
کولیسٹرول
ذرائع کے مطابق، کولیسٹرول ایک چکنائی یا چربی کا نام ہے جو کہ جسم میں پائی جاتی ہے۔ یہ لفظ کولیسٹرول یونانی نام سے جس کے معنی ٹھوس سودا کے ہیں، اسکے دو اجزاء Chole اور Sterol جن کے نام بالترتیب سودا اور ٹھوس کے ہیں، سے بنا ہے۔
ذرائع میں کولیسٹرول کی مندرجہ ذیل تین اقسام کا ذکر کیا گیا ہے:
- ہائی ڈینسٹی لائپو پروٹین (High Density Lipoprotein – HDL)
- لو ڈینسٹی لائپو پروٹین (Low Density Lipoprotein – LDL)
- ٹرائی گلیسرائیڈز (Triglycerides – T.G.)
ان اقسام اور ان کے جسم پر اثرات کے بارے میں ذرائع سے حاصل کردہ معلومات درج ذیل ہیں:

- ٹرائی گلیسرائیڈز (Triglycerides): یہ خون میں حل نہیں ہوتے۔ آزادانہ طور پر گردش کرنے کے بجائے، یہ چربی کے خلیات کو تحلیل کرکے چھوٹے چھوٹے پروٹین مرکبات بناتے ہیں جنہیں لائپو پروٹین کہتے ہیں، انہیں ٹرائی گلیسرائیڈز کہا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ٹرائی گلیسرائیڈز ایک معصوم کولیسٹرول ہے جو کہ جسم انسانی کو نقصان نہیں دیتا جہاں یہ پائے جاتے ہیں۔ فرنگی طب جہاں اصل کولیسٹرول کی دوا دیتے ہیں، وہاں ٹرائی گلیسرائیڈز کو بھی ختم کرنا شروع کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے غریب مریض کو پوری زندگی کولیسٹرول کی دوا کھانی پڑتی ہے۔ جسم میں ٹرائی گلیسرائیڈز کی مقدار 46-150 mg/dL ہونی چاہیے۔ عمومی کولیسٹرول کی سطح کے لیے، ٹرائی گلیسرائیڈز 150 mg/dL سے کم ہونے چاہئیں۔
- ہائی ڈینسٹی لائپو پروٹین (High Density Lipoprotein – HDL)؎ ذرائع میں اسے اچھے قسم کا کولیسٹرول کہا گیا ہے۔ یہ دل کو بیماریوں سے بچانے اور صحت مند و توانا زندگی کی ضامن ہے۔
- تاہم، ذرائع کے مطابق فرنگی طب نے افسوس صد افسوس کہ اسے بھی معاف نہیں کیا اور کولیسٹرول جہاں ناقص کو ختم کیا وہاں اس اچھے کولیسٹرول (HDL) کو بھی ساتھ میں کم ہوتا جاتا ہے۔ جہاں فرنگی طب ناکام رہی اور نقصان پہنچایا ہے، وہاں اصل کولیسٹرول کو ختم کرنے کی دوا دی، جس سے یہ اچھے کولیسٹرول (HDL) بھی ساتھ میں کم ہوتا جاتا ہے اور مریض کو دوائیاں حیات کھانی پڑ جاتی ہیں۔ جسم میں ہائی ڈینسٹی لائپو پروٹین (HDL) کی مقدار 35-60 mg/dL ہونی چاہیے۔ عمومی کولیسٹرول کی سطح کے لیے، HDL 60 mg/dL یا اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔
- لو ڈینسٹی لائپو پروٹین
- (Low Density Lipoprotein – LDL): ذرائع میں اسے ناقص کولیسٹرول کہا گیا ہے۔ فرنگی طب اسے ہی مرض کا سبب کہتے ہیں اور اسی کا علاج کیا جاتا ہے۔ اگر جسم میں اس کی مقدار زیادہ ہو جائے تو یہ خون کی نالیوں میں چربی جمنا شروع کر دیتا ہے۔ شریانوں کی دیواریں تنگ اور سخت ہو جاتی ہیں، خون کے بہاؤ میں رکاوٹ آجاتی ہے جس سے دل کے دورے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، اکثر ایسا کولیسٹرول ایسی خوارکیں شراب، کباب اور بے حیائی کے نتیجے میں بدن انسانی میں سودا کی وافر مقدار پیدا ہونے یا جمع ہونے سے ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کے جسم میں خشکی کا غلبہ ہو جاتا ہے اور خشکی کی وجہ سے قلب و عضلات میں سختی پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ان میں تنگی پیدا ہو جاتی ہے۔ شریانوں کا سکڑ جانا اور ان میں تنگی پیدا ہونا، خون کی روانی کی کمی ہو جانا جس کی وجہ سے خون کا گاڑھا ہونا اور خون میں لوتھڑے (Clots) بن جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جگر، المفاصل، اپنڈکس، قولنج، پتھری، گردہ، مثانہ اور قبض جیسے امراض جنم لیتے ہیں۔ سفراء کی کمی اور صفرء کی کمی کی بدولت فالتو مادے شریانوں سے خارج نہیں ہوتے اور یہ فالتو مادے کولیسٹرول کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، جسم میں لو ڈینسٹی لائپو پروٹین (LDL) کی مقدار 60-120 mg/dL ہونی چاہیے۔ عمومی کولیسٹرول کی سطح کے لیے، LDL 100 mg/dL سے کم ہونا چاہیے۔ ذرائع میں بتایا گیا ہے کہ لو ڈینسٹی لائپو پروٹین (LDL) کو نارمل کرنا فوائد میں شامل ہے۔
عمومی کولیسٹرول کی سطح ذرائع کے مطابق 200 mg/dL سے کم ہونی چاہیے۔
