100 حیرت انگیزت استعمالات
.ایون، میساچوسٹس …
طب میں روغنیات کا استعمال۔
اروما تھراپی دنیا میں مقبول ترین اور مہنگا شوق ہے لیکن قدرت نے خوشبویات اور روغنیات ہمیں وافر مقدار میں عطاء کے ہیں لیکن اس ہنر کی طرف توجہ نہ ہونے کی وجہ ہمیں اغیار کی منصوعات پر انحصار کرنا پڑتا ہے حالانکہ خام مال ہمارے پاس بڑی مقدار میں موجود ہے۔
چکنائی/روغن انسانی زندگی کا جزو لازم ہیں ان کے بغیر زندگی گزارنا بہت مشکل ہے ۔کوئی انسان ایسا نہیں ہے جو زندگی کا شعور رکھتا ہو لیکن روغنیات سے ناواقف ہو،کیونکہ روغنیات کا استعمال زندگئ وہ حصہ ہے جسے نذر انداز کرنا ممکن نہیں،اس کے مختلف استعمالات ہیں اندرونی بھی بیرونی بھی،خوردنی طورپر۔ مالش کے لئے۔خوبصورتی کے لئے۔اعضا کے اکڑائو کے لئے دردوں سے نجات کے لئے۔جلد کی خوبصورتئ کے
لئے۔جسمانی قوت میں اضافہ کے لئے۔موسمی اثرات سے بچنے کے لئے۔
طب میں بھی روغنیات کا استعمال ہوتا ہے۔روغنیات کو بطوور مالش ۔بطور طلاء۔یہ روغنیات۔ نباتاتی ۔ حیوانی ۔حجریاتی۔اس کی ترکیب ساخت مختلف ہوتی ہے۔اور ان کے استعمالات متنوع قسم کے ہوتے ہیں ۔اس کتاب کو اردو میں ڈھالنے کا مقصد یہی ہے کہ تیلوں کوبنانے اور انہیں استعمال کے طریقے اور فوائد کے حصؤل مفید بنانے کے لئے انگریری اور دیسی طریقے بتائے گئے ہیں۔دیسی طب میں ناریل ۔ارنڈی۔سرسوں۔زیتون۔وغیرہ مشہور ہیں لیکن حاذق اطباء نے ہر قسم کے تیل بنانے کے بیشمار طریقے لکھے ہیں۔دیسی انداز میں لوگ مختلف روغیات تیار کرنے کے طریقت جانتے ہیں۔لیکن جو منافع بخش کاروبار مغرب والے کرتے ہیں ۔مشرق والے عمومی طورپر اس ہنر کو اس انداز میں استعمال نہیں کررہے جس کی ضرورت ہے۔اس کتاب میں تقریبا سو(100)ترکیبیں بیان کی گئی ہیں جو خواتین کے حسن و جمال کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔بیماروں کو راحت بخش اور صحت و تندرستی کے لئے سنگ میل ۔
اس کتاب کی اہمیت اس وجہ سے بھی ہے کہ وہ چیزیں زیر بحث لائی گئی ہیں جن کو طب نے عمومی طورپر نظر انداز کیا یا کم گفتگو کی اور روحانیت والوں نے اسے اپنا رنگ دینے اور اپنی قابلیت جتانے کا راستہ تلاش کیا۔گوکہ میڈیکل سائنس بھی اس موضوع پر بحث کرنے سے گریز کرتی ہے۔جیس خوشی ۔غمی۔فکر غم۔مسرت۔ مراقبہ۔ وغیرہ۔یہ سب باتیں مشرقی و مغربی معاشرہ میں روحانیت سے وابسطہ سمجھی جاتی ہیں۔
کتاب ہذا میں میں ان باتوں کے لئے کئی عنوانات کو مختص کیا گیا ہے،۔اور بتایا گیا ہے ان کیفیات میں کونسا تیل کونس خوشبو استعمال کیا جائے گا۔جب کہ ہمارے ہاں خوشبو کو بطور تبرک یا عملیاتی ضروریات کے تحت کام میں لایا جاتا ہے۔
ہم نے اپنی کتاب جادو اور جنات کا طبی علاج۔میں یہی موقف اپنایا گیا کہ جادو اور جنات کا علاج صرف دم جھاڑا یا چلہ وظائف سے ہی ممکن نہیں بلکہ علاج کے دوسرے طریقے بھی موجود ہیں ۔لیکن روایتی معالجین اور روحانیت کے دعوے دار اس بات سے تنفر اختیار کئے ہوئے ہیں۔
طب و عملیات کے میدان میں پینتیس سالہ تجربات میں جو بات نچوڑ کے طورپر کہی جاسکتی ہے وہ ہے کہ لوگوں نے طب و عملیات کو ایسے گڈھ مڈ کردیا ہے کہ امتیاز کرنا مشکل ہے ۔عملیاتی کتب میں طبی نسخے اور طب کی کتابوں میں عملیاتی ٹوٹکے۔عمومی طورپر دیکھے جاتے ہیں۔یہ وہ فکری خلل ہے جس نے معاشرہ می جڑیںمضبوط کرلی ہیں ۔اگر اس باریک خط کی شناخت کرلی جائے کہ عملیاتی اور طبی میدان کہا ں سے شروع ہوکر کہاں ختم ہوتے ہیں تو بہت سے لایعنی مشق سے بچا جاسکتا ہے۔
دوسری بات یہ بھی قابل غور ہے جب تک محنت و مشقت کرکے جان حلقوم تک نہ آجائے ۔نسخہ کو نسخہ۔عمل کو عمل نہیں سمجھا جات۔یعنی جب تک کوئی ہمیں بھگا بھگا کر تھکا نہ دے تسلی نہیں ہوتی۔اس لئے جس چیز کے حصول میں مال جان ،وقت صرف نہ ہو اسے قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان
انگریزی۔عربی۔فارسی کتب کو اردو قالب میں ڈھال کر اردو خواں طبقہ کے لئے آسانی پیدا کرنے میں دن رات مصروف عمل ہے۔ڈیڑھ سو سے زائد کتب ڈیجیٹل فارمیٹ یعنی (PDF) میں سوشل میڈیاز اور ادارہ ہذا کی نمائیندہ ویب سائٹس۔۔۔www.tibb4all.com اورwww.dunyakailm.com
پر اپلوڈ کردی گئی ہیں۔یہ دونوں ویب سائٹس طبی اصلاحی عملیاتی تاریخی۔اور سب سے اہم قران و حدیث ۔تفسیر۔رجال ،تاریخ۔نایاب علوم و فنون پر بے شمار کتب سے مزین ہیں۔ہر کتب مفت میں ڈائون لوڈ کے لئے دستیاب ہے۔یہ عیب سائٹس اور سوشل میڈیاز کی بنیاد میرے بیٹے سعد یونس مرحوم نے رکھی تھی ۔یہ انہی کا صدقہ جاریہ ہے۔
کتب کی فہرست کتاب کے آخر میں ملاحظہ فرمائے۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔۔منتظم اعلی:سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور پاکستان