
پرولیکٹن ہارمون جدید طب اور قانون مفرد اعضاء کی روشنی میں اس کا کردار
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
تعارف
پرولیکٹن ایک کثیر جہتی پولی پیپٹائڈ ہارمون ہے جو انسانی جسم میں متعدد اہم افعال انجام دیتا ہے۔ اسے بنیادی طور پر دودھ کی پیداوار (lactation) اور چھاتی کی نشوونما کے لیے جانا جاتا ہے، لیکن اس کے افعال محض تولیدی نظام تک محدود نہیں ہیں بلکہ یہ جسمانی توازن (homeostasis) کو برقرار رکھنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے 1۔ یہ ہارمون گروتھ ہارمون اور پلیسنٹل لیکٹوجن ہارمونز کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے، جو ایک مشترکہ آبائی جین سے ماخوذ ہیں اور ان کی کیمیائی ساخت میں مماثلت پائی جاتی ہے 1۔ پرولیکٹن کی پیچیدگی اس کی پیداوار کے متعدد مقامات اور اس کے وسیع حیاتیاتی اثرات سے ظاہر ہوتی ہے۔
دوسری جانب، قانون مفرد اعضاء طب یونانی کا ایک جدید اور انقلابی نظریہ ہے جسے حکیم دوست محمد صابر ملتانیؒ نے پیش کیا 3۔ یہ نظام انسانی جسم کو بنیادی طور پر چار اعضاء (قلب، جگر، دماغ، اور بعض نظریات کے مطابق طحال) اور ان کے مزاج (گرمی، سردی، تری، خشکی) کی بنیاد پر سمجھتا ہے 5۔ اس نظریے کے مطابق، صحت اور بیماری کا تعلق ان اعضاء کے افعال اور ان کے مزاج میں توازن یا عدم توازن سے ہے، اور علاج کا مقصد اس توازن کو بحال کرنا ہوتا ہے 4۔ یہ نظام انسانی جسم کے اجزاء کو سادہ (بسیط) اور مرکب میں تقسیم کرتا ہے، جہاں سادہ اجزاء کو

مزید تقسیم نہیں کیا جا سکتا 5۔
اس رپورٹ کا بنیادی مقصد پرولیکٹن ہارمون کے جدید طبی افعال، اس کی پیداوار اور عدم توازن کے اثرات کو تفصیل سے بیان کرنا ہے، اور پھر ان افعال اور اثرات کو قانون مفرد اعضاء کے بنیادی اصولوں، مزاج اور اعضاء کے تصورات کی روشنی میں پرکھنا ہے۔ یہ تجزیہ جدید سائنسی علم اور قدیم حکمت کے درمیان ایک پل کا کام کرے گا، جس سے پرولیکٹن کے کردار کی ایک جامع اور کثیر جہتی تفہیم حاصل ہو سکے گی اور دونوں طبی نظاموں کے پیروکاروں کے لیے نئے فکری در وا ہوں گے۔ جدید طب میں ہارمونز کے مالیکیولر اور سیلولر سطح پر ہونے والے اثرات کو قانون مفرد اعضاء کے وسیع تر مزاجی اور اعضائی فریم ورک میں سمجھنے کی کوشش کی جائے گی، تاکہ مالیکیولر عدم توازن کے جسمانی نظام پر ظاہر ہونے والے اثرات کی ترجمانی کی جا سکے۔
پرولیکٹن ہارمون: جدید طبی نقطہ نظر
تعریف، پیداوار اور کیمیائی ساخت
پرولیکٹن ایک پولی پیپٹائڈ ہارمون ہے جو 199 امینو ایسڈز پر مشتمل ہوتا ہے 1۔ یہ گروتھ ہارمون اور پلیسنٹل لیکٹوجن ہارمونز کے ساتھ ایک خاندان بناتا ہے، جو ایک مشترکہ آبائی جین سے ماخوذ ہیں 1۔ روایتی طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ پرولیکٹن کی ترکیب اور اخراج پٹیوٹری گلینڈ کے اگلے حصے (anterior pituitary) میں موجود لیکٹوٹروف خلیات (lactotrophs) سے ہوتا ہے 1۔ تاہم، جدید تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ مرکزی اعصابی نظام (CNS)، مدافعتی نظام، بچہ دانی (uterus)، اور خود چھاتی کے غدود بھی پرولیکٹن پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں 1۔ یہ ہارمون اپنی کیمیائی ساخت میں مختلف پوسٹ ٹرانسلیشنل تبدیلیوں (جیسے فاسفوریلیشن یا گلائکوسیلیشن) کی وجہ سے

متعدد اشکال میں پایا جاتا ہے 2۔
اہم افعال
