsorption) کم ہو جاتی ہے۔ نتیجہ کے طور پر، جسم سے زیادہ مقدار میں پتلا اور بے رنگ پیشاب خارج ہوتا ہے (Polyuria)۔ یہ نظام جسم سے مادوں کو “باہر دھکیلنے” یا فلش کرنے کا رجحان رکھتا ہے۔
- عضلاتی نظام (Muscular System) کا اثر: اس نظام کا مزاج خشک ہے اور اس کا بنیادی فعل انقباض (Contraction) ہے۔ جب یہ نظام تحریک میں ہوتا ہے، تو یہ گردوں کی شریانوں (Renal Arteries) میں سکڑاؤ پیدا کرتا ہے، جس سے گردوں کو خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں فلٹریشن کی شرح کم ہو جاتی ہے اور پیشاب کی مقدار گھٹ جاتی ہے (Oliguria)۔ مزید برآں، یہ نظام مثانے اور حالبین (Ureters) کے عضلات میں بھی سکڑاؤ پیدا کرتا ہے، جس سے پیشاب کے اخراج میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے، جیسا کہ پیشاب کی نالی میں تنگی (Urethral Stricture) یا پیشاب کا رک جانا (Urinary Retention) جیسی کیفیات میں دیکھا جاتا ہے 5۔ یہ نظام مادوں کو جسم کے اندر “روکنے” کا رجحان رکھتا ہے۔
- غدی نظام (Glandular System) کا اثر: اس نظام کا مزاج گرم ہے اور یہ میٹابولزم اور صفراء کی پیدائش کا ذمہ دار ہے۔ جب جگر و غدد تحریک میں ہوتے ہیں، تو خون میں صفراوی مادے (Bile Pigments) اور دیگر میٹابولک فضلات کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ گردے ان زائد مادوں کو خون سے فلٹر کرکے پیشاب کے راستے خارج کرتے ہیں، جس کی وجہ سے پیشاب کا رنگ گہرا زرد، نارنجی یا بھورا ہو جاتا ہے 7۔ یہ نظام اپنے مخصوص میٹابولک فضلات کو “خارج کرنے” کا رجحان رکھتا ہے۔
خلاصہ یہ کہ پیشاب کی پیدائش کا عمل ان تینوں قوتوں کے درمیان ایک متحرک جنگ ہے۔ اعصابی نظام ہر چیز کو باہر نکالنا چاہتا ہے، عضلاتی نظام ہر چیز کو اندر رکھنا چاہتا ہے، اور غدی نظام اپنے مخصوص فضلات کو خارج کرنا چاہتا ہے۔ پیشاب کی حتمی حالت (مقدار، رنگ، قوام) اسی سہ فریقی کشمکش کا نتیجہ ہوتی ہے اور اسی لیے یہ جسم کی اندرونی حالت کا ایک بہترین آئینہ دار ہے۔
حصہ سوم: مختلف تحریکات میں پیشاب کی کیفیات کا تفصیلی جائزہ
قارورہ شناسی (Uroscopy) یا پیشاب کا معائنہ قانونِ مفرد اعضاء میں تشخیص کا ایک بنیادی ستون ہے۔ پیشاب کی مقدار، رنگت اور قوام سے غالب تحریک کا تعین بڑی حد تک درستگی سے کیا جا سکتا ہے۔
3.1 اعصابی تحریک (Nervous Stimulation / Tehreek-e-A’sabi)
- کیفیات (Characteristics):
- مقدار (Volume): زائد (Increased)۔ کثرتِ پیشاب (Polyuria) اس تحریک کی کلیدی علامت ہے۔
- رنگ (Color): سفید، بے رنگ، یا ہلکا پیلا (White, colorless, or pale yellow) 7۔
- قوام (Consistency): رقیق، پانی کی طرح پتلا (Thin, watery)۔
- QMA تشریح (Interpretation): یہ حالت سرد تر (سرد تر) مزاج کی عکاسی کرتی ہے۔ دماغ و اعصاب کی تحریک کی وجہ سے جسم میں بلغم اور رطوبات کی پیدائش بڑھ جاتی ہے (کثرتِ بلغم)۔ اس حالت میں دائروی قانون کے مطابق جگر تسکین (Hypo-activity) میں ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ جسم میں آنے والے سیالات کو صحیح طریقے سے میٹابولائز کرکے خون کا حصہ بنانے سے قاصر ہے۔ لہٰذا، گردے، جو اعصابی نظام کے زیرِ اثر ہوتے ہیں، اس زائد اور غیر ہضم شدہ پانی کو جوں کا توں جسم سے خارج کر دیتے ہیں۔
