تقسیم ہندمیں میو قوم کی قربانی۔۔3
Sacrifice of Meo nation in partition of India.3
تضحية أمة مايو في تقسيم الهند .3
حکیم المیوات کا قلم سو
(اگست کو مہینہ جہاں تاریخ پاکستان کا حوالہ سو بہت اہم ہے۔یائی طرح
میو قوم کے ماعے بھی اہمیت راکھےہے۔میو اجُڑ پُجڑ کے گھر بار کنبہ خاندان سوو
الگ ہوکےایک ایسا دیس کو چل دیا جہاں ان کو اپنو کوئی نہ ہو۔لیکن ایمان جذبہ
اللہ اور واکارسول کی محبت ہی،یائی سلسلہ میں ای تحریر لکھی گئی ہے)
(۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو)
میو یا لحاظ سو قابل ذکر ہاں کہ انن نے دوسران کی مدد کرن میں اتنی پیش قدمی کری کہ
اپنا مفادات اور ضروریاتن نے بھول گیا اور دوسران کی حمایت میں لٹھ گھماتا رہا
دستیاب تاریخ گواہ ہے کہ جتنا بھی بیرونی حملہ آور ہندستان میں داخل ہویا
اُنن نے مذہب۔برادری ازم۔اور مفادات کا نعرہ بلند کرا۔
میوات کا چوہدرین نے صرف یا بنیاد پے ان کو ساتھ دئیو کہ وے
مادر وطن کی ضرورت سو قریب تر ہا۔۔مذہب عقائد و عبادات میں
میو قوم ہمیشہ پختہ رہی۔عقیدت جاسو بھی ہوجاوے ہی واکی بات
حرف آخر سمجھی جاوے ہے۔جتنا بھی دیندار طبقہ اور شخصیات
میو مین آئی یا جو بھی مذہب کے نام پے تحریک چلی میون نے
واکو ساتھ دئیو۔اگر سمجھ میں نہ آئیو تو الگ ہوگای مخالفت یا دنگا فساد
کا مہیں مائل نہ ہویا۔ای بات نہ ہی کہ صرف ہم ای حق پے ہا دوسرا سب باطل ہاں
ہر ایک کو حق رائے دہی دیوے ہا۔بات سُنے ہا۔سمجھ میں آوے ہی تو عمل بھی کرے ہا
یہی حال سیاست میں بھی ہو۔بہت کم لوگن نے سیاست مہیں منہ کرو
البتہ جب کدی برادری ازم کی بات آوے ہی یاوطن پرستی پے آنچ آوے ہی تو
لٹھ لیکے میدان مین نکل آوے ہا۔سود و زیاں کو تصور نہ ہو۔مارو یا مرجائو
لیکن مسلمات پے حرف نہ آنو چاہے۔
ہجرت پاکستان میں بھی یہی صورت حال پیش نظر ہی۔جنن نے ہجرت
بہتر سمجھی وے من تن دھن قربان کرکے گھر و بے گھر ہوکے پاکستان آگیا
اور جنن نے ہندستان مین رہنو پسند کرو۔خاک و خون کی ہولی میں بھی اپنی جگہ سو
نہ ٹہلا۔ڈٹا رہا۔سب کچھ لُٹواکے بھی صابر و شاکر رہا۔
جولوگ ہجرت کرن والا اور ہندستان مین رہ جان والان کا بارہ میں یاسو الگ
رائے راکھاہاں۔اُنکی مرضی۔نہیں تو یاسو بہتر تاویل نہ ہوسکے ہے۔
سیاسی دائو پیچ سو گھنو میون نے اپنی بہادری اور خودداری پے مان ہو
یہ لوگ سیاست کی طاقت اے اپنا بھولا پن سو دبانا کی ناکام کوشش کرے ہا
کاش یہ لوگ سیاست کی طاقت سمجھ جاتا۔تو ممکن ہے میو قوم اور سرزمین میوات کو