پرولیکٹن کے افعال صرف تولیدی نظام تک محدود نہیں ہیں بلکہ یہ جسم کے مجموعی توازن کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دودھ کی پیداوار اور چھاتی کی نشوونما: پرولیکٹن کا بنیادی اور سب سے اہم کام دودھ کی پیداوار (lactation) کو تحریک دینا اور چھاتی کے ٹشوز کی نشوونما، خاص طور پر دودھ پیدا کرنے والے الویولی (mammary alveoli) کی ترقی کو فروغ دینا ہے 1۔ یہ چھاتی کے الویولر اپیتھیلیل خلیوں کو دودھ کے اجزاء جیسے لیکٹوز (دودھ کی کاربوہائیڈریٹ)، کیسین (دودھ کی پروٹین) اور لپڈز کو ترکیب کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے 1۔ حمل کے دوران ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی بلند سطح چھاتی کے ٹشو کی نشوونما کو فروغ دیتی ہے، اور پیدائش کے بعد، پروجیسٹرون کی سطح میں اچانک کمی پرولیکٹن ریسیپٹرز کو فعال کرتی ہے، جس سے لیکٹوجینیسس (دودھ بننے کا عمل) ممکن ہوتا ہے 1۔ پیدائش کے بعد، پرولیکٹن کی سطح صرف نپل کی تحریک کے دوران بلند رہتی ہے،

جس سے دودھ کی پیداوار پر کنٹرول رہتا ہے 1۔
دیگر جسمانی افعال اور ہومیوسٹاسس میں کردار: پرولیکٹن سینکڑوں دیگر جسمانی افعال میں بھی حصہ لیتا ہے جو جسمانی توازن (homeostasis) کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں 1۔ اس کے افعال صرف تولیدی نظام تک محدود نہیں ہیں بلکہ یہ مختلف رویوں کو کنٹرول کرنے اور جسم کے اندرونی ماحول کو مستحکم رکھنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے 2۔
ریگولیشن اور کنٹرول
پرولیکٹن کی ترکیب اور اخراج کو ہائپوتھیلمس کے ذریعے سختی سے کنٹرول کیا جاتا ہے، جو پٹیوٹری گلینڈ کے ہارمونز کو منظم کرنے کا ذمہ دار ہے 1۔ پٹیوٹری گلینڈ کا اگلا حصہ (anterior pituitary) اپنے ہارمونز خود پیدا اور خارج کرتا ہے، جبکہ پچھلا حصہ ہائپوتھیلمس سے تیار شدہ ہارمونز کے لیے ایک راستے کا کام کرتا ہے 1۔
ڈوپامین، جو ہائپوتھیلمس سے خارج ہوتا ہے، پرولیکٹن کے اخراج پر ایک مضبوط روکنے والا (inhibitory) اثر رکھتا ہے 1۔ دودھ پلانے یا نپل کی تحریک پرولیکٹن کی ترکیب کا سب سے طاقتور محرک ہے؛ یہ حسی اعصاب کو متحرک کرتا ہے جو ریڑھ کی ہڈی کے ذریعے ہائپوتھیلمس تک سگنل لے جاتے ہیں، جہاں ڈوپامین کے اخراج کو روکا جاتا ہے، یوں پرولیکٹن پر اس کا روکنے والا عمل ختم ہو جاتا ہے 1۔ دیگر محرکات میں روشنی، سماعت، سونگھنے اور ذہنی دباؤ (stress) شامل ہیں 2۔ تھائیروٹروپن ریلیزنگ ہارمون (TRH) کا بھی پرولیکٹن پر محرک اثر ہوتا ہے 1۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پرولیکٹن کا نظام صرف پٹیوٹری گلینڈ تک محدود نہیں بلکہ مرکزی اعصابی نظام اور دیگر حسی محرکات سے بھی گہرا تعلق رکھتا ہے، جو اس کے وسیع جسمانی کردار کی عکاسی کرتا ہے۔
پرولیکٹن کی سطح میں عدم توازن اور اس کے اثرات
پرولیکٹن کی سطح میں عدم توازن طبی لحاظ سے اہم پیتھولوجیکل عمل کا سبب بن سکتا ہے۔
ہائیپرپرولیکٹینیمیا (Hyperprolactinemia): خون میں پرولیکٹن کی غیر معمولی طور پر بلند سطح کو ہائیپرپرولیکٹینیمیا کہتے ہیں، جو حمل یا دودھ پلانے کے علاوہ غیر معمولی ہے 9۔ یہ حالت نسبتاً عام ہے، خاص طور پر بچہ پیدا کرنے کی عمر کی خواتین میں 9۔