جدید ذرائع بے رنگ اور شفاف پیشاب کو زیادہ پانی پینے یا ذیابیطس کی علامت قرار دیتے ہیں 7۔ قانونِ مفرد اعضاء اس کی اپنی تشریح کرتا ہے۔ “ذیابیطس بارد” یا سرد ذیابیطس، جسے قانونِ مفرد اعضاء میں ایک اعصابی عضلاتی حالت کہا گیا ہے 9، جدید طب کے Diabetes Insipidus کے مترادف ہے، جس کی بنیادی علامت ہی کثرتِ پیشاب ہے۔ بار بار پیشاب آنا اور پیشاب پر کنٹرول نہ رہنا (Incontinence) جیسی علامات 5 کو اعصابی نظام کی hyperactivity کا براہِ راست نتیجہ سمجھا جاتا ہے۔ قانونِ مفرد اعضاء کے مطابق، بے رنگ اور کثیر مقدار میں پیشاب آنا صحت کی نہیں بلکہ بیماری کی علامت ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جسم کی میٹابولک آگ (جگر) بجھی ہوئی ہے اور وہ سیالات کو پراسیس کرنے میں ناکام ہے۔ جسم سے پانی کے ساتھ ساتھ قیمتی نمکیات اور توانائی بھی خارج ہو رہی ہوتی ہے۔ لہٰذا، اس کا علاج پانی کم پینا نہیں، بلکہ جگر کو متحرک کرنے والی گرم اغذیہ اور ادویہ (مثلاً، ادرک، دارچینی، لونگ) کا استعمال ہے تاکہ جگر متحرک ہو، سیالات کو ہضم کرے اور متحرک اعصابی نظام کو تسکین دے کر پیشاب کی زیادتی کو جڑ سے ختم کرے۔
3.2 عضلاتی تحریک (Muscular Stimulation / Tehreek-e-Uzlati)
- کیفیات (Characteristics):
- مقدار (Volume): قلیل (Decreased)۔ قلتِ پیشاب (Oliguria) اس کی اہم علامت ہے۔
- رنگ (Color): زرد، سرخی مائل، یا نارنجی (Yellow, reddish, or orange) 8۔
- قوام (Consistency): گاڑھا (Concentrated/Thick)۔
- QMA تشریح (Interpretation): یہ حالت خشک (خشک) مزاج کی نمائندگی کرتی ہے۔ قلب و عضلات کی تحریک کی وجہ سے جسم میں تیزابی اور سوداوی مادوں (کثرتِ سودا) کا اجتماع ہوتا ہے اور عمومی خشکی (یبوست) پیدا ہوتی ہے۔ پیشاب کی مقدار میں کمی کی وجہ عضلاتی نظام کی انقباضی کیفیت ہے جو گردوں کی طرف خون کے بہاؤ کو کم کر دیتی ہے، جس سے فلٹریشن کا عمل سست پڑ جاتا ہے۔ پیشاب کا رنگ اس میں شامل مرتکز تیزابی مادوں کی وجہ سے گہرا ہوتا ہے۔
جدید طب گہرے پیلے یا نارنجی رنگ کے پیشاب کو پانی کی کمی (Dehydration) سے منسوب کرتی ہے 7، جبکہ سرخی مائل رنگت کو مختلف پیتھالوجیز کی علامت سمجھا جاتا ہے 8۔ پیشاب میں جلن 10 اور پیشاب کا رکنا یا قطرہ قطرہ آنا 6 اس تحریک کی کلاسک علامات ہیں۔ قانونِ مفرد اعضاء ان تمام کیفیات کو ایک ہی بنیادی وجہ، یعنی عضلاتی نظام کی تحریک، کا مظہر قرار دیتا ہے۔ یہ تحریک جسم میں ایک تیزابی ماحول پیدا کرتی ہے جو پیشاب کی نالی میں خراش اور سوزش کا باعث بنتا ہے، جس سے جلن کا احساس ہوتا ہے۔ قانونِ مفرد اعضاء میں “تیزابیت” (Acidity) عضلاتی حالت کا مترادف ہے۔ لہٰذا، پیشاب میں تیزابیت کی کوئی بھی علامت (جلن، تیز بو، گہرا زرد رنگ) عضلاتی تحریک کا براہِ راست تشخیصی نشان ہے۔ اس کا علاج محض کوئی اینٹی بائیوٹک یا پیشاب آور دوا نہیں، بلکہ ایسی اغذیہ و ادویہ کا استعمال ہے جو مزاج میں تر اور الکلائن (Alkaline) ہوں تاکہ وہ جسم کی عمومی خشکی اور تیزابیت کو زائل کر سکیں۔ اس مقصد کے لیے اعصابی نظام کو متحرک کرنے والی ادویہ (جو سیالات کے اخراج کو فروغ دیتی ہیں) استعمال کرائی جاتی ہیں تاکہ تیزابیت کو پتلا کرکے خارج کیا جا سکے۔