نقشہ کچھ اور ہوتو۔
پاک و پند کا بٹوارہ میں ہجرت کرن والا اور ہندستان میں رہن والا دونوں
قسم کا میون نے ناقابل تلافی نقصان اٹھائیو۔یا ہجرت نے جہاں ان کی یکجائی
اور ایکتا میں خلل گیرو ہون ان کا وسائل و اثاثہ جات بھی برباد ہویا۔میو اتنی وسع الظرف
قوم ہے کہ یا صدی کی سب سو بڑی ہجرت اور قربانی کے باوجود کدی زبان پے حرف شکایت
بھی نہ لایا۔کم وسائل میں انن نے اپنی اولاد کو بہتر مستقبل تلاش کرو۔تعلیم دِلوائی۔
اُونچا عہدان تک میو پہنچا۔آج بھی بے شمار میو اعلی ترین عہدان پے براجمان ہاں
سچی بات تو ای ہے کہ ہجرت کرن والی نسل کی قربانی رنگ لائی۔اور قدرت نے
ان کی سادگی پے رحم کرو۔اور ان کی اولاد عالمی سطح پے متعارف ہوئی۔
ہجرت کرن والان میں سو بہت کم لوگ باقی ہاں ۔باقی سب اللہ کے حضور
حاضری دے چکاہاں۔
اگر نئی نسل جو جدید سوشل میڈیا کی ماہر ہے۔ان کی قربانی اور اُجڑنا پجڑنا
کی کہانین نے جمع کردئے تو ایک تاریخ مرتب کری جاسکے ہے۔
کچھ لوگ ذاتی طورپے یاکام میں لگ ہویاہاں،پُر خلوص انداز میں
مصروف ہاں۔وے یوٹیوب اور فیس بک۔ٹیوٹر۔لنکڈن۔وغیرہ پے
خدمت مین مصروف ہاں۔جیسے ریاض نور میو۔نے ایک یوٹیوب ٹیوب چینل بنا راکھو ہے
دور دراز سو جاکے بڑا بوڑھان نے ڈھونڈ ڈھونڈ کے بتلاوے ہے۔اور ان کی باتن نے
کیمرہ کی مدد سو دنیا کے سامنے دھرے ہے۔ ہندستان کا بھی کچھ لوگ خدمت میں لگا ہویا ہاں
یائی طرح سعد ورچوئل سکلز پاکستان ۔بھی اپنا محدود وسائل کے باوجود میو قوم کی خدمت میں مصروف ہے
ایک ادارہ۔میو آن لائن ڈائریکٹری۔کانام سو کام کررو ہو ہے۔جو پاکستان میں بسن والا میون کی گنتی
میں مصروف ہے اور کئی ہزار لوگن نے اپنا نام پتہ فون نمبر دیا ہاں ۔جو ڈائریکٹری میں لکھا جاچکاہاں
یاکے علاوہ۔بہت سا لوگن کی تمنا ہے کہ ایک ایسی ویب سائٹ ہوئے۔جاپے میو قوم کی مردم شماری
اور نامور لوگن لوگن کو تعارف لکھو جائے۔۔
یا ڈیجیٹل اندراج کو فائدہ ای ہے کہ۔انٹر نیٹ ہر کائی کے پئے موجود ہے۔
جب کائی کو من کرے گو۔ایک کلک سو میون کا بارہ میں معلومات حاصل کرلئے گو
ای کام یامارے کرو گئیو ہے کہ انسانی نفسیات ہے کہ اپنا آپ اے نمایاں کرے ہے
اپنو تعارف چاہے۔شہرت چاہے۔دوسران سو اپنی ٹانگ اونچی راکھنو چاہے
جب میو آن لائن ڈائریکٹری۔کی ویب سائٹ پے واکو تعارف لکھو جائے گو تو
ساری دنیا میں مشہور ہوجائے گو۔بالخصوص میو قوم مین واکو تعارف ہوجائے گو
جاری ہے۔۔۔