علامات و اسباب: خواتین میں اس کی عام علامات میں دودھ کا غیر مناسب اخراج (galactorrhea) شامل ہے، جو غیر دودھ پلانے والی خواتین یا مردوں میں بھی ہو سکتا ہے 1۔ دیگر علامات میں ماہواری کی بے قاعدگی یا غیر حاضری (irregular or missed periods)، اور بانجھ پن (infertility) شامل ہیں 1۔ ہائی پرولیکٹن کی سطح ایسٹروجن اور پروجیسٹرون جیسے دیگر تولیدی ہارمونز کی معمول کی پیداوار میں مداخلت کرتی ہے، جس سے بیضہ دانی (ovulation) متاثر یا بند ہو سکتی ہے 9۔ ایسٹروجن کی کمی کی وجہ سے ہاٹ فلیشز، اندام نہانی کی خشکی اور آسٹیوپوروسس جیسی علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں 10۔ مردوں میں، یہ گیلیکٹوریا، عضو تناسل میں خرابی (erectile dysfunction)، جنسی خواہش میں کمی، اور بانجھ پن (کم یا نہ ہونے کے برابر سپرم) کا سبب بن سکتا ہے 1۔
عام اسباب: ہائیپرپرولیکٹینیمیا کے عام اسباب میں پٹیوٹری ٹیومر (پرولیکٹینوما) شامل ہیں، جو کینسر زدہ نہیں ہوتے 9۔ ہائپوتھائیرائیڈزم (تھائیرائیڈ گلینڈ کی کم فعالی) بھی ایک اہم سبب ہے، جہاں کم تھائیرائیڈ ہارمونز TRH کے محرک اثر کو بڑھا دیتے ہیں، جس سے پرولیکٹن کا اخراج بڑھ جاتا ہے 1۔ ڈپریشن، سائیکوسس یا ہائی بلڈ پریشر کے لیے دی جانے والی کچھ ادویات بھی پرولیکٹن کی سطح کو بڑھا سکتی ہیں 9۔
تولیدی صحت پر اثرات: پرولیکٹن کی زیادتی دونوں جنسوں میں GnRH (گونڈوٹروپن ریلیزنگ ہارمون) کو روک کر بانجھ پن کا باعث بنتی ہے 1۔ یہ ایسٹروجن کی سطح کو کم کرکے بیضہ دانی کو متاثر کرتا ہے، جو زرخیزی کے لیے ضروری ہے 10۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پرولیکٹن کا عدم توازن صرف ایک ہارمون کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک وسیع تر ہارمونل نیٹ ورک میں خلل ڈالتا ہے، جس کے نتیجے میں تولیدی نظام کے مختلف پہلو متاثر ہوتے ہیں۔ ذہنی دباؤ (stress) بھی ماہواری کی بے قاعدگی کا سبب بن سکتا ہے 11، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ذہنی اور جذباتی حالتیں ہارمونل توازن کو متاثر کر سکتی ہیں۔
کم پرولیکٹن کی سطح (Low Prolactin Levels): پرولیکٹن کی کم سطح بہت غیر معمولی ہے 10۔ اگر سطح بہت کم ہو تو ماں دودھ پیدا نہیں کر پائے گی 1۔
مندرجہ ذیل جدول پرولیکٹن کے افعال اور متعلقہ طبی حالات کا خلاصہ پیش کرتا ہے:
ہارمون کا نام | پرولیکٹن |
پیداوار کا بنیادی مقام | پٹیوٹری گلینڈ (anterior pituitary) |
دیگر پیداواری مقامات | مرکزی اعصابی نظام، مدافعتی نظام، بچہ دانی، چھاتی کے غدود 1 |
اہم افعال | دودھ کی پیداوار، چھاتی کی نشوونما، ہومیوسٹاسس کا برقرار رکھنا 1 |
ریگولیشن | ہائپوتھیلمس (ڈوپامین کا روکنے والا اثر)، نپل کی تحریک (محرک)، TRH (محرک) 1 |
عدم توازن (زیادتی – Hyperprolactinemia) | |
علامات (خواتین) | گیلیکٹوریا (دودھ کا غیر مناسب اخراج)، ماہواری کی بے قاعدگی/غیر حاضری، بانجھ پن، ایسٹروجن کی کمی کی علامات (ہاٹ فلیشز، اندام نہانی کی خشکی، آسٹیوپوروسس) 1 |
علامات (مرد) | گیلیکٹوریا، عضو تناسل میں خرابی، جنسی خواہش میں کمی، بانجھ پن 1 |
عام اسباب | پٹیوٹری ٹیومر (پرولیکٹینوما)، ہائپوتھائیرائیڈزم، ادویات 1 |
عدم توازن (کمی – Hypoprolactinemia) | دودھ کی پیداوار میں کمی 1 |
قانون مفرد اعضاء: بنیادی اصول اور تصورات
قانون مفرد اعضاء طب یونانی کا ایک جامع نظام ہے جو انسانی جسم اور اس کی صحت کو ایک منفرد نقطہ نظر سے دیکھتا ہے۔ یہ نظام بنیادی اصولوں پر مبنی ہے جو جسم کے عناصر، مزاج اور اعضاء کے افعال کے درمیان توازن پر زور دیتے ہیں۔
اساس طبیعیہ اور ارکان (Elements/Arkan)