3.3 غدی تحریک (Glandular Stimulation / Tehreek-e-Ghudadi)
- کیفیات (Characteristics):
- مقدار (Volume): متوسط سے کم (Moderate to low)۔
- رنگ (Color): گہرا زرد، نارنجی، یا بھورا (Deep yellow, orange, or brown) 13۔
- قوام (Consistency): گاڑھا، اکثر جھاگ دار (Thick, often foamy)۔
- QMA تشریح (Interpretation): یہ حالت گرم (گرم) مزاج کی مظہر ہے۔ جگر و غدد کی تحریک کی وجہ سے صفراء کی پیدائش بہت بڑھ جاتی ہے (کثرتِ صفراء)۔ یہ زائد صفراء خون میں شامل ہو کر پورے جسم میں گردش کرتا ہے اور جب گردوں سے فلٹر ہوتا ہے تو پیشاب کو گہرا رنگ دیتا ہے۔
جدید طب میں گہرے بھورے پیشاب کا تعلق جگر کی بیماریوں اور یرقان (Jaundice) سے جوڑا جاتا ہے 7، جو قانونِ مفرد اعضاء کے تصورِ غدی تحریک سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔ جھاگ دار پیشاب، جسے جدید طب میں پروٹین کی موجودگی (Proteinuria) کی علامت سمجھا جاتا ہے 14، قانونِ مفرد اعضاء میں ایک انتہائی اہم علامت ہے۔ اسے جگر کی شدید گرمی کی وجہ سے اعصابی نظام کی تحلیل (تحلیلِ اعصاب) کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بیماری اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب وہ اعصابی بافتوں (Nervous Tissues) کو پگھلا کر خارج کر رہی ہے۔ “ذیابیطس حار” یا گرم ذیابیطس، جسے غدی عضلاتی حالت کہا گیا ہے 9، جدید طب کے Type 2 Diabetes کے مترادف ہے، جس میں میٹابولک سنڈروم (جگر اور غدد کی خرابی) مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
غدی تحریک میں پیشاب کا رنگ جگر کی میٹابولک سرگرمی کا براہِ راست پیمانہ ہے۔ رنگ جتنا گہرا ہوگا، تحریک اتنی ہی شدید ہوگی۔ جھاگ کی موجودگی ایک ثانوی مگر تشویشناک علامت ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اب علاج میں نہ صرف جگر کو تسکین دینے والی سرد ادویہ استعمال کرنی ہوں گی، بلکہ اعصاب کو تقویت دینے والی مقوی ادویہ بھی شامل کرنا ہوں گی تاکہ تحلیل کے عمل سے ہونے والے نقصان کی تلافی کی جا سکے۔
حصہ چہارم: تشخیصی خلاصہ اور عملی سفارشات
4.1 قارورہ شناسی (Uroscopy) کی تشخیصی اہمیت
مذکورہ بالا تفصیلات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ قانونِ مفرد اعضاء میں قارورہ شناسی کو کیوں کلیدی تشخیصی حیثیت حاصل ہے۔ پیشاب ایک ایسا غیر invasive آئینہ ہے جس میں جسم کی اندرونی کیمیائی اور فعلیاتی حالت کا عکس واضح طور پر نظر آ جاتا ہے۔ یہ تینوں اعضائے رئیسہ کے مابین طاقت کے توازن کا حقیقی عکاس ہے۔ ایک ماہر طبیب صرف پیشاب کی مقدار، رنگت اور قوام کو دیکھ کر نہ صرف غالب تحریک کا تعین کر سکتا ہے بلکہ تحلیل اور تسکین میں موجود اعضاء کی حالت کا اندازہ بھی لگا سکتا ہے۔ یہ طریقہ کار قانونِ مفرد اعضاء کے اس دعوے کو تقویت دیتا ہے کہ یہ ایک “یقینی تشخیص” 3 کا نظام ہے، کیونکہ یہ ایک واضح اور معروضی علامت (پیشاب) کو ایک مخصوص نظریاتی حالت (تحریک) کے ساتھ براہِ راست جوڑتا ہے۔
4.2 تشخیصی جدول: چھ تحریکات میں قارورہ کی خصوصیات