قانون مفرد اعضاء میں انسانی جسم کی بقا کے لیے جن بنیادی اجزاء سے واسطہ ہوتا ہے، انہیں “اساس طبیعیہ” کہا جاتا ہے 5۔ یہ نظام چار بنیادی ارکان (عناصر) پر مبنی ہے جو کائنات اور انسانی جسم دونوں کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں:
آگ (النار): یہ گرم و خشک کیفیت رکھتی ہے 5۔ جدید طب کی تشریح کے مطابق، اسے خلیات میں بننے والی توانائی (ATP) سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، جو جسم میں حرارت اور فعالی کا مظہر ہے 5۔
ہوا (الھواء): یہ گرم و تر کیفیت رکھتی ہے 5۔ اسے عمل تنفس میں تبادلہ پانے والی ہواؤں (گیسوں) سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، جو جسم میں نقل و حرکت اور تازگی فراہم کرتی ہے 5۔
پانی (الماء): یہ سرد و تر کیفیت رکھتی ہے 5۔ اسے خون کے پلازمہ، بین الخلیاتی مائع اور لمف سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، جو جسم میں سیال توازن اور غذائیت کی ترسیل کا ذمہ دار ہے 5۔
مٹی (الارض): یہ سرد و خشک کیفیت رکھتی ہے 5۔ اسے حیاتی کیمیاء کے تحت معدنیات کا متبادل کہا جا سکتا ہے، جو جسم کی ساخت اور استحکام فراہم کرتے ہیں 5۔
یہ ارکان بسیط (سادہ اجزاء) ہیں جو مزید تقسیم نہیں ہو سکتے اور انسانی جسم کے بنیادی اجزاء تصور کیے جاتے ہیں 5۔ ان ارکان کے باہمی اشتراک اور عمل سے جسم میں مختلف کیفیات اور ساختیں وجود میں آتی ہیں۔
مزاج کا تصور (Concept of Temperament)
“مزاج” سے مراد مختلف عناصر کے آپس میں ملنے اور ایک دوسرے پر اثر انداز ہونے سے پیدا ہونے والی ایک یکساں اور نئی کیفیت ہے 6۔ ہر رکن کی مقدار اور نسبت اس حاصل شدہ جسم کی کیفیت کا تعین کرتی ہے 6۔ مزاج ایک فرد کی جسمانی، ذہنی، جذباتی اور روحانی خصوصیات کا مجموعہ ہے 16۔
مفرد اور مرکب مزاج: قانون مفرد اعضاء میں نو بنیادی مزاج بیان کیے گئے ہیں: چار مفرد مزاج (گرم، سرد، تر، خشک)، چار مرکب مزاج (گرم و تر، گرم و خشک، سرد و تر، سرد و خشک)، اور ایک معتدل مزاج 6۔ مفرد مزاج میں ایک کیفیت (گرمی یا سردی، تری یا خشکی) غالب ہوتی ہے، جبکہ مرکب مزاج میں دو کیفیات غالب ہوتی ہیں 6۔
اعضاء کے مزاج (Temperaments of Organs): جسم کے مختلف اعضاء کی تشکیل میں شامل عناصر کی وجہ سے ان کے مخصوص مزاج ہوتے ہیں 6۔ یہ مزاج ان اعضاء کے افعال کی نوعیت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
قلب (Heart): گرم ترین اور خشک ترین عضو 6، جو جسم میں حرارت اور فعالی کا مرکز ہے۔
جگر (Liver): گرم اور مرطوب ترین عضو 6، جو خون اور سیال اخلاط کی پیداوار اور میٹابولزم میں اہم ہے۔
دماغ (Brain): سرد اور تر 6، جو ٹھنڈک، سکون اور سیال توازن سے متعلق افعال انجام دیتا ہے۔
ہڈیاں (Bones): سرد اور خشک 6، جو استحکام اور ساخت فراہم کرتی ہیں۔
چربی (Fat): سرد اور تر 6، جو جسم میں توانائی کا ذخیرہ اور نرمی فراہم کرتی ہے۔
جلد (Skin): معتدل ترین عضو 6۔
مزاج کا تعلق عمر، موسم، اور جغرافیائی علاقوں سے بھی ہوتا ہے 6۔ مردوں کا مزاج عموماً خواتین کے مقابلے میں گرم اور خشک ہوتا ہے، جبکہ خواتین کا مزاج سردی اور تری کی طرف مائل ہوتا ہے 6۔ دماغ کا سرد و تر مزاج اس کے جسمانی افعال میں روکنے والے (inhibitory) کردار سے ہم آہنگ نظر آتا ہے، جیسا کہ جدید طب میں ہائپوتھیلمس اور ڈوپامین کے ذریعے پرولیکٹن کے اخراج کو روکنے کا عمل 1۔ یہ دماغ کی “قوت نفسی” 5 کے ذریعے جسم پر کنٹرول کی ایک مثال ہے۔
صحت اور بیماری کا تصور