تشخیص میں مزید گہرائی اور درستگی کے لیے، حکیم صابر ملتانی نے تین سادہ تحریکات کو چھ مرکب تحریکات میں تقسیم کیا ہے۔ یہ چھ نبضیں یا چھ تحریکات تشخیص کو انتہائی درست بنا دیتی ہیں۔ ذیل میں دی گئی جدول ان چھ مرکب تحریکات میں پیشاب کی خصوصیات کا تقابلی جائزہ پیش کرتی ہے، جو ایک طبیب کے لیے فوری تشخیصی حوالہ (Quick Reference) کا کام دیتی ہے۔
چھ تحریکات میں قارورہ (پیشاب) کی خصوصیات کا تقابلی جدول
تحریک (Stimulation) | مزاج (Temperament) | پیشاب کی مقدار (Volume) | پیشاب کا رنگ (Color) | پیشاب کا قوام (Consistency) | متعلقہ علامات (Associated Symptoms) |
1. اعصابی عضلاتی (A’sabi Uzlati) | سرد خشک (Cold-Dry) | زائد (High) | سفید، شفاف (White, Clear) | پتلا (Thin) | بار بار پیشاب، پیشاب پر کنٹرول کم، بلڈ پریشر کم، گیس |
2. اعصابی غدی (A’sabi Ghudadi) | سرد تر (Cold-Wet) | بہت زائد (Very High) | بالکل پانی جیسا (Like Water) | بہت پتلا (Very Thin) | کثرتِ پیشاب (Polyuria), جریان, سیلان الرحم, بلڈ پریشر کم |
3. عضلاتی اعصابی (Uzlati A’sabi) | خشک سرد (Dry-Cold) | کم (Low) | زردی مائل سفید (Whitish Yellow) | گاڑھا (Thick) | قبض، ریاح، جوڑوں میں درد، پیشاب میں رکاوٹ، قطرہ قطرہ آنا |
4. عضلاتی غدی (Uzlati Ghudadi) | خشک گرم (Dry-Hot) | بہت کم (Very Low) | زرد، سرخی مائل (Yellow, Reddish) | بہت گاڑھا (Very Thick) | پیشاب میں جلن، سوزاک، بلڈ پریشر ہائی، بے چینی، نیند کی کمی |
5. غدی عضلاتی (Ghudadi Uzlati) | گرم خشک (Hot-Dry) | متوسط (Moderate) | گہرا زرد، نارنجی (Deep Yellow, Orange) | گاڑھا (Thick) | یرقان، ہاتھ پاؤں میں جلن، منہ کا ذائقہ کڑوا، بھوک کی کمی |
6. غدی اعصابی (Ghudadi A’sabi) | گرم تر (Hot-Wet) | متوسط سے کم (Mod-Low) | زردی مائل بھورا، جھاگ دار (Yellowish Brown, Foamy) | گاڑھا، لیس دار (Thick, Viscous) | اسہال، پیچش، پیشاب میں پروٹین، جسم پر ورم |
4.3 اصولِ علاج کا خاکہ: علاج بالضد
قانونِ مفرد اعضاء میں تشخیص کے بعد علاج کا اصول انتہائی سادہ اور منطقی ہے: علاج بالضد (Treatment by Opposites)۔
ایک بار جب قارورہ اور دیگر علامات کی مدد سے غالب تحریک کی درست تشخیص ہو جائے (مثلاً، عضلاتی غدی تحریک، جس کا مزاج خشک گرم ہے)، تو علاج کی حکمتِ عملی یہ ہوتی ہے کہ ایسی اغذیہ، ادویہ اور طرزِ زندگی تجویز کی جائے جو مزاج میں اس کے مخالف ہوں (یعنی سرد تر مزاج کی اعصابی غدی ادویہ)۔
اس کا مقصد یہ ہوتا ہے:
- متحرک عضو کو تسکین دینا: خشک گرم تحریک (عضلاتی غدی) کو ختم کرنے کے لیے سرد تر ادویہ دی جاتی ہیں تاکہ قلب و عضلات کو تسکین ملے۔
- ساکن عضو کو تحریک دینا: دائروی قانون کے مطابق، عضلاتی تحریک میں اعصابی نظام تسکین میں ہوتا ہے۔ مخالف مزاج کی دوا دینے سے اعصابی نظام میں تحریک پیدا ہوتی ہے۔
- محلل عضو کو تقویت دینا: عضلاتی تحریک میں جگر تحلیل میں ہوتا ہے۔ علاج سے جب نظام میں توازن قائم ہوتا ہے تو جگر کو بھی تقویت ملتی ہے۔
اس طرح، قانونِ مفرد اعضاء تشخیص سے لے کر علاج تک ایک مکمل، مربوط اور منطقی نظام فراہم کرتا ہے، جس میں قارورہ شناسی کو ایک بنیادی اور ناگزیر تشخیصی آلے کی حیثیت حاصل ہے۔
Works cited