قانون مفرد اعضاء میں صحت اس وقت برقرار رہتی ہے جب جسم کے ارکان، اخلاط اور اعضاء کے مزاج میں توازن ہو 4۔ بیماری اس توازن کے بگڑنے کا نام ہے، جس میں کسی ایک یا زیادہ اعضاء کی کیفیت (کیفیات فاعلہ و منفعله) میں غیر معمولی تبدیلی آ جاتی ہے 6۔ اس نظام میں بیماریوں کو مخصوص مزاجی حالتوں سے جوڑا جاتا ہے اور تشخیص یقینی اور علاج بے خطا مانا جاتا ہے 4۔ یہ نظریہ بیماریوں کی تعداد کو معین کرتا ہے اور تشخیص و علاج میں سہولت فراہم کرتا ہے 8۔
اخلاط اور ان کا کردار (Humors and their Role)
اخلاط (Humors) جسم کے سیال اجزاء ہیں جو ارکان کی ترکیب سے بنتے ہیں 5۔ قانون مفرد اعضاء میں چار اخلاط کا تصور ہے: دم (خون)، بلغم، صفرا، اور سودا 16۔ یہ اخلاط براہ راست اعضاء میں تبدیل نہیں ہوتے بلکہ ان کی ترکیب سے ایک رطوبت (رطوبت ثانیہ) تیار ہوتی ہے جو پھر اعضاء کی تشکیل کرتی ہے 5۔ ہر خلط کا اپنا مزاج ہوتا ہے اور ان کے توازن یا عدم توازن سے جسمانی اور ذہنی خصوصیات اور بیماریوں کا رجحان پیدا ہوتا ہے 16۔
مندرجہ ذیل جدول قانون مفرد اعضاء کے بنیادی ارکان، مزاج اور اعضاء کے مزاج کا خلاصہ پیش کرتا ہے:
قانون مفرد اعضاء کے بنیادی تصورات | |
ارکان (Elements) | |
آگ (النار) | گرم و خشک (ATP) 5 |
ہوا (الھواء) | گرم و تر (تنفس کی ہوائیں) 5 |
پانی (الماء) | سرد و تر (پلازمہ، لمف) 5 |
مٹی (الارض) | سرد و خشک (معدنیات) 5 |
مزاج کی اقسام | |
مفرد مزاج | گرم، سرد، تر، خشک 6 |
مرکب مزاج | گرم و تر، گرم و خشک، سرد و تر، سرد و خشک 6 |
معتدل مزاج | 6 |
اعضاء کے مزاج (چند مثالیں) | |
قلب | گرم ترین و خشک ترین 6 |
جگر | گرم و تر 6 |
دماغ | سرد و تر 6 |
ہڈیاں | سرد و خشک 6 |
چربی | سرد و تر 6 |
جلد | معتدل 6 |
اخلاط (Humors) | دم (خون)، بلغم، صفرا، سودا 16 |
پرولیکٹن کا کردار قانون مفرد اعضاء کی روشنی میں
پرولیکٹن ہارمون کے جدید طبی افعال اور اس کی سطح میں عدم توازن کے اثرات کو قانون مفرد اعضاء کے مزاجی اور اعضائی تصورات کی روشنی میں سمجھنا دونوں نظاموں کے درمیان ایک گہرا تعلق قائم کرتا ہے۔
جدید طبی افعال کا قانون مفرد اعضاء کے مزاج اور اعضاء سے تعلق
دودھ کی پیداوار اور اعضائے رئیسہ کا تعلق:
جدید طب میں پرولیکٹن کا بنیادی فعل دودھ کی پیداوار (lactation) اور چھاتی کی نشوونما ہے 1۔ یہ ایک “تر” (wet) اور “گرم” (active) عمل ہے، جس میں سیال (دودھ) کی پیداوار اور اخراج شامل ہے 1۔ قانون مفرد اعضاء کے تناظر میں، دودھ کی پیداوار کو جسم میں “تری” (wetness) اور “حرارت” (warmth) کے توازن سے جوڑا جا سکتا ہے۔ جگر کا مزاج “گرم و تر” ہے 6 اور یہ جسم میں خون اور اخلاط کی پیداوار کا مرکز ہے 5۔ دودھ کو بھی ایک قسم کی رطوبت (سیال) تصور کیا جا سکتا ہے جو جگر کی حرارت اور تری کے زیر اثر بنتی ہے، اور پرولیکٹن اس عمل کو تحریک دیتا ہے۔ دودھ کی پیداوار ایک فعال میٹابولک عمل ہے جس میں سیال کی ترکیب اور اخراج شامل ہے، جو “گرم و تر” کیفیت کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ ناکافی دودھ کی پیداوار کو “گرم و تر” کیفیات کی کمی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، جبکہ گیلیکٹوریا (دودھ کا غیر مناسب اخراج) “تری” کی زیادتی یا “حرارت” کے پہلو میں عدم توازن کی نشاندہی کر سکتا ہے جو غیر کنٹرول شدہ بہاؤ کا باعث بنتا ہے۔
تولیدی صحت پر اثرات اور مزاجی عدم توازن:
جدید طب کے مطابق، پرولیکٹن کی زیادتی خواتین میں ماہواری کی بے قاعدگی (irregular periods)، بیضہ دانی میں خلل (anovulation/oligoovulation)، اور بانجھ پن (infertility) کا باعث بنتی ہے، کیونکہ یہ ایسٹروجن کی پیداوار کو کم کرتی ہے 1۔ مردوں میں، یہ جنسی خواہش میں کمی، عضو تناسل میں خرابی اور بانجھ پن کا سبب بنتی ہے 1۔ ایسٹروجن ایک ہارمون ہے جو خواتین کی خصوصیات اور تولیدی افعال سے وابستہ ہے، جسے اکثر “حرارت” اور “حیاتی قوت” سے جوڑا جاتا ہے۔ اس کی کمی کو تولیدی نظام میں “سردی” میں اضافہ یا “حرارت” میں کمی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ماہواری کی بے قاعدگی 11، اندام نہانی کی خشکی، اور ہاٹ فلیشز 10 جیسی علامات اکثر ایسٹروجن کی کمی سے وابستہ ہوتی ہیں، جسے قانون مفرد اعضاء میں متعلقہ بافتوں میں “سردی” اور “خشکی” کی طرف تبدیلی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ خواتین کا مزاج عموماً “سردی اور تری” کی طرف مائل ہوتا ہے 6، پرولیکٹن کی زیادتی اس مزاج کو پیتھولوجیکل “سرد و تر” (بلغمی) حالت کی طرف مزید دھکیل سکتی ہے، یا اگر ہارمونل دباؤ کی وجہ سے “تری” ختم ہو جائے تو “سرد و خشک” (سوداوی) حالت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
پرولیکٹن کی سطح میں عدم توازن کا قانون مفرد اعضاء کے تناظر میں تجزیہ
ہائیپرپرولیکٹینیمیا اور مخصوص مزاجی حالتیں:
پرولیکٹن کی زیادتی، جو گیلیکٹوریا اور تولیدی مسائل کا باعث بنتی ہے، کو قانون مفرد اعضاء میں ایک خاص مزاجی عدم توازن کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ گیلیکٹوریا (دودھ کا غیر مناسب اخراج) “تری” (wetness) کی زیادتی کی علامت ہے، جو “بلغمی” مزاج (سرد و تر) یا “صفراوی” مزاج (گرم و تر) کی تحریک کی وجہ سے ہو سکتی ہے، اگرچہ یہاں “سردی” کا عنصر زیادہ غالب نظر آتا ہے کیونکہ یہ تولیدی ہارمونز کو دباتا ہے۔ ایسٹروجن میں کمی اور تولیدی دباؤ “حرارت” یا “حیاتی قوت” کی کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور ممکنہ طور پر “خشکی” کی طرف بھی (جیسا کہ اندام نہانی کی خشکی میں)۔ دماغ، جو پرولیکٹن کو منظم کرتا ہے، کا مزاج “سرد و تر” ہے 6۔ ہائپوتھائیرائیڈزم، جو ہائیپرپرولیکٹینیمیا کا ایک سبب ہے 1، بنیادی طور پر ایک “سرد” حالت ہے۔ اس لیے، ہائیپرپرولیکٹینیمیا کی علامات “سردی” میں اضافے اور بعض اوقات “تری” (گیلیکٹوریا، چربی، دماغ) یا “خشکی” (ایسٹروجن کی کمی کی علامات) سے ہم آہنگ ہوتی ہیں۔ یہ ایک بنیادی “سرد” عدم توازن کی نشاندہی کرتا ہے، ممکنہ طور پر “سرد و تر” (بلغمی) اگر سیال کی زیادتی نمایاں ہو، یا “سرد و خشک” (سوداوی) اگر تولیدی نظام میں خشکی اور جمود زیادہ نمایاں ہو۔
پٹیوٹری ٹیومر (پرولیکٹینوما) کی وجہ سے ہائیپرپرولیکٹینیمیا 9 کو دماغ کے مزاج (سرد و تر، 6) میں خلل یا اس کے “افعال” (تحریک، تحلیل، تسکین، تحذیر، 7) میں غیر معمولی تحریک کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ چونکہ دماغ کا کام “قوت نفسی” 5 کے ذریعے احساس اور حرکات کو کنٹرول کرنا ہے، ہارمونل ریگولیشن میں خلل کو بھی اس کے تحت سمجھا جا سکتا ہے۔ ٹیومر کو پٹیوٹری ٹشو کی ایک مقامی “تحریک” (stimulation) کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں زیادہ پیداوار ہوتی ہے جو پھر ایک نظامی “سرد” اثر پیدا کرتی ہے۔ ہائپوتھائیرائیڈزم (کم فعال تھائیرائیڈ) بھی ہائی پرولیکٹن کا سبب بنتا ہے 1۔ تھائیرائیڈ گلینڈ کا تعلق جسم کی میٹابولک حرارت سے ہے، اور اس کی کم فعالی “سردی” کی زیادتی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ “سردی” پھر پرولیکٹن کے اخراج کو بڑھا سکتی ہے (TRH کے محرک اثر کی وجہ سے، 1)، جو ایک “سرد و تر” (بلغمی) حالت کی طرف اشارہ کر سکتا ہے۔
قانون مفرد اعضاء کے مطابق متعلقہ اعضاء کی تحریک و تحلیل:
پرولیکٹن کی زیادتی کو پٹیوٹری گلینڈ (جو دماغ کے قریب ہے) کی “تحریک” (stimulation) کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں تولیدی اعضاء (بیضہ دانی، رحم) میں “تحلیل” (analysis/dissolution یا افعال کا کمزور ہونا) یا “تسکین” (sedation/suppression) واقع ہوتی ہے 7۔ یہ ایک زنجیری عمل ہے جہاں پٹیوٹری گلینڈ کی غیر معمولی تحریک (تحریک) پرولیکٹن کی زیادہ پیداوار کا باعث بنتی ہے، جو پھر گونڈوٹروپن ریلیزنگ ہارمون (GnRH) اور ایسٹروجن کی پیداوار کو دبا کر (تسکین/تحلیل) تولیدی نظام کے افعال میں خلل ڈالتی ہے، جس کے نتیجے میں ماہواری کی بے قاعدگی اور بانجھ پن جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ نظام کی باہمی وابستگی کو ظاہر کرتا ہے، جہاں ایک عضو کی تحریک دوسرے اعضاء میں تحلیل یا تسکین کا باعث بنتی ہے۔
نتیجہ
پرولیکٹن ہارمون کا مطالعہ جدید طب اور قانون مفرد اعضاء دونوں کے نقطہ نظر سے اس کی پیچیدہ اور وسیع جسمانی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق نے پرولیکٹن کی مالیکیولر ساخت، پیداوار کے متعدد مقامات، اور ہومیوسٹاسس کو برقرار رکھنے میں اس کے وسیع کردار کو واضح کیا ہے، جس میں دودھ کی پیداوار اور تولیدی صحت پر اس کے اہم اثرات شامل ہیں۔ پرولیکٹن کی سطح میں عدم توازن، خاص طور پر ہائیپرپرولیکٹینیمیا، تولیدی مسائل اور دیگر نظامی علامات کا باعث بنتا ہے، جس کی وجہ ہارمونل نیٹ ورک میں اس کا مرکزی کردار ہے۔
قانون مفرد اعضاء کا فریم ورک، جو عناصر، مزاج اور اعضاء کے توازن پر مبنی ہے، پرولیکٹن کے افعال اور اس کے عدم توازن کے مظاہر کو ایک مختلف لیکن ہم آہنگ انداز میں سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ دودھ کی پیداوار کو “گرم و تر” مزاجی عمل کے طور پر دیکھنا، اور ہائیپرپرولیکٹینیمیا کی علامات (جیسے گیلیکٹوریا، تولیدی دباؤ) کو “سرد” مزاجی عدم توازن (بلغمی یا سوداوی) سے جوڑنا، دونوں نظاموں کے درمیان ایک بامعنی مکالمے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ دماغ کا “سرد و تر” مزاج اس کے روکنے والے ہارمونل کنٹرول سے مطابقت رکھتا ہے، اور ذہنی دباؤ کے ہارمونل اثرات کو “قوت نفسیہ” کے تصور سے جوڑا جا سکتا ہے۔
یہ تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ جدید طب کی تفصیلی مالیکیولر اور سیلولر بصیرت کو قانون مفرد اعضاء کے جامع مزاجی اور اعضائی فریم ورک میں ضم کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح، پرولیکٹن کے عدم توازن کو محض ایک ہارمونل خرابی کے بجائے ایک نظامی مزاجی عدم توازن کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے جس میں جسم کے مختلف اعضاء اور اخلاط متاثر ہوتے ہیں۔ یہ نقطہ نظر تشخیص اور علاج کے لیے ایک زیادہ جامع حکمت عملی کی بنیاد فراہم کر سکتا ہے، جہاں جدید طبی تشخیصات کو قانون مفرد اعضاء کے مزاجی اصولوں کے ساتھ ملا کر ایک زیادہ موثر اور فطری علاج کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔
Works cited
Physiology, Prolactin – StatPearls – NCBI Bookshelf, accessed July 25, 2025, https://www.ncbi.nlm.nih.gov/books/NBK507829/