- Qanoon Mufrad Aza Hakeem – Google Play پر موجود ایپس, accessed July 19, 2025, https://play.google.com/store/apps/details?id=com.nukta.qanoonmufradaza&hl=ur
- kulyat e sabir Multani / کلیات تحقیقات صابر ملتانی – G Mart, accessed July 19, 2025, https://thegmart.net/products/kulyat-e-sabir-multani-%DA%A9%D9%84%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%D8%AA%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82%D8%A7%D8%AA-%D8%B5%D8%A7%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D9%84%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C
- خرید و قیمت کتاب معرفی قانون اعضای مفرد از غرفه سلامت کتاب – باسلام, accessed July 19, 2025, https://basalam.com/sarbedaran/product/4706814
- حقیقت نظریه مفرد اعضاءاربعه – ایرانیان طب, accessed July 19, 2025, https://www.iranianteb.com/product/%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82%D8%AA-%D9%86%D8%B8%D8%B1%DB%8C%D9%87-%D9%85%D9%81%D8%B1%D8%AF-%D8%A7%D8%B9%D8%B6%D8%A7%D8%A1%D8%A7%D8%B1%D8%A8%D8%B9%D9%87/
- مردانہ پیشاب کی نالی کی سختی کا ایک جدید علاج – Yashoda Hospital, accessed July 19, 2025, https://www.yashodahospitals.com/ur/news/novel-treatment-for-male-urethral-stricture/
- پیشاب کی روک تھام: علامات، وجوہات، تشخیص اور علاج – CARE Hospitals, accessed July 19, 2025, https://www.carehospitals.com/ur/blog-detail/urinary-retention-symptoms-causes-treatment/
- پیشاب کی رنگت سے آپ کی صحت کے بارے میں کیا معلوم ہوتا ہے؟ – Geo Urdu, accessed July 19, 2025, https://urdu.geo.tv/latest/317635-
- پیشاب کی کس رنگت پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے؟ – Health – Dawn News Urdu, accessed July 19, 2025, https://www.dawnnews.tv/news/1111774
- ایتا – آموزش رایگان تشخیص بیماریها #استاد_سید_طاهر – Eitaa, accessed July 19, 2025, https://eitaa.com/khodamoozeteb/?q=%23%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%AF_%D8%B3%DB%8C%D8%AF_%D8%B7%D8%A7%D9%87%D8%B1
- پیشاب کی نالی کی سختی – علامات، وجوہات اور علاج | اپولو ہسپتال – Apollo Hospitals, accessed July 19, 2025, https://www.apollohospitals.com/ur/diseases-and-conditions/urethral-stricture-symptoms-causes-and-treatment
- پیلے رنگ کے پیشاب کی عام وجوہات – Medicover Hospitals, accessed July 19, 2025, https://www.medicoverhospitals.in/ur/articles/yellow-urine-causes
- پیشاب کے دوران جلن کا احساس: اسباب، علامات اور علاج – CARE Hospitals, accessed July 19, 2025, https://www.carehospitals.com/ur/blog-detail/causes-of-burning-sensation-with-urination/
- گہرا پیشاب: علامات، وجوہات، تشخیص، اور علاج – CARE Hospitals, accessed July 19, 2025, https://www.carehospitals.com/ur/symptoms/dark-urine
- پیشاب میں پروٹین: علامات، وجوہات، تشخیص، اور علاج – CARE Hospitals, accessed July 19, 2025, https://www.carehospitals.com/ur/symptoms/protein-in-urine