Prolactin: structure, function, and regulation of secretion – PubMed, accessed July 25, 2025, https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/11015620/
کلیات قانون مفرد اعضاء – ادارہ مطبوعات سلیمانی, accessed July 25, 2025, https://books.sulemani.com.pk/kutab-nazrya-mufrid-aza/hakeem-muhammad-yaseen-dunia-pur/kuliat-qanoon-mufrid-aaza/
طب اور علاج معالجہ سے متعلق احادیث کا درجہ! | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن, accessed July 25, 2025, https://www.banuri.edu.pk/bayyinat-detail/%D8%B7%D8%A8-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D8%AC-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%84%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82-%D8%A7%D8%AD%D8%A7%D8%AF%DB%8C%D8%AB-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D8%B1%D8%AC%DB%81
قانون طب – آزاد دائرۃ المعارف – ویکیپیڈیا, accessed July 25, 2025, https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%82%D8%A7%D9%86%D9%88%D9%86_%D8%B7%D8%A8
مزاج در طب سنتی – رسانه آموزشی دکتر تورج شمشیری نظام, accessed July 25, 2025, https://drshamshiri.com/%D9%85%D8%B2%D8%A7%D8%AC-%D8%AF%D8%B1-%D8%B7%D8%A8-%D8%B3%D9%86%D8%AA%DB%8C/
حقیقت نظریه مفرد اعضاءاربعه – ایرانیان طب, accessed July 25, 2025, https://www.iranianteb.com/product/%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82%D8%AA-%D9%86%D8%B8%D8%B1%DB%8C%D9%87-%D9%85%D9%81%D8%B1%D8%AF-%D8%A7%D8%B9%D8%B6%D8%A7%D8%A1%D8%A7%D8%B1%D8%A8%D8%B9%D9%87/
خرید و قیمت کتاب معرفی قانون اعضای مفرد از غرفه سلامت کتاب – باسلام, accessed July 25, 2025, https://basalam.com/sarbedaran/product/4706814
Hyperprolactinemia (High Prolactin Levels) patient education fact sheet | ReproductiveFacts.org, accessed July 25, 2025, https://www.reproductivefacts.org/news-and-publications/fact-sheets-and-infographics/hyperprolactinemia-high-prolactin-levels/
Prolactin: Role in Reproductive Health | Ada, accessed July 25, 2025, https://ada.com/hormones/prolactin/
ودر / Urdu English ﺑﮯ ﻗﺎﻋده ﻣﺎﮨوارﯾﺎں Irregular periods – NET, accessed July 25, 2025, https://appnhs24wp41a8c38064.blob.core.windows.net/blobappnhs24wp41a8c38064/wp-content/uploads/2023/03/07-irregular-periods-july-2022-urdu.pdf
PCOS آپ کے ماہواری کو کیسے متاثر کرتا ہے۔ – Continental Hospitals, accessed July 25, 2025, https://continentalhospitals.com/ur/blog/how-pcos-impacts-your-menstrual-cycle/
خواتین میں بانجھ پن کے علاج کے اختیارات | اپولو ہسپتال – Apollo Hospitals, accessed July 25, 2025, https://www.apollohospitals.com/ur/diseases-and-conditions/treatment-options-for-infertility-in-women
ورتھور میں بیضہ دانی کے مسائل کا علاج – Apollo Fertility, accessed July 25, 2025, https://www.apollofertility.com/ur/bengaluru/varthur/treatment/ovulation-problems
Andrology – Memorial, accessed July 25, 2025, https://www.memorial.com.tr/ur/departments/andrology
مزاج شناسی، مزاج من چیست و چگونه می توانم آن را تغییر بدهم؟ – دکترتو, accessed July 25, 2025, https://doctoreto.com/blog/temperament/